مناسک حج
 
عمرہ کی اقسام
(۱۳۵)عمرہ بھی حج کی طرح کبھی واجب ہوتاہے ور کبھی مستحب اور عمرہ یا مفردہ ہو تاہے یا تمتع ۔
(۱۳۶)حج کی طرح عمرہ بھی ہر صاحب شرائط مستطیع پر واجب ہے اورحج کی طرح واجب فوری ہے لہذا عمرہ کی استطاعت رکھنے والے پر چاہے وہ حج کی استطاعت نہ بھی رکھتاہو عمرہ واجب ہے ۔لیکن طاہر یہ ہی کہ جس کا فریضہ حج تمتع ہو اور اسکی استطاعت نہ رکھتاہو بلکہ عمرہ مفردہ کی استطاعت رکھتاہوتو اس پ رعمرہ مفردہ واجب نہیں ہے لہذا ایسے شخص کے مال سے عمرہ مفردہ کے لیے نائب بنانا جومستطیع ہو گیا ہو او رایام حج سے پہلے مرجائے واجب نہیں ہے ۔اسی طرح حج کے لیے اجیر بننے والے پر حج نیابتی کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد عمرہ مفردہ انجام دیناواجب نہیں ہے اگرچہ عمرہ کی استطاعت رکھتاہو۔لیکن مناسب ہے کہ ان موارد میں احیتاط کو ترک نہ کرے اسی طرح وہ شخص جو حج تمتع کرے تو یقینااس پر عمرہ مفردہ واجب نہیں ہے ۔
(۱۳۷)سال کے ہر مہینے میں عمرہ مفردہ کرنا مستحب ہے اور دو عمروں کے درمیاں تیس دن کا وقفہ ضروری نہیں ہے ۔لہذ اایک ماہ کے آخر اور دوسرے ماہ کے اول میں عمرہ کرنا جائز ہے ایک مہینے میں دو عمرے کرنا چاہے اپنی طرف سے یاکسی اور کی طرف سے جائز نہیں ہے ۔تاہم دوسرا عمرہ رجعاانجام دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔اسی طرح اگرایک عمرہ اپنے لیے اوردوسرا عمرہ کسی اور کی طرف سے یا دونوں عمرے دو مختلف افرادکی طرف سے ہوں تو پھر ایک ماہ میں دو عمرے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔عمرہ مفردہ اورعمرہ تمتع کے درمیان تیس د ن فاصلہ ہونے کی شرط میں اشکال ہے ۔وہ شخص جوذوالحجہ میں عمرہ تمتع کرے ار ادہ رکھتاہو کہ اعمال حج کے بعد عمرہ مفردہ انجام دے گا تواسکے احوط یہ ہے کہ عمرہ کو ماہ محرم تک تاخیر کرے ۔اسی طرح وہ شخص جو عمرہ مفردہ شوال میں کرے اور ارداہ رکھتا ہو کہ اس کے بعد عمرہ تمتع نجام دے گا ہوط یہ ہے کہ عمرہ اسی مہینے میں انجام نہ دے ۔ عمرہ مفردہ کو عمرہ تمتع اور حج تمتع کے درمیان طاہر یہ ہے کہ عمرہ تمتع باطل ہوجاتاہے لہذا عمرہ تمتع دوبارہ کرنا ضوروری ہے ۔لیکن اگر حج کے لیے یوم ترویہ (۸ذی الحجہ )تک مکہ میں رہے تو جواس وقت عمرہ مفردہ انجا م دے چکا ہے وہ عمرہ تمتع شمار ہو گا اوراسکے بعد حج تمتع کرے ۔
(۱۳۸)جس طرح عمرہ مفردہ استطاعت کی وجہ سے واجب ہوجاتاہے اسی طرح نذر، قسم عہ دوغیرہ بھی واجب جاتاہے ۔
(۱۳۹)ذیل میں چند چیزوں کے علاوہ عمرہ مفردہ اورعمرہ تمتع کے اعمال مشترک ہیں جن کی تفصیل آگے آئیگی۔
۱۔عمرہ مفردہ میں طواف النساء واجب ہے جب کہ عمرہ تمتع میں واجب نہیں ہے ۔
۲۔عمرہ تمتع صرف حج کے مہینوں میں انجام دیاجاسکتاہے جوشوال ،ذی القعدہ اورذ والحجہ ہیں جب کہ عمرہ مفردہ کو سا ل کے کسی مہینہ میں انجام دیاجاسکتاہے تاہم ماہ رجب میں فضیلت ہے ۔
۳۔عمرہ تمتع کے حرام سے باہر آناصرف تقصیر (کچھ بال کٹوانا )پر منحصر ہے جب کہ عمرہ مفردہکے احرام سے تقصیر سے بھی باہر آسکتے ہیں اور حلق (بال منڈوانے )سے بھی تاہم حلق افضل ہے یہ حکم مردوں ے لیے ہے جب کلہ عورتوں کے لیے تقصیر معین ہے چاہے عمرہ تمتع کے احرام باہرآناہو یا عمرہ مفردہ کے احرام سے ۔
۴۔ عمرہ تمتع اورحج تمتع ایک ہی سال میں انجام دینا واجب ہے جس کی تُ ئیگی ۔جبکہ عمرہ مفردہ میں یہ واجب نہیں ہے ۔ لہذا جس شخص پر حج افراد وعمرہ مفردہ واجب ہو وہ ایک سال میں حج ارو دوسرے سال میں عمرہ کر سکتاہے ۔
۵۔وہ شخص عمرہ مفردہ میں جو سعی سے پہلے حجامت کرلے تو بغیر اشکال کے اس کا عمل باطل ہوجائیگا اوردوبارہ انجام دینا واجب ہوگایعنی آئندہ ماہ تک مکہ میں رکے اور پھر سے عمرہ کرے ،جب کہ عمرہ تمتع میں اگرسعی سے پہلے جماع کرے تو اسکا ہخمیہ نہیح ی جیساکہ مسئلہ ۲۲۰میں آئے گا۔
(۱۴۰)عمرہ مفردہ کے لیے احرام ان ہی میقاتوں سے باندھنا واجب ہے جہاں سے عمرہ تمتع کااحرام باندھا جاتاہے میقات کا بیان آگے آئیگا ۔ لیکن اگر مکلف مکہ میں ہو اورعمرہ مفردہ کا اراداہ کرے تو اس کے لیے جائز ہے کہ حرم سے باہرنزدیک ترین مقام مثلاحدیبیہ جعرانہ تنعیم سے احرام باندھے اس کے لیے میقات جا کر احرام باندھنا واجب نہیں ہے تاہم جس شخص نے اپنا عمرہ مفردہ سعی سے پہلے جماع کی وجہ سے باطل کردیا ہو اسے کسی ایک میقات پر جا کر احرام باندھنا پڑیگا اور احوط یہ ہی کہ حرم سے باہر نزدیک ترین مقام سے حرام باندھناکافی نہیں ہوگا جیساکہ مسئلہ ۲۲۳ میں تفصیلا نہ آئے گا ۔
(۱۴۱)مکہ میں بلکہ حرم میں بھی بغیر احرام کے داخل ہونا جائز نہیں ہے لہذا اگر کوئی حج کے مہینوں (شوال ذی القعدہ ، ذی الحجہ)کے علاوہ کسی مہینے میں داخل ہو نا چاہے تو اس پر واجب ہے کہ عمرہ مفردہ کا احرام باندھے ۔سوائے ا ن لوگوں کے جو مسلسل کام کے لیے آتے جاتے ہیں ۔مثلالکڑ ہارااورچرواہاوغیرہ ۔اسی طرح وہ لوگ جو عمرہ تمتع اور حج تمتع یا عمرہ مفردہ انجام دے کر مکہ سے باہر جائیں تو ان کے لیے اسی مہینہ میں احرام کے بغیر مکہ میں جانا جائز ہے ۔عمرہ تمتع کے بعد او رحج تمتع سے پہلے مکہ سے باہر آنے والو ں کا حکم مسئلہ ۱۵۳میں آئے گا ۔
(۱۴۲)جو شخص حج کے مہینوں ( شوال ،ذالقعدہ ،ذی الحجہ )میں عمرہ مفردہ انجام دے اور یوم ترویہ (۸ذی الحجہ)تک مکہ میں رہے اور حج کا قصد کرے تو اس کا عمرہ، عمرہ تمتع شمار ہو گالہذا وہ حج تمتع کرے اس حکم میں واجب ور مستحب حج کا فرق نہیں ۔