﴿ماہ رمضان - آخری  دس  رات کی  دعاء

اکیسویں رمضان کی رات

 اسکی فضیلت انیسویں کی رات سے زیادہ ہے۔ لہذا انیسویں رات کے جو اعمال مشترکہ ہیں وہ اس رات میں بھی بجا لائے۔

(3) زیارت امام حسین (ع)      

  (2) شب بیداری                      

(1)غسل

(6) سورکعت نماز۔

 (5) قرآن کو سر پر رکھنا۔    

(4) سورۃ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۃ توحید والی نماز۔   

   

(7) دعاء جوشن کبیر وغیرہ۔

          روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ اس رات اور تئیسویں کی رات میں غسل اور شب بیداری کرے اور عبادت میں مشغول رہے کہ شب قدر انہی دوراتوں میں سے ایک ہے۔ چند ایک اور روایات میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق(ع) سے عرض کیا گیا کہ معین طور پر فرمائیں کہ شب قد ر کونسی رات ہے ؟آپ نے کسی رات کا تعین نہ کیا ۔ فرمایا کہ مگر اس میں کیا حرج ہے کہ تم ان دو راتوں میں اعمال خیر بجا لاتے رہو۔ ہمارے بزرگ عالم شیخ صدوق (علیہ الرحمہ) نے فرمایا کہ علماء امامیہ کے ایک اجتماع میں میرے ایک استاد نے یہ بات املا کرائی کہ جو شخص ان دو (اکیسویں اور تئیسویں رمضان کی راتوں کو مسائل دینی بیان کرتے ہوئے جاگ کر گزارے تو وہ سب لوگوں سے افضل ہے۔ بہرحال آج کی رات سے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی دعائیں شروع کر دے، ان دعاؤں میں سے ایک وہ دعا ہے جسے شیخ کلینی نے کافی میں امام جعفر صادق (ع)سے نقل کیا ہے کہ فرمایا: رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات کو یہ دعا پڑھے:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تیری ذات کریم کی پناہ لیتا ہوں اس سے کہ جب میرا ماہ رمضان اختتام پذیر ہو یا جب میری اس رات کی فجر طلوع کرے

تو میرے ذمے کوئی گناہ یا اس پر گرفت باقی ہو جس پر مجھے عذاب دے

 أَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ أَنْ یَنْقَضِی عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ أَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ لَیْلَتِی ہذِھِ

وَلَکَ قِبَلِی ذَنْبٌ أَوْ تَبِعَةٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْہ

  شیخ کفعمی نے حاشیہ بلدالامین میں نقل کیا ہے کہ امام جعفرصادق (ع)رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ہر رات فرائض ونوافل کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے معبود ماہ رمضان کا جو حق ہماری طرف رہ گیا ہو وہ ہماری جانب سے ادا کردے ہمارا یہ قصور معاف فرما اور اسے ہم سے پوراپورا قبول فرما اس ماہ میں ہم

نے اپنے نفس پر جو زیادتی کی اس پر ہمیں نہ پکڑ اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جن پر رحم ہو چکاہے اور ہمیں ناکام لوگوں میں قرار نہ دے

 

اَللّٰھُمَّ أَدِّ عَنَّا حَقَّ مَا مَضیٰ مِنْ شَھْرِ رَمَضانَ وَاغْفِرْ لَنا تَقْصِیرَنا فِیہِ وَتَسَلَّمْہُ مِنَّا مَقْبُولاً، وَلاَ

تُؤاخِذْنا بِإِسْرافِنا عَلَی أَنْفُسِنا، وَاجْعَلْنا مِنَ الْمَرْحُومِینَ وَلاَ تَجْعَلْنا مِنَ الْمَحْرُومِینَ

   شیخ کفعمی نے یہ بھی فرمایاکہ جو شخص اس دعا کو پڑھے توحق تعالیٰ رمضان کے گذشتہ دنوں میں سرزد ہونے والی اس کی خطائیں معاف فرمائے گا اور آئندہ دنوں میں اسے گناہوں سے بچائے رکھے گا۔سید ابن طاوس نے کتاب اقبال میں ابن ابی عمیر کے ذریعے مرازم سے نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق (ع)رمضان کے آخری عشرے کی ہررات یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے معبود! تو نے اپنی نازل کردہ کتاب میں فرمایا ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے جسمیں قرآن کریم نازل کیاگیا جو لوگوں کیلئے ہدایت ہے

اور اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق وباطل کا امتیاز ہے پس تونے ماہ رمضان کو اس سے بزرگی دی اس میں قران کریم

کا نزول فرمایا اور اسے شب قدر کے لیے خاص کیااور اس رات کو ہزارمہینوں سے بہتر قرار دیا اے معبود! یہ ماہ رمضان مبارک

کے دن ہیں کہ جو گزرے جا رہے ہیں اور اس کی راتیں ہیں جو بیت رہی ہیں اے میرے الله ان گزرے شب وروز میں میری جو حالت رہی تو اسے مجھ

 سے زیادہ جانتا ہے اور تمام لوگوں سے بڑھ کر تو اس کا حساب رکھتا ہے لہذا میں اس وسیلے سے سوال کرتا ہوں جس سے تیرے مقرب فرشتے سوال کرتے

 ہیں اور تیرے بھیجے ہو ئے انبیاء اور تیرے نیک بندے سوال کرتے ہیں کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے جہنم کی آگ سے رہائی عطا فرما اور

اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما نیز یہ کہمجھ پر اپنے درگذر اور احسان سے فضل کر میرے قرب حاصل کرنے کو قبول فرما اور میری دعا کوقبولیت ،بخشش

 اور مجھ پر احسان کرتے ہوئے اس خوف کے دن ہر دہشت سے محفوظ رکھ جو تو نے روز قیامت کیلئے تیار کی ہوئی ہے اے الله! میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات

کریم اور تیرے بزرگ تر جلال کی اس سے کہ جب ماہ رمضان المبارک کے دن اور راتیں گزر جائیں تو میرے ذمے کوئی جوابدہی ہو یا کوئی گناہ

ہو جس پر میری گرفت کرے یاکوئی لغزش ہو تو مجھے جسکی سزا دینا چاہتا ہو اور اسکی معافی نہ دی ہو میرے مالک میرے آقا میرے سردار میں

 سوال کرتا ہوں اے کہ نہیں کوئی معبود مگر تو کیونکہ نہیں کوئی معبود مگر تو ہی ہے اگر تو اس مہینے میں مجھ سے راضی ہو گیا ہے تو میرے لیے اپنی

 خوشنودی میں اضافہ فرما اور اگر تو مجھ سے راضی نہیں ہوا تو اس گھڑی مجھ سے راضی ہو جا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے الله،

 اے یکتا، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ جنا ہے اور نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے اے حضرت داؤد (ع) کے لیے لوہے کو

 نرم کرنے والے اے حضرت ایوب (ع) کے دکھ اور تکلیفیں ہٹا دینے والے اے یعقوب (ع) کی بے تابی دور کرنے

والے اے یوسف (ع) کا رنج مٹا دینے والے محمد اور آل محمد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو اس کا اہل ہے کہ ان سب پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اور

میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اور وہ سلوک نہ کر کہ جو میرے لائق ہے۔

اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ھُدیً لِلنَّاسِ

وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدیٰ وَالْفُرْقانِ فَعَظَّمْتَ حُرْمَةَ شَھْرِ رَمَضانَ بِما أَ نْزَلْتَ فِیہِ مِنَ الْقُرْآنِ وَ

خَصَصْتَہُ بِلَیْلَةِ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَہا خَیْراً مِنْ أَ لْفِ شَھْرٍ ۔ اَللّٰھُمَّ وَہذِھِ أَیَّامُ شَھْرِ رَمَضانَ قَدِ انْقَضَتْ،

وَلَیالِیہِ قَدْ تَصَرَّمَتْ، وَقَدْ صِرْتُ یَا إِلھِی مِنْہُ إِلی مَاأَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی وَأَحْصیٰ لِعَدَدِھِ مِنَ

الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ، فَأَسْأَلُکَ بِما سَأَلَکَ بِہِ مَلائِکَتُکَ الْمُقَرَّبُونَ، وَأَ نْبِیاؤُکَ الْمُرْسَلُونَ،

وَعِبادُکَ الصَّالِحُونَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَفُکَّ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ،وَتُدْخِلَنِی 

الْجَنَّةَ برَحْمَتِکَ وَأَنْ تَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَکَرَمِکَ وَتَتَقَبَّلَ تَقَرُّبِی، وَتَسْتَجِیبَ دُعائِی

وَتَمُنَّ عَلَیَّ بِالْاَمْنِ یَوْمَ الْخَوْفِ مِنْ کُلِّ ھَوْلٍ أَعْدَدْتَہُ لِیَوْمِ الْقِیامَةِ ۔ إِلھِی وَأَعُوذُ بِوَجْھِکَ

الْکَرِیمِ وَبِجَلالِکَ الْعَظِیمِ أَنْ تَنْقَضِیَ أَیَّامُ شَھْرِ رَمَضانَ وَلَیالِیہِ وَلَکَ قِبَلِی تَبِعَةٌ أَوْ ذَ نْبٌ

تُؤاخِذُنِی بِہِ، أَوْ خَطِیئَةٌ تُرِیدُ أَنْ تَقْتَصَّہا مِنِّی لَمْ تَغْفِرْھا لِي، سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی، أَسْأَلُکَ

یَا لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ إِذْ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ إِنْ کُنْتَ رَضِیتَ عَنِّی فِی ہذَا الشَّھْرِ فَازْدَدْ عَنِّی رِضیً، وَ

إِنْ لَمْ تَکُنْ رَضِیتَ عَنِّی فَمِنَ الْاَنَ فَارْضَ عَنِّی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، یَا اللهُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا

مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ اور یہ بہت زیادہ کہے :یَا مُلَیِّنَ الْحَدِیدِ لِداوُدَ عَلَیْہِ اَلسَّلاَمُ

یَا کاشِفَ الضُّرِّ وَالْکُرَبِ الْعِظامِ عَنْ أَ یُّوبَ ں أَیْ مُفَرِّجَ ھَمِّ یَعْقُوبَ  أَیْ مُنَفِّسَ غَمِّ

یُوسُفَ  صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما أَنْتَ أَھْلُہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ وَافْعَلْ

بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی مَا أَنَا أَھْلُہُ ۔

   جو دعائیں کافی کی سند کے ساتھ اور مقنعہ ومصباح میں مرسلہ طور پر نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کو اکیسویں رمضان کی رات پڑھے :

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے رات کو دن میں داخل کرنے والے اور دن کو رات میں داخل کرنے والے اے زندہ کو مردہ سے نکالنے والے

اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والے اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے الله، اے رحمن ،اے الله، اے رحیم،

 اے الله، اے الله، اے الله، تیرے ہی لیے ہیں اچھے اچھے نام بلند ترین نمونے اور تیرے لیے ہیں بڑائیاں اور مہربانیاں میں تجھ سے سوٴال کرتا ہوں کہ

 محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرانام نیکوکاروں میں قرار دے، میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے میری اطاعت کو مقام

 علیین پر پہنچا دے، میری بدی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین عطا کر جو میرے دل میں بسا ہو وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کر دے اور

مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا ہے اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے اور آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب

سے بچا اور اس مہینے میں مجھے ہمت دے کہ تیرا ذکر کروں تیرا شکر کروں تیری طرف توجہ رکھوں اورتیرے حضور توبہ کروں اور مجھے توفیق دے اس عمل کی

 جسکی توفیق تو نے محمد اور آل محمد کو دی ہے سلام ہو آنحضرت پر اور ان کی آل(ع) پر

یَا مُو لِجَ اللَّیْلِ فِی النَّہارِ، وَمُو لِجَ النَّہارِ فِی اللَّیْلِ، وَ مُخْرِجَ الْحَیِّ مِنَ الْمَیِّتِ، وَمُخْرِجَ

الْمَیِّتِ مِنَ الْحَیِّ، یَا رازِقَ مَنْ یَشاءُ بِغَیْرِ حِسابٍ، یَااللهُ یَا رَحْمٰنُ، یَااللهُ یَا رَحِیمُ یَا اللهُ یَااللهُ

یَا اللهُ لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنیٰ، وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ،

وَإِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَ إِسائَتِی مَغْفُورَةً وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَإِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ

عَنِّی، وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً، وَفِی الاَْخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ

النَّارِالْحَرِیقِ وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ

لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ۔

بائیسویں شب کی دعا:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے وہ جودن کو رات پر سے کھینچ لے جاتا ہے تو ہم تاریکی میں گھر جاتے ہیں اور اپنے اندازے سے سورج کو

اسکے راستے پر چلاتا ہے اے زبردست اور اے دانا تو نے چاند کی منزلیں ٹھہرائیں کہ وہ گھٹتے گھٹتے کھجور کی پرانی سوکھی شاخ جیسا رہ

جاتا ہے، اے ہر شی کی نورانیت کا نور، اے ہر چاہت کے مرکز ومحور اور ہر نعمت کے مالک اے الله، اے رحمن، اے الله، اے پاکیزہ، اے یکتا،

اے یگانہ ،اے تنہا ، اے الله، اے الله، اے الله، تیرے ہی لیے اچھے اچھے نام ہیں اور بلند ترین نمونے اور تیرے ہی لیے ہیں بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں تجھ

 سے سوال کرتا ہوں کہ محمد اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں میں لکھ دے، میری روح کو شہیدوں کیساتھ

 قرار دے، میری اطاعت کومقام علیین میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین عطا کر جومیرے دل میں بسا رہے اور وہ ایمان

 دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور

ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یاد کروں تیرا شکر بجا لاؤں تیری طرف توجہ رکھوں اور تیرے حضور توبہ

 کروں اور مجھے توفیق دے اس عمل کی جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی ان سب پر سلام ہو

یَا سالِخَ النَّہارِ مِنَ اللَّیْلِ فَإِذا نَحْنُ مُظْلِمُونَ وَمُجْرِیَ الشَّمْسِ لِمُسْتَقَرِّ

ہا بِتَقْدِیرِکَ یَا عَزِیزُ یَا عَلِیمُ وَمُقَدِّرَ الْقَمَرِ مَنازِلَ حَتّی عادَ کَالْعُرْجُونِ الْقَدِیمِ، یَا نُورَ کُلِّ

نُورٍ،وَمُنْتَہیٰ کُلِّ رَغْبَةٍ، وَوَلِیَّ کُلِّ نِعْمَةٍ، یَا اللهُ یَا رَحْمٰنُ، یَااللهُ یَا قُدُّوسُ، یَا أَحَدُ یَا واحِدُ یَا

فَرْدُ یَااللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنی وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ وَرُوحِی مَعَ

الشُّھَداءِ وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ وَإِسائَتِی مَغْفُورَةً وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی وَإِیماناً

یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً، وَفِی الْاَخِرَةِ حَسَنَةً،

وَقِنا عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ، وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ، وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ، وَالْاِنابَةَ وَ

التَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ۔

رمضان کی تیئسویں شب کی دعا

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے شب قدر کے پروردگار اور اس کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دینے والے اے رات اور

دن کے رب اے پہاڑوں اور دریاؤں، تاریکیوں اور روشنیوں و زمین اور آسمان کے رب ایپیدا کرنے والے ،اے صورتگر، اے محبت والے، اے احسان

 والے، اے الله، اے رحمن ،اے الله، اے نگہبان ،اے الله اے پیدا کرنے والے، اے الله، اے الله، اے الله، تیرے ہی لیے ہیں اچھے اچھے نام، بلند

ترین نمونے،اور بڑائیاں اور مہربانیاں تیرے لیے ہیں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں

 میں قرار دے، میری روح کو شہیدوں کیساتھ قرار دے، میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین

 دے جو میرے دل میں بسا رہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین

 زندگی دے، آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا

لاؤں، تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی کہ ان سب پر سلام ہو۔

 

یَا رَبَّ لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَجاعِلَہا خَیْراً مِنْ أَ لْفِ شَھْرٍ وَرَبَّ اللَّیْلِ

وَالنَّہارِ وَالْجِبالِ وَالْبِحارِ وَالظُّلَمِ وَالْاَ نْوارِ وَالْاَرْضِ وَالسَّماءِ یَا بارِیٴُ یَا مُصَوِّرُ یَا حَنَّانُ یَا

مَنَّانُ، یَااللهُ یَا رَحْمٰنُ یَااللهُ یَا قَیُّومُ یَااللهُ یَا بَدِیعُ، یَااللهُ یَااللهُ یَااللّہُ،لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنیٰ،

وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا،وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ

اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَ إِسائَتِی 

مَغْفُورَةً وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُبِہِ قَلْبِی وَإِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ

لِی،وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً،وَفِی الْاَخِرَةِ حَسَنَةً،وَقِنا عَذابَ النَّارِالْحَرِیقِ،وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَ

شُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ

 

محمد بن عیسٰی نے اپنی سند کے ساتھ صالحین سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: تئیسویں رمضان کی رات: اس دعا کو قیام و قعود اور رکوع وسجود میں نیز ہر حال میں بار بارپڑھے اور پھر اپنی زندگی میں جب بھی یہ دعا یادآئے تو پڑھتا رہے پس حق تعالیٰ کی بزرگی بیان کرنے اور حضرت نبی اکرم ﷺ پردرود وسلام بھیجنے کے بعد کہے:

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اورفلان بن فلان کی بجائے کہے:

اے معبود ! محافظ بن جا اپنے ولی حجت القائم (ع) بن حسن(ع) کاتیری رحمت نازل ہو ان پر اور ان کے آباؤ اجداد پر اس

 لمحہ میں اور ہر آنے والے لمحہ میں، ان کا مددگاربن جا نگہبان پیشوا، حامی، راہنما اور نگہدار بن جا یہاں تک کہ تو لوگوں کی چاہت سے انہیں زمین کی حکومت

دے اور مدتوں اس پر برقرار رکھے

اَلَّلھُمَّ کُنْ لِّوَلِیِّکَ فلان بن فلان اورفلان بن فلان کی بجائے کہے:

الْحُجَّةِ بنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ

عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ فِی ہذِھِ السَّاعَةِ وَفی کُلِّ ساعَةٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً

حَتَّی تُسْکِنَہُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہُ فِیھا طَوِیلاً

پھر یہ کہے :

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے کاموں کو منظم کرنے والے، اے قبروں سے اٹھا کھڑا کرنے والے، اے دریاؤں کو رواں

 کرنے والے، اے داؤد (ع)کے لیے لوہے کو موم بنانے والے، محمد وآل محمد پررحمت نازل فرما اور کر دے میرے لیے یہ اور یہ میرے لیے ایسے ایسے کر دے

یَا مُدَبِّرَ الْاَمُورِ،یَا باعِثَ مَنْ فِی القُبُورِ،

یَا مُجْرِیَ البُحُورِ، یَا مُلَیِّنَ الحَدِیدِ لِداوُدَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلَ مُحَمَّدٍ وَافْعَلَ بِی کَذا وَکَذا

ان الفاظ کی بجائے اپنی حاجتیں طلب کرے: اَللَّیْلَةُ اَللَّیْلَةُ ( اسی رات اسی رات ) اپنے ہاتھ بلند کرے اور کہے   

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے کاموں کو منظم کرنے والے ۔

 یَا مُدَبِّرَ الْاَمُورِ

     اس دعا کو رکوع سجود، قیام اور قعود میں باربار پڑھے علاوہ از ایں اسکو ماہ رمضان کی آخری رات میں بھی پڑھے:

تئیسویں رمضان کی رات

         ہدیة الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دوراتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے او ر یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دوراتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں:

(۱)سورۃ عنکبوت وسورۃ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق (ع)نے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔

(۲)سورۃ حٰم دخان پڑھے :                                                     

(۳)ایک ہزار مرتبہ سورۃ قدر پڑھے:

(۴)اس رات خصوصًا اور دیگر اوقات میں عمومًا یہ دعا پڑھے اَللّٰھُمَّ کُنْ لِوَلیِّکَ ۔۔۔ کہ رمضان مبارک کے آخری عشرے کی دعاؤں کے سلسلے میں تئیسویں شب کی دعا کے بعد اس کا ذکر ہوا ہے۔

(۵)یہ دعا پڑھے:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے الله! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے، میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری

آرزو پوری فرما اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے کیونکہ تو

نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے جو تونے اپنے نبی مرسل پر نازل کی کہ تیری رحمت ہو ان پر اور انکی آل (ع)پر یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا

ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے ۔

اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَأَوْسِعْ لِی فِی رِزْقِی وَأَصِحَّ لِی جِسْمِی 

وَبَلِّغْنِی أَمَلِی وَإِنْ کُنْتُ مِنَ الْاَشْقِیاءِ فَامْحُنِی مِنَ الْاَشْقِیاءِ  وَاکْتُبْنِی مِنَ السُّعَداءِ فَإِنَّکَ

قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَمْحُواْ اللهُ مَایَشاءُ

وَیُثْبِتُ وَعِنْدَھُ أُمُّ الْکِتابِ ۔

(۶) یہ دعا پڑھے :

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے معبود! جن امور کا تو لیلة القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو

مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضاء وقدر معین کرتا ہے جسکو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں

تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ،جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی

گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَفِیما تُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الاَمْرِ

الْحَکِیمِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضاءِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ

الْحَرامِ فِی عامِی ہذا الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ

سَیِّئاتُھُمْ،وَاجْعَلْ فِیما تِقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی، وَتُوَسِّعَ لِی فِی رِزْقِی ۔

(۷) یہ دعا پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے اے وہ باطن کہ جو

پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد مقرر کر سکتی ہے

اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے اور اس کے وجود سے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے

 پل بھر کیلئے اس سے خالی نہیں ہے اسکی کیفیت نہ کوئی جگہ ہے جہاں وہ ساکن ہو نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو تو نور کوروشن کرنے والا پالنے والوں کا پالنے والا

 اور تمام امور پر حاوی ہے پاک ہے وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔

یَا باطِناً فِی ظُھُورِہِ ویَا ظاھِراً فِی بُطُونِہِ وَیَا باطِناً لَیْسَ یَخْفَیٰ،

وَیَا ظاھِراً لَیْسَ یُریٰ، یَا مَوْصُوفاً لاَ یَبْلُغُ بِکَیْنُونَتِہِ مَوْصُوفٌ وَلاَ حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَیَا غائِباً غَیْرَ مَفْقُودٍ،

وَیَا شاھِداً غَیْرَ مَشْھُودٍ، یُطْلَبُ فَیُصابُ، وَلَمْ یَخْلُ مِنْہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ وَمَا بَیْنَھُما طَرْفَةَ عَیْنٍ،

لاَ یُدْرَکُ بِکَیْفٍ،وَلاَ یُؤَیَّنُ بِأَیْنٍ وَلاَبِحَیْثٍ،أَنْتَ نُورُالنُّورِ وَرَبُّ الاَرْبابِ،أَحَطْتَ بِجَمِیعِ الْاَمورِ،

سُبحانَ مَنْ لَیْسَ کَمِثِلہِ شَیْءٌ وَھُوَ السَّمیعُ البَصیرُ سبحانَ مَنْ ھُوَ ہکَذَا وَلاَ ھَکَذا غَیْرُہ

  اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔

اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے اور واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسین (ع)اور سورکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سورکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہوجاؤں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول الله رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیھا)بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جاؤ تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق (ع)سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعاء مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے:نیز یہ کہ شب قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور انمیں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔

چوبیسویں شب کی دعا:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے صبح کی سفیدی کو ظاہر کرنے، والے اے رات کو وقت آرام بنانے والے اور سورج اور چاند کو رواں کرنے والے اے

زبردست، اے دانا، اے احسان ونعمت والے ، اے قوت وحرکت کے مالک، اے مہربانی وعطا کرنے والے، اے جلالت

اور بزرگی والے ، اے الله ،اے رحمن، اے الله، اے تنہا ، اے یکتا، اے الله، اے ظاہر اے باطن ،اے زندہ ، کہ صرف

 تو ہی معبود ہے تیرے لیے اچھے اچھے نام، بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ

کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری

برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل میں بسار ہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی بنا جو

 حصہ تو نے مجھے دیا ہے اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں

مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں، تیری طرف توجہ رکھوں،تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جسکی توفیق تو نے

 محمد وآل محمد کو دی کہ تیری رحمت ہو آنحضرت اور ان کی ساری آل(ع) پر۔

یَا فالِقَ الْاِصْباحِ وَجاعِلَ اللَّیْلِ سَکَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْباناً، یَاعَزِیزُ

یَا عَلِیمُ یَا ذَا الْمَنِّ وَالطَّوْلِ وَالْقُوَّةِ وَالْحَوْلِ وَالْفَضْلِ وَالْاِنْعامِ وَالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ، یَا اللهُ

یَا رَحْمنُ یَا اللهُ یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا اللهُ یَا ظاھِرُ یَا باطِنُ، یَا حَیُّ لاَإِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنی،

وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا، وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ

اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَ إِسائَتِی 

مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَإِیماناً یَذْھَبُ بِالشَّکِّ عَنِّی، وَرِضیً بِماقَسَمْتَ

لِی، وَآتِنافِی الدُّنْیا حَسَنَةً، وَفِی الاَْخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ، وَارْزُقْنِی فِیہا

ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ

مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ۔

پچیسویں شب کی دعا:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے رات کو بنانے والے پردہ اور دن کو وقت کاروبار، زمین کو جائے آرام اور پہاڑوں کو میخیں اے الله ،اے غالب،

 اے الله، اے دبدبہ والے، اے الله، اے سننے والے، اے الله، اے نزدیک تر، اے الله، اے قبول کرنے والے، اے الله، اے الله، اے الله

 تیرے لیے اچھے اچھے نام، بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما

 اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر میری روح کو شہیدوں کیساتھ قرار دے میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری

 برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل میں بسار ہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی

بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا ہے اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس

 ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں، تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جس

 کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کودی کہ تیری رحمت ہو آنحضرت اور ان کی ساری آل(ع) پر

یَا جاعِلَ اللَّیْلِ لِباساً وَالنَّہارِ مَعاشاً، وَالْاَرْضِ مِہاداً، وَالْجِبالِ أَوْتاداً یَا اللهُ

یَاقاھِرُ، یَااللهُ یَاجَبّارُ، یَااللهُ یَاسَمِیعُ، یَااللهُ یَاقَرِیبُ،یَااللهُ یَامُجِیبُ، یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللّہُ، لَکَ

الْاَسْماءُ الْحُسْنی ، وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا، وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

مُحَمَّدٍ،وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ وَ إِحْسانِی فِی  

عِلِّیِّینَ وَ إِسائَتِی مَغْفُورَةً وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَإِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، وَرِضیً

بِما قَسَمْتَ لِی وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً وَفِی الاَْخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ

وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ

لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ۔

رمضان کی چھبیسویں رات کی دعاء:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے رات اور دن کو اپنی نشانیاں بنانیوالے ،اے رات کی نشانی کو تاریک اور دن کی نشانی کو روشن بنانے

والے تاکہ لوگ اس میں تیرے فضل اور خوشنودی کو تلاش کریں اے ہر چیز کی حد اور فرق مقرر کرنے والیاے شان والے، اے بہت دینے والے،

اے اللہ ، اے عطا کرنے والے، اے اللہ، اے الله ،اے الله، تیرے لیے اچھے اچھے نام،بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں

سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر، میری روح کو شہیدوں کیساتھ

 قرار دے میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے یقین دے جومیرے دل میں بس جائے اور وہ ایمان دے

 جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں

جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں تیری طرف توجہ لگائے رکھوں، تیری طرف پلٹوں

اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی کہ خدا آنحضرت اور ان کی آل پر رحمت کرے

 

یَا جاعِلَ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ آیَتَیْنِ، یَا مَنْ مَحا آیَةَ اللَّیْلِ وَجَعَلَ آیَةَ 

النَّہارِ مُبْصِرَةً لِتَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْہُ وَرِضْواناً یَا مُفَصِّلَ کُلِّ شَیْءٍ تَفْصِیلاً یَا مَاجِدُ یَا وَہَّابُ یَا للهُ

یَاجَوادُ، یَااللهُ یَااللهُ یَااللهُ،لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنی،وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا،وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ،أَسْأَلُکَ

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی 

مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ وَ إِسائَتِی مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی،وَ

إِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً، وَفِی الْاَخِرَةِ 

حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ النّارِ الْحَرِیقِ، وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ 

وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ۔

 

رمضان کی ستائیسویں رات کی دعاء:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے سایہ کو پھیلانے والے اور اگر تو چاہتا تو اس کو ایک جگہ ٹھہرادیتا تو نے سورج کو سایہ کے لیے رہنما قرار دیا اور پھر

اسے قابو میں کیا، تو آسانی سے قابو کیا اے سخاوت وعطا والے اور بڑائیوں اور نعمتوں والے تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو کہ ظاہر و باطن باتوں کا جاننے والا،

بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے تیرے سواء کوئی معبود نہیں اے پاک ترین، اے سلامتی والے، اے امن دینے والے، اے نگہدار، اے زبردست ،اے

 غلبہ والے، اے بڑائی والے، اے الله، اے خلق کرنے والے، اے پیدا کرنے والے، اے صورت بنانے والے، اے الله، اے الله، اے الله، تیرے

لیے اچھے اچھے نام، بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور

 یہ کہ آج کی رات میں مجھے نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر اورمیری روح کو شہیدوں کیساتھ قرار دے، میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری

برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین عطا کر جو میرے دل میں بس جائے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی

بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں

مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں، تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جسکی توفیق تو نے

 محمد وآل محمد کو دی کہ خدا کی رحمت ہو آنحضرت اور ان کی آل (ع)پر

یَا مادَّ الظِّلِّ وَلَوْ شِئْتَ لَجَعَلْتَہُ ساکِناً وَجَعَلْتَ الشَّمْسَ عَلَیْہِ

دَلِیلاً ثُمَّ قَبَضْتَہُ إِلَیْکَ قَبْضاً یَسِیراً، یَا ذَا الْجُودِ وَالطَّوْلِ وَالْکِبْرِیاءِ وَالاَْلاءِ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ عالِمُ

الْغَیْبِ وَالشَّہادَةِ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ، لاَ إِلہَ إِلاَّأَنْتَ یَا قُدُّوسُ یَا سَلامُ یَا مُؤْمِنُ یَا مُھَیْمِنُ یَا

عَزِیزُ یَا جَبَّارُیَا مُتَکَبِّرُ یَا اللهُ یَا خالِقُ یَا بارِیٴُ یَا مُصَوِّرُ، یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ، لَکَ الْاَسْماءُ

الْحُسْنیٰ وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا، وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،

وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ،

وَإِسائَتِی مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی،وَإِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، وَتُرْضِیَنِی بِما 

قَسَمْتَ لِی،وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً،وَفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ، وَارْزُقْنِی

فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً

وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ۔

اٹھائیسویں شب کی دعاء:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے رات کو ہوا میں جگہ دینے والے ،اے روشنی کو آسمان میں جگہ دینے والے اور آسمان کو روکنے والے کہ وہ زمین پر نہ آ

 پڑے لیکن اس کے حکم سے اور ان دونوں کے نگہدار کہ ٹوٹ نہ جائیں اے جاننے والے اے عظمت والے، اے بہت بخشنے والے، اے ہمیشگی والے

 ،اے الله، اے ورثہ والے، اے قبروں سے اٹھا کھڑا کرنے والے ، اے الله ،اے الله، اے الله تیرے لیے اچھے اچھے نام بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور

 مہربانیاں ہیں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں مجھے نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر میری

 روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے، میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل

میں بسار ہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت

میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں، تیری طرف توجہ

رکھوں،تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی کہ خدا رحمت کرے آنحضرت اور ان کی آل(ع) پر

یَا خازِنَ اللَّیْلِ فِی الْھَواءِ، وَخازِنَ النُّورِ فِی السَّماءِ، وَمَانِعَ السَّماءِ أَنْ

تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَحابِسَھُما أَنْ تَزُولا،یَاعَلِیمُ یَاعَظِیمُ یَاغَفُورُ یَادائِمُ یَا اللهُ یَاوارِثُ

یَاباعِثَ مَنْ فِی الْقُبُورِ،یَااللهُ یَااللهُ یَااللهُ، لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنی، وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا،وَالْکِبْرِیاءُ

وَالْاَلاءُ أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی

السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَ إِسائَتِی مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً

تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَ إِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا

حَسَنَةً،وَفِی الْاَخِرَةِ حَسَنَةً،وَقِنا عَذابَ النَّارِالْحَرِیقِ وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ،وَالرَّغْبَةَ 

إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ

انتیسویں شب کی دعاء:

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 اے رات کو دن پر چڑھانے والے اور دن کو رات پر لپیٹ دینے والے اے دانا ،اے حکمت والے، اے پالنے والوں

 کے پالنے والے، اور سرداروں کے سردار، تیرے سواء کوئی معبود نہیں اے مجھ سے میری رگِ جان سے زیادہ

 قریب اے الله، اے الله، اے الله تیرے لیے ہیں اچھے اچھے نام، بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر

 رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں کیفہرست میں درج فرما میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے میری نیکی کو مقام علیین

 میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل میں بسار ہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور

 مجھے اس پر راضی بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے

 بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ اس ماہ میں تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل

 کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی کہ خدا رحمت کرے آنحضرت اور انکی آل(ع) پر

یَا مُکَوِّرَ اللَّیْلِ عَلَی النَّہارِ، وَمُکَوِّرَ النَّہارِ عَلَی اللَّیْلِ، یَا عَلِیمُ یَاحَکِیمُ،

یَارَبَّ الْاَرْبابِ، وَسَیِّدَ السَّاداتِ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ، یَا أَ قْرَبَ إِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ یَا اللهُ یَا اللهُ

یَا اللهُ لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنیٰ وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَداءِ، وَ إِحْسانِی فِی

عِلِّیِّینَ، وَ إِسائَتِی مَغْفُورَةً وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَإِیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی وَ

تُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً، وَفِی الْاَخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنا عَذابَ النَّارِ

الْحَرِیقِ وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ، وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَالتَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ

لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ

تیسویں شب کی دعاء

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 حمد ہے اس خدا کے لیے جس کا کوئی شریک نہیں حمد ہے اس خدا کیلئے جیسے کہ اس کی بزرگتر ذات اور

عزت وجلال کا تقاضا ہے اور جس طرح وہ اہل ہے اے پاکیزہ تر، اے نور، اے پاکیزہ تر نور، اے بے عیب، اے پاکیزگی کے

مرکز، اے بڑے مہربان، اے رحمت کے خالق،اے الله ،اے دانا، اے بزرگتر، اے الله، اے باریک بین، اے بڑی شان والے، اے الله،

 اے سننے والے، اے دیکھنے والے، اے الله، اے الله، اے الله تیرے لیے اچھے اچھے نام،بلند ترین نمونے اور بڑائیاں اور مہربانیاں ہیں میں سوال کرتا

ہوں تجھ سے کہ محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں کے زمرے میں شمار کر میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے

 میری نیکی کو مقام علیین میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل میں بسار ہے اور وہ ایمان دے جو شک

 کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس پر راضی بنا جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے

والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ اس ماہ میں تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لاؤں، تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں

 اور توبہ کروں اورمجھے اس عمل کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد وآل محمد کو دی کہ خدا رحمت کرے آنحضرت اور ان کی آل(ع) پر ۔

:الْحَمْدُ لِلّٰہِ لاَ شَرِیکَ لَہُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ کَما یَنْبَغِی لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلالِہِ

وَکَما ھُوَ أَھْلُہُ، یَا قُدُّوسُ یَا نُورُ، یَا نُورَ الْقُدْسِ، یَا سُبُّوحُ، یَا مُنْتَھَی التَّسْبِیحِ، یَا رَحْمٰنُ، یَا

فاعِلَ الرَّحْمَةِ، یَا اللهُ، یَا عَلِیمُ، یَا کَبِیرُ، یَا اللهُ، یَا لَطِیفُ،یَا جَلِیلُ، یَا اللهُ، یَا سَمِیعُ، یَا بَصِیرُ،

یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ، لَکَ الْاَسْماءُ الْحُسْنیٰ،وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا، وَالْکِبْرِیاءُ وَالْاَلاءُ، أَسْأَ لُکَ أَنْ

تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ،وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ فِی السُّعَداءِ، وَرُوحِی مَعَ

الشُّھَداءِ،وَإِحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَإِسائَتِی مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَإِیماناً

یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، وَتُرْضِیَنِی بِمَا قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً وَفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً،

وَقِنا عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ، وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ، وَالرَّغْبَةَ إِلَیْکَ وَالْاِنابَةَ وَ

التَّوْبَةَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ۔

 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

 براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے