صحیفہ سجادیہ کی خاص دعاہیں

تحمید وستائش کے بعد رسول صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دورد وسلام کے سلسلہ میں آپ کی دعا

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ مَنَّ عَلَیْنَا بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّہ صَلَّی اللهُ عَلَیْہ وَ آلِہ وَ سَلَّمَ دُوْنَ الْاُمَمِ الْمَاضِیَةِ وَ الْقُرُوْنِ السَّالِفَةِ بِقُدْرَتِہ الَّتِیْ لاَ تَعْجِزُ عَنْ شَیْءٍ وَ اِنْ عَظُمَ وَ لاَ یَفُوْتُہَا شَیْءٌ وَ اِنْ لَطْفَ فَخَتَمَ بِنَا عَلٰی جَمِیْعِ مَنْ ذَرَأَ وَ جَعَلَنَا شُہَدَآءَ عَلٰی مَنْ جَحَدَ وَ کَثَّرَنَا بِمَنِّہ عَلٰی مَنْ قَلَّ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ اَمِیْنِکَ عَلٰی وَحْیِکَ وَ نَجِیْبِکَ مِنْ خَلْقِکَ وَ صَفِیِّکَ مِنْ عِبَادِکَ اِمَامِ الرَّحْمَةِ وَ قَآئِدِ الْخَیْرِ وَ مِفْتَاحِ الْبَرَکَةِ کَمَا نَصَبَ لِاَمْرِکَ نَفْسَہ وَ عَرَّضَ فِیْکَ لِلْمَکْرُوْہ بَدَنَہ وَ کَاشَفَ فِی الدُّعَآءِ اِلَیْکَ حَامَّتَہ وَ حَارَبَ فِیْ رِضَاکَ اُسْرَتَہ وَ قَطَعَ فِیْ اِحْیَآءِ دِیْنِکَ رَحْمَہ وَ اَقْصَی الْاَدْنَیْنَ عَلٰی جُحُوْدِہِمْ وَ وَ قَرَّبَ الْاَقْصَیْنَ عَلَی اسْتِجَابَتِہِمْ لَکَ وَ وَالٰی فِیْکَ الْاَبْعَدِیْنَ وَ عَادَیٰ فِیْکَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ اَدْاَبَ نَفْسَہ فِیْ تَبْلِیْغِ رِسَالَتِکَ وَ اَتْعَبَہَا بِالدُّعَآءِ اِلٰی مِلَّتِکَ وَ شَغَلَہَا بِالنُّصْحِ لِاَہْلِ دَعْوَتِکَ وَ ہَاجَرَ اِلٰی بِلاَدِ الْغُرْبَةِ وَ مَحَلِّ النَّایِ عَنْ مَوْطِنِ رَحْلِہ وَ مَوْضِعِ رِجْلِہ وَ مَسْقَطِ رَاْسِہ وَ مَاْنَسِ نَفْسِہ اِرَادَةً مِنْہُ لِاِعْزَازِ دِیْنِکَ وَ اسْتِنْصَارًا عَلٰی اَہْلِ الْکُفْرِ بِکَ حَتَّیْ اسْتَتَبَّ لَہ مَا حَاوَلَ فِیْ اَعْدَآئِکَ وَاسْتَتَمَّ لَہ مَا دَبَّرَ فِی اَوْلِیَآئِکَ فَنَہَدَ اِلَیْہِمْ مُسْتَفْتِحًا بِعَوْنِکَ وَ مُتَقَوِّیًّا عَلٰی ضَعْفِہ بِنَصْرِکَ فَغَزَاہُمْ فِیْ عُقْرِ دِیَارِہِمْ وَ ہَجَمَ عَلَیْہِمْ فِیْ بُحْبُوْحَةِ قَرَارِہِمْ حَتّٰی ظَہَرَ اَمْرُکَ وَ عَلَکْ کَلِمَتُکَ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ اَللّٰہُمَّ فَارْفَعْہ بِمَا کَدَحَ فِیْکَ اِلَی الدَّرَجَةِ الْعُلْیَا مِنْ جَنَّتِکَ حَتّٰی لاَ یُسَاوٰی فِیْ مَنْزِلَةٍ وَ لاَیُکَافَا فِیْ مَرْتَبَةٍ وَ لاَ یُوَازِیْہُ لَدَیْکَ مَلَکُ مُقَرَّبٌ وَ لاَ نَبِیُّ مُرْسَلُ وَ عَرِّفْہُ فِیْ اَہْلِہِ الطَّاہِرِیْنَ وَ اُمَّتِہِ الْمُوْئَمِنِیْنَ مِنْ حُسْنِ الشَّفَاعَةِ اَجَلَّ مَا وَعَدْتَہ یَا نَافِذَ الْعِدَةِ یَا وَافِیَ الْقَولِ یَا مُبَدِّلَ السَّیِّئٰاتِ بِاَضْعَافِہَا مِن الْحَسَنَاتِ اِنَّکَ ذُوْا الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۔   تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے ہ پر وہ احسان فرمایا جو نہتہ امتوں پر کیا اورنہ پہلے لوگوں پر۔ اپنی قدرت کی کار فرمائی سے جو کسی شے سے عاجز ودرماندہ نہیں ہوتی اگرچہ وہ کتنی ہی بڑی ہو اورکوئی چیز اس کے قبضہ سے نکلنے نہیں پاتی اگرچہ وہ کتنی ہی لطیب ونازک ہو ا س نے اپنے مخلوقات میں ہمیں آخری امت قرار دیا اورانکا کرنے والوں پر گواہ بنایا ۔ اوراپنے لطف وکرم سے کم تعداد والوں کے مقابلہ میں ہمیں کثرت دی۔ اے اللہ ! تورحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر جو تیری وحی کے امانتدار تمام مخلوقات میں تیرے برگزیدہ ، تیرے بندوں میں پسندیدہ رحمت کے پیشوا ، خیر وسعادت کے پیشتر وبرکت کا سرچشمہ تھے جس طرح انہوں نے تیری شریعت کی خاطر اپنے کو مضبوطی سے جمایا اورتیری راہ میں اپنے جسم کو ہر طرح کے آزار کا نشانہ بنایا اورتیری طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں اپنے عزیروں سے دشمنی کا مظاہرہ کیا،اورتیری رضا کے لیے اپنے قوم قبیلے سے جنگ کی اورتیرے دین کو زندہ کرنے کے لیے سب رشتے ناطے قطع کر لئے ۔ نزدیک کے رشتہ داروں کو انکار کی وجہ سے دور دیا اوردور والوں کو اقرار کی وجہ سے قریب کیا۔ اورتیری وجہ سے دوروالوں سے دوستی اورنزدیک والوں سے دشمنی رکھی اور تیرا پیغام پہنچا نے کے لیے تکلیفیں اٹھائیں اوردین کی طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں زحمتیں برداشت کیں اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے پند ونصیحت کرنے میں مصروف رکھا جنہوں نے تیری دعوت کو قبول کیا ۔ اوراپنے مضل سکونت ومقام رہائش اورجائے ولادت ووطن مالوف سے پردیس کی سرزمین اوردور ودراز مقام کی طر ف محض اس مقصد سے ہجرت کی کہ تیرے دین کو مضبوط کریں اور تجھ سے کفر اختیار کرنے والوں پر غلبہ پائیں یہاں تک کہ تیرے دشمنوں کے بارے میں جو انہو ں نے چاہا تھا وہ مکمل ہو گیا اورتیرے دوستوں (کو جنگ وجہاد پر آمادہ کرنے ) کی تدبیریں کامل ہو گئیں تو وہ تیری نصرت سے فتح وکامرانی چاہتے ہوئے اوراپنی کمزوری کے با وجود تیری مدد کی پشت پناہی پر دشمنوں کے مقابلہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اوران کے گھروں کے حدود میں ان سے لڑے یہاں تک کہ ان گھروں کے وسط میں ان پر ٹوٹ پڑے ۔ یہاں تک کہ تیرا دین غالب اورتیرا کلمہ بلند ہو کر رہا۔ اگرچہ مشرک اسے ناپسند کرتے رہے ۔ اے اللہ انہو ں نے تیری خاطر جو کوششیں کی ہیں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر کہ کوئی مرتبہ میں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر کوئی مرتبی ان میں ان کے برابر نہ ہو سکے اور نہ منزلت میں ان کا ہم پایہ قرار پا سکے اورنہ کوئی مقرب بارگاہ فرشتہ اورنہ کوئی فرستادہ پیغمبرتیرے نزدیک ان کا ہمسر ہو سکے اوران کے اہل بیت اطہار اورمومنین کی جماعت کے بارے میں جس قابل قبول شفاعت کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اس وعدہ سے بڑھ کر انہیں عطا فرما اے وعدہ کے نافذ کرنے والے قول کے پورا کرنے اوربرائیوں کو کئی گنا زائد اچھائیوں سے بدل دینے والے بے شک تو فضل عظیم کا مالک ہے ۔

حاملان عرش اوردوسرے مقرب فرشتوں پر دورد وصلوۃ کے سلسلہ میں آپ کی دع

اَللّٰہُمَّ وَ حَمَلَةُ عَرْشِکَ الَّذِیْنَ لاَ یَفْتُرُوْنَ مِنْ تَسْبِیْحِکَ وَ لاَ یَسْأَمُوْنَ مِنْ تَقْدِیْسَکَ وَ لاَ یَسْتَحْسِرُوْنَ مِنْ عِبَادَتِکَ وَ لاَ یُوٴْثِرُوْنَ التَّقْصِیْرَ عَلَی الْجِدِّ فِیْ اَمْرِکَ وَ لاَ یَغْفُلُوْنَ عَنِ الْوَلَہِ اِلَیْکَ وَ اِسْرَافِیْلُ صَاحِبُ الصُّوْرِ الشَّاخِصُ الَّذِیْ یَنْتَظِرُ مِنْکَ الْاِذْنَ وَ حُلُوْلَ الْاَمْرِ فَیُنَبِّہُ بِالنَّفْخَةِ صَرْعٰی رَہَائِنَ الْقُبُوْرِ وَ مِیْکَائِیْلُ ذُوالْجَاہِ عِنْدَکَ وَ الْمَکَانِ الرَّفِیْعِ مِنْ طَاعَتِکَ وَ جِبْرِیْلُ الْاَمِیْنُ عَلٰی وَحْیِکَ الْمُطَاعُ فِیْ اَہْلِ سَمٰوَاتِکَ الْمَکِیْنُ لَدَیْکَ الْمُقَرَّبُ عِنْدَکَ وَ الرُّوْحُ الَّذِیْ ہُوَ عَلٰی مَلاَئِکَةِ الْحُجُبِ وَ الرُّوْحُ الَّذِیْ ہُوَ مِنْ اَمْرِکَ فَصَلِّ عَلَیْہِمْ وَ عَلٰی الْمَلاَئِکَةِ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ مِنْ سُکَّانِ سَمٰوَاتِکَ وَ اَہْلِ الْاَمَانَةِ عَلٰی رِسَالاَتِکَ وَ الَّذِیْنَ لاَ تَدْخُلُہُمْ سَامَةٌ مِنْ دُئُوْبٍ وَ لاَ اِعْیَآءٌ مِنْ لُغُوْبٍ وَ لاَ فُتُوْرٌ وَ لاَ تَشْغَلُہُمْ عَنْ تَسْبِیْحِکَ الشَّہَوَاتُ وَ لاَ یَقْطَعْہُمْ عَنْ تَعْظِیْمِکَ سَہْوُ الْغَفَلاَتِ الْخُشَّعُ الْاَبْصَارِ فَلاَ یَرُوْمُوْنَ النَّظَرَ اِلَیْکَ النَّوَاکِسُ الْاَذْقَانِ الَّذِیْنَ قَدْ طَالَتْ رَغْبَتُہُمْ فِیْمَا لَدَیْکَ الْمُسْتَہْزِئُوْنَ بِذِکْرِ آلاَئِکَ وَ الْمُتَوَاضِعُوْنَ دُوْنَ عَظْمَتِکَ وَ جَلاَلِ کِبْرِیَآئِکَ وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ اِذَا نَظَرُوْا اِلٰی جَہَنَّمَ تَزْفِرُ عَلٰی اَہْلِ مَعْصِیَتِکَ سُبْحَانَکَ مَا عَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ فَصَلِّ عَلَیْہِمْ وَ عَلَی الرَّوْحَانِیِّیْنَ مِنْ مَلاَئِکَتِکَ وَ اَہْلِ الزُّلْفَةِ عِنْدَکَ وَ حُمَّالِ الْغَیْبِ اِلٰی رُسُلِکَ وَ الْمُوٴْتَمِنِیْنَ عَلٰی وَحْیِکَ وَ قَبَائِلِ الْمَلاَئِکَةِ الَّذِیْنَ اخْتَصَصْتَہُمْ لِنَفْسِکَ وَ اَغْنَیْتَہُمْ عَنِ الطَّعَامِ وَ الشَّرَابِ بِتَقْدِیْسِکَ وَ اَسْکَنْتَہُمْ بُطُوْنَ اَطَبَاقِ سَمٰوَاتِکَ وَ الَّذِیْنَ عَلٰٓی اَرْجَآئِہَآ اِذَا اَنْزَلَ الْاَمْرُ بِتَمَامِ وَعْدَکَ وَ خُزَّانِ الْمَطَرِ وَ زَوَاجِرِ السَّحَابِ وَ الَّذِیْ بِصَوْتِ زَجْرِہ یُسْمَعُ زَجَلُ الرَّعُوْدِ وَ اِذَا سَبَحَتْ بِہ حَفِیْفَةُ السَّحَابِ الْتَمَعَتْ صَوَعِقُ الْبُرُوْقِ وَ مُشَیِّعِیْ الثَّلْجِ وَ الْبَرَدِ وَ الْہَابِطِیْنَ مَعَ قَطْرِ الْمَطَرِ اِذَا نَزَلَ وَالْقُوَّامِ عَلٰی خَزَائِنِ الرِّیَاحِ وَ الْمُوَکَّلِیْنَ بِالْجِبَالِ فَلاَ تَزُوْلُ وَ الَّذِیْنَ عَرَّفْتَہُمْ مَثَاقِیْلَ الْمِیَاہِ وَ کَیْلَ مَا تَحْوِیْہِ لَوَاعِجُ الْاَمْطَارِ وَ عَوَالِجُہَا وَ رُسُلِکَ مِنَ الْمَلاَئِکَةِ اِلٰٓی اَہْلِ الْاَرْضِ بِمَکْرُوْہِ مَا یَنْزِلُ مِنَ الْبَلاَءِ وَ مَحْبُوْبِ الرَّخَاءِ وَ السَّعَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ وَ الْحَفَظَةِ الْکِرَامِ الْکَاتِبِیْنَ وَ مَلَکِ الْمَوْتِ وَ اَعْوَانِہ وَ مُنْکَرٍ وَّ نَکِیْرٍ وَّ رُوْمَانَ فَتَّانِ الْقُبُوْرِ وَ الطَّآئِفِیْنَ بِالْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ وَ مَالِکٍ وَ الْخَزَنَةِ وَ رِضْوَانَ وَ سَدَنَةِ الْجِنَانِ وَ الَّذِیْنَ لاَ یَعْسُوْنَ اللهَ مَآ اَمَرَہُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُوٴْمَرُوْنَ وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلَوْنَ سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ وَ الزَّبَانِیَةِ الَّذِیْنَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ ابْتَدَرُوْہُ سِرَاعًا وَ لَمْ یُنْظِرُوْہُ وَ مَنْ اَوْہَمْنَا ذِکْرَہ وَ لَمْ نَعْلَمْ مَکَانَہ مِنْکَ وَ بِاَیِّ اَمْرٍ وَکَّلْتَہ وَ سُکَّانِ الْہَوَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ الْمَآءِ وَ مَنْ مِنْہُمْ عَلَی الْخَلْقِ فَصَلِّ عَلَیْہِمْ یَوْمَ یَاتِیْ کُلُّ نَفْسٍ مَعَہَا سَآئِقٌ وَ شَہِیْدٌ وَ صَلِّ عَلَیْہِمْ صَلٰوةً تَزِیْدُہُمْ کَرَامَةً عَلٰی کَرَامَتِہِمْ وَ طَہَارَةً عَلٰی طَہَارَتِہِمْ اَللّٰہُمَّ وَ اِذَا صَلَّیْتَ عَلٰی مَلاَئِکَتِکَ وَ رُسُلِکَ وَ بَلَّغْتَہُمْ صَلٰوتَنَا عَلَیْہِمْ فَصَلِّ عَلَیْنَا بِمَا فَتَحْتَ لَنَا مِنْ حُسْنِ الْقَوْلِ فِیْہِمْ اِنَّکَ جَوَادٌ کَرِیْمٌ۔   اے اللہ ! تیرے عرش کے اٹھانے والے فرشتے جو تیری تسبیح سے اکتاتے نہیں اورنہ تیری عبادت سے خستہ وملول ہوتے ہیں اور نہ تیرے تعمیل امت میں سعی وکوشش کے بجائے کوتاہی برتتے ہیں اورنہ تجھ سے لو کگانے میں غافل ہوتے ہیں اور اسرافیل صاحب صور جو نظر اٹھائے ہوئے تیری اجازت اورنفاذ حکم کے منتظر ہیں تا کہ صور پھونک کر قبروں میں پڑے ہوئے مردوں کو ہوشیار کریں اور میکائیل جو تیرے یہاں مرتبہ والے اورتیری اطاعت کی وجہ سے بلند منزلت ہیں اورجبرئیل جو تیری وحی کے امانتدار اوراہل آسمان جن کے مطیع وفرمانبردار ہیں اورتیری بارگاہ میں مقام بلند اورتقرب خاص رکھتے ہیں اور وہ روح جو فرشتگان حجاب پر موکل ہے اوروہ روح جس کی خلقت تیرے عالم امر سے ہے اورسب پر اپنی رحمت نازل فرما اوراسی طرح ان فرشتوں پر جو ان سے کم درجہ اور آسمانوں میں ساکن اورتیرے پیغاموں کے امین ہیں اور ان فرشتوں پر جن میں کسی سعی کوشش سے بدلی اورکسی مشقت سے خستگی ودرماندگی پیدا نہیں وہتی اور نہ رتیری تسبیح سے نفسانی خواہشیں انہیں روکتی ہیں اور نہ ان میں غفلت کی رو سے ایسی بھول چوک پیدا ہوتی ہے جو انہیں تیری تعظیم سے باز رکھے ۔وہ آنکھیں جھکائے ہوئے ہیں۔کہ (تیرے نور عظمت کی طرف )نگاہ اٹھانے کاارادہ بھی نہیں کرتے اورٹھوریوں کے نل گرے ہوئے ، ہیں اور تیرے یہاں کے درجات کی طرف ان کا اشتیاق بے حدو بے نہایت ہے اورتیری نعمتوں کی یاد میں کھوئے ہوئے ہیں اورتیری عظمت اورکبریائی کے سامنے سرافگندہ ہیں اور ان فرشتوں پر جو جہنم کو گنہگاروں پر شعلہ وردیکھتے ہیں تو کہتے ہیں :
پاک ہے تیری ذات ! ہم نے تیری عبادت جیسا حق تھا ویسی نہیں کی ۔(اے اللہ !) تو ان پر اورفرشتگان رحمت پر اور ان پر جنہیں تو نے اپنے لیے مخصوص کر لیا ہے اورجنہیں تسبیح اورتقدیس کے ذریعہ کھانے پینے سے بے نیاز کر دیا ہے اورجنہیں آسمانی طبقات کے اندرونی حصوں میں بسایا ہے اور ان فرشتوں پر جوآسمان کے کناروں میں توقف کریں گے جب کہ تیرا حکم وعدے کے پورا کرنے کے سلسلہ میں صادر ہوگا۔ اوربارش کے خزینہ داروں اوربادلوں کے ہنکانے والوں پر اوراس پر جس کے جھڑکنے سے رعد کی کڑک سنائی دیتی ہے اورجب اس ڈانٹ ڈپٹ پر گرجنے والے بددل رواں ہوتے ہیں تو بجلی کو کوندے تڑپنے لگتے ہیں اور ان فرشتوں پر جو برف اورراویوں کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تواس کے قطروں ساتھ اترتے ہیں اور ہوا کے ذخیروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان فرشتوں پر جو پہاڑوں پر موکل ہیں تاکہ وہ اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائیں اوران فرشتوں پر جنہوں نے تو نے پانی کے وزن اورموسلادھار اورتلاطم افزا بارشوں کی مقدار پر مطیع کیا ۔اوران فرشتوں پر جو نا گوار ابتلاوں اور خوش آیندآسائشوں کو لے کر اہل زمین کی جانب تیرے فرستادہ ہیں اورملک الموت اور اس کے اعوان وانصار اورمنکر ، نکیر اوراہل قبور کی آزمائش کرنے والے رومان پراور بیت المعمور کا طواف کرنے والوں پر اور مالک اورجہنم کے دربانوں پر اور رضوان اورجنت کے دوسرے پاسبانوں پر اورفرشتوں پر جو خدا کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اورجو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں ۔ اور ان فرشتوں پر جو (آخرت میں )سلام علیکم کے بعد کہیں گے کہ دنیا میں تم نے صبر کیا ( یہ اسی کا بدلہ ہے ) دیکھو تو آخرت کا گھر کیسا اچھا ہے اورروزخ کے ان پاسبانوں پر کہ جب ان سے یہ کہا جائے گا کہ اسے گرفتا ر کر کے طوق وزنجیر پہنا دو پھر اسے جہنم میں جھونک دو تو وہ اس کی طرف تیزی سے بڑھیں گے اور اسے ذرا مہلت نہ دیں گے۔
اور ہر اس فرشتے پر جس کانام نے نہیں کیا مرتبہ ہے اور یہ کہ تو نے کس کام پر اسے معین کیا ہے اور ہوا زمین اورپانی میں رہنے والے فرشتوں پر اور ان پر جو مخلوقات پر معین ہیں ان سب پر رحمت نازل کر اس دن کہ جب ہر شخص طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ہنکانے والا ہو گا اورایک گواہی دینے والا اور ان سب پر ایسی رحمت نازل فرما جو ان کے لیے عزت با لائے عزت اورطہارت بالائے طہارت کا باعث ہو اے اللہ ! جب تو اپنے فرشتوں اوررسولوں پر رحمت نازل کرے اورہمارے صلوة وسلام کو ان تک پہنچائے تو ہم پر بھی اپنی رحمت نازل کرنا اس لیے کہ تو نے ہمیں ان کے ذکر خیر کی توفیق بخشی ۔ بے شک تو بخشنے والا اورکریم ہے ۔

انبیاء کے تابعین اوران پر ایمان لانے والوں کے حق میں حضرت کی دعا

اَللّٰہُمَّ وَ اَتْبَاعُ الرُّسُلِ وَ مُصَدِّقُوْہُمْ مِنْ اَہْلِ الْاَرْضِ بِالْغَیْبِ عِنْدَ مُعَارَضَةِ الْمُعَانِدِیْنَ لَہُمْ بِالتَّکْذِیْبِ وَالْاِشْتِیَاقِ اِلَی الْمُرْسَلِیْنَ بَحَقَائِقِ الْاِیْمَانِ فِیْ کُلِّ دَہْرٍ وَّ زَمَانٍ اَرْسَلْتَ فِیْہِ رَسُوْلاً وَّ اَقَمْتَ لِاَہْلِہ دَلِیْلاً مِّنْ لَّدُنْ اٰدَمَ اِلٰی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہ وَ سَلَّمَ مِنْ اَئِمَّةِ الْہُدٰی وَ قَادَةِ اَہْلِ التُّقٰی عَلٰی جَمِیْعِہِمُ السَّلاَمُ فَذْکُرْہُمْ مِنْکَ بِمَغْفِرَةٍ وَّ رِضْوَانٍ اَللّٰہُمَّ وَ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہ وَ سَلَّمَ خَآصَّةً نِ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الصَّحَابَةَ وَ الَّذِیْنَ اَبْلَوُ الْبَلاَءَ الْحَسَنَ فِیْ نَصْرِہ وَ کَانْفُوْہُ وَ اَسْرَعُوْا اِلٰی وِفَادَتِہ وَ سَابَقُوْا اِلٰی دَعْوَتِہ وَاسْتَجَابُوْا لَہ حَیْثُ اَسْمَعَہُمْ حُجَّةَ رِسَالاَتِہ وَ فَارَقُوا الْاَزْوَاجَ وَ الْاَوْلاَدَ فِیْ اِظْہَارِ کَلِمَتِہ وَ قَاتَلُوا الْاٰبَآءَ وَ الْاَبْنَآءَ فِیْ تَثْبِیْتِ نُبُوَّتِہ وَ انْتَصَرُوْا بِہ وَ مَنْ کَانُوْا مُنْطَوِیْنَ عَلٰی مَحَبَّتِہ یَرْجُوْنَ تِجَارَةً لَنْ تَبُوْرَ فِیْ مَوَدَّتِہ وَ الَّذِیْنَ ہَجَرَتْہُمُ الْعَشَآئِرُ اِذْ تَعَلَّقُوْا بِعُرْوَتِہ وَ انْتَفَتْ مِنْہُمُ الْقَرَابَاتُ اِذْ سَکَنُوْا فِیْ ظِلِّ قَرَابَتِہ فَلاَ تَنْسَ لَہُمْ اَللّٰہُمَّ مَا تَرَکُوْا لَکَ وَ فِیْکَ وَ اَرْضِہِمْ مِنْ رِضْوَانِکَ وَ بِمَا حَاشُوْا الْخَلْقَ عَلَیْکَ وَ کَانُوْا مَعَ رَسُوْلِکَ دُعَاةً لَکَ اِلَیْکَ وَاشْکُرْہُمْ عَلٰی ہِجْرِہِمْ فِیْکَ دِیَارَ قَوْمِہِمْ وَ خُرُوْجِہِمْ مِنْ سَعَةِ الْمَعَاشِ اِلٰی ضِیْقِہ وَ مَنْ کَثَّرْتَ فِیْ اِعْزَازِ دِیْنِکَ مِنْ مَظْلُوْمِہِمْ اَللّٰہُمَّ وَ اَوْصِلْ اِلَی التَّابِعِیْنَ لَہُمْ بِاِحْسَانِ اَلَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ خَیْرَ جَزَآئِکَ الَّذِیْنَ قَصَدُوْا سَمْتَہُمْ وَ تَحَرَّوْا وِجْہَتَہُمْ وَ مَضَوْا عَلٰی شَاکِلَتِہِمْ لَمْ یَثْنِہِمْ رَیْبٌ فِیْ بَصِیْرَتِہِمْ وَ لَمْ یَخْتَلِجْہُمْ شَکٌّ فِیْ قَفْوِ اٰثَارِہِمْ وَ الْاِئْتِمَامِ بِہِدَایَةِ مَنَارِہِمْ مُکَانِفِیْنَ وَ مَوَازِرِیْنَ لَہُمْ یَدِیْنُوْنَ بِدِیْنِہِمْ وَ یَہْتَدُوْنَ بِہَدْیِہِمْ یَتَّفِقُوْنَ عَلَیْہِمْ وَ لاَ یَتَّہِمُوْنَہُمْ فِیْمَا اَدَّوٴَا اِلَیْہِمْ اَللّٰہُمَّ وَ صَلِّ عَلَی التَّابِعِیْنَ مِنْ یَوْمِنَا ہٰذَا اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ وَ عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ وَ عَلٰی ذُرِّیَّاتِہِمْ وَ عَلٰی مَنْ اَطَاعَکَ مِنْہُمْ صَلٰوةً تَعْصِمُہُمْ بِہَا مِنْ مَعْصِیَتِکَ وَ تَفْسَحُ لَہُمْ فِیْ رِیَاضِ جَنَّتِکَ وَ تَمْنَعُہُمْ بِہَا مِنْ کَیْدِ الشَّیْطَانِ وَ تُعِیْنُہُمْ بِہَا عَلٰی مَا اسْتَعَانُوْکَ عَلَیْہِ مِنْ بِرٍّ وَ تَقِیہِمْ طَوَارِقَ اللَّیْلِ وَ النَّہَارِ اِلاَّ طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ وَ تَبْعَشُہُمْ بِہَا عَلَی اعْتِقَادِ حُسْنِ الرَّجَاُ لَکَ وَ الطَّمَعِ فِیْمَا عِنْدَکَ وَ تَرَکِ التُّہْمَةِ فِیْمَا تَحْوِیْہِ اَیْدِی الْعِبَادِ لِتَرُدَّہُمْ اِلَی الرَّغْبَةِ اِلَیْکَ وَ الرَّہْبَةِ مِنْکَ وَ تُزَہِّدَہُمْ فِیْ سَعَةِ الْعَاجِلِ وَ تُحَبِّبَ اِلَیْہِمُ الْعَمَلَ لِلْاٰجِلِ وَ الْاِسْتِعْدَادَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَ تُہَوِّنَ عَلَیْہِمْ کُلَّ کَرْبٍ یَحِلُّ بِہِمْ یَوْمَ خُرُوْجِ الْاَنْفُسِ مِنْ اَبْدَابِہَا وَ تُعَافِیَہُمْ مِمَّا تَقَعُ بِہ الْفِتْنَةُ مِنْ مَحْذُوْرَاتِہَا وَ کَبَّةِ النَّارِ وَ طُوْلِ الْخُلُوْدِ فِیْہَا وَ تُصَیِّرَہُمْ اِلٰی اَمْنٍ مِنْ مَقِیْلِ الْمُتَّقِیْنَ۔   اے اللہ ! تو اہل زمین میں سے رسولوں کی پیروی کرنے والوں اور ان مومنین کی اپنی مغفرت اورخوشنودی کے ساتھ یاد فرما جو غیب کی رو سے ان پر ایمان لائے اس وقت کہ جب دشمن ان کے جھٹلانے کے در پے تھے اور اس وقت کہ جب وہ ایمان کی حقیقتوں کی روشنی میں ان کے (ظہور کے ) مشتاق تھے ۔ ہر اس دور اور ہر اس زمانہ میں جس میں نے نے کوئی رسول بھیجا اوراس وقت کے لوگوں کے لیے کوئی رہنما مقرر کیا ۔ حضرت آدم کے وقت سے کے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد تک جو ہدایت کے پیشوا اورصاحبان تقوی کے سر براہ تھے ( ان سب پر سلام ہو ) بارالہا!خصوصیت سے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے وہ افراد جنہوں نے پوری طرح پیغمبر کا ساتھ دیا۔ اوران کی نصرت میں پوری شجاعت کا مظاہرہ کیا اور ان کی مدد پر کمر بستہ رہے اوران پر ایمان لانے میں جلد ی اوران کی دعوت کی طرف سبقت کی ۔ اور جب پیغمبرنے اپنی رسالت کی دلیلیں ان کے گوش گزار کیں تو انہوں نے لبیک کہی اور ان کا بول بالا کرنے کے لیے بیوی بچوں کو چھوڑ دیا اور امر نبوت کے استحکام کے لیے باپ اوربیٹوں تک سے جنگیں کیں اورنبی اکرم کے وجود کی برکت سے کامیابی حاصل کی اس حالت میں کہ ان کی محبت دل کے ہر رگ وریشہ میں لئے ہوئے تھے اورا ن کی محبت ودوستی میں ایسی نفع بخش تجارت کے متوقع تھے جس میں کبھی نقصان نہ ہو۔ اور جب ان کے دین کے بندھن سے وابستہ ہوئے تو ان کے قوم قبیلے نے انہیں چھوڑ دیا۔اورجب ان کے سایہ قرب میں منزل کی تو اپنے بیگانے ہو گئے تو اے میرے معبود !انہو ں نے تیری خاطر اورتیری راہ میں جو سب کو چھوڑ دیا تو (جزائے کے موقع پر ) انہیں فراموش نہ کیجئیواوران کی فدا کاری اورخلق خدا کو تیرے دین پر جمع کرنے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ داعی حق بن کر کھڑا ہونے کا صلہ میں انہیں اپنی خوشنودی سے سرفراز وشاد کان فرما اورانہیں اس امر پر بھی جزاد ے کہ انہو ں نے تیری خاطر اپنے قوم قبیلے کے شہروں سے ہجرت کی اور وسعت معاش سے تنگی معاش میں جا پڑے اوریونہی ان مظلوموں کی خوشنودی کا سامان کر کہ جن کی تعداد کو تو نے اپنے دین کو غلبہ دینے کے لیے بڑھایا بارالہا ۔ جنہوں نے اصحاب رسول کی احسن طریق سے پیروی کی انہیں بہترین جزائے خیر دے جو ہمیشہ یہ دعا کرتے رہے کہ اے ہمارے پروردگار! توہمیں اور ہمارے بھائیوں کو بخشدے جو ایمان لانے میں ہم سے سبقت لے گئے ۔ اور جن کا مطمخ نظر اصحاب کا طریق رہا اور انہی کا طور طریقہ اختیار کیا اور انہی کی روش پر گامزن ہوئے ۔ ان کی بصیرت میں کبھی شبہ کا گزر نہیں ہوا کہ انہیں شک وتر ودنے پریشان نہیں کیا وہ اصحاب نبی کے معاون ودستگیر اورد ین میں ان کے پیرو کار اورسیرت واخلاق میں ا ن سے درس آموز رہے اورہمیشہ ان کے ہمنوا رہے اور ان کے پہنچائے ہوئے احکام میں ان پر کوئی الزام نہ دھرا بارالہا! ان تابعین اوران کے ازواج اورآل اولاد اوران میں سے جو تیرے فرمانبردار ومطیع ہیں ان پر آج سے لے کر روز قیامت تک درود رحمت بھیج ایسی رحمت جس کے ذریعہ تو انہیں معصیت سے بچائے ، جنت کے گلزاروں میں فراخی ووسعت دے۔ شیطان کے مکر سے محفوظ رکھے اورجس کا ر خیر میں تجھ سے مدد چاہیں ان کی مدد کرے اورشب وروز کے حوادث سے سوائے کسی نوید خیر کے ان کی نگہداشت کرے اوراس بات پر انہیں آمادہ کرئے کہ وہ تجھ سے حسن امید کا عقیدہ وابستہ رکھیں اورتیرے ہاں کی نعمتوں کی خواہش کریں ۔ اوربندوں کے ہاتھوں میں فراخی نعمت کو دیکھ کر تجھ پر (بے انصافی کا ) الزام نہ دھریں تا کہ تو ان کا رخ اپنے امید وبہم کی طرف پھیر دے اوردنیا کی وسعت وفراخی سے انہیں بے تعلق کر دے اورعمل آخرت اورموت کے بعد کی منزل کاساز وبرگ مہیا کرنا ان کی نگاہوں میں خوش آیند بنا دے اورروحوں کے جسموں سے جدا ہونے کے دن ہر کرب واندوہ جو ان پر وارد ہو آسان کر دے اورفتنہ وآزمائش سے پیدا ہونے والے خطرات اورجہنم کی شدت اوراس میں ہمیشہ پڑنے رہنے سے نجات دے اور انہیں جائے امن کی طرف جو پرہیز گاروں کی آسائش گاہ ہے منتقل کر دے ۔

اپنے لئے اور اپنے دوستوں کے لیے حضرت کی دعا

یَا مَنْ لاَ تَنْقَضِیْ عَجَآئِبُ عَظَمَتِہ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ سَلَّمَ وَ احْجُبْنَا عَنِ الْاِلْحَادِ فِیْ عَظَمَتِکَ وَ یَا مَنْ لاَ تَنْتَہِیْ مُدَّةُ مُلْکِہ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ مَلَّمَ وَ اَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنْ نِقَمَتِکَ وَ یَا مَنْ لاَ تَفْنٰی خَزَآئِنُ رَحْمَتِہ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اجْعَلْ لَنَا نَصِیْبًا فِیْ رَحْمَتِکَ وَ یَا مَنْ تَنْقَطِعُ دُوْنَ رُوٴْیَتِہِ الْاَبْصَارُصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ سَلَّمَ وَ اَدْ نِنَا اِلٰی قُرْبِکَ وَ یَا مَنْ تَصْغُرُ عِنْدَ خَطَرَةِ الْاَخْطَارُ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ کَرِّمْنَا عَلَیْکَ وَ یَا مَنْ تَطْہَرُ عِنْدَہ بِوَاطِنُ الْاَخْبَارِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ لاَ تَفْضَحْنَا لَدَیْکَ اَللّٰہُمَّ اغْنِنَا عَنْ ہِبَةِ الْوَقَّابِیْنَ بِہِبَتِکَ وَ اکْفِنَاوَا شَةِ الْقَاطِعِیْنَ بِصِلَتِکَ حَتّٰی لاَ نَرْغَبَ اِلٰی اَحَدٍ مَعَ بَذْلِکَ وَ لاَ نَسْتَوْحِشَ مِنْ اَحَدٍ مَعَ فَضْلِکَ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ کِدْ لَنَا وَ لاَ تَکِدْ عَلَیْنَا وَ امْکُرْلَنَا وَ لاَ تَمْکُرْبِنَا وَ اَدِلْ لَنَا وَ لاَتُدِلْ مِنَّا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ قِنَا مِنْکَ وَ احِفَظْنَا بِکَ وَ اہْدِنَا اِلَیْکَ وَ لاَتُبَاعِدْنَا عَنْکَ اِنَّ مَنْ تَقِہ یَسْلَمْ وَ مَنْ تَہْدِہ یَعْلَمْ وَ مَنْ تُقَرِّبْہُ اِلَیْکَ یَغْنَمْ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اکْفِنَا حَدَّ نَوَآئِبِ الزَّمَانِ وَ شَرَّ مَصَآئِدِ الشَّیْطٰنِ وَ مَرَارَةَ صَوْلَةِ السُّلْطَانِ اَللّٰہُمَّ اِنَّمَا یَکْتَفِی الْمُکْتَفُوْنَ بِفَضِلِ قُوَّتِکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اکْفِنَا وَ اِنَّمَا یُعْطِی الْمُعْطُوْنَ مِنْ فَضْلِ جِدَتِکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَعْطِنَا وَ اِنَّمَا یَہْتَدِی الْمُہْتَدُوْنَ بِنُوْرِ وَجْہِکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اہْدِنَا اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ مَنْ وَ الَیْتَ لَمْ یَضْرُرْہُ خِذْلاَنُ الْخَاذِلِیْنَ وَ مَنْ اَعْطَیْتَ لَمْ یَنْقُصْہُ مَنْعُ الْمَانِعِیْنَ وَ مَنْ ہَدَیْتَ لَمْ یُغْوِہ اِضْلاَلُ الْمُضِلِّیْنَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ امْنَعْنَا بِعِزِّکَ مِنْ عِبَادِکَ وَ اَغْنِنَا عَنْ غَیْرِکَ بِاِرْفَادِکَ وَ اسْلُکْ بِنَا سَبِیْلَ الْحَقِّ بِاِرْشَادِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اجْعَلَ سَلاَمَةَ قُلُوْبِنَا فِیْ ذِکْرِ عَظَمَتِکَ وَ فَرَاغَ اَبْدَانِنَا فِیْ شُکْرِ نِعْمَتِکَ وَ انْطِلاَقِی اَلْسِنَتِنَا فِیْ وَصْفِ مِنَّتِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اجْعَلْنَا مِنْ دُعَاتِکَ الدَّاعِیْنَ اِلَیْکَ وَ ہُدَاتِکَ الدَّالِیْنَ عَلَیْک وَ مِنْ خَاصَّتِکَ الْخَاصِّیْنَ لَدَیْکَ یَااَرَحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔   اے وہ جس کی بزرگی وعظمت کے عجائب ختم ہونے والے نہیں ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمیں اپنی عظمت کے پردوں میں چھپا کر کنج اندیشوں سے بچا لے ۔ اوروہ جس کی شاہی وفرمانروائی کی مدت ختم ہونے والی نہیں تو رحمت نازل کر محمد اورا ن کی آل پراورہماری گردنوں کو اپنے غضب وعذاب ( بندھنوں )سے آزاد رکھ ۔ اے وہ جس کی رحمت کے خزانے ختم ہونے والے نہیں رحمت نازل فر ما محمد اوران کی آل پر اور اپنی رحمت میں ہمارا بھی حصہ قرار دے۔ اے وہ جس کے مشاہدہ سے آنکھیں قاصر ہیں رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراپنی بارگاہ سے ہم کو قریب کر لے۔ اے وہ جس کی عظمت کے سامنے تمام عظمتیں پست وحقیر ہیں رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورہمیں اپنے ہاں عزت عطا کر۔ اے وہ جس کے سامنے راز ہائے سر بستہ ظاہر ہیں رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمیں اپنے سامنے رسوا نہ کر۔بارالہا! ہمیں اپنی بخشش وعطا کی بدولت بخشش کرنے والوں کی بخشش سے بے نیاز کر دے اوراپنی پیوستگی کے ذریعہ قطع تعلق کرنے والوں کی بے تعلقی وڈور کی تلافی کر دے تاکہ تیری بخشش وعطا کے ہوتے ہوئے دوسرے سے سوال نہ کریں اورتیرے فضل واحسان کے ہوتے ہوئے کسی سے ہراساں نہ ہوں اے اللہ !محمدا ورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے نفع کی تدبیر کر اورہمارے نقصان کی تدبیر نہ کر اورہم سے مکر کرنے والے دشمنوں کو اپنے مکر کا نشانہ نہ بنا اور ہمیں اس کی زد پر نہ رکھ ۔ اورہمیں دشمنوں پر غلبہ دے دشمنوں کو ہم پر غلبہ نہ دے ۔ بارالہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمیں اپنی ناراضی سے محفوظ رکھ اوراپنے فضل وکرم سے ہماری نگہداشت فرما اور اپنی جانب ہمیں ہدایت کر اوراپنی رحمت سے دور نہ کر کہ جسے تو اپنی ناراضگی سے بچائے گاوہی بچے گا اورجسے تو ہدایت کرے گا وہی (حقائق پر )مطلع ہو گا اورجسے تو (اپنی رحمت سے )قریب کرے گا وہی فائدہ میں رہے گا۔
اے معبود !تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااورہمیں زمانہ کے حوادث کی سختی اورشیطان کے ہتھکنڈوں کی فتنہ انگیزی اورسلطان کے قہر وغلبہ کی تلخکامی سے اپنی پناہ میں رکھ ۔ بارالہا!بے نیاز ہونے والے تیرے ہی کمال قوت واقتدار کے سہارے بے نیاز ہوتے ہیں ۔
رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمیں بے نیاز کر دے اورعطا کرنے والے تیری ہی عطا وبخشش کے حصہ وافر میں سے عطا کرتے ہیں ۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمیں بھی (اپنے خزانہ رحمت سے )عطا فرما۔ اور ہدایت پانے والے تیری ہی ذات کی درخشندگیوں سے ہدایت پاتے ہیں ۔ رحمت نازل فرما
محمد اوران کی آل پراورہمیں ہدایت فرما۔بارالہا ! جس کی تو نے مدد کی اسے مدد نہ کرنے والوں کا مدد سے محروم رکھنا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا۔اورجسے تو عطا کرے اس کے ہاں روکنے والوں کے روکنے سے کچھ کمی نہیں ہو جاتی ۔اورجس کی تو خصوصی ہدایت کرے اسے گمراہ کرنے والوں کا گمراہ کرنا بے راہ نہیں کر سکتا۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراپنے غلبہ اورقوت کے ذریعہ بندوں(کے شر) سے ہمیں بچا ئے رکھ اوراپنی عطا وبخشش کے ذریعہ دوسروں سے بے نیاز کر دے اوراپنی رہنمائی سے ہمیں راہ حق پر چلا اے معبود ! تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے دلوں کی سلامتی اپنی عظمت کی یاد میں قرار دے اورہماری جسمانی فراغت (کے لمحوں ) کو اپنی نعمت کے شکر یہ میں صرف کر دے اورہماری زبانوں کی گویائی کو اپنے احسان کی توصیف کے لیے وقف کر دے اے اللہ ! تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو تیری طرف دعوت دینے والے اورتیری طرف کا راستہ بتانے والے ہیں اوراپنے خاص الخاص مقربین میں سے قرار دے اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔

دعائے صبح وشام

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّہَارَ بِقُوَّتِہ وَ مَیَّزَ بَیْنَہُمَا بِقُدْرَتِہ وَ جَعَلَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا حَدًّا مَحْدُوْدًا وَّ اَمَدًا مَّمْدُوْدًا یُوْلِجُ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِیْ صَاحِبِہ وَ یُوْلِجُ صَاحِبَہ فِیْہِ بِتَقْدِیْرٍ مِنْہُ لِلْعِبَادِ فِیْمَا یَغْذُوْہُمْ بِہ وَ یُنْشِئُہُمْ عَلَیْہِ فَخَلَقَ لَہُمُ اللَّیْلَ لِیَسْکُنُوْا فِیْہِ مِنْ حَرَکَاتِ التَّعَبِ وَ نَہَضَاتِ النَّصَبِ وَ جَعَلَہ لِبَاسًا لِیَلْبَسُوْا مِنْ رَاحَتِہ وَ مَنَامِہ فَیَکُوْنَ ذٰلِکَ لَہُمْ جَمَامًا وَ قُوَّةً وَ لِیَنَالُوْا بِہ لَذَّةً وَ شَہْوَةً وَ خَلَقَ لَہُمُ النَّہَارَ مُبْصِرًا لِیَبْتَغُوْا فِیْہِ مِنْ فَضْلِہ وَ لِیَتَسَبَّبُوْا اِلٰی رِزْقِہ وَ یَسْرَحُوْا فِیْ اَرْضِہ طَلَبًا لِمَا فِیْہِ نَیْلُ الْعَاجِلِ مِنْ دُنْیَاہُمْ وَ دَرَکُ الْاٰجِلِ فِیْ اُخْرٰیہُمْ بِکُلِّ ذٰلِکَ یُصْلِحُ شَأْنَہُمْ وَ یَبْلُوْا اَخْبَارَہُمْ وَ یَنْظُرُ کَیْفَ ہُمْ فِیْ اَوْقَاتِ طَاعَتِہ وَ مَنَازِلِ فُرُوْضِہ وَ مَوَاقِعِ اَحْکَامِہ لِیَجْزِیَ الَّذِیَنْ اَسَائُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰی اَللّٰہُمَّ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا فَلَقْتَ لَنَا مِنَ الْاِصْبَاحِ وَ مَتَّعْتَنَا بِہ مِنْ ضَوْءِ النَّہَارِ وَ بَصَّرْتَنَا مِنْ مَطَالِبِ الْاَقْوَاتِ وَ وَقَیْتَنَا فِیْہ مِنْ طَوَارِقِ الْآفَاتِ اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَتِ الْاَشْیَاءُ کُلُّہَا بِجُمْلَتِہَا لَکَ سَمَآوٴُہَأ وَ اَرْضُہَا وَ مَا بَثَثْتَ فِیْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا سَاکِنُہ وَ مُتَحَرِّکُہ وَ مُقِیْمُہ وَ شَاخِصُہ وَ مَا عَلاَ فِیْ الْہَوَآءِ وَ مَا کُنَّ تَحْتَ الثَّرٰی اَصْبَحْنَا فِیْ قَبْضَتِکَ یَحْوِیْنَا مُلْکُکَ وَ سُلْطَانِکَ وَ تَضُمُّنَا مَشِیَّتُکَ وَ نَتَصَرَّفُ عَنْ اَمْرِکَ وَ نَتَقَلَّبُ فِیْ تَدْبِیْرِکَ لَیْسَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ اِلاَّ مَا قَضَیْتَ وَ لاَ مِنَ الْخَیْرِ اِلاَّ مَا اَعْطَیْتَ وَ ہٰذَا یَوْمٌ حَادِثٌ جَدِیْدٌ وَ ہُوَ عَلَیْنَا شَاہِدٌ عَتِیْدٌ اِنْ اَحْسَنَّا وَدَّعْنَا بِحَمْدٍ وَ اِنْ اَسَاْنَا فَارَقَنَا بِذَمٍّ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَارْزُقْنَا حُسْنَ مُصَاحَبَتِہ وَاعْصِمْنَا مِنْ سُوْءِ مُفَارَقَتِہ بِاِرْتِکَابِ جَرِیْرَةٍ اَوِاقْتِرَافِ صَغِیْرَةٍ اَوْ کَبِیْرَةٍ وَ اَجْزِلْ لَنَا فِیْہِ مِنَ الْحَسَانَاتِ وَ اَخْلِنَا فِیْہِ مِنَ السَّیِّئٰاتِ وَامْلَأْ لَنَا مَا بَیْنَ طَرَفَیْہِ حَمْدًا وَ شُکْرًا وَ اَجْرًا وَّ ذُخْرًا وَ فَضْلاً وَ اِحْسَانًا اَللّٰہُمَّ یَسِّرْ عَلَی الْکِرَامِ الْکَاتِبِیْنَ مَوٴُنَتَنَا وَامْلَأْ لَنَا مِنْ حَسَنَاتِنَا صَحَائِفَنَا وَ لاَ تُخْزِنَا عِنْدَہُمْ بِسُوْءِ اَعْمَالِنَا اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ لَنَا فِیْ کُلِّ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِہ حَظًّا مِّنْ عِبَادِکَ وَ نَصِیْبًا مِّنْ شُکْرِکَ وَ شَاہِدَ صِدْقٍ مِّنْ مَلاَئِکَتِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاحْفَظْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْنَا وَ مِنْ خَلْفِنَا وَ عَنْ اَیْمَانِنَا وَ عَنْ شَمَآئِلِنَا وَ مِنْ جَمِیْعِ نَوَاحِیْنَا حِفْظًا عَاصِمًا مِّنْ مَعْصِیَتِکَ ہَادِیًا اِلٰی طَاعَتِکَ مُسْتَعْمِلاً لِمَحَبَّتِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ وَفِّقْنَا فِیْ یَوْمِنَا ہٰذَا وَ لَیْلَتِنَا ہٰذِہ وَ فِیْ جَمِیْعِ اَیَّامِنَا لِاِسْتِعْمَالِ الْخَیْرِ وَ ہِجْرَانِ الشَّرِّ وَ شُکْرِ النِّعَمِ وَاتِّبَاعِ السُّنَنِ وَ مُجَانَبَةِ الْبِدَعِ وَ الْاَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّہْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ حِیَاطَةِ الْاِسْلاَمِ وَانْتِقَاصِ الْبَاطِلِ وَ اِذْلاَلِہ وَ نُصْرَةِ الْحَقِّ وَ اِعْزَازِہ وَ اِرْشَادِ الضَّالِ وَ مُعَاوَنَةِ الضَّعِیْفِ وَ اِدْرَاکِ اللَّہِیْفِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلْہُ اَیْمَنَ یَوْمٍ عَہِدْنَاہُ وَ اَفْضَلَ صَاحِبٍ صَحِبْنَاہُ وَ خَیْرَ وَقْتٍ ظَلِلْنَا فِیْہِ وَاجْعَلْنَا مِنْ اَرْضٰی مَنْ مَرَّ عَلَیْہِ اللَّیْلُ وَ النَّہَارُ مِنْ جُمْلَةِ خَلْقِکَ اَشْکَرَہُمْ لِمَا اَوْلَیْتَ مِنْ نِعَمِکَ وَ اَقْوَمَہُمْ بِمَا شَرَعْتَ مِنْ شَرَآئِعِکَ وَ اَوْقَفَہُمْ عَمَّا حَذَّرْتَ مِنْ نَہْیِکَ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُشْہِدُکَ وَ کَفٰی بِکَ شَہِیْدًا وَ اُشْہِدُ سَمَائَکَ وَ اَرْضَکَ وَ مَنْ اَسْکَنْتَہُمَا مِنْ مَلاَئِکَتِکَ وَ سَائِرِ خَلْقِکَ فِیْ یَوْمِیْ ہٰذَا وَ سَاعَتِیْ ہٰذِہ وَ لَیْلَتِیْ ہٰذِہ وَ مُسْتَقَرِّیْ ہٰذَا اَنِّیْ اَشْہَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللهُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ قَآئِمٌ بِالْقِسْطِ عَدْلٌ فی الْحُکْمِ رَوٴُوْفٌ بِالْعِبَادِ مَالِکُ الْمُلْکِ رَحِیْمٌ بِالْخَلْقِ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَ رَسُوْلُکَ وَ خِیَرَتُکَ مِنْ خَلْقِکَ حَمَّلْتَہ رِسَالَتَکَ فَاَدَّہَا وَ اَمَرْتَہ بِالنُّصْحِ لِاُمَّتِہ فَنَصَحَ لَہَا اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ اَکْثَرَ مَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْ خَلْقِکَ وَ آتِہ عَنَّا اَفْضَلَ مَا آتَیْتَ اَحَدًا مِنْ عِبَادِکَ وَاجْزِہ عَنَّا اَفْضَلَ وَ اَکْرَمَ مَا جَزَیْتَ اَحَدًا مِنْ اَنْبِیَآئِکَ عَنْ اُمَّتِہ اِنَّکَ اَنْتَ الْمَنَّانُ بِالْجَسِیْمِ الْغَافِرُ لِلْعَظِیْمِ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ مِنْ کُلِّ رَحِیْمٍ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ الطَّیِّبِیْنَ الطَّہِرِیْنَ الْاَخْیَارِ الْاَنْجَبِیْنَ۔    

جب کوئی مہم درپیش ہوتی یا کسی قسم کی بے چینی ہوتی تو حضرت یہ دعا پڑھتے

یَا مَنْ تُحَلُّ بِہ عُقَدُ الْمَکَارِہ وَ یَا مَنْ یُفْثَئُا بِہ حَدُّ الشَّدَآئِدِ وَ یَا مَنْ یُلْتَمَسُ مِنْہُ الْمَخْرَجُ اِلٰی رَوْحِ الْفَرَجِ ذَلَّتْ لِقُدْرَتِکَ الصِّعَابُ وَ تَسَبَّبَتْ بِلُطْفِکَ الْاَسْبَابُ وَ جَرٰی بِقُدْرَتِکَ الْقَضَآءُ وَ مَضَتْ عَلٰی اِرَادَتِکَ الْاَشْیَآءُ فَہِیَ بِمَشِیَّتِکَ دُوْنَ قَوْلِکَ مُوٴْتَمِرَةٌ وَ بِاِرَادَتِکَ دُوْنَ نَہْیِکَ مُنْزَجِرَةٌ اَنْتَ الْمَدْعُوُّ لِلْمُہِمَّاتِ وَ اَنْتَ الْمَفْزَعُ فِی الْمُلِمَّاتِ لاَ یَنْدَفِعُ مِنْہَا اِلاَّ مَا دَفَعْتَ وَ لاَ یَنْکَشِفُ مِنْہَا اِلاَّ مَا کَشَفْتَ وَ قَدْ نَزَلَ بِیْ یَا رَبِّ مَا قَدْ تَکَاَدَّنِیْ ثِقْلُہ وَ اَلَّمَ بِیْ مَا قَدْ بَہَظَنِیْ حَمْلُہ وَ بِقُدْرَتِکَ اَوْرَدْتَہ عَلَیَّ وَ بِسُلْطَانِکَ وَجَّہْتَہ اِلَیَّ فَلاَ مُصْدِرَ لِمَآ اَوْرَدْتَ وَ لاَ صَارِفَ لِمَا وَجَّہْتَ وَ لاَ فَاتِحَ لِمَا اَغْلَقْتَ وَ لاَ مُغْلِقَ لِمَا فَتَحْتَ وَ لاَ مُیَسِّرَ لِمَا عَسَّرْتَ وَ لاَ نَاصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ افْتَحْ لِیْ یَا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْلِکَ وَاکْسِرْ عَنِّیْ سُلْطَانَ الْہَمِّ بِحَوْلِکَ وَ اَنِلْنِیْ حُسْنَ النَّظَرِ فِیْمَا شَکَوْتُ وَ اَذِقْنِیْ خَلاَوَةَ الصُّنْعِ فِیْمَا سَاَلْتُ وَ ہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً وَ فَرَجًا ہَنِیْئًا وَ اجْعَلْ لِیْ مِنْ عِنْدِکَ مَخْرَجًا وَ حَیًّا وَ لاَ تَشْغَلْنِیْ بِالْاِہْتِمَامِ عَنْ تَعَاہُدِ فَرُوْضِکَ وَاسْتِعْمَالِ سُنَّتِکَ فَقَدْ ضِقْتُ لِمَا نَزَلَ بِیْ یَا رَبِّ ذَرْعًا وَ امْتَلَأْتُ بِحَمْلِ مَا حَدَثَ عَلَیَّ ہَمًّا وَ اَنْتَ الْقَادِرُ عَلٰی کَشْفِ مَا مُنِیْتُ بِہ وَ دَفْعِ مَا وَقَعْتُ فِیْہِ فَافْعَل بِیْ ذٰلِکَ وَ اِنْ لَمْ اَسْتَوْجِبْہُ مِنْکَ یَا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔   اے وہ جس کے ذریعہ مصیبتوں کے بندھن کھل جاتے ہیں ۔ اے وہ جس کے باعث سختیوں کی باڑھ کند ہو جاتی ہے اے وہ جس سے (تنگی ودشواری سے )وسعت وفراخی کی آسائش کی طرف نکال لے جانے کی التجا کی جاتی ہے تو وہ ہے کہ تیری قدرت کے آگے دشواریاں آسان ہو گئیں ۔تیرے لطف سے سلسلہ اسباب برقرار رہا اورتیری قدرت سے قضا کا نفاذ ہوا اورتمام چیزیں تیرے ارادہ کے رخ پر گامزن ہیں وہ بن کہے تیری مشیت کی پابند اور بن روکے خود ہی تیرے ارادہ سے رکی ہوئی ہیں مشکلات میں تجھے ہی پکارا جاتا ہے اور اسی بلیات میں تو ہی جائے پناہ ہے ۔ ان میں سے کوئی مصیبت ٹل نہیں سکتی مگر جسے توٹال دے اور کوئی مشکل حل نہیں سکتی مگر جسے توحل کر دے پروردگار ! مجھ پر ایک ایسی مصیبت نازل ہوئی ہے جس کی سنگینی نے مجھے گرانبار کر دیا ہے اور ایسی آفت آپڑی ہے جس سے میری قوت برداشت عاجز ہو چکی ہے تو نے اپنی قدرت سے اس مصیبت کو مجھ پر وارد کیا ہے اور اپنے اقتدار سے میری طرف متوجہ کیا ہے ۔ توجسے وارد کرے اسے کوئی ہٹانے والا ، اورجسے تومتوجہ کرے اسے کوئی پلٹانے والا ، اورجسے تو بند کرے اسے کوئی کھولنے والا اورجسے تو کھولے اسے کوئی بد کرنے والا اورجسے تو دشوار بنا ئے اسے کوئی آسان کرنے والا اورجسے تو نظر انداز کرے اسے کوئی مدد دینے والا نہیں ہے ۔ رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر ، اوراپنی کرم نوازی سے اے میرے پالنے والے میرے لیے آسائش کا دروازہ کھول دے اوراپنی قوت وتوانائی سے غم واندوہ کھول دے اوراپنی قوت وتوانائی سے غم واندوہ کا زور توڑ دے اورمیرے اس شکوہ کے پیش نظر اپنی نگاہ کرم کا رخ میری طرف موڑ دے اورمیری حاجت کو پورا کر کے شیرینی احسان سے مجھے لذت اندوز کر ۔ اور اپنی طرف سے رحمت اورخوشگوار آسودگی مرحمت فرما اورمیرے لیے اپنے لطف خاص سے جلد چھٹکارے کی راہ پیدا کر اور اس غم واندوہ کی وجہ سے اپنے فرائض کی پابندی اورمستحبات کی بجا آوری سے غفلت میں نہ ڈال دے ۔ کیونکہ میں مصیبت کے ہاتھوں تنگ آچکا ہوں اوراس حادثہ کے ٹوٹ پڑنے سے دل رنج واندوہ سے بھر گیا ہے جس مصیبت میں مبتلا ہوں اس کے دور کرنے اورحسن بلا میں پھنسا ہوا ہوں اس سے نکالنے پر تو ہی قادر ہے لہذا اپنی قدرت کو میرے حق میں کار فرما کر ۔ اگرچہ تیری طرف سے میں اس کا سزا وار نہ قرار پا سکوں ۔ اے عرش عظیم کے مالک ۔

مصیبتوں سے بچاو اور برے اخلاق واعمال سے حفاظت کے سلسلہ میں حضرت کی دعا

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ ہَیَجَانِ الْحِرْصِ وَ سَوْرَةِ الْغَضَبِ وَ غَلَبَةِ الْحَسَدِ وَ ضَعْفِ الصَّبْرِ وَ قِلَّةِ الْقَنَاعَةِ وَ شَکَاسَةِ الْخُلْقِ وَ اِلْحَاحِ الشَّہْوَةِ وَ مَلَکَةِ الْحَمِیَّةِ وَ مُتَابَعَةِ الْہَوٰی وَ مُخَالَفَةِ الْہُدٰی وَ سِنَةِ الْغَفْلَةِ وَ تَعَاطِیْ الْکُلْفَةِ وَ اِیْثَارِ الْبَاطِلِ عَلَی الْحَقِّ وَ الْاِصْرَارِ عَلَی الْمَاثَمِ وَ اِسْتِسْغَارِ الْمَعْصِیْةِ وَ اسْتِکْبَارِ الطَّاعَةِ وَ مُبَاہَاةِ الْمُکْثِرِیْنَ وَ الْاِزْرَاءِ بِالْمُقِلِّیْنَ وَ سُوْٓءِ الْوِلاَیَةِ لِمَنْ تَحْتَ اَیْدِیْنَا وَ تَرْکِ الشُّکْرِ لِمَنِ اسْطَنَعَ الْعَارِفَةَ عِنْدَنَا اَوْ اَنْ نَعْضُدَ ظَالِمًا اَوْ نَخْذُلَ مَلْہُوْفًا اَوْ نَرُوْمَ مَا لَیْسَ لَنَا بِحَقٍّ اَوْ نَقُوْلَ فِی الْعِلْمِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَ نَعُوْذُ بِکَ اَنْ نَنْطَوِیَ عَلٰی غِشِّ اَحَدٍ وَ اَنْ نُعْجِبَ بِاَعْمَالِنَا وَ نَمُدَّ فِیْ اٰمَالِنَا وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ سُوْٓءِ السَّرِیْرَةِ وَاحْتِقَارِ الصَّغِیْرَةِ وَ اَنْ یَسْتَحْوِذَ عَلَیْنَا الشَّیْطَانُ اَوْ یَنْکُبَنَا الزَّ مَانُ اَوْ یَتَہَضَّمْنَا السُّلْطَانُ وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ تَنَاوُلِ الْاِسْرَافِ وَ مِنْ فِقْدَانِ الْکَفَاْفِ وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَمَاتَةِ الْاَعْدَآءِ وَ مِنَ الْفَقْرِ اِلَی الْاَکْفَاءِ وَ مِنْ مَعِیْشَةٍ فِیْ شِدَّةٍ وَ مِیْتَةٍ عَلٰی غَیْرِ عُدَّةٍ وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْحَسْرَةِ الْعُظْمٰی وَ الْمُصِیْبَةِ الْکُبْرٰی وَ اَشْقَی السَّقَاءِ وَ سُوْٓءِ الْمَاٰبِ وَ حِرْمَانِ الثَّوَابِ وَ حُلُوْلِ الْعِقَابِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ کُلِّ ذٰلِکَ بِرَحْمَتِکَ وَ جَمِیْعَ الْمُوٴْمِنِیْنَ وَ الْمُوٴْمِنَاتِ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔   مصیبتوں سے بچاو اور برے اخلاق واعمال سے حفاظت کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء
اے اللہ !میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں حرص کی طغیانی غضب کی شدت، حسد کی چیرہ دستی ، بے صبری ، قناعت کی کمی ، کج اخلاقی ، خواہش نفس کی فراوانی ، عصبیت کے غلبہ ، ہوا وہوس کی پیروی ، ہدایت کی خلاف ورزی ، خواب غفلت (کی مدہوشی )اورتکلف پسند ی سے نیز باطل کو حق پر ترجیح دینے ، گناہوں پر اصرار کرنے ، معصیت کو حقیر اوراطاعت کو عظیم سمجھنے ، دولت مندوں کے سے تفاخر، محتاجوں کی تحقیر اوراپنے زیر دستوں کی بری نگہداشت اورجو ہم سے بھلائی کرے اس کی ناشکری سے اوراس سے کہ ہم کسی ظالم کی مدد کریں اورمصیبت زدہ کو نظر انداز کریں یا اس چیز کا قصد کریں جس کا ہمیں حق نہیں یادین میں نے جانے بوجھے دخل دیں اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں اس بات سے کہ کسی کو فریب دینے کا قصد کریں یا اپنے اعمال نازاں ہوں اوراپنی امیدوں کا دامن پھیلائیں ۔ اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں بدر باطنی اورچھوٹے گناہوں کوحقیر تصور کرنے اور اس بات سے کہ شیطان ہم پر غلبہ حاصل کر لے جائے یا زمانہ ہم کو مصیبت میں ڈالے یا فرمانروا اپنے مظالم کا نشانہ بنائے اورہم تجھ سے پنای مانگتے ہیں دشمنوں بسر کرنے اورتوشئہ آخرت کے بغیر مر جانے سے اور تجھ سے پناہ مانگتے ہیں بڑے تاسف ، بڑی مصیبت ، بد ترین بدبختی ، برے انجام ، ثواب سے محرومی اورعذاب کے وارد ہونے سے ۔اے اللہ !محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اوراپنی رحمت کے صدقہ میں مجھے اورتمام مومنین ومومنات کو ان سب برائیوں سے پناہ دے ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

طلب مغفرت کے اشتیاق میں حضرت کی دعاء

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ صَیِّرْنَا اِلٰی مَحْبُوْبِکَ مِنَ التَّوْبَةِ وَ اَزِلْنَا عَنْ مَکْرُوْہِکَ مِنَ الْاِصْرَارِ اَللّٰہُمَّ وَ مَتٰی وَقَفْنَا بَیْنَ نَقْصَیْنَ فِیْ دِیْنٍ اَوْ دُنْیَا فَاَوْقِعِ النَّقْصَ بِاَسْرَعِہِمَا فَنَاءً وَاجْعَلِ الَّوْبَةَ فِیْ اَطْوَلِہِمَا بَقَاءً وَ اِذَا ہَمَمْنَا بِہَمَّیْنِ یُرْضِیْکَ اَحَدُہُمَا عَنَّا وَ یُسْخِطُکَ الْاٰخَرُ عَلَیْنَا فَمِلْ بِنَا اِلٰی مَا یُرْضِیْکَ عَمَّا وَ اَوْہِنْ قُوَّتَنَا عَمَّا یُسْخِطُکَ عَلَیْنَا وَ لاَ تُخَلِّ فِیْ ذٰلِکَ بَیْنَ نُفُوْسِنَا وَاخْتِیَارِہَا فَاِنَّہَا مُخْتَارَةٌ لِلْبَاطِلِ اِلاَّ مَا وَفَّقْتَ اَمَّارَةٌ بِالسُّوْٓءِ اِلاَّ مَا رَحِمْتَ اَللّٰہُمَّ وَ اِنَّکَ مِنَ الضُّعْفِ خَلَقْتَنَا وَ عَلٰی الْوَہْنِ بَنَیْتَنَا وَ مِنْ مَآءٍ مَہِیْنٍ ابْتَدَاْتَنَا فَلاَ حَوْلَ لَنَا اِلاَّ بِقُوَّتِکَ وَ لاَ قُوَّةَ لَنَا اِلاَّ بِعَوْنِکَ فَاَیِّدْنَا بِتَوْفِیْقِکَ وَ سَدِّدْنَا بِتَسْدِیْدِکَ وَ اَعْمِ اَبْصَارَ قُلُوْبِنَا عَمَّا خَالَفَ مَحَبَّتَکَ وَ لاَ تَجْعَلْ لِشَیْءٍ مِّنْ جَوَارِحِنَا نُفُوْذًا فِیْ مَعْصِیَتِکَ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلْ ہَمَسَاتِ قُلُوْبِنَا وَ حَرَکَاتِ اَعْضَائِنَا وَ لَمَحَاتِ اَعْیُنِنَا وَ لَہَجَاتِ اَلْسِنَتِنَا فِیْ مُوْجِبَاتِ ثَوَابِکَ حَتّٰی لاَ تَفُوْتَنَا حَسَنَةٌ نَسْتَحِقُّ بِہَا جَزَآئِکَ وَ لاَ تَبْقٰی لَنَا سَیِّئَةٌ نَسْتَوْجِبُ بِہَا عِقَابَکَ۔   اے اللہ !رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہماری توجہ اس کی توبہ کی طرف مبذول کر دے جو تجھے پسند ہے اورگناہ کے اصرار سے ہمیں دور رکھ جو تجھے ناپسند ہے بارالہا!جب ہمارا موقف کچھ ایسا ہو کہ (ہماری کسی کوتاہی کو باعث) دین کا زیاں ہوتا ہو یا دنیا کا تونقصان (دنیا میں ) قرار دے کہ جو جلد فنا پذیر ہے اورعفو ودرگذر کو(دین کے معاملہ میں ) قرار دے جو باقی وبر قرار رہنے والا ہے اورجب ہم ایسے دو کاموں کا ارادہ کریں کہ ان میں سے ایک تیری خوشنودی کا اور دوسرا تیری ناراضی کا باعث ہو تو ہمیں اس کام کی طرف مائل کرنا جو تجھے خوش کرنے والا ہو ۔ اور اس کام سے ہمیں بے دست وپا کر دینا جو تجھے ناراض کرنے والا ہو اوراس مرحلہ پر ہمیں اختیار دے کر آزاد نہ چھوڑدے ، کیونکہ نفس تو باطل حال ہو اوربرائی کا حکم دینے والا ہے مگر جہاں تیرا رحم کار فرما ہو ۔ بارالہا! تو نے ہمیں کمزور (نطفہ ) سے خلق فرمایا ہے اگر ہمیں کچھ قوت وتصرف حاصل ہے تو تیری قوت کی بدولت اوراختیار ہے تو تیری مدد کے سہارے سے لہذا اپنی توفیق سے ہماری دستگیری فرما اوراپنی رہنمائی سے استحکام وقوت بخش اورہمارے دیدہ دل کو ان باتوں سے جو تیری محبت کا خلاف ہیں بابینا کردے اورہمارے اعضاء کے کسی حصہ میں معصیت کے سرایت کرنے کی گنجائش پیدا نہ کر ۔ بارالہا ! رحمت نازل فرما محمد اورانکی آل پر اورہمارے دل کے خیالوں ، اعضاء کی جنبشوں،آنکھ کے اشاروں اورزبان کے کلموں کو ان چیزوں میں صرف کرنے کی توفیق دے جو تیرے ثواب کا باعث ہوں یہاں تک کہ ہم سے کوئی ایسی نیکی چھوٹنے نہ پائے جس سے ہم تیرے اجر وثواب کے مستحق قرار پائیں اورنہ ہم میں کوئی برائی رہ جائے جس سے تیرے عذاب کے سزا وار ٹھہریں ۔
اللہ تعالی سے پناہ طلب کرنے کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء
اَللّٰہُمَّ اِنْ تَشَاْ تَعْفُ عَنَّا فَفِفَضْلِکَ وَاِنْ تَشَاْ تُعَذِّبْنَا فَبِعَدْلِکَ فَسَہِّلْ لَنَا عَفْوَکَ بِمَنِّکَ وَ اَجِرْنَا مِنْ عَذَابِکَ بِتَجَاوُزِکَ فَاِنَّ لاَ طَاقَةَ لَنَا بِعَدْلِکَ وَ لاَ نَجَاةَ لِاَحَدٍ مِنَّا دُوْنَ عَفْوِکَ یَا غَنِیَّ الْاَغْنِیَآءِ ہَا نَحْنُ عِبَادُکَ بَیْنَ یَدَیْکَ وَ اَنَا اَفْقَرُ الْفُقَرَآءِ اِلَیْکَ فَاجْبُرْ فَاقَتَنَا بِوُسْعِکَ وَ لاَ تَقْطَعْ رَجَائَنَا بِمَنْعِکَ فَتَکُوْنَ قَدْ اَشْقَیْتَ مَنِ اسْتَسْعَدَ بِکَ وَ حَرَمْتَ مَنِ اسْتَرْفَدَ فَضْلَکَ فَاِلٰی مَنْ حِیْنَئِذٍ مُنْقَلِبُنَا عَنْکَ وَ اِلٰی اَیْنَ مَذْہَبُنَا عَنْ بَابِکَ سُبْحَانَکَ نَحْنُ الْمُضْطَرُّوْنَ الَّذِیْنَ اَوْجَبْتَ اِجَابَتَہُمْ وَ اَہْلُ السُّوْءِ الَّذِیْنَ وَعَدْتَ الْکَشْفَ عَنْہُمْ وَ اَشْبَہُ الْاَشْیَآءِ بِمَشِیَّتِکَ وَ اَوْلَی الْاُمُوْرِ بِکَ فِیْ عَظَمَتِکَ رَحْمَةُ مَنِ اسْتَرْحَمَکَ وَ غَوْثُ مَنِ اسْتَغَاثَ بِکَ فَارْحَمْ تَضَرُّعَنَا اِلَیْکَ وَ اَغْنِنَا اِذْ طَرَحْنَا اَنْفُسَنَا بَیْنَ یَدَیْکَ۔ اَللّٰہُمَّ اِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ شَمِتَ بِنَا اِذْ شَایَعْنَاہُ عَلٰی مَعْصِیَتِکَ۔ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ لاَ تُشْمِتْہُ بِنَا بَعْدَ تَرْکِنَا اِیَّاہُ لَکَ وَ رَغْبَتِنَا عَنْہُ اِلَیْکَ۔



  بارالہا! اگر تو چاہے کہ ہمیں معاف کر دے تویہ تیرے فضل کے سبب سے ہے اوراگر تو چاہے کہ ہمیں سزا دے تو یہ تیرے عدل کی رو سے ہے ۔ تو اپنے شیوہ احسان کو پیش نظر ہمیں پوری معافی دے اور ہمارے گناہوں سے در گزرکرکے اپنے عذاب سے بچا لے ۔ اورتیرے عفو کے بغیر ہم میں سے کسی ایک کی بھی نجات نہیں ہو سکتی ۔ اے بے نیازوں کے بے نیاز!ہاں تو پھر ہم سب تیرے بندے ہیں جو تیرے حضور کھڑے ہیں اور میں سب محتاجوں سے بڑھ کر تیرا محتاج ہوں ۔ لہذا اپنے بھرے خزانے سے ہمارے فقر واحتیاج کو بھر دے ۔ اور اپنے دروازے سے رد کر کے ہماری امیدوں کو قطع نہ کر ۔ورنہ جو تجھ سے خوشحالی کا طالب تھا وہ تیرے ہاں حرماں نصیب ہو گا اور جو تیرے فضل سے بخش وعطا کا خواستگار تھا وہ تیرے در سے محروم رہے گا تواب ہم تجھے چھوڑ کر کسی کے پاس جائیں اورتیرا در چھوڑ کر کدھر کا رخ کریں ۔ تو اس سے منزہ ہے(کہ ہمیں ٹھکرا دے جب کہ ) ہم ہی وہ عاجز وبے بس ہیں جن کی دعائیں قبول کرنا تو نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے اوروہ درد مند ہیں جن کے دکھ درد کرنے کا تو نے وعدہ کیاہے۔ اورتمام چیزوں میں تیرے مقتضا ئے مشیت کے مناسب اور تمام امور میں تیری بزرگی وعظمت کے شایان یہ ہے کہ جو تجھ سے فریاد رسی چاہے، تو اس کی فریاد رسی کرے ۔ تواب اپنی بارگاہ میں ہماری تضرع وزاری پر رحم فرما ۔ اورجب کہ ہم نے اپنے کو تیرے آگے (خاک مذلت پر) ڈال دیا ہے تو ہمیں (فکر وغم سے )نجات دے ۔ بارالہا! جب ہم نے تیری معصیت میں شیطان کی پیروی کی تو اس نے (ہماری اس کمزوری پر ) اظہار مسرت کیا۔ تو محمد اور
اس سے رو گردانی کرکے تجھ سے لو لگا چکے ہیں تو کوئی ایسی افتاد نہ پڑے کہ وہ ہم پر شماتت کرے"
     
یَا مَنْ ذِکْرُہ شَرَفٌ لِلذَّاکِرِیْنَ وَ یَا مَنْ شُکْرُہ فَوْزٌ لِلشَّاکِرِیْنَ وَ یَا مَنْ طَاعَتُہ نَجَاةٌ لِلْمُطِیْعِیْنَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاشْغَلْ قُلُوْبَنَا بِذِکْرِکَ عَنْ کُلِّ ذِکْرٍ وَاَلْسِنَتَنَا بِشُکْرِکَ عَنْ کُلِّ شُکْرٍ وَ جَوَارِحَنَا بِطَاعَتِکَ عَنْ کُلِّ طَاعَةٍ فَاِنْ قَدَّرْتَ لَنَا فَرَاغًا مِنْ شُغْلٍ فَاجْعَلْہُ فَرَاغَ سَلاَمَةٍ لاَ تُدْرِکُنَا فِیْہِ تَبِعَةٌ وَ لاَ تَلْحَقُنَا فِیْہِ سَاْمَةٌ حَتّٰی یَنْصَرِفَ عَنَّا کُتَّابُ السَّیِّئَاتِ بِصَحِیْفَةٍ خَالِیَةً مِنْ ذِکْرِ سَیِّاٰتِنَا وَ یَتَوَلّٰی کُتَّابُ الْحَسَنَاتِ عَنَّا مَسْرُوْرِیْنَ بِمَا کَتَبُوْا مِنْ حَسَنَاتِنَا وَاِذَا انْقَضَتْ اَیَّامُ حَیٰوتِنَا وَتَصَرَّمَتْ مُدَدُ اَعْمَارِنَا وَاسْتَحْضَرَتْنَا دَعْوَتُکَ الَّتِیْ لاَ بُدَّ مِنْہَا وَ مِنْ اِجَابَتِہَا فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہ وَاجْعَلْ خِتَامَ مَا تُحْصٰیْ عَلَیْنَا کَتَبَةُ اَعْمَالِنَا تَوْبَةً مَقْبُوْلَةً لاَ تُوْقِفُنَا بَعْدَہَا عَلٰی ذَنْبٍ اِجْتَرَحْنَاہُ وَ لاَ مَعْصِیَةً اِقْتَرَفْنَاہَا وَ لاَ تَکْشِفْ عَنَّا سِتْرًا سَتَرْتَہ عَلٰی رُوٴُوْسِ الْاَشْہَادِ یَوْمَ تَبْلُوْا اَخْبَارَ عِبَادِکَ اِنَّکَ رَحِیْمٌ بِمَنْ دَعَاکَ وَ مُسْتَجِیْبٌ لِمَنْ نَادَاکَ۔

انجام بخیر ہونے کی دعاء
اے وہ ذات ! جس کی یاد ، یاد کرنے والوں کے لیے سرمایہ عزت ۔ اے وہ جس کا شکر شکر گزاروں کے لیے وجہ کامرانی ۔اے وہ جس کی فرمانبرداری فرمانبرداروں کے لیے ذریعہ نجات ہے رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورہمارے دلوں کو اپنی یاد میں اورہماری زبانوں کو اپنے شکر یہ میں اور ہمارے اعضا کو اپنی فرما نبرداری سے بے نیاز کر دے ۔ اوراگر تو نے ہماری مصرفتیوں میں کوئی فراغت کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر اس طرح کا نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اورنہ خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کے ذکر سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری نیکیوں کو لکھ کر مسرور وشاداں واپس ہوں اورجب ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اورسلسلہ حیات قطع ہو جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاو آئے جسے بہرحال آنا اورجس پر رحمت نازل فرما اورہمارے کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد ہمارے ان گناہوں اورہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے اورجب اپنے بندوں کے حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے پکارے تو اس کی سنتا ہے ۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنَّہ یَحْجُبُنِیْ عَنْ مَسْئَلَتِکَ خِلاَلٌ ثَلاَثٌ وَ تَحْدُوْنِیْ عَلَیْہَا خَلَّةٌ وَاحِدَةٌ یَحْجُبُنِیْ اَمْرٌ اَمَرْتَ بِہ فَاَبْطَئْاتُ عَنْہُ وَ نَہْیٌ نَہْیَتَنِیْ عَنْہُ فَاَسْرَعْتُ اِلَیْہِ وَ نِعْمَةٌ اَنْعَمْتَ بَہَا عَلَیَّ فَقَصَّرْتُ فِیْ شُکْرِہَا وَ یَحْدُوْنِیْ عَلٰی مَسْئَلَتِکَ تَفَضُّلُکَ عَلٰی مَنْ اَقْبَلَ بِوَجْہِہ اِلَیْکَ وَ وَفَدَ بِحُسْنِ ظَنِّہ اِلَیْکَ اِذْ جَمِیْعُ اِحْسَانِکَ تَفَضُّلٌ وَاِذْ کُلُّ نِعَمَکَ ابْتِدَاءٌ فَہَا اَنَا ذَا یَا اِلٰہِیْ وَاقِفٌ بِبَابِ عِزِّکَ وُقُوْفَ الْمُسْتَسْلِمِ الذَّلِیْلِ وَسَآئِلُکَ عَلَی الْحَیَآءِ مِنِّیْ سَوَالَ الْبَائِسِ الْمُعِیْلِ مُقِرٌّ لَکَ بِاَنِّیْ لَمْ اَسْتَسْلِمْ وَقْتَ اِحْسَانِکَ اِلاَّ بِالْاِقْلاَعِ عَنْ عِصْیَانِکَ وَ لَمْ اَخْلُ فِیْ الْحَالاَتِ کُلِّہَا مَنْ اِمْتِنَانِکَ فَہَلْ یَنْفَعُنِیْ یَا اِلٰہِیْ اِقْرَارِیْ عِنْدَکَ بِسُوْءِٓ مَا اکْتَسَبْتُ وَ ہَلْ یُنْجِیْنِی مِنْکَ اعْتِرَافِیْ لَکَ بِقَبِیْحِ مَا ارْتَکَبْتُ اَمْ لَزِمَنِیْ فِیْ وَقْتِ دُعَایَ مَقْتُکَ سُبْحَانَکَ لاَ اَیْئَسُ مِنْکَ وَ قَدْ فَتَحْتَ لِیْ بَابَ التَّوْبَةِ اِلَیْکَ بَلْ اَقُوْلُ مَقَالَ الْعَبْدِ الذَّلِیْلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِہ الْمُسْتَخِفِّ بِحُرْمَةِ رَبِّہ الَّذِیْ عَظُمَتْ ذُنُوْبُہ فَجَلَّتْ وَ اَدْبَرَتْ اَیَّامُہ فَوَلَّتْ حَتّٰی اِذَا رَایٰ مُدَّةَ الْعَمَلِ قَدِ انْقَضَتْ وَ غَایَةَ الْعُمُرِ قَدِ انْتَہَتْ وَ اَیْقَنَ اَنَّہ لاَ مَحِیْصَ لَہ مِنْکَ وَ لاَ مَہْرَبَ لَہ عَنْکَ تَلَقَّاکَ بِلْاِنَابَةِ وَ اَخْلَصَ لَکَ التَّوْبَةَ فَقَامَ اِلَیْکَ بِقَلْبٍ طَاہِرٍ نَقِیٍّ ثُمَّ دَعَاکَ بِصَوْتٍ حَآئِلٍ خَفِیٍّ قَدْ تَطَاْ طَاَ لَکَ فَانْحَنٰی وَنَکَّسَ رَاْسَہ فَاَنَثْٰنی قَدْ اَرْعَشَتْ خَشْیَتُہ رِجْلَیْہِ وَ غَرَّقَتْ دُمُوْعُہ خَدَّیْہِ یَدْعُوْکَ بِیَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَ یَا اَرْحَمَ مَنِ انْتَابَہُ الْمُسْتَرْحِمُوْنَ وَ یَا اَعْطَفَ مَنْ اَطَافَ بِہِ الْمُسْتَغْفِرُوْنَ وَ یَا مَنْ عَفْوُہ اَکْثَرُ مِنْ نَقِمَتِہ وَ یَا مَنْ رِضَاہُ اَوْفَرُ مِنْ سَخَطِہ وَ یَا مَنْ تَحَمَّدَ اِلٰی خَلْقِہ بِحُسْنِ التَّجَاوُرِ وَ یَا مَنْ عَوَّدَ عِبَادَہ قَبُوْلَ الْاِنَابَةِ وَ یَا مَنِ اسْتَصْلَحَ فَاسِدَہُمْ بِالتَّوْبَةِ وَ یَا مَنْ رَضِیَ مِنْ فِعْلِہِمْ بِالْیَسِیْرِ وَ یَا مَنْ کَافٰی قَلِیْلَہُمْ بِالْکَثِیْرِ وَ یَا مَنْ ضَمِنَ لَہُمْ اِجَابَةً الدُّعَآءِ وَ یَا مَنْ وَعَدَہُمْ عَلٰی نَفْسِہ بِتَفَضُّلِہ حُسْنَ الْجَزَآءِ مَا اَنَا بِاَعْصٰی مَنْ عَصَاکَ فَغَفَرْتَ لَہ وَ مَا اَنَا بِاَلْوَمِ مَنِ اعْتَذَرَ اِلَیْکَ فَقَبِلْتَ مِنْہُ وَ مَا اَنَا بِاَظْلَمِ مَنْ تَابَ اِلَیْکَ فَعُدْتَ عَلَیْہِ اَتُوْبُ اِلَیْکَ فِیْ مَقَامِیْ ہٰذَا تَوْبَةً نَادِمٍ عَلٰی مَا فَرَطَ مِنْہُ مُشْفِقٍ مِمَّا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ خَالِصِ الْحَیَآءِ مِمَّا وَقَعَ فِیْہِ عَالِمَ بِاَنَّ الْعَفْوَ عَنِ الذَّنْبِ الْعَظِیْمِ لاَ یَتَعَاظَمُکَ وَ اَنَّ التَّجَاوُزَ عَنِ الْاِثْمِ الْجَلِیْلِ لاَ یَسْتَصْعِبُکَ وَ اَنَّ احْتِمَالَ الْجِنَایَاتِ الْفَاحِشَةِ لاَیَتَکَاَدُکَ وَ اَنَّ اَحَبَّ عِبَادِکَ اِلَیْکَ مَنْ تَرَکَ الْاِسْتِکْبَارَ عَلَیْکَ وَ جَانَبَ الْاِصْرَارَ وَ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ وَ اَنَا اَبْرَءُ اِلَیْکَ مِنْ اَنْ اَسْتَکْبِرَ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ اَنْ اُصِرَّ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا قَصَّرْتُ فِیْہِ وَاَسْتَعِیْنُ بِکَ عِلٰی مَا عَجَزْتُ عَنْہُ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِیْ مَا یَجِبُ عَلَیَّ لَکَ وَ عَافِنِیْ مِمَّا اَسْتَوْجِبُہ مِنْکَ وَ اَجِرْنِیْ مِمَّا یَخَافُہ اَہْلُ الْاِسَائَةِ فَاِنَّکَ مَلِیءٌّ بِالْعَفْوِ مَرْجُوٌّ لِلْمَغْفِرَةِ وَ مَعْرُوْفٌ بِالتَّجَاوُزِ لَیْسَ لِحَاجَتِیْ مَطْلَبٌ سِوَاکَ وَ لاَ لِذَنْبِیْ غَافِرٌ غَیْرُکَ حَاشَاکَ وَ لاَ اَخَافُ عَلٰی نَفْسِیْ اِلاَّ اِیَّاکَ اِنَّکَ اَہْلُ التَّقْوٰی وَ اَہْلُ الْمَغْفِرَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِ حَاجَتِیْ وَاَنْجِحْ طَلِبَتِیْ وَاغْفِرْ ذَنْبِیْ وَ اٰمِنْ خَوْفَ نَفْسِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَئٍیْ قَدِیْرٌ وَ ذٰلِکَ عَلَیْکَ یَسِیْرٌ اٰمِیْنَ یَا رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

اعتراف گناہ اورطلبتوبہ کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء
اے اللہ !مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات اس پر آمادہ کرتی ہے جو باتیں روکتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس امر کا تو نے حکم دیا میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی ۔
دوسرے یہ کہ جس چیز سے تو نے منع کیا اس کی طرف تیزی سے بڑھا ۔ تیسرے جو نعمتیں تو نے مجھے عطا کیں ان کا شکریہ ادا کرنے میں کوتاہی کی ۔ اورجو بات مجھے سوال کرنے کی جرات دلاتی ہے وہ تیرا تفصل واحسان ہے جو تیری طرف رجوع ہونے والوں اورحسن ظن کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے تفضل کی بناپر ہیں اور تیری ہر نعمت بغیرکسی سابقہ استحقا ق کے ہے اچھا پھر ا ے میرے معبود! میں تیرے دروازہ عزوجلال پر ایک عبد مطیع وذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر ومحتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اورکوئی اطاعت (ازقبیل حمد وشکر) نہ کو سکا۔اورمیں کسی حالت میں تیرے انعام واحسان سے خالی نہیں رہا۔تو کیا اے میرے معبود!یہ بداعمالیوں کا اقرارکرتے ہوئے کہ ًتیرے عذاب سے نجات کا باعث قرار پا سکتا ہے ۔یا یہ کہ تو نے اس مقام پر مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اوردعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لے برقرار رکھا ہے تو پاک ومنزہ ہے میں تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں اس لیے کہ تو نے اپنی بارگاہ کی طرف میرے لیے تو بہ کا دروازہ کھول دیا ہے ۔بلکہ میں اس بندہ ذلیل کی سی بات کہہ رہا ہوں جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پرودگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا۔ جس کے گناہ عظیم اورتوزافزوں ہیں جس کی زندگی کے دن گزر گئے اورگزرتے جا رہے ہیں جس کی زندگی کے دن گزر گئے اورگزرتے جا رہے ہیں یہاں تک کہ جب اس نے دیکھا کہ مدت عمل تمام ہو گئی اورعمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اوریہ یقین ہو گیا کہ اب تیرے ہاں حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ اورتجھ سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ ہمہ تن تیری طرف رجوع ہوا اورصدق بیت سے تیری بارگاہ میں توبہ کی ۔ اب وہ بالکل پاک وصاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہوا۔ پھر کپکپاتی آواز سے اوردبے لہجے میں تجھے پکارا!اس حالت میں کہ خشوع وتذلل کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیااورسر کو نپوڑھا کر تیرے آگے خمیدہ ہوگیاخوف سے اس کے دونوں پاوں تھرارہے ہیں اور سیل اشک اس کے رخساروں پر رواں ہے ۔ اورتجھے اس طرح پکار رہا ہے ۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ ا ے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جن سے طلبگار ان رحم وکرم بار بار رحم کی التجائیں کرتے ہیں ۔ اے ان سب سے زیادہ مہربانی کرنے والے جن کے گرد معافی چاہنے والے گھیر اڈالے رہتے ہیں ۔ اے وہ جس کا عفو درگزر اس کے انتقام سے فزوں تر ہے اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے اے وہ جو بہترین عفو ودرگزر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد وستائش کا مستحق ہے ا ے وہ جس نے اپنے بندوں کو قبول توبہ کا خوگر کیا ہے ۔ اورتوبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کی درستگی چاہی ہے اے وہ جو ان کے ذرا سے عمل پر خوش ہو جاتا ہے اورتھوڑے سے کام کا بدلہ زیادہ دیتا ہے اے وہ جس نے ان کی دعاوں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے اے وہ جس نے ازروئے تفضل واحسان بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے ۔جن لوگوں نے تیری معصیت کی اور تو نے انہیں بخش دیا ہیں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اورجنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تو نے ان کی معذرت کو قبول کر لیا ان سے زیادہ قابل سر زنش نہیں ہوں اورجنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اور تو نے توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں ۔ لہذا میں اپنے اس موقف کو دیکھتے ہوئے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر نادم اورخطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ اورجب برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسار اورجانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کر دینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اوربڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے اورسخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذراگراں نہیں ہے یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سر کشی نہ کرے ۔ گناہوں پر مصر نہ ہو اورتوبہ واستغفارکی پابندی کرے۔ اورمیں تیرے حضور غرور وسرکشی سے دست بردار ہوتا ہوں اورگناہوں پر اصرار سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں اورجہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو وبخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں ۔اے اللہ تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورتیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخشدے اورجس پاداش کا میں سزاوار ہوں اس سے معافی دے اورمجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں اس لیے کہ تو عماف کر دہنے پر قادر ہے اورتجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے اور تو اس صفت عفو و درگزر میں معروف ہے اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اورنہ تیرے علاوہ کوئی او ربخشنے نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں ڈر ہے تو بس تیرا ۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزاوار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اورتوہی اس کا اہل ہے کہ بخشش وآمرزش سے کام لے ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری حاجت برلا اورمیری مراد پوری کر ۔ میرے گناہ بخش دے اورمیرے دل کو خوف سے مطمئن کر دے ۔ اس لیے کہ سہل وآسان ہے میری دعا قبول فرما اے تمام جہان کے پروردگار۔

 

   
     
اَللّٰہُمْ یَا مُنْتَہٰی مَطْلَبِ الْحَاجَاتِ وَ یَا مَنْ عِنْدَہ نَیْلُ الطَّلِبَاتِ وَ یَا مَنْ لاَ یَبِیْعُ نِعَمَہ بِالْاَثْمَانِ وَ یَا مَنْ لاَ یُکَدِّرُ عَطَایَاہُ بِالْاِمْتِنَانِ وَ یَا مَنْ یُسْتَغْنٰی بِہ وَ لاَ یُسْتَغْنٰی عَنْہُ وَ یَا مَنْ یُرْغَبُ اِلَیْہِ وَ لاَ یُرْغَبُ عَنْہُ وَ یَا مَنْ لاَ تُفْنِیْ خَزَآئِنَہُ الْمَسَآئِلُ وَ یَا مَنْ لاَ تُبَدِّلُ حِکْمَتَہُ الْوَسَآئِلُ وَ یَا مَنْ لاَ تَنْقَطِعُ عَنْہُ حَوَآئِجُ الْمُحْتَاجِیْنَ وَ یَا مَنْ لاَ یُعَنِّیْہِ دُعَآءُ الدَّاعِیْنَ تَمَدَّحْتَ بِالْغَنَآءِ عَنْ خَلْقِکَ وَاَنْتَ اَہْلُ الْغِنٰی عَنْہُمْ وَ نَسَبْتَہُمْ اِلَی الْفَقْرِ وَ ہُمْ اَہْلُ الْفَقْرِ اِلَیْکَ فَمَنْ حَاوَلَ سَدَّ خَلَّتِہ مِنْ عِنْدِکَ وَ رَامَ صَرْفَ الْفَقْرِ عَنْ نَفْسِہ بِکَ فَقَدْ طَلَبَ حَاجَتَہ فِیْ مَظَآنِّہَا وَ اَتٰی طَلِبَتَہ مِنْ وَجْہِہَا وَ مَنْ تَوَجَّہَ بِحَاجَتِہ اِلٰی اَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ اَوْ جَعَلَہ سَبَبَ نُجْحِہَا دُوْنَکَ فَقَدْ تَعَرَّضَ لِلْحِرْمَانِ وَاسْتَحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَوْتَ الْاِحْسَانِ اَللّٰہُمَّ وَلِیْ اِلَیْکَ حَاجَةٌ قَدْ قَصَّرَ عَنْہَا جُہْدِیْ وَ تَقَطَّعَتْ دُوْنَہَا حِیَلِیْ وَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ رَفْعَہَا اِلٰی مَنْ یَرْفَعُ حَوَآئِجَہ اِلَیْکَ وَ لاَ یَسْتَغْنِیْ فِیْ طَلِبَاتِہ عَنْکَ وَ ہِیَ زَلَّةٌ مِّنْ زَلَلِ الْخَاطِئِیْنَ وَ عَثْرَتٌ مِّنْ عَثَرَاتِ الْمُذْنِبِیْنَ ثُمَّ انْتَبَہْتُ بِتَذْکِرِیْرِکَ لِیْ مِنْ غَفْلَتِیْ وَ نَہَضْتُ بِتَوْفِیْقِکَ مِنْ زَلَّتِیْ وَ رَجَعْتُ وَ نَکَصْتُ بِتَسْدِیْدِکَ عَنْ عَثْرَتِیْ وَ قُلْتُ سُبْحَانَ رَبِّیْ کَیْفَ یَسْئَلُ مُحْتَاجٌ مُحْتَاجًا وَ اَنّٰی یَرْغَبُ مُعْدِمٌ اِلٰی مُعْدِمٍ فَقَصَدْتُکَ یَا اِلٰہِیْ بِالرَّغْبَةِ وَ اَوْفَدْتُ عَلَیْکَ رَجَآئِیْ بِالثِّقَةِ بِکَ وَ عَلِمْتُ اَنَّ کَثِیْرُ مَا اَسْئَلُکَ یَسِیْرٌ فِیْ وُجْدِکَ وَ اَنَّ خَطِیْرَ مَا اَسْتَوْہِبُکَ حَقِیْرٌ فِیْ وُسْعِکَ وَ اَنَّ کَرَمَکَ لاَ یُضِیْقُ عَنْ سُوَالِ اَحَدٍ وَ اَنَّ یَدَکَ بِالْعَطَایَا اَعْلٰی مِنْ کُلِّ یَدٍ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاحْمِلْنِیْ بِکَرَمِکَ عَلَی التَّفَضُّلِ وَ لاَ تَحْمِلْنِیْ بِعَدْلِکَ عَلَی الْاِسْتِحْقَاقِ فَمَا اَنَا بِاَوَّلِ رَاغِبٍ رَغِبَ اِلَیْکَ فَاَعْطَیْتَہ وَ ہُوَ یَسْتَحِقُّ الْمَنْعَ وَ لاَ بِاَوَّلِ سَآئِلٍ سَاَلَکَ فَاَفْضَلْتَ عَلَیْہِ وَ ہُوَ یَسْتَوْجِبُ الْحَرْمَانَ اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ کُنْ لِدُعَائِیْ مُجِیْبًا وَ مِنْ نِدَائِیْ قَرِیْبًا وَ لِتَضَرُّعِیْ رَاحِمًا وَ لِصَوْتِیْ سَامِعًا وَ لاَ تَقْطَعْ رَجَائِیْ عَنْکَ وَ لاَ تَبُتَّ سَبَبِیْ مِنْکَ وَ لاَ تُوَجِّہْنِیْ فِیْ حَاجَتِیْ ہٰذِہ وَ غَیْرِہَا اِلٰی سِوَاکَ وَ تَوَلَّنِیْ بِنُجْحِ طَلِبَتِیْ وَ قَضَاءِ حَاجَتِیْ وَ نَیْلِ سُوٴْلِیْ قَبْلِ زَوَالِیْ عَنْ مَوْقِفِیْ ہٰذَا بِتَیْسِیْرِکَ اِلَی الْعَسِیْرِ وَ حُسْنِ تَقْدِیْرِکَ لِیْ فِیْ جَمِیْعَ الْاُمُوْرِ وَ صَلِّ عِلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ صَلٰوةً دَائِٓمَةً نَامِیَةً لاَانْقِطَاعَ لِاَبَدِہَا وَ لاَ مُنْتَہٰی لِاَمَدِہَا وَاجْعَلْ ذٰلِکَ عَوْنًا لِیْ وَسَبَبًا لِنَجَاحِ طَلِبَتِیْ اِنَّکَ وَاسِعٌ کَرِیْمٌ وَ مِنْ حَاجَتِیْ یَا رَبِّ کَذَا وَکَذَافَضْلُکَ اٰنَسَنِیْ وَاِحْسَانُکَ دَلَّنِیْ فَاَسْئَلُکَ بِکَ وَ بِمُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِمْ اَنْ لاَ تَرُدَّنِیْ خَآئِبًا۔

خداوند عالم سے طلب حاجات کے سلسلہ میں حضرت کی دعاء
ا ے معبود ! اے وہ جو طلب حاجات کی منزل منتہاہے اے وہ جس کے یہاں مرادوں تک رسائی ہوتی ہے ۔اے وہ جو اپنی نعمتیں قیمتوں کے عوض فروخت نہیں کرتا اورنہ اپنے عطیوں کو احسان جتا کر مکدر کر تا ہے ۔ اے وہ جس کے ذریعہ بے نیازی حاصل ہوتی ہے اور جس سے بے نیاز نہیں رہا جا سکتا۔اے وہ جس کی خواہش رغبت کی جاتی ہے اورجس سے منہ موڑا نہیں جاسکتا۔اے وہ جس کے خزانے طلب وسوال سے ختم نہیں ہوتے اور جس کی حکمت ومصلحت کو وسائل واسباب کے ذریعہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ اے وہ جس سے حاجتمندوں کا رشتہ احتیاج قطع نہیں ہوتا اورجسے پکارنے والوں کی صداخستہ وملول نہیں کرتی ۔ تو نے خلق سے بے نیاز ہونے کی صفت کا مظاہرہ کیا ہے اور تو یقینا ان سے بے نیاز ہے اور تونے ان کی طرف فقرواحتیاج کی نسبت دی ہے اوروہ بیشک تیرے محتاج ہیں لہذا جس نے اپنے افلاس کے رفع کرنے کے لیے تیرا ارادہ کیا اوراپنی حاجت کو اس کے محل ومقام سے طلب کیا اور اپنے مقصد تک پہنچنے کا صحیح راستہ اختیار کیا ۔ اور جو اپنی حاجت کو لے کر مخلوقات میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوا یاتیرے علاوہ دوسرے کو اپنی حاجت برآری کا ذریعہ قرار دیا وہ حرماں نصیبی سے دو چار اورتیرے احسان سے محرومی کا سزاوار ہوا ۔ بارالہا ! میری تجھ سے ایک حاجت ہے جسے پورا کرنے سے میری طاقت جواب دے چکی ہے اورمیری تدبیر وچارہ جوئی بھی ناکام ہوکر رہ گئی ہے اورمیرے نفس نے مجھے یہ بات خوش نما صورت میں دکھائی کہ میں اپنی حاجت کو اس کے سامنے پیش کروں اورخود اپنی حاجتیں تیرے سامنے پیش کرتاہوں اوراپنے مقاصد میں تجھ سے بے نیاز نہیں ہے یہ سراسر خطاکاروں کی خطاوں میں سے ایک لغرش تھی لیکن تیرے یاد لانے سے میں اپنی غفلت سے ہو شیار ہوا اورتیری توفیق نے سہارا دیا تو ٹھوکر کھانے سے سنبھل گیا اور تیری راہنمائی کی بدولت اس غلط اقدام سے باز آیا اورواپس پلٹ آیا اورمیں نے کہا واہ سبحان اللہ ! کسی طرح ایک محتاج دوسرے محتاج سے سوال کر سکتا ہے ۔اورکہاں ایک نادار دوسرے نادار سے رجوع کر سکتا ہے (جب یہ حقیقت واضح ہوگئی )تو میں نے اے میرے معبود!پوری رغبت کے ساتھ تیرا ارادہ کیا اورتجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی امیدیں تیرے پاس لایا ہوں ۔اورمیں نے اس امر کو بخوبی جان لیا ہے کہ میری کثیر حاجتیں تیری تونگری کے آگے کم اور میری عظیم خواہشیں تیری وسعت رحمت کے سامنے ہیچ ہیں ۔ تیرے دامن کرم کی وسعت کسی کے سوال کرنے سے تنگ نہیں ہوتی اورتیرا دست کرم عطا وبخشش میں ہر ہاتھ سے بلند ہے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اوراپنے کرم سے میرے ساتھ تفضل واحسان کی روش اختیار اوراپنے عدل سے کام لیتے ہوئے میرے استحقاق کی رو سے فیصلہ نہ کر کیونکہ میں پہلا وہ حاجت مند نہیں ہوں جو تیری طرف متوجہ ہو ااور تو نے اسے عطا کیا ہو حالانکہ وہ رد کئے جانے کا مستحق ہو اورپہلا وہ سائل نہیں ہوں جس نے تجھ سے مانگا ہو اور تو نے اس پر اپنا فضل کیا ہو حالانکہ وہ محروم کئے جانے کے قابل ہو۔ ا ے اللہ ! محمداوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری دعا کا قبول کرنے والا میر ی پکار پر التفات فرمانے والا ، میری عجز وزاری پر رحم کرنے والا اورمیری آواز کا سننے والا ثابت ہو اور میری امید جو تجھ سے وابستہ ہے اسے نہ توڑ اورمیرا وسیلہ اپنے سے قطع نہ کر۔ اورمجھے اس مقصد اور دوسرے مقاصد میں اپنے سوا دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہونے دے ۔اوراس مقام سے الگ ہونے سے پہلے میری مشکل کشائی اورتمام معاملات میں حسن تقدیر کی کارفرمائی سے میرے مقصد کے برلانے ، میری حاجت کے روا کرنے اورمیرے سوا ل کے پورا کرنے کا خود ذمہ لے۔اورمحمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما۔ ایسی رحمت جو دائمی اورروز افزوں ہو جس کا زمانہ غیر مختتم اورجس کی مدت بے پایاں ہو اور اسے میرے لیے معین اورمقصد برآری کا ذریعہ قرار دے بیشک تو وسیع رحمت اورجود وکرم کی صفت کا مالک ہے اے میرے پروردگار! میری کچھ حاجتیں یہ ہیں (اس مقام پر اپنی حاجتیں بیان کرو۔ پھر سجدہ کرو اورسجدہ کی حالت میں یہ کہو) تیرے فضل وکرم نے میر ی دل جمعی اورتیرے احسان نے رہنمائی کی ۔ اس وجہ سے میں تجھ سے تیرے ہی وسیلہ سے اور محمد وآل محمد علیہم السلام الصلوة والسلام کے ذریعہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے (اپنے در سے) ناکام ونامراد نہ پھیر۔
   
     
یَا مَنْ لاَ یَخْفٰی عَلَیْہِ اَنْبَآءُ الْمُتَظَلِّمِیْنَ وَ یَا مَنْ لاَ یَحْتَاجُ فِیْ قَصَصِہِمْ اِلٰی شَہَادَاتِ الشَّاہِدِیْنَ وَ یَا مَنْ قَرُبَتْ نُصْرَتُہ مِنَ الْمَظْلُوْمِیْنَ وَ یَا مَنْ بَعُدَ عَوْنُہ عَنِ الظَّالِمِیْنَ قَدْ عَلِمَتْ یَا اِلٰہِیْ مَا نَالَنِیْ مِنْ فُلاَنِ ابْنِ فُلاَنٍ مِمَّا حَظَرْتَ وَانْتَہَکَہَہ مِنِّیْ مِمَّا حَجَزْتَ عَلَیْہِ بَطَرًا فِیْ نِعْمَتِکَ عِنْدَہ وَاغْتِرَارًا بِنَکِیْرِکَ عَلَیْہِ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَ خُذْ ظَالِمِیْ وَ عَدُوِّیْ عَنْ ظُلْمِیْ بِقُوَّتِکَ وَافْلُلْ حَدَّہ عَنِّیْ بِقُدْرَتِکَ وَاجْعَلْ لَہ شُغْلاً فِیْمَا یَلِیْہِ وَعَجْزًا عَمَّا یُنَاوِیْہِ اَللّٰہُمَّ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ لاَ تُسَوِّغْ لَہ ظُلْمِیْ وَ اَحْسِنْ عَلَیْہِ عَوْنِیْ وَاعْصِمْنِیْ مِنْ مِثْلِ اَفْعَالِہ وَ لاَ تَجْعَلْنِیْ فِیْ مِثْلِ حَالِہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَ اَعِدْنِیْ عَلَیْہِ عَدْوٰی حَاضِرَةً تَکُوْنُ مِنْ غَیْطِیْ بِہ شِفَاءً وَ مِنْ حَنَقِیْ عَلَیْہِ وَفَاءً اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَعَوِّضْنِیْ مِنْ ظُلْمِہ لِیْ عَفْوَکَ وَ اَبْدِلْنِیْ بِسُوْءٍ صَنِیْعِہ بِیْ رَحْمَتَکَ فَکُلُّ مَکْرُوْہٍ جَلَلٌ دُوْنَ سَخَطِکَ وَ کُلُّ مَرْزِئَةٍ سَوَاءٌ مَعَ مَوْجِدَتِکَ اَللّٰہُمَّ فَکَمَا کَرَّہْتَ اِلَیَّ اَنْ اُظْلَمَ فَقِنِیْ مِنْ اَنْ اَظْلِمَ اَللّٰہُمَّ لاَ اَشْکُوْا اِلٰی اَحَدٍ سِوَاکَ وَ لاَ اَصْتَعِیْنُ بِحَاکِمٍ غَیْرِکَ حَاشَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ صِلْ دُعَائِیْ بِالْاِجَابَةِ وَاقْرِنْ شِکَایَتِیْ بِالتَّغْیِیْرِ اَللّٰہُمَّ لاَ تَفْتِنِّیْ بِالْقُنُوْطِ مِنْ اِنْصَافِکَ وَ لاَ تَفْتِنْہُ بِالْاَمْنِ مِنْ اِنْکَارِکَ فَیُصِرَّ عَلٰی ظُلْمِیْ وَ یُحَاضِرَنِیْ بِحَقِیْ وَ عَرِّفْہُ عَمَّا قَلِیْلٍ مَّا اَوْعَدْتَ الظَّالِمِیْنَ وَ عَرِّفْنِیْ مَا وَعَدْتَ مِنْ اِجَابَةِ الْمُضْطَرِّیْنَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مَحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ وَفِّقْنِیْ لِقَبُوْلِ مَا قَضَیْتَ لِیْ وَ عَلَیَّ وَ رَضِّنِیْ بِمَا اَخَذْتَ لِیْ وَ مِنِّیْ وَاہْدِنِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ اَقْوَمُ وَ اسْتَعْمِلْنِیْ بِمَا ہُوَ اَسْلَمُ اَللّٰہُمَّ وَ اِنْ کَانَتِ الْخِیَرَةُ لِیْ عِنْدَکَ فِیْ تَاخِیْرِ الْاَخْذِ لِیْ وَ تَرْکِ الْاِنْتِقَامِ مِمَّنْ ظَلَمَنِیْ اِلٰی یَوْمِ الْفَصْلِ وَ مَجْمَعِ الْخَصْمِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَیِّدْنِیْ مِنْکَ بِنِیَّةٍ صَادِقَةٍ وَ صَبْرٍ دَائِمٍ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ سُوْءِٓ الرَّغْبَةِ وَ ہَلَعِ اَہْلِ الْحِرْصِ وَ صَوِّرْ فِیْ قَلْبِیْ مِثَالَ مَا ادَّخَرْتَ لِیْ مِنْ ثَوَابِکَ وَ اَعْدَدْتَ لِخَصْمِیْ مِنْ جَزَآئِکَ وَ عِقَابِکَ وَاجْعَلْ ذٰلِکَ سَبَبًا لِقَنَاعَتِیْ بِمَا قَضَیْتَ وَ ثِقَتِیْ بِمَا تَخَیَّرْتَ آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ اِنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

جب آپ پر کوئی زیادتی ہوتی یا ظالموں سے کوئی نا گوار بات دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے۔
اے وہ جس سے فریاد کرنے والوں کی فریادیں پوشیدہ نہیں ہیں ۔ اے وہ جو ان کی سرگز شتوں کے سلسلہ میں گواہوں کی گواہی کا محتاج نہیں ہے۔ اے وہ جس کی نصرت مظلوموں کے ہم رکاب اورجس کی مدد ظالموں سے کوسو ں دور ہے اے میرے معبود!تیرے علم میں ہیں وہ ایذائیں جو مجھے فلاں بن فلاں سے اس کی تیری نعمتوں پر اترانے اورتیری گرفت سے غافل ہونے کے باعث پہنچی ہیں ۔ جنہیں تو نے اس پر حرام کیا تھا اورمیری ہتک عزت کا مرتکب ہوا جس سے تو نے اسے روکا تھا اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور اپنی قوت وتوانائی سے مجھ پر ظلم وستم سے روک دے اوراپنے اقتدار کے ذریعہ اس کے حربے کند کر دے اوراسے اپنے ہی کاموں میں الجھا ئے رکھ اورجس سے آمادہ دشمنی ہے اس کے مقابلہ میں اسے بے دست وپا کر دے۔ اے معبود ! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور اسے مجھ پر ظلم کرنے کی کھلی چھٹی نہ دے اوراس کے مقابلہ میں اچھے اسلوب سے میری مدد فرما اوراس کی حالت ایسی حالت نہ ہونے دے ۔ اے اللہ محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اوراس کے مقابلہ میں ایسی بروقت مدد فرما جو میرے غصہ کو ٹھنڈاکر دے اورمیرے غیظ وغضب کا بدلہ چکائے ۔ اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراس کے ظلم وستم کے عوض اپنی معانی اوراس کی بدسلوکی کے بدلے میں اپنی رحمت کیونکہ ہر ناگوار چیز تیری ناراضی کے مقابلہ میں میں ہیچ ہے اورتیری ناراضی ہو تو ہر (چھوٹی بڑی ) مصیبت آسان ہے بارالہا !جس طرح ظلم سہنا تو نے میری نظروں میں نا پسند کیا ہے یونہی ظلم کرنے سے بھی مجھے بچائے رکھ اے اللہ ! میں تیرے سوا کسی سے شکوہ نہیں کرتااورتیرے علاوہ کسی حاکم سے مدد نہیں چاہتا ۔ حاشا کہ میں ایسا چاہوں تورحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور میری دعا کو قبولیت سے اور میرے شکوہ کو صورت حال کی تبدیلی سے جلد ہمکنار کر۔ اور میرا اس طرح امتحان نہ کرنا کہ تیرے عدل وانصاف سے مایوس ہو جاوں اورمیرے دشمن کو اس طرح نہ آزمانا کہ وہ تیری سزا سے بے خوف ہو کر مجھ پر برابر ظلم کرتا رہے اورمیرے حق پر چھایا رہے اوراسے جلد از جلد اسے عذاب سے روشناس لر جس سے تو نے ستمگروں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور مجھے قبولیت دعا کا وہ اثر دکھا جس کا تو نے بے بسوں سے وعدہ کیا ہے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمجھے توفیق دے کہ جو سود وزیاں تو نے میرے لیے مقدر کر دیا ہے اسے (بطیب خاطر)قبول کروں اور جو کچھ تو نے دیا ہے اور جو کچھ لیا ہے اس پر مجھے راضی اورایسے کام میں مصروف رکھ جو آفت وزیاں سے بری ہو ۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے یہی بہتر ہو کہ میری داد رسی کو تاخیر میں ڈال دے اور مجھ پر ڈھانے والے سے انتقام لینے کو فیصلہ کے دن اوردعویداروں کے محل اجتماع کے لیے اٹھا رکھے تو پھر محمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور اپنی جانب سے نیت کی سچائی اورصبر کی پائیداری سے میری مدد فرما اوربری خواہش اورحریصوں کی بے صبری سے بچائے رکھ اور جو ثواب تو نے میرے لیے ذخیرہ کیا ہے اور جو سزاوعقویت میرے دشمن کے لیے مہیا کی ہے اس کا نقشہ میرے دل میں جما دے اوراسے اپنے فیصلہ قضا وقدر پر راضی رہنے کا ذریعہ اوراپنی پسندیدہ چیزوں پر اطمینان ووثوق کا سبب قرار دے ۔میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہان کے پالنے والے۔ بیشک تو فضل عظیم کا مالک ہے اورتیری قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے ۔
   
     
اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا لَمْ اَزَلْ اَتَصَرَّفُ فِیْہِ مِنْ سَلاَمَةِ بَدَنِیْ وَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا اَحْدَثْتَ بِیْ مِنْ عِلَّةٍ فِیْ جَسَدِیْ فَمَا اَدْرِیْ یَا اِلٰہِیْ اَیُّ الْحَالَیْنِ اَحَقُّ بِالشُّکْرِ لَکَ وَ اَیُّ الْوَقْتَیْنِ اَوْلٰی بِالْحَمْدِ لَکَ اَوَقْتُ الصِّحَّةِ الَّتِیْ ہَنَّاْتَنِیْ فِیْہَا طَیِّبَاتِ رِزْقِکَ وَ نَشَّطْتَنِیْ بِہَا لِاِبْتِغَآءِ مَرْضَاتِکَ وَ فَضْلِکَ وَ قَوَّیْتَنِیْ مَعَہَا عَلٰی مَا وَفَّقْتَنِیْ لَہ مِنْ طَاعَتِکَ اَمْ وَقْتُ الْعِلَّةِ الَّتِیْ مَحَّصْتَنِیْ بِہَا وَ النِّعَمِ الَّتِیْ اَتْحَفْتَنِیْ بِہَا تَخْفِیْفًا لِمَا ثَقُلَ بِہ عَلٰی ظَہْرِیْ مِنَ الْخَطِیْئٰاتِ وَ تَطْہِیْرًا لِمَا اَنْغَمَسْتُ فِیْہِ مِنَ السَّیِّئٰاتِ وَ تَنْبِیْہًا لِتَنَاوُلِ التَّوْبَةِ وَ تَذْکِیْرًا لِمَحْوِ الْحَوْبَةِ بِقَدِیْمِ النِّعْمَةِ وَ فِیْ خِلاَلِ ذٰلِکَ مَا کَتَبْتَ لِیَ الْکَاتِبَانِ مِنْ زَکِیِّ الْاَعْمَالِ مَا لاَ قَلْبٌ فَکَّرَ فِیْہِ وَ لاَ لِسَانٌ نَطَقَ بِہ وَ لاَ جَارِحَةٌ تَکَلَّفَتْہُ بَلْ اِفْضَالاً مِنْکَ عَلَیَّ وَ اِحْسَانًا مِنْ صَنِیْعِکَ اِلَیَّ۔ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ حَبِّبْ اِلَیَّ مَا رَضِیْتَ لِیْ وَ یَسِّرْ لِیْ مَا اَحْلَلْتَ بِیْ وَ طَہِّرْنِیْ مِنْ دَنَسِ مَا اَسْلَفْتُ وَامْحُ عَنِّیْ شَرَّ مَا قَدَّمْتُ وَ اَوْجِدْنِیْ حَلاَوَةَ الْعَافِیَةِ وَ اَذِقْنِیْ بَرْدَ السَّلاَمَةِ وَاجْعَلْ مَخْرَجِیْ عَنْ عِلَّتِیْ اِلٰی عَفْوِکَ وَ مُتَحَوَّلِیْ عَنْ صَرْعَتِیْ اِلٰی تَجَاوُزِکَ وَ خَلاَصِیْ مِنْ کَرْبِیْ اِلٰی رَوْحِکَ وَ سَلاَمَتِیْ مِنْ ہٰذِہِ الشِّدَّةِ اِلٰی فَرَجِکَ اِنَّکَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْاِحْسَانِ الْمُتَطَوِّلُ بِالْاِمْتِنَانِ الْوَہَّابُ الْکَرِیْمُ ذُوالْجَلاَلِ وَ الْاِکْرَامِ۔

جب کسی بیماری یا کرب واذیت میں مبتلا ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔
اے معبود!تیرے ہی لیے حمد وسپاس ہے اس صحت وسلامتی بدن پر جس میں ہمیشہ زندگی بسر کرتا رہا اور تیرے ہی لئے حمد سپاس ہے اس مرض پر جواب میرے جسم میں تیرے حکم سے رونما ہوا ہے اسے معبود! مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں حالتوں میں سے کونسی حالت پر وتو شکریہ کا زیادہ مستحق ہے اور ان دونوں وقتوں میں سے کونسا وقت تیری حمد ستائش کے زیادہ لائق ہے آیا صحت کے لمحے جن میں تو نے اپنی پاکیزہ روزی کو میرے لیے خوشگوار بنایا اور اپنی رضا وخوشنودی اورفضل واحسان کے طلب کی امنگ میرے دل میں پیدا اور اس کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق دے کر اس سے عہدہ برا ہونے کی قوت بخشی یا یہ بیماری کا زمانہ جس کے ذریعہ میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے جو میری پیٹھ کر گراں بار بنائے ہوئے ہیں اوران برائیوں سے پاک کر دے جن میں ڈوبا ہوا ہوں اورتوبہ کرنے پر متنبہ کر دے اورگزشتہ نعمت (تندرستی ) کی یاد دہانی سے کفر(کفر ان نعمت کے ) گناہ کو محو کر دے اوربیماری کے اثنا میں کاتبان اعمال میرے لیے وہ پاکیزہ اعمال بھی لکھتے رہے جن کا نہ دل میں تصور ہوا تھا نہ زبان پر آئے تھے اورنہ کسی عضو نے ا سکی تکلیف گوارا کی تھی ۔
یہ صرف تیرا تفضل واحسان تھا مجھ پر ہوا اے اللہ !رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور جو کچھ تو نے میرے لیے پسند کیا ہے وہی میری نظروں میں پسندیدہ قرار دے اور مصیبت مجھ پر ڈال دی ہے اسے سہل وآسان کر دے اورمجھے گزشتہ گناہوں کی آلائش سے پاک اورسابقہ برائیوں کو نیست ونابود کر دے اورتندرستی کی لذت سے کامران اورصحت کی خواشگواری سے بہرہ اندوز کر اور مجھے اس بیماری سے چھڑا کر اپنے عفو کی جانب لے آ اوراس حالت افتادگی سے بخشش ودرگزر کی طرف پھیر دے اور اس شدت وسختی کو دور کر کے کشائش ووسعت کی منزل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو بے استحقاق احسان کرنے والا اور گرانبہا نعمتیں بخشے والا ہے اور تو ہی بخشش وکرم کا مالک اورعظمت وبزرگی کا سرمایہ دار ہے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنْ نَزَغَاتِ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ وَ مَکَائِدِہ وَ مِنَ الثِّقَةِ بِاَمَانِیِّہ وَ مَوَاعِیْدِہ وَ غُرُوْرِہ وَ مَصَائِدِہ وَ اَنْ یُطْمِعَ نَفْسِہ فِیْ اِضْلاَلِنَا عَنْ طَاعَتِکَ وَامْتِہَانِنَا بِمَعْصِیَتِکَ اَوْ اَنْ یَحْسُنَ عِنْدَنَا مَا حَسَّنَ لَنَا اَوْ اَنْ یَّثْقُلَ عَلَیْنَا مَا کَرَّہَ اِلَیْنَا اَللّٰہُمَّ اخْسَاہُ عَنَّا بِعِبَادَتِکَ وَاکْبِتْہُ بِدُوٴُبِنَا فِیْ مَحَبَّتِکَ وَاجْعَلْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَہ سِتْرًا لاَ یَہْتِکُہ وَ رَدْمًا مُصْمَتًا لاَ یَفْتُقُہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاشْغُلْہُ عَنَّا بِبَعْضٍ اَعْدَآئِکَ وَاعْصِمْنَا مِنْہُ بِحُسْنِ رِعَایَتِکَ وَاکْفِنَا خَیْرَہ وَ وَلِّنَا ظَہْرَہ وَاقْطَعْ عَنَّا اِثْرَہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَمْتِعْنَا مِنَ الْہُدٰی بِمِثْلِ ضَلَالَتِہ وَ زَوِّدْنَا مِنَ التَّقْوٰی ضِدَّ غَوْاٰیَتِہ وَاسْلُکْ بِنَا مِنَ التُّقٰی خِلاَفَ سَبِیْلِہ مِنَ الرَّدٰی اَللّٰہُمَّ لاَ تَجْعَلْ لَہ فِیْ قُلُوْبِنَا مَدْخَلاً وَ لاَ تُوْطِنَنَّ لَہ فِیْمَا لَدَیْنَا مَنْزِلاً اَللّٰہُمَّ وَ مَا سَوَّلَ لَنَا مِنْ بَاطِلٍ فَعَرِّفْنَاہُ وَ اِذَا عَرَّفْتَنَاہُ فَقِنَاہُ وَ بَصِّرْنَا مَا نُکَائِیْدُہ بِہ وَ اَلْہِمْنَا مَا نُعِدُّہ لَہ وَ اَیْقِظْنَا عَنْ سِنَةِ الْغَفْلَةِ بِالرُّکُوْنِ اِلَیْہِ وَ اَحْسِنْ بِتَوْفِیْقِکَ عَوْنَنَا عَلَیْہِ اَللّٰہُمَّ وَ اَشْرِبْ قُلُوْبَنَا اِنْکَارَ عَمَلِہ وَالْطُفْ لَنَا فِیْ نَقْضِ حِیَلِہ۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ حَوِّلْ سُلْطَانَہ عَنَّا وَاقْطَعْ رَجَائَہ مِنَّا وَادْرَاہُ عَنِ الْوُلُوْعِ بِنَا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلْ اٰبَآئَنَا وَ اُمَّہَاتِنَا وَ اَوْلاَدَنَا وَ اَہَالِیَنَا وَ ذَوِیْ اَرْحَامِنَا وَ قَرَابَاتِنَا وَ جِیْرَانَنَا مِنَ الْمُوٴْمِنِیْنَ وَ الْمُوٴْمِنَاتِ مِنْہُ فِیْ حِرْزٍ حَارِزٍ وَ حِصْنٍ حَافِظٍ وَ کَہْفٍ مَانِعٍ وَ اَلْبِسْہُمْ مِنْہُ جُنَنًا وَاقِیَةً وَ اَعْطِہِمْ عَلَیْہِ اَسْلِحَةً مَاضِیَةً اَللّٰہُمْ وَاعْمُمْ بِذٰلِکَ مَنْ شَہِدَ لَکَ بِالرُّبُوْبِیَّةِ وَ اَخْلَصَ لَکَ بِالْوَحْدَانِیَّةِ وَ عَادَاہُ لَکَ بِحَقِیْقَةِ الْعُبُوْدِیَّةِ وَاسْتَظْہَرَ بِکَ عََلَیْہِ فِیْ مَعْرِفَةِ الْعُلُوْمِ الرَّبَّانِبَّةِ اَللّٰہُمَّ احْلُلْ مَا عَقَدَ وَافْتُقْ مَا رَتَقَ وَافْسَخْ مَا دَبَّرَ وَ ثَبِّطْہُ اِذَا عَزَمَ وَانْقُضْ مَا اَبْرَمَ اَللّٰہُمَّ وَاہْزِمْ جُنْدَہ وَ اَبْطِلْ کَیْدَہ وَاہْدِمْ کَہْفَہ وَ اَرْغِمْ اَنْفَہ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا فِیْ نَظْمِ اَعْدَآئِہ وَاعْزِلْنَا عَنْ عَدَادِ اَوْلِیَآئِہ لاَ نُطِیْعُ لَہ اِذَ اسْتَہْوَانَا وَ لاَ نَسْتَجِیْبُ لَہ اِذَا دَعَانَا نَامُرُ بِمُنَاوَاتِہ مَنْ اَطَاعَ اَمْرَنَا وَ نَعِظُ عَنْ مُتَابَعَتِہ مَنِ اتَّبَعَ زَجَرْنَا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ عَلٰی اَہْلِ بَیْتِہ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاہِرِیْنَ وَ اَعِذْنَا وَ اَہَالِیَنَا وَ اِخْوَانَنَا وَ جَمِیْعَ الْمُوٴْمِنِیْنَ وَ الْمُوٴْمِنَاتِ مِمَّا اسْتَعَذْنَا مِنْہُ وَ اَجِرْنَا مِمَّا اسْتَجَرْنَا بِکَ مِنْ خَوْفِہ وَ اسْمَعْ لَنَا مَا دَعَوْنَا بِہ وَ اَعْطِنَا مَا اَخْفَلْنَاہُ وَاحْفَظْ لَنَا مَا نَسِیْنَاہُ وَ صَیِّرْنَا بِذٰلِکَ فِیْ دَرَجَاتِ الصَّالِحِیْنَ وَ مَرَاتِبِ الْمُوٴْمِنِیْنَ اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔

جب شیطان کا ذکر آتا تواس سے اور اس کے مکرو عداوت سے بچنے کے لیے یہ دعاء پڑھتے
اے اللہ ! ہم شیطان مردود کے وسوسوں ، مکروں اورحیلوں سے اوراس کی جھوٹی طفل تسلیوں پر اعتماد کرنے اوراس کے ہتھکنڈوں سے تیرے ذریعہ پناہ مانگتے ہیں اور اس بات سے کہ اس کے دل میں طمع وخواہش پیدا ہو کہ وہ ہمیں تیری اطاعت سے بہکائے اورتیری معصیت کے ذریعہ ہماری رسوائی کا سامان کرے یا یہ کہ جس چیز کو وہ رنگ وروغن سے آراستہ کرے وہ ہماری نظروں میں کھب جائے یا جس چیز کو وہ بد نماظاہر کرے وہ ہمیں شاق گزرے ۔ اے اللہ ! تو اپنی عبادت کے ذریعہ سے ہم سے دور کردے اورتیری محبت میں محنت وجانفشانی کر نے کے باعث اسے ٹھکرا دے اورہمارے اورایک ایسی ٹھوس دیوار جسے وہ توڑ نہ سکے حائل کر دے ۔ اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل ہر اوراسے ہمارے بجائے اپنے کسی دشمن کے بہکانے میں مصروف رکھ اورہمیں اپنی حسن نگہداشت کے ذریعہ اس سے محفوظ کر دے ۔اس کے مکر وفریب سے بچا لے اورہم سے توگردان کر دے اورہمارے راستے سے اس کے نقش قدم مٹادے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جیسی اس کی گمراہی (مستحکم)ہے اور ہمیں اس کی گمراہی کے مقابلہ میں تقوی وپرہیز گاری کازاد راہ دے ۔ اوراس کی ہلاکت آفرین راہ کے خلاف رشد اورتقوے کے راستے پر لے چل ۔ اے اللہ ہمارے دلوں میں اسے عمل دخل کا موقع نہ دے اورہمارے پاس کی چیزوں میں اس کے لیے منزل مہیا نہ کر۔ اے اللہ وہ جس بے ہودہ باے کو خوشنما بنا کے ہمیں دکھائے وہ ہمیں پہنچودے اورجب پہنچوا دے تو اس سے ہمار ی حفاظت بھی فرما۔اورہمیں فریب دینے کے طور پر طریقوں میں بصیرت اوعراس کے مقابلہ میں سروسامان کی تیاری کی تعلیم دے اوراس خواب غفلت سے جو اس کی طرف جھکاو کا باعث ہو ہوشیار کردے اوراپنی توفیق سے اس کے اعمال سے ناپسندیدگی کا جذبہ ہمارے دلوں میں بھر دے۔اوراس کے حیلوں کو توڑنے کی توفیق کرامت فرما۔اے اللہ تورحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورشیطان کے تسلط کو ہم سے ہٹا دے اوراس کی امیدیں ہم سے قطع کر دے اورہمیں گمراہ کرنے کی حرص وآزسے اسے دور کر دے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے باپ دادوں ہماری ماوں ، ہماری اولادوں ، ہمارے قبیلہ والوں ، عزیزوں ،رشتہ داروں اورہمسایہ میں رہنے والے مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو اس کے شرسے ایک محکم جگہ حفاظت کر نے والے قلعہ اورروک تھام کرنے والی ذرہیں انہیں پہنا اوراس کے مقابلہ میں تیز دھاڑ ولاے ہتھیار نہیں عطا کر ۔ بارالہا!اس دعا میں ان لوگوں کو بھی شامل کر جو تیری ربوبیت کی گواہی دیں اوردوئی کے تصور کے بغیر تجھے یکتا سمجھیں اورحقیقت عبودیت کی روشنی میں تیری خاطر اسے دشمن رکھیں اور الہی علوم کے سیکھنے میں اس کے بر خلاف تجھ سے مدد چاہیں اے اللہ !جو گرہ وہ لگائے اسے کھول دے ، جسے جوڑے اورتوڑدے اور جو تدبیر کرے اسے ناکام بنا دے اورجب کوئی ارادہ کرے اسے روک دے ،اورجسے فراہم کرے اسے درہم وبرہم کردے ۔ خدایا! ا سکے لشکر کو شکست دے اس کے مکرو فریب کو ملیا میٹ کر دے، اس کی پناہ گاہ کو ڈھاوے اس کی ناک رگڑدے اے اللہ ! ہمیں اس کے دشمنوں میں شامل کر اوراس کے دوستوں میں شمار ہونے سے علیحدہ کر دے تا کہ وہ ہمیں بہکائے تو اس کی اطاعت نہ کریں ۔ اور جب ہمیں پکارے تو اس کی آواز پر لبیک نہ کہیں اور جو ہمارا حکم مانے ہم اسے اس سے دشمنی رکھنے کا حکم دیں اورجو ہمارے روکنے سے بازآئے اسے اس کی پیروی سے منع کریں ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد پر جو تمام نبیوں کے خاتم اور سب رسولوں کے سر تاج ہیں اورا ن کے اہل بیت پر جو طیب وطاہر ہیں اور ہمارے عزیزوں ، بھائیوں ، اور تمام مومن مردوں اورمومن عورتوں کو اس چیز سے خوف کھاتے ہوئے ہم نے تجھ سے امان چاہی ہے اس سے امان دے اور جو درخواست کی ہے اسے منظور فرما اورجس کے طلب کرنے میں غفلت ہو گئی ہے اسے مرحمت فرما اورجسے بھول گئے ہیں اسے ہمارے لیے محفوظ رکھ اوراس وسیلہ سے ہمیں نیکو کاروں کے درجوں اوراہل ایمان کے مرتبوں تک پہنچا دے ۔ ہماری دیا قبول فرما اے تمام جہان کے پروردگار!
   
     
اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی حُسْنِ قَضَآئِکَ وَ بِمَا صَرَفْتَ عَنِّیْ مِنْ بَلاَئِکَ فَلاَ تَجْعَلْ حَظِّیْ مِنْ رَحْمَتِکَ مَا عَجَّلْتَ لِیْ مِنْ عَافِیَتِکَ فَاَکُوْنَ قَدْ شَقَیْتُ بِمَا اَحْبَبْتُ وَ سَعِدَ غَیْرِیْ بِمَا کَرِہْتُ وَ اِنْ یَکُنْ مَا ظَلِلْتُ فِیْہِ اَوْ بِتُّ فِیْہِ مِنْ ہٰذِہِ الْعَافِیَةِ بَیْنَ یَدَیْ بَلاَءٍ لاَ یَنْقَطِعُ وَ وِزْرٍ لاَ یَرْتَفِعُ فَقَدِّمْ لِیْ مَا اَخَّرْتَ وَ اَخِّرْ عَنِّیْ مَا قَدَّمْتَ فَغَیْرُ کَثِیْرٍ مَا عَاقِبَتُہُ الْفَنَآءُ وَ غَیْرُ قَلِیْلٍ مَا عَاقِبَتُہُ الْبَقَآءُ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ۔

جب کوئی مصیبت بر طرف ہوتی یا کوئی حاجت پوری ہوتی تو یہ دعا پڑھتے
اے اللہ ! تیرے ہی لیے حمد وستائش ہے تیرے بہترین فیصلہ پر اور اس بات پر کہ تو نے بلاوں کا رخ مجھ سے موڑ دیا۔تو میرا حصہ اپنی رحمت میں سے صرف اس دنیوی تندرستی میں منحصر نہ کر دے کہ میں اپنی اس پسندیدہ چیز کی وجہ سے (آخرت کی ) سعادتوں سے محروم رہوں اوردوسرا میری نا پسندیدہ چیز کی وجہ سے خوش بختی وسعادت حاصل کر لے جائے ۔ اور اگر یہ تندرستی کہ جس میں دن گزارا ہے یا رات بسر کی ہے کسی لا زوال مصیبت کا پیش خیمہ اورکسی دائمی وبال کی تمہید بن جائے تو جس (زحمت واندوہ ) کو تو نے موخر کیا ہے اسے مقدم کر دے اور جس( صحت وعافیت کو مقدم کیا اسے موخر کر دے کیونکہ جس چیز کا نتیجہ فنا ہو وہ زیادہ نہیں اورجس کا انجام بقا ہو وہ کم نہیں ۔ اے اللہ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اسْقِنَا الْغَیْثَ وَانْشُرْ عَلَیْنَا رَحْمَتَکَ بِغَیْثِکَ الْمُغْذِقِ مِنَ السَّحَابِ الْمُنْسَاقِ لِنَبَاتِ اَرْضِکَ الْمُوْنِقِ فِیْ جَمِیْعِ الْاٰفَاقِ وَامْنُنْ عَلٰی عِبَادِکَ بِاِیْنَاعِ الثَّمَرَةِ وَ اَحْیِ بِلاَدَکَ بِبُلُوْغِ الزَّہَرَةِ وَ اَشْہِدْ مَلَآئِکَتِکَ الْکِرَامَ السَّفَرَةِ بِسَقْیٍ مِنْکَ نَافِعٍ دَآئِمٍ غُزْرُہ وَاسِعٍ دِرَرُہ وَابِلٍ سَرِیْعٍ عَاجِلٍ تُحْیِیْ بِہ مَا قَدْ مَاتَ وَ تَرُدُّ بِہ مَا قَدْ فَاتَ وَ تُخْرِجُ بِہ مَا ہُوَ اٰتٍ وَ تُوَسِّعُ بِہ فِیْ الْاَقْوَاتِ سَحَابًا مُتَرَاکِمًا ہَنِیْئًا مَرِیْئًا طَبَقَا مُجَلْجَلاً غَیْرَ مُلِثٍّ وَدْقُہ وَ لاَ خُلَّبٍ بَرْقُہ اَللّٰہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیْثًا مَرِیْعًا مُمْرِعًا عَرِیْضًا وَاسِعًا غَزِیْرًا تَرُدُّ بِہِ النَّہِیْضَ وَ تَجْبُرُ بِہِ الْمَہِیْضَ اَللّٰہُمَّ اسْقِنَا سَقْیَا تَسِیْلُ مِنْہُ الظِّرَابِ وَ تَمْلَاُ مِنْہُ الْجِبَابَ وَ تُفَجِّرُ بِہِ الْاَنْہَارَ وَ تُنْبِتُ بِہِ الْاَشْجَارَ وَ تُرْخِصُ بِہِ الْاَسْعَارَ فِیْ جَمِیْعِ الْاِمْصَارِ وَ تَنْعَشُ بِہِ الْبَہَآئِمَ وَ الْخَلْقَ وَ تُکْمِلُ لَنَا بِہ طَیِّبَاتِ الرِّزْقِ وَ تُنْبِتُ لَنَا بِہِ الزَّرْعَ وَ تُدِرُّ بِہِ الضَّرْعَ وَ تُزِیْدُنَا بِہ قُوَّةً اِلٰی قُوَّتِنَا اَللّٰہُمَّ لاَ تَجْعَلْ ظِلَّہ عَلَیْنَا سُمُوْمًا وَ لاَ تَجْعَلْ بَرْدَہ عَلَیْنَا حُسُوْمًا وَ لاَ تَجْعَلْ صَوْبَہ عَلَیْنَا رُجُوْمًا وَ لاَ تَجْعَلْ مَائَہ عَلَیْنَا اُجَاجًا۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَارْزُقْنَا مِنْ بَرَکَاتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

قحط سالی کے موقعہ پر طلب باراں کی دعاء
بارالہا! ابر باراں سیراب فرما اوران ابروں ذریعہ ہم پر دامن رحمت پھیلا جو مو سلادھار بارشوں کے ساتھ زمین کے سبزہ خوش رنگ کی روئیدگی کا سروسامان لیے ہوئے اطراف عالم میں روانہ کئے جاتے ہیں اور پھلوں کے پختہ ہونے سے اپنے بندوں پر احسان فرما اورشگوفوں کے کھلنے سے اپنے شہروں کو زندگی نو بخش اوراپنے معزز وباوقار فرشتوں اورسفیروں کو ایسی نفع رساں بارش پر آمادہ کر جس کی فروانی دائم اورروانی ہمہ گیر ہو ۔ اوربڑی بوندوں والی تیزی سے آنے والی اورجلد برسنے والی ہو جس سے تو مردہ چیزوں میں زندگی دوڑا دے ۔ گزری ہوئی بہار یں پلٹا دے اور جو چیزیں آنے والی ہیں انہیں نمودار کر دے اورسامان معیشت میں وسعت پید اکر دے ایسا ابر چھائے جو تہہ بہ تہہ ، خوش آئند وخوش گوار زمین پر محیط اورگھن گرج والا ہو اوراس کی بارش لگاتا بہ برسے ( کہ کھیتوں اورمکانوں کو نقصان پہنچے ) اورنہ اس کی بجلی دھوکا دینے والی ہو ( کہ چمکے گرجے اوربرسے نہیں ) بارالہا!ہمیں اس بارش سے سیراب کر جو خشک سالی کو دور کر نے والی زمین سے ) سبزہ اگانے والی دشت وصحرا کو سر سبز کرنے والی بڑے پھیلاو اوربڑھاو اوران تھاہ گہراو والی ہو جس سے تو مرجھائی ہو گھاس کی رونق پلٹا دے اورسوکھے سڑے سبزے میں جان پیدا کر دے ۔ خدایا!ہمیں ایسی بارش سے سیراب کر جس سے ٹیلوں پر سے پانی کے دھارے بہادے ، کنویں چھلکا دے ، نہریں جاری کر دے ، درختوں کو تروتازہ وشاداب کر دے، جو پاوں اورانسانوں میں نئی روح پھونک دے، پاکیزہ روزی کا سروسامان ہمارے لیے مکمل کر دے کھیتوں کو سر سبز وشاداب کر دے اورچوپاوں کے تھنوں کو دودھ سے بھرے اور اس کے ذریعہ ہماری قوت وطاقت میں مزید قوت کا اضافہ کر دے بارالہا!اس ابر کی سایہ افگنی کو ہمارے لئے جھلسا دینے والا کا جھونکا اس کی خنکی کو نحوست کا سرچشمہ اوراس کے برسنے کو عذاب کا پیش خیمہ اوراس کے پانی کو (ہمارے کام ودہن کے لیے )شور نہ قرار دینا۔بارالہا! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمیں آسمان وزمین کی برکتوں سے بہرہ مند کر اس لیے کہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ یَا کَافِیَ الْفَرْدِ الضَّعِیْفِ وَ وَاقِیَ الْاَمْرِ الْمَخُوْفِ اَفْرَدَتْنِی الْخَطَایَا فَلاَ صَاحِبَ مَعِیْ وَ ضَعُفْتُ عَنْ غَضَبِکَ فَلاَ مُوٴَیِّدَ لِیْ وَ اَشْرَفْتُ عَلٰی خَوْفِ لِقَآئِکَ فَلاَ مُسَکِّنَ لِرَوْعَتِیْ وَ مَنْ یُوٴْمِنُنِیْ مِنْکَ وَ اَنْتَ اَخَفْتَنِیْ وَ مَنْ یُسَاعِدُنِیْ وَ اَنْتَ اَفْرَدْتَنِیْ وَ مَنْ یُّقَوِّیْنِیْ وَ اَنْتَ اَضْعَفْتَنِیْ لاَ یُجِیْرُ یَا اِلٰہِیْ اِلاَّ رَبٌّ عَلٰی مَرْبُوْبٍ وَ لاَ یُوٴْمِنُ اِلاَّ غَالِبٌ عَلٰی مَغْلُوْبٍ وَ لاَ یُعِیْنُ اِلاَّ طَالِبٌ عَلٰی مَطْلُوْبٍ وَ بِیَدِکَ یَا اِلٰہِیْ جَمِیْعُ ذٰلِکَ السَّبَبِ وَ اِلَیْکَ الْمَفَرُّ وَ الْمَہْرَبُ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَجِرْ ہَرَبِیْ وَ اَنْجِحْ مَطْلَبِیْ اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ اِنْ صَرَفْتَ عَنِّیْ وَجْہَکَ الْکَرِیْمَ اَوْ مَنَعْتَنِیْ فَضْلَکَ الْجَسِیْمَ اَوْ حَظَرْتَ عَلَیَّ رِزْقَکَ اَوْ قَطَعْتَ عَنِّیْ سَبَبَکَ لَمْ اَجِدِ السَّبِیْلَ اِلٰی شَیْءٍ مِنْ اَمَلِیْ غَیْرَکَ وَ لَمْ اَقْدِرْ عَلٰی مَا عِنْدَکَ بِمَعُوْنَةِ سِوَاکَ فَاِنِّیْ عَبْدُکَ وَ فِیْ قَبْضَتِکَ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ الْاَمْرُ لاَ اَمْرَ لِیْ مَعَ اَمْرِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَآوٴُکَ وَ لاَ قُوَّةَ لِیْ عَلَی الْخُرُوْجِ مِنْ سُلْطَانِکَ وَ لاَ اَسْتَطِیْعُ مُجَاوَزَةَ قُدْرَتِکَ وَ لاَ اَسْتَمِیْلُ ہَوَاکَ وَ لاَ اَبْلُغُ رِضَاکَ وَ لاَ اَنَالُ مَا عِنْدَکَ اِلاَّ بِطَاعَتِکَ وَ بِفَضْلِ رَحْمَتِکَ اِلٰہِیْ اَصْبَحْتُ وَ اَمْسَیْتُ عَبْدًا دَاخِرًا لَکَ لَآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لاَ ضَرًّا اِلاَّ بِکَ اَشْہَدُ بِذٰلِکَ عَلٰی نَفْسِیْ وَ اَعْتَرِفُ بِضَعْفِ قُوَّتِیْ وَ قِلَّةِ حِیْلَتِیْ فَاَنْجِزْ لِیْ مَا وَعَدْتَّنِیْ وَ تَمِّمْ لِیْ مَا اٰتَیْتَنِیْ فَاِنِّیْ عَبْدُکَ الْمِسْکِیْنُ الْمُسْتَکِیْنُ الضَّعِیْفُ الضَّرِیْرُ الْحَقِیْرُ الْمَہِیْنُ الْفَقِیْرُ الْخَائِفُ الْمُسْتَجِیْرُ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ لاَ تَجْعَلْنِیْ نَاسِیًا لِّذِکْرِکَ فِیْمَا اَوْلَیْتَنِیْ وَ لاَ غَافِلاً لِاِحْسَانِکَ فِیْمَا اَبْلَیْتَنِیْ وَ لاَ اٰیِسًا مِنْ اِجَابَتِکَ لِیْ وَ اِنْ اَبْطَاْتَ عَنِّیْ فِیْ سَرَّآءَ کُنْتُ اَوْ ضَرَّآءَ اَوْ شِدَّةٍ اَوْ رَخَآءٍ اَوْ عَافِیَةٍ اَوْ بَلَآءٍ اَوْ بُؤْسٍ اَوْ نَعْمَآءَ اَوْ جِدَةٍ اَوْ لَأْوَآءَ اَوْ فَقْرٍ اَوْ غِنًی اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاجْعَلْ ثَنَائِیْ عَلَیْکَ وَ مَدْحِیْ اِیَّاکَ وَ حَمْدِیْ لَکَ فِیْ کُلِّ حَالَاتِیْ حَتّٰی لاَ اَفْرَحَ بِمَا اٰتَیْتَنِیْ مِنَ الدُّنْیَا وَ لاَ اَحْزَنَ عَلٰی مَا مَنَعْتَنِیْ فِیْہَا وَ اَشْعِرْ قَلْبِیْ تَقْوَاکَ وَاسْتَعْمِلْ بَدَنِیْ فِیْمَا تَغْبَلُہ مِنِّیْ وَاشْغَلْ بِطَاعَتِکَ نَفْسِیْ عَنْ کُلِّ مَا یَرِدُ عَلَیَّ حَتّٰی لاَ اُحِبَّ شَیْئًا مِّنْ سُخْطِکَ وَ لاَ اَسْخَطَ شَیْئًا مِنْ رِضَاکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ فَرِّغْ قَلْبِیْ لِمَحَبَّتِکَ وَاشْغَلْہُ بِذِکْرِکَ وَانْعَشْہُ بِخَوْفِکَ وَ بِالْوَجَلِ مِنْکَ وَ قَوِّہ بِالرَّغْبَةِ اِلَیْکَ وَ اَمِلْہُ اِلٰیْ طَاعَتِکَ وَ اَجْرِ بِہ فِیْ اَحَبِّ السُّبُلِ اِلَیْکَ وَ ذَلِّلْہُ بِالرَّغْبَةِ فِیْمَا عِنْدَکَ اَیَّامَ حَیٰوتِیْ کُلِّہَا وَاجْعَلْ تَقْوَاکَ مِنَ الدُّنْیَا زَادِیْ وَ اِلٰی رَحْمَتِکَ رِحْلَتِیْ وَ فِیْ مَرْضَاتِکَ مَدْخَلِیْ وَاجْعَلْ فِیْ جَنَّتِکَ مَثْوَایَ وَ ہَبْ لِیْ قُوَّةً اَحْتَمِلُ بِہَا جَمِیْعَ مَرْضَاتِکَ وَاجْعَلْ فِرَارِیْ اِلَیْکَ وَ رَغْبَتِیْ فِیْمَا عِنْدَکَ وَ اَلْبِسْ قَلْبِیْ الْوَحْشَةَ مِنْ شِرَارِ خَلْقِکَ وَ ہَبْ لِیَ الْاُنْسَ بِکَ وَ بِاَوْلِیَآئِکَ وَ اَہْلِ طَاعَتِکَ وَ لاَ تَجْعَلْ لِفَاجِرٍ وَ لاَ کَافِرٍ عَلَیَّ مِنَّةً وَ لاَ لَہ عِنْدِیْ یَدًا وَ لاَ بِیْ اِلَیْہِمْ حَاجَةً بَلِ اجْعَلْ سُکُوْنُ قَلْبِیْ وَ اُنْسَ نَفْسِیْ وَاسْتِغْنَائِیْ وَ کِفَایَتِیْ بِکَ وَ بِخِیَارِ خَلْقِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاجْعَلْنِیْ لَہُمْ قَرِیْنًا وَاجْعَلْنِیْ لَہُمْ نَصِیْرًا وَامْنُنْ عَلَیَّ بِشَوْقٍ اِلَیْکَ وَ بِالْعَمَلِ لَکَ بِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَ ذٰلِکَ عَلَیْکَ یَسِیْرٌ

جب کسی غمگین بات یا گناہوں کی وجہ سے پریشان پوتے تو یہ دعاء
اے اللہ ! اے یکہ وتنہا اورکمزور وناتوان کی (مہوں میں ) کفایت کرنے والے اورخطر ناک مرحلوں سے بچا لے جانے والے! گناہوں نے مجھے بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے ۔ اب کوئی ساتھی نہیں ہے اورتیرے غضب کے برداشت کرنے سے عاجز ہوں ۔اب کوئی سہارا دینے والا نہیں ہے تیری طرف بازگشت کا خطرہ درپیش ہے ۔اب اس دہشت سے کوئی تسکین دینے والا نہیں ہے ۔اب اس دہشت سے کوئی تسکین دینے والا نہیں ہے اورجب کہ تو نے مجھے خوف زدہ کیا ہے ۔ اورجب کہ تو نے مجھے خوف ذدہ کیا ہے تو کون ہے جو مجھے تجھ سے مطمئن کرے ۔ اورجب کہ تو نے مجھے تنہاچھوڑ دیا ہے تو کون ہے جو میری دستگیری کرے ۔ اور جب کہ تو نے مجھے ناتوان کر دیا ہے تو کون ہے جو مجھے قوت دے ۔ اے میرے معبود ! پر ور دہ کوکوئی پناہ نہیں دے سکتا سوائے اس کے پروردگار کے اورشکست خوردہ کوکوئی امان نہیں دے سکتا سوائے اس پر غلبہ پانے والے کے ۔ اورطلب کردہ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا سوائے اس کے طالب کے ۔ یہ تمام وسائل اے میرے معبود تیرے ہی ہاتھ میں ہیں اورتیری ہی طرف راہ فرار وگریز ہے لہذا تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیرے گزیز کو اپنے دامن میں پناہ دے اورمیری حاجت برلا۔ اے اللہ !اگر تو نے اپنا پاکیزہ رخ مجھ سے موڑ لیا اور اپنے احسان عظیم سے دریغ کیا یا اپنے رزق کو بند کر دیا ، یا اپنے رشتہ رحمت کو مجھ سے قطع کر لیا تو میں اپنی آرزؤوں تک پہنچنے کا وسیلہ تیرے سوا کوئی پا نہیں سکتااورتیرے قبضہ قدرت میں ہوں اورتیرے ہی ہاتھ میں میری بھاگ دوڑ ہے تیرے حکم کے آگے میرا حکم نہیں چل سکتا۔ میرے بارے میں تیرا فرمان جاری اورمیرے حق میں تیرا فیصلہ عدل وانصاف پر مبنی ہے ۔ تیرے قلمروسلطنت سے نکل جانے کا مجھے یارا نہیں اورتیرے احاطہ قدرت سے قدم باہر رکھنے کی طاقت نہیں اور نہ تیری محبت کو حاصل کر سکتا ہوں ۔ نہ تیری رضامندی تک پہنچ سکتا ہوں اورنہ تیرے ہاں کی نعمتیں پا سکتا ہوں مگر تیری اطاعت اورتیری رحمت فراواں کے وسیلہ سے۔ اے اللہ !میں ہر حال میں تیرا ذلیل بندہ ہوں تیری مدد کے بغیر میں اپنے سود زیاں کا مالک نہیں میں اس عجز وبے بضاعتی کی اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں اوراپنی کمزوری وبے چارگی کا اعتراف کرتا ہوں ۔ لہذا جو وعدہ تو نے مجھ سے کیا ہے اسے پورا کراور جو دیا ہے اسے تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ میں تیرا بندہ ہوں جو بے نوا، عاجز، کمزور، بے سروسامان ، حقیر، ذلیل ، نادار، خوفزدہ ، اور پناہ کا خواستگار ہے اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور مجھے ان عطیوں میں جو تو نے بخشے ہیں فراموش کا ر اور ان نعمتوں میں جو تو نے عطا کی ہیں احسان ناشناس نہ بنا دے اورمجھے دعا کی قبولیت سے نا امید نہ کر اگرچہ اس میں تا خیر ہو جائے ۔ آسائش میں ہوں یا تکلیف میں تنگی میں ہوں یا فارغ البلالی میں تندرستی میں ہوں یا خوشحالی میں ۔ تونگری میں ہوں یا عسرت میں ، فقر میں ، یا دولتمندی میں اے اللہ !محمد اور ان کی آل پررحمت نازل فرما اور مجھے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ہر حالت میں مدح وستائش وسپاس میں مصروف رکھ یہاں تک کہ دنیا میں سے جو کچھ تو دے اس پر خوش نہ ہونے لگوں اورجو روک لے اس پر رنجیدہ ہوں ۔ اور پر ہیز گاری کو میرے دل کا شعار بنا اور میرے جسم سے وہی کام لے جسے تو قبول فرمائے اوراپنی اطاعت میں ا نہماک کے ذریعہ تمام دنیوی علائق سے فارغ کر دے تاکہ اس چیز کو جوتیری ناراضی کا سبب ہے دوست نہ رکھوں اور جو چیز تیری خوشنودی کا باعث ہے اسے ناپسندنہ کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور زندگی بھر میرے دل کو اپنی محبت کے لیے فارغ کر دے ۔ اپنی یاد میں اسے مشغول رکھ ، اپنے خوف وہراس کے ذریعہ (گناہوں کی ) کا موقع دے ، اپنی طرف رجوع ہونے سے اس کی قوت وتوانائی بخش ، اپنی اطاعت کی طرف اسے مائل کر اور اپنے پسندیدہ ترین راستہ پر چلا اوراورنعمتوں کی طلب پر اسے تیار کر اور پرہیز گاری کو میرا توشہ ، اپنی رحمت کی جانب میرا سفر، اپنی خوشنودی میں میرا گزر اوراپنی جنت میں میری منزل قرار دے اورمجھے ایسی قوت عطا فرما جس سے تیری رضا مندیوں کا بوجھ اٹھا لوں ۔اور میرے گریز کو اپنی جانب اور میری خواہش کو اپنے ہاں کی نعمتوں کی طرف قرار دے اور برے لوگ سے میرے دل کو متوحش اوراپنے اوراپنے دوستوں اورفرنبرداروں سے مانوش کر دے اور کسی بدکار اورکافر کا مجھ پر احسان نہ ہو ۔نہ اس کی نگاہ کرم مجھ پر ہو اور نہ اس کی مجھے کوئی احتیاج ہو بلکہ میرے دلی سکون ، قلبی لگاؤ،اور میری بے نیازی وکار گزاری کو اپنے اوراپنے برگزیدہ بندوں سے وابستہ کر ۔ اے اللہ ! محمد اورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان کا ہم نشین ومددگار قرار دے اوراپنے شوق ووارفتگی اور ان کے ذریعہ جنہیں تو پسند کرتا او رجن سے خوش ہوتا ہے مجھ پر احسان فرما۔اس لئے کہ تو ہرچیز پر قادر ہے اور یہ کام تیرے لیے آسان ہے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَلْبِسْنِیْ عَافِیَتَکَ وَ جَلِّلْنِیْ عَافِیَتَکَ وَ حَصِّنِّیْ بِعَافِیَتِکَ وَ اَکْرِمْنِیْ بِعَافِیَتِکَ وَ اَغْنِنِیْ بِعَافِیَتِکَ وَ تَصَدَّقْ عَلَیَّ بِعَافِیَتَکَ وَ ہَبْ لِیْ عَافِیَتَکَ وَ اَفْرِشْنِیْ عَافِیَتَکَ وَ اَصْلِحْ لِیْ عَافِیَتَکَ وَ لاَ تُغَرِّقْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ عَافِیَتَکَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ عَافِنِیْ عَافِیَةً کَافِیَةً شَافِیَةً عَالِیَةً نَامِیَةً عَافِیَةً تُوَلِّدُ فِیْ بَدَنِیَ الْعَافِیَةِ عَافِیَةَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَامْنُنْ عَلَیَّ بِالصِّحَةِ وَالْاَمْنِ وَالسَّلاَمَةِ فِیْ دِیْنِیْ وَ بَدَنِیْ وَ الْبَصِیْرَةِ فِیْ قَلْبِیْ وَ النَّفَاذِ فِیْ اُمُوْرِیْ وَ الْخَشْیَةِ لَکَ وَ الْخَوْفِ مِنْکَ وَ الْقُوَّةِ عَلٰی مَا اَمَرْتَنِیْ بِہ مِنْ طَاعَتِکَ وَ الْاِجْتِنَابِ لِمَا نَہَیْتَنِیْ عَنْہُ مِنْ مَعْصِیَتِکَ اَللّٰہُمَّ وَامْنُنْ عَلَیَّ بِالْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ وَ زِیَارَةِ قَبْرِ رَسُوْلِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَ رَحْمَتُکَ وَ بَرَکَاتُکَ عَلَیْہِ وَ عَلٰی اٰلِہ وَ اٰلِ رَسُوْلِکَ عَلَیْہِمُ السَّلاَمُ اَبَدًا مَّا اَبْقَیْتَنِیْ فِیْ عَامِیْ ہٰذَا وَ فِیْ کُلِّ عَامٍ وَاجْعَلْ ذٰلِکَ مَقْبُوْلاً مَشْکُوْرًا مَذْکُوْرًا لَدَیْکَ مَذْخُوْرًا عِنْدَکَ وَ اَنْطِقْ بِحَمْدِکَ وَ شُکْرِکَ وَ ذِکْرِکَ وَ حُسْنِ الثَّنَآءِ عَلَیْکَ لِسَانِیْ وَاشْرَحْ لِمَرَاشِدِ دِیْنِکَ قَلْبِیْ وَ اَعِذْنِیْ وَ ذُرِّیَّتِیْ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ وَمِنْ شَرِّ السَّآمَّةٍ وَ الْہَآمَّةِ وَ الْعَآمَّةِ وَ اللَّآمَّةِ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ مَرِیْدٍ وَ مِنْ شَرِّکُلِّ سُلْطَانٍ عَنِیْدٍ وَ مِنْ شَرِّکُلِّ مُتْرَفٍ حَفِیْدٍ وَ مِنْ شَرِّکُلِّ ضَعِیْفٍ وَّ شَدِیْدٍ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَرِیْفٍ وَّ وَضِیْعٍ وَ مِنْ شَرِّکُلِّ صَغِیْرٍ وَ کَبِیْرٍ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ قَرِیْبٍ وَّ بَعِیْدٍ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ مَنْ نَصَبَ لِرَسُوْلِکَ وَ لِاَہْلِ بَیْتِہ حَرْبًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ دَآبَّةٍ اَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا اِنَّکَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ مَنْ اَرَادَنِیْ بِسُوْٓءٍ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَادْحَرْ عَنِّیْ مَکْرَہ وَادْرَاْ عَنِّیْ شَرَّہ وَ رُدَّ کَیْدَہ فِیْ نَحْرِہ وَاجْعَلْ بَیْنَ یَدَیْہِ سَدًّا حَتّٰی تُعْمِیَ عَنِّیْ بَصَرَہ وَ تُصِمَّ عَنْ ذِکْرِیْ سَمْحَہ وَ تُقْفِلَ دُوْنَ اِخْطَارِیْ قَلْبَہ وَ تُخْرِسَ عَنِّیْ لِسَانَہ وَ تَقْمَعَ رَاْسَہ وَ تُذِلَّ عِزَّہ وَ تَکْسِرَ جَبَرُوْتَہ وَ تُذِلَّ رَقَبَتَہ وَ تَفْسَغَ کِبَرَہ وَ تُوٴْمِنَنِیْ مِنْ جَمِیْعِ ضَرِّہ وَ شَرِّہ وَ غَمْزِہ وَ ہَمْزِہ وَ لَمْزِہ وَ حَسَدِہ وَ عَدَاوَتِہ وَ حَبَآئِلِہ وَ مَصَآئِدِہ وَ رَجْلِہ وَ خَیْلِہ اِنَّکَ عَزِیْزٌ قَدِیْرٌ۔

جب طلب عافیت کرتے اوراس پر شکر ادا کرتے تو یہ دعاء پڑھتے
اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے اپنی عافیت کا لباس پہنا، اپنی عافیت کی ردا اوڑھنا ، اپنی عافیت کے ذریعہ محفوظ رکھ ۔ اپنی عافیت کے ذریعہ عزت ووقار دے ۔ اپنی عافیت کے ذریعہ بے نیاز کر دے ۔اپنی عافیت کی بھیک میری جھولی میں ڈال دے اپنی عافیت مجھے مرحمت فرما۔ اپنی عافیت کو میرا اوڑھنا بچھونا قرار دے۔ اپنی عافیت کی میرے لئے اصلاح ودستی فرما اوردنیا وآخرت میں میرے اوراپنی عافیت کے درمیان جدائی نہ ڈال ۔ اے میرے معبود! رحمت نازل فرما محمد اورا ن کی آل پر اور مجھے ایسی عافیت دے جونے نیاز کرنے والی ، شفا بخشنے والی (امراض کی دسترس سے)بالا اورروز افزوں ہو ۔ ایسی عافیت جو میرے جسم میں دنیا وآخرت کی عافیت کو جنم دے اورصحت امن ، جسم وایمان کی سلامتی ، قلبی بصیرت ، نفاذ امور کی صلاحیت ، بیم وخوف کا جذبہ اور جس اطاعت کا حکم دیا ہے اس کے بجالانے کی قوت اورجن گناہوں سے منع کیا ہے ان سے اجتناب کی توفیق بخش کر مجھ پر احسان فرما ۔ بارالہا!مجھ پر احسان بھی فرما کہ جب تک تو مجھے زندہ رکھے، ہمیشہ اس سال بھی او رسال حج وعمرہ اورقبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورقبور آل رسول سلام اللہ علہیم کی زیارت کرتا رہوں ۔ اور ان عبادات کو مقبول وپسندیدہ قابل التفات اوراپنے ہاں ذخیر ہ اور حمد شکر وذکر اورثنائے جمیل کے نغموں سے میری زبان کو گویا رکھ اوردینی ہدایتوں کے لیے میرے دل کی گرہیں کھول دے اورمجھے اورمیری اولاد کو شیطان مردود اورزہریلے جانوروں ، ہلاک کرنے والے حیوانوں اوردوسرے جانوروں کے گزند اورچشم بد سے پناہ دے اور ہر سر کش شیطان ، ہر ظالم حکمران ، ہر جمع جھتے والے مغرور، ہر کمزور اورطاقتور ، ہر اعلے وادنے ہر چھوٹے بڑے اورہر نزدیک اور دور والے اور جن وانس میں تیرے پیغمبر اوران کے اہل بیت سے بر سر پیکار ہونے والے اور ہر حیوان کے شر سے جب پر تجھے تسلط حاصل ہے محفوظ ررکھ اس لیے تو حق وعدل کی راہ پر ہے ۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور جو مجھ سے برائی کرناچاہے اسے مجھ سے رو گردان کر دے۔ اس مکر وفریب (کے تیر ) اسی کے سینہ کی طرف پلٹا دے اور اس کے سامنے ایک دیوار کھڑی کر دے یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کو مجھے دیکھنے سے نا بینا اوراس کے کانوں کو میرا ذکر سننے سے بہر کر دے اور اس کے دل پر قفل چڑھا دے تاکہ میرا اسے خیال نہ آئے اورمیرے بارے میں کچھ سننے سے اس کی زبان کو گنگ کر دے ، اس کا سر کچل دے ۔ اس کی گردن میں ذلت کا طوق ڈال دے اور اس کا تکبر ختم کر دے ۔ اور مجھے اس کی ضرر رسانی ، شرپسندی ، لعنہ زنی ، غیبت ، عیب جوئی ، حسد ، دشمنی اور اس کے پھندوں ، ہتکھنڈوں ، پیادوں اورسواروں سے اپنے حفظ وامان میں رکھ ۔ یقینا تو غلبہ واقتدار کا مالک ہے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ رَسُوْلِکَ وَ اَہْلِ بَیْتِہِ الطَّاہِرِیْنَ وَاخْصُصْہُمْ بِاَفْضَلِ صَلٰوتِکَ وَ رَحْمَتِکَ وَ بَرَکَاتِکَ وَ سَلاَمِکَ وَاخْصُصْ اَللّٰہُمَّ وَالِدَیَّ بِالْکَرَامَةِ لَدَیْکَ وَ الصَّلٰوةِ مِنْکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَلْہِمْنِیْ عَلْمَ مَا یَجِبُ لَہُمَا عَلَیَّ اِلْہَامًا وَاجْمَعْ لِیْ عِلْمَ ذٰلِکَ کُلِّہ تَمَامًا ثُمَّ اسْتَعْمِلْنِیْ بِمَا تُلْہِمُنِیْ مِنْہُ وَ وَفِّقْنِیْ لِلنُّفُوْذِ فِیْمَا تُبَصِّرُنِیْ مِنْ عِلْمِہ حَتّٰی لاَ یَفُوْتَنِی اسْتِعْمَالُ شَیْءٍ عَلَّمْتَنِیْہِ وَلاَ تَثْقُلْ اَرْکَانِیْ عَنِ الْحُفُوْفِ فِیْمَا اَلْہَمْتَنِیْہِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ کَمَا شَرَّفْتَنَا بِہ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ کَمَا اَوْجَبْتَ لَنَا الْحَقِّ عَلَی الْخَلْقِ بِسَبَبِہ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ اَہَابُہُمَا ہَیْبَةَ السُّلْطَانِ الْعَسُوْفِ وَ اَبَرُّہُمَا بِرَّالْاُمِّ الرَّئُوْفِ وَاجْعَلْ طَاعَتِیْ لِوَالِدَیَّ وَ بِرِّیْ بِہِمَا اَقَرَّ لِعَیْنِیْ مِنْ رَقْدَةِ الْوَسْنَانِ وَ اَثْلَجَ لِصَدْرِیْ مِنْ شَرْبَةِ الظَّمْاٰنِ حَتّٰی اُوْثِرَ عَلٰی ہَوَایَ ہَوَاہُمَا وَ اُقَدِّمُ عَلٰی رِضَایَ رِضَاہُمَا وَ اَشْتَکْثِرَ بِرَّہُمَا بِیْ وَ اِنْ قَلَّ وَ اَسْتَقِلَّ بِرِّیْ بِہِمَا وَ اِنْ کَثُرَ اَللّٰہُمَّ خَفِّضْ لَہُمَا صَوْتِیْ وَ اَطِبْ لَہُمَا کَلاَمِیْ وَ اَلِیْ لَہُمَا عَرِیْکَتِیْ وَاعْطِفْ عَلَیْہِمَا قَلْبِیْ وَ صَیِّرْنِیْ بِہِمَا رَفِیْقًا وَ عَلَیْہِمَا شَفِیْقًا اَللّٰہُمَّ اشْکُرْ لَہُمَا تَرْبِیَتِیْ وَ اَثِبْہُمَا عَلٰی تَکْرِمَتِیْ وَاحْفَظْ لَہُمَا مَا حَفِظَاہُ مِنِّیْ فِیْ صِغَرِیْ اَللّٰہُمَّ وَ مَا مَسَّہُمَا مِنِّیْ مِنْ اَزًی اَوْ خَلَصَ اِلَیْہِمَا عَنِّیْ مِنْ مَکْرُوْہٍ اَوْضَاعَ قِبَلِیْ لَہُمَا مِنْ حَقٍّ فَاجْعَلْہُ حِطَّةً لِذُنُوْبِہِمَا وَعُلُوًّا فِیْ دَرَجَاتِہِمَا وَ زِیَادَةً فِیْ حَسَنَاتِہِمَا یَا مُبَدِّلَ السَّیِّئٰاتِ بِاَضْعَافِہَا مِنَ الْحَسَنَاتِ اَللّٰہُمَّ وَ مَا تَعَدَّیَا عَلَیَّ فِیْہِ مِنْ قَوْلٍ اَوْ اَسْرَفَا عَلَیَّ فِیْہِ مِنْ فِعْلٍ اَوْ ضَیَّعَاہُ لِیْ مِنْ حَقٍّ اَوْ قَصَّرَا بِیْ عَنْہُ مِنْ وَاجِبٍ فَقَدْ وَ قَبْتُہ لَہُمَا وَ جُدْتُ بِہ عَلَیْہِمَا وَ رَغِبْتُ اِلَیْکَ فِیْ وَضْعِ تَبِعَتِہ عَنْہُمَا فَاِنِّیْ لَآ اَتَّہِمُہُمَا عَلٰی نَفْسِیْ وَلاَ اَسْتَبْطِئُہُمَا فِیْ بِرِّیْ وَ لَآ اَکْرَہُ مَا تَوَلَّیَاہُ مِنْ اَمْرِیْ یَارَبِّ فَہُمَا اَوْجَبُ حَقًّا عَلَیَّ وَ اَقْدَمُ اِحْسَانًا اِلَیَّ وَ اَعْظَمُ مِنَّةً لَدَیَّ مِنْ اَنْ اُقَاصَہُمَا بِعَدْلٍ اَوْ اُجَازِیَہُمَا عَلٰی مِثْلٍ اَیْنَ اِذًا یَّا اِلٰہِیْ طُوْلُ شُغْلِہِمَا بِتَرْبِیَتِیْ وَ اَیْنَ شِدَّةُ تَعَبِہِمَا فِیْ حَرَاسَتِیْ وَ اَیْنَ اِقْتَارُہُمَا عَلٰیٓ اَنْفُسِہِمَا لِلتَّوْسِعَةِ عَلَیَّ ہَیْہَاتَ مَا یَسْتَوْفِیَانِ مِنِّیْ حَقَّہُمَا وَ لاَ اُدْرِکَ مَا یَجِبُ عَلَیَّ لَہُمَا وَ لاَ اَنَا بِقَاضٍ وَ ظِیْفَةً خِدْمَتِہِمَا فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَعَنِّیْ یَا خَیْرَ مَنِ اسْتُعِیْنَ بِہ وَ وَفِّقْنِیْ یَآ اَہْدٰیْ مَنْ رُغِبَ اِلَیْہِ وَلاَ تَجْعَلْنِیْ فِیْٓ اَہْلِ الْعُقُوْقِ لِلْاٰبَآءِ وَ الْاُمَّہَاتِ یَوْمَ تُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ وَ ہُمْ لاَ یُظْلَمُوْنَ۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ذُرِّیَّتِہ وَاخْصُصْ اَبَوَیَّ بِاَفْضَلِ مَا خَصَصْتَ بِہ اٰبَآءَ عِبَادِکَ الْمُوٴْمِنِیْنَ وَ اُمَّہَاتِہِمْ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اَللّٰہُمَّ لاَ تُنْسِنِیْ ذِکْرَہُمَا فِیْ اَدْبَارِ صَلَوَاتِیْ وَ فِیْ اِنًا مِنْ اٰنَآءِ لَیْلِیْ وَ فِیْ کُلِّ سَاعَةٍ مِّنْ سَاعَاتِ نَہَارِیْ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاغْفِرْ لِیْ بِدُعَائِیْ لَہُمَا وَاغْفِرْ لَہُمَا بِبِرِّہِمَا لِیْ مَغْفِرَةً حَتْمًا وَارْضَ عَنْہُمَا بِشَفَاعَتِیْ لَہُمَا رِضًی عَزْمًا وَ بَلِّغْہُمَا بِالْکَرَامَةِ مَوَاطِنَ السَّلاَمَةِ اَللّٰہُمَّ وَ اِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُکَ لَہُمَا فَشَفِّعْہُمَا فِیَّ وَ اِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُکَ لِیْ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِمَا حَتّٰی نَجْتَمِعَ بِرَاْفَتِکَ فِیْ دَارِ کَرَامَتِکَ وَ مَحَلِّ مَغْفِرَتِکَ وَرَحْمَتِکَ اِنَّکَ ذُوْالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ وَ الْمَنِّ الْقَدِیْمِ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔

اپنے والدین ( علیہما السلام ) کے حق میں حضرت کی دعاء
اے اللہ ! اپنے عہد خاص اوررسول محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوران کے پاک وپاکیزہ اہل بیت پر رحمت نازل فرما اور انہیں بہترین رحمت وبرکت اوردرود وسلام کے ساتھ خصوصی امتیاز بخش اوراے معبود !میرے ماں باپ کو بھی اپنے نزدیک عزت وکرامت اوراپنی رحمت سے مخصوص فرما ۔اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔اے اللہ ! محمد او ر ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان کے جو حقوق مجھ پر واجب ہیں ان کا علم بذریعہ الہام عطا کر اور ان تمام واجبات کا علم بے کم وکاست میرے لیے مہیا فر ما دے ۔ پھر جو مجھے بذریعہ الہام بتائے اس پر کار بند رکھ اوراس سلسلہ میں جو بصیرت علمی عطا کر ے اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تا کہ ان باتوں میں سے جو تو نے مجھے تعلیم کی ہیں کوئی بات عمل میں آئے بغیر نہ رہ جائے اوراس خدمت گزاری سے جو تو نے مجھے بتلائی ہے میرے ہاتھ پیر تھکن محسوس نہ کریں۔ اے اللہ محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرماکیونکہ تو نے اس کی وجہ سے ہمارا حق مخلوقات پر قائم کیا ہے اے اللہ ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے ڈرا جاتا ہے اوراس طرح ان کے حال پر شفیق ومہربان رہوں (جس طرح شفیق ماں ) اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہے اوران کی فرما نبرداری اوران سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے اس سے زیادہ کیف افزا قرار دے جتنا چشم خواب آلود میں نیند کا خمار اورمیرے قلب وروح کے لیے اس سے بڑھ کر مسرت انگیز قرار دے جتنا پیاسے کے لیے جرعہ آب تاکہ میں اپنی خواہش پر ان کی خواہش کو ترجیح دوں اور اپنی خوشی پر ان کی خوشی کو مقدم رکھوں اور ان کے تھوڑے احسان کو بھی جو مجھ پر کریں ، زیادہ سمجھوں ، اور میں جو نیکی کروں اے اللہ ! میری آواز کو ان کے سامنے آہستہ میرے کلام کو ان کے لیے خوشگوار میری طبیعت کو نرم اورمیرے دل کو مہربان بنا دے اور مجھے ان کے ساتھ نرمی وشفقت سے پیش آنے والا قرار دے ۔ اے اللہ ! نہیں میری پرورش کی جزائے خیر دے اورمیری حسن نگہداشت پر اجر وثواب عطا کر اور کم سنی میں میری خبر گیری کا انہیں صلہ دے اے اللہ ##! انہیں میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچتی ہو یا میری جانب سے کوئی نا گوار صور ت پیش آئی ہو یا میری جانب سے کوئی نا گوار صورت پیش آئی ہو یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے اے برائیوں کو ئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے بارالہا!اگر انہوں نے میرے ساتھ گفتگو میں سختی یا کسی کام میں زیادتی یا میرے کسی حق میں فرو گذاشت یا اپنے فرض منصبی میں کوتاہی کی ہو تو میں ان کو بخشتا ہوں اوراسے نیکی اوراحسان کا وسیلہ قرا ر دیتا ہوں کہ اس کا مواخذہ ان سے نہ کرنا۔ اس لیے کہ میں اپنی نسبت ان سے کوئی بد گمانی نہیں رکھتا اورنہ تربیت کے سلسلہ میں انہیں سہل انگار سمجھتا ہوں اور نہ ان کی دیکھ بھال کو نا پسند کرتا ہوں اس لیے کہ ان کے حقوق مجھ لا لازم وواجب ، ان کے احسانات دیرینہ اوران کے انعامات عظیم ہیں وہ اس سے بالا تر ہیں کہ میں ان کو برابر کا بدلہ یا ویسا ہی عوض دے سکوں ۔ اگر ایسا کر سکوں تو اے میرے معبود!وہ ان کا ہمہ وقت میری تربیت میں مشغول رہنا میری خبر گیری میں رنج وتعب اٹھانا اورخود عسرت وتنگی میں رہ کر میری آسودگی کا سامان کرنا کہاں جائے گا بھلا کہاں ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کا صلہ مجھ سے پا سکیں اورنہ میں خود ہی ان کے حقوق سے سبکدوش ہو سکتا ہوں اورنہ ان کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکتا ہوں رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری مدد فرما اے بہتر ان سب سے جن سے مدد مانگی جاتی ہے اورمجھے توفیق دے اے زیادہ رہنمائی کرنے والے ان سب سے جب کی طرف (ہدایت کے لیے) توجہ کی جاتی ہے اور مجھے اس دن جب کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اورکسی پر زیادتی نہ ہو گی ۔ان لوگوں میں سے قرار نہ دینا جو ماں باپ کے عاق ونا فرمانبردا رہوں ۔اے اللہ محمد اور ان کی آل پررحمت نازل فرما اورمیرے ماں باپ کو تواس سے بڑھ کر امتیاز دے جو مومن بندوں کے ماں باپ کو تو نے بخشا ہے اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اے اللہ ان کی یاد کونمازوں کے بعدرات کی ساعتوں اور دن کے تمام لمحوں میں کسی وقت فراموش نہ ہونے دے اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااورمجھے ان کے حق میں دعا کرنے کی وھہ سے ااور انہیں میرے ساتھ نیکی کرنے کی وجہ سے ان سے قطعی طور پر راضی وخوشنود ہو اورانہیں عزت وآبرو کے ساتھ سلامتی کی منزلوں تک پہنچا دے ۔ اے اللہ ! اگر تو نے انہیں مجھ سے پہلے بخش دیا تو انہیں میرا شفیع بنا ۔تاکہ ہم سب تیرے لطف وکرم کی بدولت تیرے بزرگی کے گھر اورنخشش ورحمت کی منزل میں ایک ساتھ جمع ہو سکیں ۔ یقینا تو بڑے فضل والا، قدیم احسان والا اورسب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔۔
   
     
اَللّٰہُمَّ وَ مُنَّ عَلَیَّ بِبَقَآءِ وُلْدِیْ وَ بِاِصْلاَحِہِمْ لِیْ وَ بِاِمْتَاعِیْ بِہِمْ اِلٰہِیْ اُمْدُدْلِیْ فِیْ اَعْمَارِہِمْ وَزِدْلِیْ فِیْ اٰجَالِہِمْ وَ رَبِّ لِیْ صَغِیْرَہُمْ وَ قَوِّلِیْ ضَعِیْفَہُمْ وَ اَصَحَّ لِیْ اَبْدَانَہُمْ وَ اَدْیَانَہُمْ وَ اَخْلاَقَہُمْ وَ عَافِہِمْ فِیْ اَنْفُسِہِمْ وَ فِیْ جَوَارِحِہِمْ وَ فِیْ کُلِّ مَا عُنِیْتُ بِہ مِنْ اَمْرِہِمْ وَ اَدْرِرْلِیْ وَ عَلٰی یَدَیْ اَرْزَاقَہُمْ وَاجْعَلْہُمْ اَبْرَارًا اَتْقِیَآءَ بُصَرَآءَ سَامِعِیْنَ مُطِیْعِیْنَ لَکَ وَلِأَوْلِیٰآئِکَ مُحِبِّیْنَ مُنَاصِحِیْنَ وَ لِجَمِیْعِ اَعْدٰآئِکَ مُعَانِدِیْنَ وَ مُبْغِضِیْنَ اٰمِیْنَ اَللّٰہُمَّ اشْدُدْ بِہِمْ عَضُدِیْ وَ اَقِمْ بِہِمْ اَوْدِیْ وَ کَثِّرْ بِہِمْ عَدَدِیْ وَ زَیِّنْ بِہِمْ مَحْضَرِیْ وَ اَحْیِ بِہِمْ ذِکْرِیْ وَاکْفِنِیْ بِہِمْ فِیْ غَیْبَتِیْ وَ اَعِنِّیْ بِہِمْ عَلٰی حَاجَتِیْ وَاجْعَلْہُمْ لِیْ مُحِبِّیْنَ وَ عَلَیَّ حَدِبِیْنَ مُقْبِلِیْنَ مُسْتَقِیْمِیْنَ لِیْ مُطِیْعِیْنَ غَیْرَ عَاصِیْنَ وَ لاَ عَآقِّیْنَ وَ لاَ مُخَالِفِیْنَ وَ لاَ خَاطِئِیْنَ وَ اَعِنِّیْ عَلٰی تَرْبِیَتِہِمْ وَتَاْدِیْبِہِمْ وَ بِرِّہِمْ وَ ہَبْ لِیْ مِنْ لَدُنْکَ مَعَہُمْ اَوْلاَدًا ذُکُوْرًا وَاجْعَلْ ذٰلِکَ خَیْرًا لِیْ وَاجْعَلْہُمْ لِیْ عَوْنًا عَلٰی مَا سَاَلْتُکَ وَ اَعِذْنِیْ وَ ذُرِّیَّتِیْ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ فَاِنَّکَ خَلَقْتَنَا وَ اَمَرْتَنَا وَ نَہَیْتَنَا وَ رَغَّبْتَنَا فِیْ ثَوَابِ مَا اَمَرْتَنَا وَ رَہَّبْتَنَا عِقَابَہ وَجَعَلْتَ لَنَا عَدُوًّا یَکِیْدُنَا سَلَّطْتَہ مِنَّا عَلٰی مَا لَمْ تُسَلِّطْنَا عَلَیْہِ مِنْہُ اَسْکَنْتَہ صُدُوْرَنَا وَ اَجْرَیْتَہ مَجَارِیَ دِمَآئِنَا لاَ یَغْفُلُ اِنْ غَفَلْنَا وَ لاَ یَنْسٰی اِنْ نَسِیْنَا یُوٴْمِنُنَا عِقَابَکَ وَ یُخَوِّفُنَا بِغَیْرِکَ اِنْ ہَمَمْنَا بِفَاحِشَةٍ شَجَّعَنَا عَلَیْہَا وَ اِنْ ہَمَمْنَا بِعَمَلٍ صَالِحٍ ثَبَّطَنَا عَنْہُ یَتَعَرَّضُ لَنَا بِالشَّہَوٰاتِ وَ یَنْصِبُ لَنَا بِالشُّبْہَاتِ اِنْ وَعَدَنَا کَذَبَنَا وَ اِنْ مَنَّانَا اَخْلَفَنَا وَ اِلاَّ تَصْرِفْ عَنَّا کَیْدَہ یُضِلُّنَا وَ اِلاَّ تَقِنَا خَبَالَہ یَسْتَزِلَّنَا اَللّٰہُمَّ فَاقْہَرْ سُلْطَانَہ عَنَّا بِسُلْطَانِکَ حَتّٰی تَحْبِسَہ عَنَّا بِکَثْرَةِ الدُّعَآءِ لَکَ فَنُصْبِحَ مِنْ کَیْدِہ فِی الْمَعْصُوْمِیْنَ بِکَ اَللّٰہُمَّ اَعْطِنِیْ کُلَّ سُوٴْلِیْ وَاقْضِ لِیْ حَوٰآئِجِیْ وَ لاَ تَمْنَعْنِیَ الْاِٴجَابَةَ وَ قَدْ ضَمِنْتَہَا لِیْ وَ لاَ تَحْجُبْ دُعَآئِیْ عَنْکَ وَ قَدْ اَمَرْتَنِیْ بِہ وَامْنُنْ عَلَیَّ بِکُلِّ مَا یُصْلِحُنِیْ فِیْ دُنْیَایَا وَ اٰخِرَتِیْ مَا ذَکَرْتُ مِنْہُ وَ مَا نَسِیْتُ اَوْ اَظْہَرْتُ اَوْ اَخْفَیْتُ اَوْ اَعْلَنْتُ اَوْ اَسْرَرْتُ وَاجْعَلْنِیْ فِیْ جَمِیْعِ ذٰلِکَ مِنَ الْمُصْلِحِیْنَ بِسُوٴَالِیْ اِیَّاکَ الْمُنْجِحِیْنَ بِالطَّلَبِ اِلَیْکَ غَیْرِ الْمَمْنُوْعِیْنَ بِالتَّوَکُّلِ عَلَیْکَ الْمُعَوَّدِیْنَ بِالتَّعَوُّذِ بِکَ الرَّابِحِیْنَ فِیْ الْتِّجَارَةِ عَلَیْکَ الْمُجَارِیْنَ بِعِزِّکَ الْمُوْسَعِ عَلَیْہِمُ الرِّزْقُ الْحَلاَلُ مِنْ فَضْلِکَ الْوَاسِعِ بِجُوْدِکَ وَ کَرَمِکَ الْمُعَزِّیْنَ مِنَ الذُّلِّ بِکَ وَ الْمُجَارِیْنَ مِنَ الظُّلْمِ بِعَدْلِکَ وَ الْمُعَافِیْنَ مِنَ الْبَلٰآءِ بِرَجْمَتِکَ وَ الْمُغْنِیْنَ مِنَ الْفَقْرِ بِغِنَاکَ وَ الْمَعْصُوْمِیْنَ مِنَ الذُّنُوْبِ وَ الزَّلَلِ وَ الْخَطَآءِ بِتَقْوَاکَ وَ الْمُوَفَّقِیْنَ لِلْخَیْرِ وَ الرُّشْدِ وَ الصَّوَابِ بِطَاعَتِکَ وَ الْمُحَالِ بَیْنَہُمْ وَ بَیْنَ الذُّنُوْبِ بِقُدْرَتِکَ التَّارِکِیْنَ لِکُلِّ مَعْصِیَتِکَ السَّاکِنِیْنَ فِیْ جِوَارِکَ اَللّٰہُمَّ اَعْطِنَا جَمِیْعَ ذٰلِکَ بِتَوْفِیْقِکَ وَ رَحْمَتِکَ وَ اَعِذْنَا مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ وَ اَعْطِ جَمِیْعَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمَاتِ وَ الْمُوٴْمِنِیْنَ وَ الْمُوٴْمِنَاتِ مِثْلَ الذَّیِ سَاَلْتُکَ لِنَفْسِیْ وَ لِوُلْدِیْ فِیْ عَاجِلِ الدُّنْیَا وَاٰجِلِ الْاٰخِرَةِ اِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ عَفُوٌّ غَفُوْرٌ رَوٴُفٌ رَّحِیْمٌ وَ اٰتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔

اولاد کے حق میں حضرت کی دعاء
اے میرے معبود !میری اولاد کی بقا اوران کی اصلاح اوران سے بہرہ مندی کے سامان مہیا کر کے مجھے ممنون احسان فرما اورمیرے سہارے کے لیے ان کی عمروں میں برکت اورزندگیوں میں طول دے اور ان میں سے چھوٹوں کی پرورش فرما اورکمزوروں کو توانائی دے اوران کی جسمانی ، ایمانی اوراخلاقی حالت کو درست فرما اور ان کے جسم وجان اوران کے دوسرے معاملات میں جن میں مجھے اہتمام کرنا پڑے انہیں عافیت سے ہمکنار رکھ ،اورمیرے لیے اورمیرے ذریعہ ان کے لیے زرق فراواں جاری کر اورانہیں نیکو کار ، پرہیز گار، روشن دل ، حق نیوش اور اپنا فرمانبردار اور اپنے دوستوں کا دوست وخیر خواہ اوراپنے تمام دشمنوں کا دشمن وبدخواہ قرار دے۔ آمین ۔ اے اللہ ! ان کے ذریعہ میرے بازوؤں کو قوی اور میری پریشان حالی کی اصلاح اوران کی وجہ سے میری جمعیت میں اضافہ اورمیری مجلس کی رونق دوبالا فرما اوران کی بدولت میر انام زندہ رکھ اورمیری عدم موجودگی میں انہیں میرا قائم مقام قرار دے اور ان کے وسیلہ سے میری حاجتوں میں میری مدد فرما اورانہیں میرے لیے دوست ، مہربان ، ہمہ تن متوجہ ، ثابت قدم اورفرمانبردار قرار دے ۔ وہ نافرمان ، سر کش ، مخالف وخطا کار نہ ہوں اور ان کی تربیت وتادیب اوران سے اچھے برتاؤ میں میری مدد فرما۔ اور نے کے علاوہ بھی مجھے اپنے خزانہ رحمت سے نرینہ اولاد عطا کر اور انہیں ان چیزوں میں جن کا میں طلب گار ہوں میرا مددگار بنا اور مجھے اور میری ذریت کو شیطان مردود سے پناہ دے ۔ اس لیے کہ تو نے ہمیں پیدا کیا اورامر ونہی کی اور جو حکم دیا اس کے ثواب کی طرف راغب کیا اور جس سے منع کا اس کے عذاب سے ڈریا۔اورہما راایک دشمن بنایا جو ہم سے مکر کرتا ہے اورجتنا ہماری چیزوں پر اسے تسلط دیا ہے اتنا ہمیں اس کی کسی چیز پر تسلط نہیں دیا۔ اس طرح کہ اسے ہمارے سینوں میں ٹھہرادیا اورہمارے رگ وپے میں دوڑایا دیا ۔ ہم غافل ہو جائیں مگر وہ غافل نہیں ہوتا۔ہم بھول جائیں مگر وہ نہیں بھولتا۔ وہ ہمیں تیرے عذاب سے مطمئن کرتا ہے تیرے علاوہ دوسروں سے ڈراتا ہے اگر ہم کسی برائی کا ارادہ کرتے ہیں تو وہ ہماری ہمت بندھاتا ہے اوراگر کسی عمل خیر کا ارادہ کرتے ہیں توہمیں اس سے باز رکھتا ہے اورگناہوں کی دعوت دیتا ہے اور ہمارے سامنے شبہے کھڑے کر دیتا ہے اگر وعدہ کرتا ہے تو جھوٹا اورامید دلاتا ہے توخلاف ورزی کرتا ہے اگر تو اس کے مکر کو نہ ہٹانے تو وہ ہمیں گمراہ کر کے چھوڑے گا ۔اوراس کے فتنوں سے نہ بچائے تو وہ ہمیں ڈگممگائے گا خدایا! اس کے تسلط کو اپنی قوت وتوانائی کے ذریعہ ہم سے دفع کر دے تا کہ کثرت دعا کے وسیلہ سے اسے ہماری راہ ہی ہٹا دے اور ہم اس کی مکاریوں سے محفوظ ہو جائیں ۔اے اللہ ! میری ہر درخواست کو قبول فرما اورمیری حاجتیں برلا اورجب کہ تو نے استجابت دعا کا ذمہ لیا ہے تو میری دعا کو رد نہ کر اوعر جب کہ تو نے مجھے دعا کا حکم دیا ہے تو میری دعا کو اپنی بارگاہ سے روک نہ دے ۔اورجن چیزوں سے میرا دینی ودنیوی مفادوابستہ ہے ان کی تکمیل سے مجھ پر احسان فرما۔ جو یاد ہوں اورجو بھول گیا ہوں ، ظاہر کی ہوں ، یا پوشیدہ رہنے دی ہوں ۔ علانیہ طلب کی ہوں یا در پردہ (نیت وعمل)اصلاح کرنے والوں اوراس بنا پر کہ تجھ سے طلب کیا ہے کامیاب ہونے والوں اوراس سبب سے کہ تجھ پر بھروسہ کیا ہے غیر مسترد ہونے والوں میں سے قرار دے اور(ان لوگوں میں شمار کر) جو تیرے دامن میں پناہ لینے کے خو گر ، تجھ سے بیو پار میں فائدہ اٹھانے ولاے اور تیرے دامن عزت میں پناہ گزین ہیں جنہیں تیرے ہمہ گیرفضل وجود وکرم سے رزق حلال مں فراوانی حاصل ہوئی ہے اور تیری وجہ سے ذلت سے عزت تک پہنچے ہیں اور تیرے عدل و انصاف کے دامن میں ظلم سے پناہ لی ہے اور رحمت کے ذریعہ بلاو مصیبت سے محفوظ ہیں اور تیری نے نیازی کی وجہ سے فقیر سے غنی ہو چکے ہیں اور تیرے تقوے کی وجہ سے گناہوں ۔ لغزشوں اورخطاؤں سے معصوم ہیں اورتیری اطاعت کی وجہ سے خیر ورشد وصواب کی تو فیق انہیں حاصل ہے اور تیری قدرت سے ان کے گناہوں کے درمیان پردہ حائل ہے اور جو تمام گناہوں سے دست بردار اورتیرے جوار رحمت میں مقیم ہیں بارالہا! اپنی توفیق رحمت سے یہ تمام چیزیں ہمیں عطا فرما۔ اوردوزخ کے آزاد سے پناہ دے اور جن چیزوں کا میں نے اپنے لیے اوراپنی اولاد کے لیے سوال کیا ہے ایسی ہی چیزیں تمام مسلمین ومسلمات اورمومنین ومومنات کو دنیا اورآخرت میں مرحمت فرما۔ اس لیے کہ تو نزدیک اور دعا کا قبول کرنے والا ہے سننے والا اورجاننے والا ہے معاف کرنے والا اوربخشنے والا اورشفیق ومہربان ہے ہمیں دنیا میں نیکی (توفیق عبادت) اورآخرت میں نیکی (بہشت جاوید) عطا کر ، اوردوزخ کے عذاب سے بچائے رکھ۔
   
     
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ تَوَلَّنِیْ فِیْ جِیْرَانِیْ وَ مَوَالِیَّ الْعَارِفِیْنَ بِحَقِّنَا وَ الْمُنَابِذِیْنَ لِاَعْدَآئِنَا بِاَفْضَلِ وَ لاَیَتِکَ وَ وَفِّقْہُمْ لِاِقَامَةِ سُنَّتِکَ وَ الْاَخْذِ بِمَحَاسِنِ اَدَبِکَ فِیْ اِرْفَاقِ ضَعِیْفِہِمْ وَ سَدِّ خَلَّتِہِمْ وَ عِیَادَةِ مَرِیْضِہِمْ وَ ہِدَایَةِ مُسْتَرْشِدِہِمْ وَ مُنَاصَحَةِ مُسْتَشِیْرِہِمْ وَ تَعَہُّدِ قَادِمِہِمْ وَ کِثْمَانِ اَسْرَارِہِمْ وَ سَتْرِ عَوْرَاتِہِمْ وَ نُصْرَةِ مَظْلُوْمِہِمْ وَ حُسْنِ مُوَاسَاتِہِمْ بِالْمَاعُوْنِ وَ الْعَوْدِ عَلَیْہِمْ بِالْجِدَةِ وَ الْاِفْضَالِ وَ اِعْطَآءِ مَا یَجِبُ لَہُمْ قَبْلَ السُّوٴَالِ وَاجْعَلْنِیْ اَللّٰہُمَّ اَجْزِیْ بِالْاِحْسَانِ مُسِیْئَہُمْ وَاُعْرِضُ بِالتَّجَاوُزِ عَنْ ظَالِمِہِمْ وَ اَسْتَعْمِلُ حُسْنَ الظَّنِّ فِیْ کَافَّتِہِمْ وَ اَتَوَلّٰی بِالْبِرِّ عَآمَّتَہُمْ وَ اَغُضُّ بَصَرِیْ عَنْہُمْ عِفَّةً وَ اُلِیْنُ جَانِبِیْ لَہُمْ تُوَاضُعًا وَ اَرِقُّ عَلٰیٓ اَہْلِ الْبَلَآءِ مِنْہُمْ رَحْمَةً وَ اُسِرُّ لَہُمْ بِالْغَیْبِ مَوَدَّةً وَ اُحِبُّ بَقَآءَ النِّعْمَةِ عِنْدَہُمْ نُصْحًا وَ اُوْجِبُ لَہُمْ مَا اُوْجِبُ لِحَآمَّتِیْ وَ اَرْعٰی لَہُمْ مَآ اَرْعٰی لِخَآصَّتِیْ۔ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَارْزُقْنِیْ مِثْلَ ذٰلِکَ مِنْہُمْ وَاجْعَلْ لِیْ اَوْفَی الْحُظُوْظِ فِیْمَا عِنْدَہُمْ وَزِدْہُمْ بَصِیْرَةً فِیْ حَقِّیْ وَمَعْرِفَةَ بِفَضْلِیْ حَتّٰی یَسْعَدُوْا فِیْ وَ اَسْعَدَ بِہِمْ اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ

جب ہمسایوں اوردوستوں کو یاد کرتے تو ان کے لیے یہ دعاء فرماتے ۔
اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور میری اس سلسلہ میں بہترین نصرت فرما کہ میں اپنے ہمسایوں اوران دوستوں کے حقوق کا لحاظ رکھوں جو ہمارے حق کے پہچاننے والے اورہمارے دشمنوں کے مخالف ہیں اور انہیں اپنے طریقوں سے قائم کرنے اور عمدہ اخلاق وآداب سے آراستہ ہونے کی توفیق دے اس طرح کہ وہ کمزوروں کے ساتھ نرم رویہ رکھیں اوران کے فقر کا مداوا کریں۔ مریضوں کی بیمار پرسی طالبان ہدایت کی ہدایت ، مشورہ کرنے والوں کی خیر خواہی اورتازہ وارد کی ملاقات کریں ۔ رازوں کو چھپائیں ۔ عیبوں پر پردہ ڈالیں ۔ مظلوم کی نصرت اور گھریلو ضروریات کے ذریعہ حسن مواسات کریں اور بخشش وانعام سے فائدہ پہنچائیں اورسوال سے پہلے انکے ضروریات مہیا کریں ۔ اے اللہ ! مجھے ایسا بنا کہ میں ان میں سے برے کے ساتھ بھلائی کروں اوران سب کے بارے میں حسن ظن سے کام لوں ۔اور نیکی او ر احسان کے ساتھ سب کی خبر گیری کروں ۔ اور پرہیز گاری وعفت کی بنا پر ان (کے عیوب ) سے آنکھیں بندرکھوں ۔ تواضع وفروتنی کی رو سے ان سے نرم رویہ اختیار کروں اورشفقت کی بنا پر مصیبت زدہ کی دل جوئی کروں ان کی غیبت میں بھی ان کی محبت کو دل میں لیے رہوں اورخلوص کی بنا پر ان کے پاس سدا نعمتوں کا رہنا پسند کروں اور جو چیزیں اپنے خاص قریبیوں کے لیے ضروری سمجھوں ان کے لیے بھی ضروری سمجھوں ۔ اور جو مراعات اپنے مخصوصین سے کروں وہی مراعات ان سے بھی کروں اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بھی ان سے ویسے ہی سلوک کا روا دار قرار دے او رجو چیزیں ان کے پاس ہیں ان میں میرا حصہ وافر قرار دے اور انہیں میرے حق کی بصیرت اور میرے فضل وبرتری کی معرفت میں افزائش وترقی دے تا کہ وہ میری وجہ سے سعادت مند اوعر اور میں ان کی وجہ سے مثاب وماجور قرار پاؤں ۔ آمین اے تمام جہان کے پروردگار
   
     
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ السَّلاَمُ فِی الْاِسْتِخَارَةِ۔
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ فَصَلِّ عَلٰٓی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاقْضِ لِیْ بِالْخِیَرَةِ وَ اَلْہِمْنَا مَعْرِفَةَ الْاِخْتِیَارِ وَاجْعَلْ ذٰلِکَ ذَرِیْعَةً اِلَی الرِّضَا بِمَا قَضَیْتَ لَنَا وَ التَّسْلِیْمِ لِمَا حَکَمْتَ فَاَزِحْ عَنَّا رَیْبَ الْاِرْتِیَابِ وَ اَیِّدْنَا بِیَقِیْنِ الْمُخْلِصِیْنَ وَ لاَ تَسُمْنَا عَجْزَ الْمَعْرِفَةِ عَمَّا تَخَیَّرْتَ فَنَغْمِطَ قَدْرَکَ وَ نَکْرَہَ مَوْضِعَ رِضَاکَ وَ نَجْنَحَ اِلَی الَّتِیْ ہِیَ اَبْعَدُ مِنْ حُسْنِ الْعَاقِبَةِ وَ اَقْرَبُ اِلٰی ضِدِّ الْعَافِیَةِ حَبِّبْ اِلَیْنَا مَا نَکْرَہُ مِنْ قَضَآئِکَ وَ سَہِّلْ عَلَیْنَا مَآ نَسْتَصْعِبُ مِنْ حُکْمِکَ وَ اَلْہِمْنَا الْاِنْقِیَادَ لِمَا اَوْرَدْتَ عَلَیْنَا مِنْ مَشِیَّتِکَ حَتّٰی لاَ نُحِبَّ تَاْخِیْرَ مَا عَجَّلْتَ وَلاَ تَعْجِیْلَ مَآ اَخَّرْتَ وَ لاَ نَکْرَہَ مَآ اَحْبَبْتَ وَ لاَ نَتَخَیَّرَ مَا کَرِہْتَ وَاخْتِمْ لَنَا بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْمَدُ عَاقِبَةً وَ اَکْرَمُ مَصِیْرًا اِنَّکَ تُفِیْدُ الْکَرِیْمَةَ وَ تُعْطِی الْجَسِیْمَةَ وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیْدُ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

دعائے استخارہ
بارالہا! میں تیرے علم کے ذریعہ تجھ سے خیر وبہود چاہتا ہوں ۔تومحمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور میرے لیے اچھائی کا فیصلہ صادر فرما اورہمارے دل میں اپنے فیصلہ (کی حکمت ومصلحت) کا القا کر اور اسے راضی رہیں اور تیرے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں ۔ اس طرح ہم سے شک کی خلش دور کردے اورمخلصین کا یقین ہمارے اندر پیدا کرکے ہمیں تقویت دے اور ہمیں خود ہمارے حوالے نہ کر دے اورتیری قدرومنزلت کو سبک سمجھیں اورجس چیز انجام کی خوبی سے دور اورعافیت کی ضد سے قریب ہو اس کی طرف مائل ہو جائیں تیرے جس فیصلہ کو ہم ناپسند کریں وہ ہمیں پسندیدہ بنادے اورجسے ہم دشوار سمجھیں اسے ہمارے لیے سہل وآسان کر د ے اور جس مشیت وارادہ کو ہم سے متعلق کیا ہے اس کی اطاعت ہمارے دل میں القا کر۔ یہاں تک کہ جس چیز کی ہے اس میں تعجیل نہ چاہیں اورجسے تو نے پسند کیا ہے اسے نا پسند اورجسے نا گوار سمجھا ہے اسے اختیار نہ کریں ۔ اور ہمارے کاموں کا اس چیز پر خاتمہ کر جوا نجام کے لحاظ سے پسند یدہ اور مآل کے اعتبار سے بہتر ہو ۔ اس لیے کہ تو نفیس وپاکیزہ چیزیں عطا کرتا اور بڑی نعمتیں بخشا ہے اور جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
   
     
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اِذَا ابْتَلٰی اَورَایٰ مُبْتَلًی بِفَضِیْحَةٍ بِذَنْبٍ
اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی سِتْرِکَ بَعْدَ عِلْمِکَ وَ مُعَافَاتِکَ بَعْدَ خُبْرِکَ فَکُلُّنَا قَدِ اقْتَرَفَ الْعَائِبَةَ فَلَمْ تَشْہَرْہَ وَارْتَکَبَ الْفَاحِشَةَ قَلَمْ تَفْضَحْہُ وَ تَسْتَرَّ بِالْمَسَاوِیْ فَلَمْ تَذْلُلْ عَلَیْہِ کَمْ نَہٍی لَکَ قَدْ اَتَیْنَاہُ وَ اَمْرٍقَدْ وَ قَفْتَنَا عَلَیْہِ فَتَعَدَّیْنَاہُ وَ سَیِّئَةٍ اَکْتَسَبْنَاہَا وَ خَطِیْئَةٍ اَرْتَکَبْنَاہَا کُنْتَ الْمُطَّلِّعَ عَلَیْہَا دُوْنَ النَّاظِرِیْنَ وَ الْقَادِرَ عَلٰی اِعْلاَنِہَا فَوْقَ الْقَادِرِیْنَ کَانَتْ عَافِیَتُکَ لَنَا حِجَابًا دُوْنَ اَبْصَارِہِمْ وَ رَدْمًا دُوْنَ اَسْمَاعِہِمْ فَاجْعَلْ مَا سَتَرْتَ مِنَ الْعَوْرَةِ وَ اَخْفَیْتَ مِنَ الدَّخِیْلَةِ وَاعِظًا لَنَا وَ زَاجِرًا عَنْ سُوْٓءِ الْخُلُقِ وَاقْتِرَافِ الْخَطِیْٓئَةِ وَ سَعْیًا اِلَی التَّوْبَةِ الْمَاحِیَةِ وَ الطَّرِیْقِ الْمَحْمُوْدَةِ وَ قَرِّبِ الْوَقْتَ فِیْہِ وَ لاَ تَسُمْنَا الْغَفْلَةَ عَنْکَ اِنَّا اِلَیْکَ رَاغِبُوْنَ وَ مِنَ الذُّنُوْبِ تَآئِبُوْنَ وَ صَلِّ عَلٰی خِیَرَتِکَ اَللّٰہُمَّ مِنْ خَلْقِکَ مُحَمَّدٍ وَ عِتْرَتِہِ الصِّفْوَةِ مِنْ بَرِیَّتِکَ الطَّاہِرِیْنَ وَ اجْعَلْنَا لَہُمْ سَامِعِیْنَ وَ مُطِیْعِیْنَ کَمَا اَمَرْتَ۔

جب خود مبتلا ہوتے یا کسی کو گناہوں کی رسوائی میں مبتلا دیکھتے تو یہ دعاء پڑھتے:
اے معبود ! تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے اس بات پر کہ تو نے (گناہوں کے)جاننے کے بعد پر دہ پوچی کی اور (حالات پر ) اطلاع کے بعد عافیت وسلامتی بخشی ۔ یوں تو ہم میں سے ہر ایک ہی عیوب ونقائص کے درپے ہوا مگر تو نے اسے مشتہر نہ کیا اور افعال بد کا مرتکب ہوا مگر تو نے اس کو رسوا نہ ہونے دیا اور پردہ خفا میں برائیوں سے آلودہ رہا۔ مگر تو نے اس کی نشان دہی نہ کی ۔ کتنے ہی تیرے منہیات تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے کتنے ہی تیرے احکام تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے اور کتنے ہی تیرے احکام تھے جب پر تو نے کار بند رہنے کا حکم دیا تھا۔ مگر ہم نے ان سے تجاوز کیا۔ اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں وہ کتنی ہی خطائیں تھیں جن کا ہم ارتکاب کیا درآنحالیکہ دوسرے دیکھنے والوں کے بجائے تو ان پر آگاہ تھا اور دوسرے (گناہوں کی تشہیر پر ) قدرت رکھنے والوں سے تو زیادہ ان کے افشاء پر قادر تھا ۔ مگر اس کے باوجود ہمارے بارے میں تیری حفاظت ونگہداشت ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ ان کے کانوں کے بالمقابل دیوار بن گئی تو پھر اس پردہ داری وعیب پوشی کو ہمارے لیے ایک نصیحت کرنے والا اوربدخوئی اورارتکاب گناہ سے روکنے والا ( گناہوں کو ) مٹانے والی راہ توبہ اور طریق پسندیدہ پر گامزنی کا وسیلہ قرار دے اور اس راہ پیمانی کے لمحے ( ہم سے ) قریب کر ۔ اور ہمارے لیے ایسے اسباب مہیا نہ جو تجھ سے ہمیں غافل کر دیں ۔ اس لیے کہ ہم تیری طرف رجوع ہونے والے او ر گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں ۔ بارالہا! محمد پر جو مخلوقات میں تیرے برگزیدہ اور ان کی پاکیزہ عزت پر جو کائنات میں تیری منتخب کردہ ہے رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے فرمان کے مطابق ان کی بات پر کام دھرنے والا اور ان کے احکام کی تعمیل کرنے والا قرار دے ۔
   
     
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی الرِّضَا اِذَا نَظَرَ اِلٰٓی اَصْحَابِ الدُّنْیَا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رِضًی بِحُکْمِ اللهِ شَہِدْتُ اَنَّ اللهَ قَسَمَ مَعَایِشَ عِبَادِہ بِالْعَدْلِ وَ اَخَذَ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِہ بِالْفَضْلِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ لاَ تَفْتِنِّیْ بِمَآ اَعْطَیْتَہُمْ وَلاَ تَفْتِنَہُمْ بِمَا مَنَعْتَنِیْ فَاَحْسُدَ خَلْقَکَ وَ اَغْمَطَ حُکْمَکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ طَیِّبْ بِقَضَآئِکَ نَفْسِیْ وَ وَصِّعْ بِمَوَاقِعِ حُکْمِکَ صَدْرِیْ وَ قَبْ لِی الثِّقَةَ لِاُقِرَّ مَعَہَا بِاَنَّ قَضَآئَکَ لَمْ یَجِرْ اِلاَّ بِا الْخِیَرَةِ وَاجْعَلْ شُکْرِیْ لَکَ عَلٰی مَا زَوَیْتَ عَنِّیْ اَوْفَوَمِن شُکْرِیْ اِیَّاکَ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنِیْ وَاعْصِمْنِیْ مِنْ اَنْ اَظُنَّ بِذِیْ عَدَمٍ خَسَاسَةً اَوْ اَظُنَّ بِصَاحِبِ ثَرْوَةٍ فَضْلاً فَاِنَّ الشَّرِیْفَ مَنْ شَرَّفَتْہَ طَاعَتُکَ وَالْعَزِیْزَ مَنْ اَعَزَّتْہُ عِبَادَتُکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَ مَتِّعْنَا بِثَرْوَةٍ لاَ تَنْفَدُ وَ اَیِّدْنَا بِعِزٍّ لاَ یُفْقَدُ وَاسْرَحْنَا فِیْ مُلْکِ الْاَبَدِ اِنَّکَ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ تَلِدْ وَ لَمْ تُوْلَدْ وَ لَمْ تَکُنْ لَّکَ کُفُوًا اَحَدٌ۔

جب اہل دنیا کو دیکھتے تو راضی برضا رہنے کے لیے یہ دعا پڑھتے
اللہ تعالی کے حکم پر رضا وخوشنودی کی بنا پر اللہ کے لیے حمد وستائش ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اپنے بندوں کی روزیاں آئین عدل کے مطابق تقسیم کی ہیں ۔اور تمام مخلوقات سے فضل واحسان کا رویہ اختیار کیا ہے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما او رمجھے ان چیزوں سے جو دوسروں کو دی ہیں آشقتہ وپریشان نہ ہونے دے کہ میں تیری مخلوق پر حسد کروں اورتیرے فیصلہ کو حقیر سمجھوں ۔ اور جن چیزوں سے مجھے محروم رکھا ہے انہیں دوسروں کے لیے فتنہ وآزمائش نہ بنا دے (کہ وہ ازروئے غرورمجھے بہ نظر حقارت دیکھیں ) اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے فیصلہ قضاء وقدر پر شادماں رکھ اور اپنے مقدرات کی پذیرائی کے لیے میرے سینہ میں وسعت پید ا کر دے اور میرے اند روہ روح اعتماد پھونک دے کہ میں یہ اقرار کروں کہ تیرا فیصلہ قضا وقدر خیر وبہبودی کے ساتھ نافذ ہوا ہے اور ان نعمتوں پر ادائے شکر کی بہ نسبت جو مجھے عطا کی ہیں ان چیزوں پر میرے شکریہ کا کامل وفزوں تر قرار دے جو مجھے سے روک لی ہیں اور مجھے اس سے محفوظ رکھ کہ میں کسی نادار کو ذلت وحقارت کی نظر سے دیکھو یا کسی صاحب ثروت کے بارے میں میں ( اس ثروت کی بنا پر فضلیت وہ ہے جسے تیری اطاعت نے شرف بخشا ہو اور صاحب عزت وہ ہے جسے تیری عبادت نے عزت وسربلندی دی ہو ۔ اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اہمیں ایسی ثروت ودولت سے بہری اندوز کت جو ختم ہونے والی نہیں اور ایسی عزت وبزرگی سے ہماری تائید فرما جو زائل ہونے والی نہیں ۔ اور ہمیں ملک جاوداں کی طرف رواں دواں کر ۔ بیشک تو یکتاویگانہ اور ایسا بے نیاز ہے کہ نہ تیری کوئی اولاد ہے اور نہ تو کسی کی اولاد ہے اور نہ تیرا کوئی مثل وہمسر ہے ۔
   
     
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اِذَا نَظَرَ اِلَی السَّحَابِ وَ الْبَرَقِ وَ سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ۔
اَللّٰہُمَّ اِنَّ ہٰذَیْنِ اٰیَتَانِ مِنْ اٰیَاتِکَ وَ ہٰذَیْنِ عَوْنَانِ مِنْ اَعْوَانِکَ یَبْتَدِرَانِ طَاعَتَک بِرَحْمَةٍ نَافِعَةٍ اَوْ نَقِمَةٍ ضَارَّةٍ فَلاَ تُمْطِرْنَا بِہِمَا لِبَاسَ الْبَلاَءِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَنْزِلْ عَلَیْنَا نَفْعَ ہٰذِہِ السَّحَائِبِ وَ بَرَکَتَہَا وَ اصْرِفْ عَنَّا اَذَاہَا وَ مَضَرَّتَہَا وَ لاَ تُصِبْنَا فِیْہَا بِاٰفَةٍ وَلاَ تُرْسِلْ عَلٰی مَعَایِشِنَا عَاہَةً اَللّٰہُمَّ وَ اِنْ کُنْتَ بَعَثْتَہَا نِقْمَةً وَ اَرْسَلْتَہَا سَخْطَةً فَاِنَّا نَسْتَجِیْرُکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ نَبْتَہِلُ اِلَیْکَ فِیْ سُوٴَالِ عَفْوِکَ فَمِلْ بِالْعَضَبِ اِلَی الْمُشْرِکِیْنَ وَ اَدِرْحٰی نَقِمَتِکَ عَلَی الْمُلْحِدِیْنَ اَللّٰہُمَّ اَذْہِبْ مَحْلَ بِلاَدِنَا بِسُقْیَاکَ وَاَخْرِجْ وَ حَرَصُدُوْرِنَا بِرِزْقِکَ وَ لاَ تَشْغَلْنَا عَنْکَ بِغَیْرِکَ وَلاَ تَقْطَعْ عَنْ کَآفَّتِنَا مَا دَّةَ بِرِّکَ فَاِنَّ الْغَنِیَّ مَنْ اَغْنَیْتَ وَ اِنَّ السَّالِمَ مَنْ وَ قَیْتَ مَا عِنْدَ اَحَدٍ دُوْنَکَ دِفَاعٌ وَ لاَ بِاَحَدٍ عَنْ سَطْوَتِکَ امْتِنَاعٌ تَحْکُمُ بِمَا شِئْتَ عَلٰی مَنْ شِوٴْتَ وَ تَقْضِیْ بِمَا اَرَدْتَ فِیْمَنْ اَرَدْتَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا وَ قَیْتَنَا مِنَ الْابَلَآءِ وَ لَکَ الشُّکْرُ عَلٰی مَا خَوَّلْتَنَا مِنَ النَّعْمَآءِ حَمْدًَا یُخَلِّفُ حَمْدَ الْحَامِدِیْنَ وَ رَآئَہ حَمْدًا یَمْلاَءُ اَرْضَہ وَ سَمَائَہ اِنَّکَ الْمَنَّانُ بِجَسِیْمِ الْمِنَنِ الْوَہَّابُ لِعَظِیْمِ النِّعَمِ الْقَابِلُ یَسِیْرَ الْحَمْدِ الشَّاکِرُقَلِیْلُ الشُّکْرِ الْمُحْسِنُ الْمُجْمِلُ ذُو الَّطَوْلِ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ۔

جب بادل اور بجلی کو دیکھتے اوررعد کی آواز سنتے تو یہ دعاء پڑھتے۔
بارالہا! یہ (ابر وبرق )تیری نشانیوں میں سے دو نشانیاں اورتیرے خدمتگزاروں میں سے دو خدمتگزار ہیں جو نفع رساں رحمت یا ضرر رساں عقوبت کے ساتھ تیرے حکم کی بجا آوری کے لیے رواں دواں ہیں تو اب ان کے ذریعہ ایسی بارش نہ برسا جو ضرروزیاں کا باعث ہو او رنہ ان کی وجہ سے ہمیں بلاؤ مصیبت کا لباس پہنا ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان بادلوں کی منفعت وبرکت ہم پر نازل کر اور ان کے ضرروآزار کا رخ ہم سے موڑ دے اور ان سے ہمیں کوئی گزند نہ پہنچانا اور نہ ہمارے سامان معیشت پر تباہی وارد کرنا ۔ بارالہا! اگر ان گھٹاؤں کو تو نے بطور عذاب بھیجا ہے اور بصورت غضب روانہ کیا ہے تو پھر ہم تیرے غضب سے تیرے ہی دامن میں پناہ کے خواستگار ہیں اور عفو ودرگزر کے لیے تیرے سامنے گڑ گڑا کر سوال کرتے ہیں ۔ تو مشرکوں کی جانب اپنے غضب کا رخ موڑدے او رکافروں پر آسیائے عذاب کو گردش دے اے اللہ !ہمارے شہروں کی خشک سالی کو سیرابی کے ذریعہ دور کر دے اور ہمارے دل کے وسوسوں کو رزق کے وسیلہ سے برطرف کر دے اور اپنی بارگاہ سے ہمارا رخ موڑ کر ہمیں دوسروں کی طرف متوجہ نہ فرما اور ہم سب سے اپنے احسانات کا سرچشمہ قطع نہ کر کیونکہ بے نیاز وہی ہے جسے تو بے نیاز کرے اور سالم ومحفوظ وہی ہے جس کی تونگہداشت کرے اس لیے کہ تیرے علاوہ کسی کے پاس (مصیبتوں کا )دفعیہ او رکسی کے ہاں تیری سطوت وہیبت سے بچاؤ کا سامان نہیں ہے تو جس کی نسبت جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور جس کے بارے میں جو فیصلہ کرتا ہے وہ صادر کر دیتا ہے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں کہ تو نے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ رکھا اور تیرے ہی لیے شکر ہے کہ تو نے ہمین نعمتیں عطا کیں۔ ایسی حمد جو تمام گزاروں کی حمد کو پیچھے چھوڑ دے۔ ایسی حمد جو خداکے آسمان وزمین کی فضاؤں کو چھلکا دے ۔ اس لیے کہ تو بڑی سے بڑی نعمتوں کا عطا کرنے والا او ربڑے سے بڑے انعامات کا بخشنے والا ہے مختصر سی حمد کو بھی قبول کرنے والا اور تھوڑے سے شکرئیے کی بھی قدر کرنے والا ہے اوراحسان کرنے والا او ربہت نیکی کرنے والا اورصاحب کرم وبخشش ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور تیری ہی طرف (ہماری ) باز گشت ہے ۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنَّ اَحَدًا لاَ یَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غَایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْہِ مِنْ اِحْسَانِکَ مَا یُلْزِمُہ شُکْرًا وَ لاَ یَبْلُغُ مَبْلَغًا مِنْ طَاعَتِکَ وَ اِنِ اجْتَہَدَ اِلاَّ کَانَ مُقَصِّرًا دُوْنَ اسْتِحْقَاقِکَ بِفَضْلِکَ فَاَشْکَرُ عِبَادِکَ عَاجِزٌ عَنْ شُکْرِکَ وَ اَعْبَدُہُمْ مُقَصِّرٌ عَنْ طَاعَتِکَ لاَ یَجِبُ لِاَحَدٍ اَنْ تَغْفِرَ لَہ بِاسْتِحْقَاقِہ وَ لاَ اَنْ تَرْضٰی عَنْہُ بِاسْتِیْجَابِہ فَمَنْ غَفَرْتَ لَہ فَبِطَوْلِکَ وَ مَنْ رَضِیْتَ عَنْہُ فَبِفَضْلِکَ تَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا شَکَرْتَہ وَ تُثِیْبُ عَلٰی قَلِیْلِ مَا تَطَاعُ فِیْہِ حَتّٰی کَاَنَّ شُکْرَ عِبَادِکَ الَّذِیْٓ اَوْجَبْتَ عَلَیْہِ ثَوَابَہُمْ وَ اَعْظَمْتَ عَنْہُ جَزَآئَہُمْ اَمْرٌ مَلَکُوْا اسْتِطَاعَةَ الْاِمْتِنَاعِ مِنْہُ دُوْنَکَ فَکَافَیْتَہُمْ اَوَ لَمْ یَکُنْ سَبَبُہ بِیَدِکَ فَجَازَیْتَہُمْ بَلْ مَلَکْتَ یَآ اِلٰہِیْ اَمْرَہُمْ قَبْلَ اَنْ یَمْلِکُوْا عِبَادَتَکَ وَ اَعْدَدْتَ ثَوَابَہُمْ قَبْلَ اَنْ یُفِیْضُوْا فِیْ طَاعَتِکَ وَ ذٰلِکَ اَنَّ سُنَّتَکَ الْاِفْضَالُ وَ عَادَتَکَ الْاِحْسَانُ وَ سَبِیْلَکَ الْعَفْوُ فَکُلُّ الْبَرِیَّةِ مُعْتَرِفَةٌ بِاَنَّکَ غَیْرُ ظَالِمٍ لِمَنْ عَاقَبْتَ وَ شَاہِدَةٌ بِاَنَّکَ مُتَفَضِّلٌ عَلٰی مَنْ عَافَیْتَ وَ کُلٌّ مُقِرٌّ عَلٰی نَفْسِہ بِالتَّقْصِیْرِ عَمَّا اسْتَوْجَبْتَ فَلَوْلاَ اَنَّ الشَّیْطَانَ یَخْتَدِعُہُمْ عَنْ طَاعَتِکَ مَا عَصَاکَ عَاصٍ وَ لَوْلاَ اَنَّہ صَوَّرَ لَہُمُ الْبَاطِلَ فِیْ مِثَالِ الْحَقِّ مَا ضَلَّ عَنْ طَرِیْقِکَ ضَالٌّ فَسُبْحَانَکَ مَا اَبْیَنَ کَرَمَکَ فِیْ مُعَامَلَةِ مَنْ اَطَاعَکَ اَوْعَصَالَ تَشْکُرُ لِلْمُطِیْعِ مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَہ وَ تُمْلِیْ لِلْعَاصِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ مُعَاجَلَتَہ فِیْہِ اَعْطَیْتَ کُلًّ مِنْہُمَا مَا لَمْ یَجِبْ لَہ وَ تَفَضَّلْتَ عَلٰی کُلٍّ مِنْہُمَا بِمَا یَقْصُرُ عَمَلُہ عَنْہُ وَ لَوْ کَافَاتَ الْمُطِیْعَ عَلٰی مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَاَوْشَکَ اَنْ یَفْقِدَ ثَوَابَکَ وَ اَنْ تَزُوْلَ عَنْہُ نِعْمَتُکَ وَ لٰکِنَّکَ بِکَرَمِکَ جَازَیْتَہ عَلَی الْمُدَّةِ الْقَصِیْرَةِ الْفَانِیَةِ بِالْمُدَّةِ الطَّوِیْلَةِ الْخَالِدَةِ وَ عَلَی الْغَایَةِ الْقَرِیْبَةِ الزَّائِلَةِ بِالْغَایَةِ الْمَدِیْدَةِ الْبَاقِیَةِ ثُمَّ لَمْ تَسُمْہُ الْقِصَاصَ فِیْمَا اَکَلَ مِنْ رِزْقِکَ الَّذِیْ یَقْوٰی بِہ عَلٰی طَاعَتِکَ وَ لَمْ تَحْمِلْہ عَلَی الْمُنَاقَشَاتِ فِی الْٰاٰلاَتِ الَّتِیْ تَسَبَّتَ بِاسْتِعْمَالِہَا اِلٰی مَغْفِرَتِکَ وَ لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ بِہ لَذَہَبَ بِجَمِیْعِ مَا کَدَحَ لَہ وَ جُمْلَةِ مَا سَعٰی فِیْہِ جَزَآءً لِلصُّغْرٰی مِنْ اَیَادِیْکَ وَ مِنَنِکَ وَ لَبَقِیَ رَہِیْنًا بَیْنَ یَدَیْکَ بِسَائِرِ نِعَمِکَ فَمَتٰی کَانَ یَسْتَحِقُّ شَیْئًا مِنْ ثَوَابِکَ لاَ مَتٰی ہٰذَا یَا اِلٰہِیْ حَالُ مَنْ اَطَاعَکَ وَ سَبِیْلُ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فَاَمَّا الْعَاصِیْ اَمْرَکَ وَ الْمُوَاقِعُ نَہْیَکَ فَلَمْ تُعَاجِلْہُ بِنَقِمَتِکَ لِکَیْ یَسْتَبْدِلَ بِحَالِہ فِیْ مَعْصِیَتِکَ حَالَ الْاِنَابَةِ اِلٰی طَاعَتِکَ وَ لَقَدْ کَانَ یَسْتَحِقُّ فِیْ اَوَّلِ مَا ہَمَّ بِعِصْیَانِکَ کُلَّ مَا اَعْدَدْتَ لِجَمِیْعِ خَلْقِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ فَجَمِیْعُ مَا اَخَّرْتَ عَنْہُ مِنَ الْعَذَابِ وَ اَبْطَأْتَ بِہ عَلَیْہِ مِنْ سَطَوَاتِ النَّقِمَةِ وَ الْعِقَابِ تَرْکٌ مِنْ حَقِّکَ وَ رِضًی بِدُوْنِ وَاجِبِکَ فَمَنْ اَکْرَمُ مِنْکَ یَا اِلٰہِیْ وَ مَنْ اَشْقٰی مِمَّنْ ہَلَکَ عَلَیْکَ لاَ مَنْ فَتَبَارَکْتَ اَنْ تُوْصَفَ اِلاَّ بِالْاِحْسَانِ وَ کَرُمْتَ اَنْ یُخَافَ مِنْکَ اِلاَّ الْعَدْلُ لاَ یُخْشٰی جَوْرِکَ عَلٰی مَنْ عَصَاکَ وَلاَ یُخَافُ اِغْفَالُکَ ثَوَابَ مَنْ اَرْضَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِیْ اَمَلِیْ وَ زِذْنِیْ مِنْ ہُدَاکَ مَآ اَصِلُ بِہ اِلَی التَّوْفِیْقِ فِیْ عَمَلِیْ اِنَّکَ مَنَّانٌ کَرِیْمٌ۔

جب ادائے شکر میں کوتاہی کا اعتراف کرتے تو یہ دعا پڑھتے
بارالہا!کوئی شخص تیرے شکر کی کسی منزل تک نہیں پہنچتا ۔ مگر یہ کہ تیرے اتنے احسانات مجتمع ہوجاتے ہیں کہ وہ اس پر مزید شکریہ لازم وواجب کر دیتے ہیں اور کوئی شخص تیری اطاعت کے کسی درجہ پر چاہے وہ کتنی ہی سر گرمی دکھائے نہیں پہنچ سکتا ۔ اور تیرے اس استحقاق کے مقابلہ میں جو بر بنائے فضل و احسانا ہے قاصر ہی رہتا ہے جب یہ صورت ہے تو تیرے سب سے زیادہ شکر گزار بندے بھی ادائے شکر سے عاجز او رسب سے زیادہ عبادت گزار بھی درماندہ ثابت ہوں گے کوئی استحقا ق کی بنا پر بخشش دے یا اس کے حق کی وجہ سے اس سے خوش ہو جسے تو نے بخش دیا تو یہ تیرا انعام ہے او رجس عمل قلیل کو تو قبول فرماتا ہے اس کی جز افراواں دیتا ہے اورمختصر عبادت پر بھی ثواب مرحمت فرماتا ہے یہاں تک کہ گویا بندوں کا وہ شکر بجا لانا جس کے مقابلہ میں تو نے ان کو اجر عظیم عطا کیا، ا یک ایسی بات تھی کہ اس شکر سے دست بردار ہونا ان کے اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجر دیا (کہ انہوں نے با اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجردیا ( کہ انہوں با ختیار خود شکر ادا کیا)یا یہ کہ ادائے شکر کے اسباب تیرے قبضہ قدرت میں نہ تھے (ا ور انہوں نے خود اسباب شکر مہیا کئے )جس پر تو نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا مہیا کئے )جس پر نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا تو نہیں ہے )بلکہ اے میرے معبود ! تو ان کے جملہ امور کا مالک تھا۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر وتوانا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا ۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر تونا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا قبل اس کے کہ وہ تیری اطاعت میں داخل ہوں اور یہ اس لیے کہ تیراطریقہ انعام واکرام تیری عادت تفضل واحسان اور تیری روش عفوودرگذر ہے ۔چنانچہ تمام کائنات اس کی معترف ہے کہ تو نے جس پر عذاب کرے اس پر کوئی ظلم نہیں کر تا اور گواہ ہے اس بات کی کہ جس کو تو نے معاف کر دے ، اس پرتفضل واحسان کرتا ہے اورہر شخص اقرار کرے گا اپنے نفس کی کوتاہی کا ہی اس (اطاعت )کے بجالانے میں جس تو مستحق ہے ۔ اگر شیطان انہیں تیری عبادت سے نہ بہکاتا تو پھر کوئی شخص تیری نافرمانی نہ کرتا ۔اوراگر باطل کو حق کے لباس میں ان کے سامنے پیش نہ کرتا تو تیرے راستہ سے کوئی گمراہ نہ ہوتا ۔پاک ہے تیری ذات ، تیرا لطف وکرم ۔ فرمانبردار ہو یا گنہگار ہر ایک کے معاملہ میں کس قدر آشکارا ہے یوں کہ اطاعت گزار کو اس عمل خیر پر جس کے اسباب تو نے خود فراہم کئے ہیں جزادیتا ہے اور گنہگار کو فوری سزادینے کا اختیار رکھتے ہوئے پھر مہلت دیتا ہے تو نے فرما نبردار ونافرمان دونوں کو وہ چیزیں دی ہیں جن کا انہیں استحقاق نہ تھا۔اور ان میں سے ہر ایک پر تو نے وہ فضل واحسان کیا ہے جس کے مقابلہ میں ان کا عمل بہت کم تھا او راگر تو اطاعت گزار کو صرف ان اعمال پر جن کا سروسامان تو نے مہیا کیا ہے جزا دیتا ہے تو قریب تھا کہ وہ ثواب کو اپنے ہاتھ سے کھودیتا اور تیری نعمتیں اس سے زائل ہو جاتیں ۔ لیکن تونے اپنے جودوکرم سے فانی وکوتاہ مدت کے اعمال کے عوض طولانی وجاودانی مدت کا اجر وثواب بخشا اور قلیل وزوال پذیر اعمال کے مقابلہ میں دائمی وسرمدی جزا مرحمت فرمائی ۔ پھر یہ کہ تیرے خوان نعمت سے جو رزق کھا کر اس نے تیری اطاعت پر قوت حاصل کی اس کا کوئی عوض تو نے نہیں چاہا اور جن اعضاء وجوارح سے کام لے کر تیری مغفرت تک راہ پید ا کی اس کا سختی سے کوئی محاسبہ نہیں کیا۔ اور اگر تو ایسا کرتا تو اس کی تمام محنتوں کا حاصل اور سب کوششوں کا نتیجہ تیری نعمتوں اور احسانوں میں سے ایک ادنی ومعمولی قسم کی نعمت کے مقابلہ میں ختم ہو جاتا اور بقیہ نعمتوں کے لیے تیری بارگاہ میں گروی ہو کر رہ جاتا ۔(یعنی اس کے پاس کچھ نہ ہوتا کہ اپنے کو چھڑاتا)توایسی صورت میں وہ کہاں تیرے کسی ثواب کا مستحق ہو سکتا تھا؟نہیں ! وہ کب مستحق ہو سکتا تھا اے میرے معبود !یہ تو تیری اطاعت کرنے والے کا حال اور تیری عبادت کرنے والے کی سرگزشت ہے او روہ جس نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تیرے منہیات کا مرتکب ہوا اسے بھی سزا دینے میں تو نے جلدی نہیں کی تا کہ وہ معصیت ونافرمانی کی حالت میں چھوڑ کر تیری اطاعت کی طرف رجوع ہو سکے ۔سچ تو یہ ہے کہ جب پہلے پہل ا س نے تیری نافرمانی کا قصد کیا تھا جب ہی وہ ہر اس سزا کا جسے تو نے تمام خلق کے لیے مہیا کیا ہے مستحْْق ہو چکا تھا۔ تو ہر وہ عذاب جسے تو نے اس سے روک لیا اور سزا وعقوبت کا ہر وہ جملہ جو اس سے تا خیر میں ڈالدیا : یہ تیرا اپنے حق سے چشم پوشی کرنا اور استحقا ق سے کم پر راضی ہونا ہے اے میرے معبود! ایسی حالت میں تجھ سے بڑھ کر کون کریم ہو سکتا ہے اور اس بڑھ کے جو تیری مرضی کے خلاف تباہ وبرباد ہو کون بد بخت ہو تو مبارک ہے کہ تیری توصیف لطف واحسان ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے اور تو بلند تر ہے اس کے تجھ سے عدل وانصاف کے خلاف کا اندیشہ ہو ۔ جو شخص تیری نافرمانی کرے تجھ سے یہ اندیچہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تو اس پر ظلم وجور کرے گا اور نہ اس شخص کے بارے میں جو تیری رضا وخوشنودی کو ملحوظ رکھے تجھ سے حق تلفی کا خوف ہو سکتا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری آرزؤوں کو بر لااور میرے لیے ہدایت اوررہنمائی میں اتنا اضافہ فرما کہ میں اپنے کاموں میں توفیق سے ہمکنار ہوں ا سلیے کہ تو نعمتوں کا بخشنے والا اور لطف وکرم کرنے وا لا ہے ۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَعْتَذِرُ اِلَیْکَ مِنْ مَظْلُوْمٍ ظُلِمَ بِحَضْرَتِیْ فَلَمْ اَنْصُرْہُ وَ مِنْ مَعْرُوْفٍ اُسْدِیَ اِلَیَّ فَلَمْ اَشْکُرْہُ وَ مِنْ مُسِیْٓءٍ اعْتَذَرَ اِلَیَّ فَلَمْ اَعْذِرْہُ وَ مِنْ ذِیْ فَاقَةٍ سَئَلَنِیْ فَلَمْ اُوْثِرْہُ وَ مِنْ حَقِّ ذِیْ حَقٍّ لَزِمَنِیْ لِمُوٴْمِنٍ فَلَمْ اُوَفِّرْہُ وَ مِنْ عَیْبِ مُوٴْمِنٍ ظَہَرَ لِیْ فَلَمْ اَسْتُرْہُ وَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ عَرَضَ لِیْ فَلَمْ اَہْجُرْہُ اَعْتَذِرُ اِلَیْکَ یَا اِلٰہِیْ مِنْہُنَّ وَ مِنْ نَظَآئِرِ ہِنَّ اعْتِذَارَ نَدَامَةٍ یَکُوْنُ وَاعِظًا لِمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنْ اَشْیَاہِہِنَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلْ نَدَامَتِیْ عَلٰی مَا وَ قَعْتُ فِیْہِ مِنَ الزَّلاَتِ وَ عَزْمِیْ عَلٰی تَرْکِ مَا یَعْرِضُ لِیْ مِنَ السَّیِّئٰاتِ تَوْبَةً تُوْجِبُ لِیْ مَحَبَّتَکَ یَا مُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ۔

بندوں کی حق تلفی اور ان حقوق میں کوتاہی سے معذرت طلبی اوردوزخ سے گلو خلاصی کے لیے یہ دعا پڑھتے
بارالہا!میں اس مظلوم کی نسبت جس پر میرے سامنے ظلم کیا گیا ہو اور میں نے اس کی مدد نہ کی ہو اور میرے ساتھ کوئی نیکی کی گئی ہو اور میں نے اس کا شکریہ ادا نہ کیا ہو اور اس بدسلوکی کرنے والے کی بابت جس نے مجھ سے معذرت کی ہو اور میں نے اس کے عذر کو نہ مانا ہو اور اس فاقہ کش کے بارے میں جس نے مجھ سے مانگا ہو اور میں نے اسے ترجیح نہ دی ہو ۔اور ا س حقدار مومن جو میرے ذمہ ہو او رمیں نے ادا نہ کیا ہو اور اس مرد مومن کے بارے میں جس کا کوئی عیب مجھ پر ظاہر ہو ا ہو اور میں نے اس پر پردہ نہ ڈالا ہو ۔ اور ہر اس گناہ سے جس سے مجھے واسطہ پڑا ہو اور میں نے اس سے کنارہ کشی نہ کی ہو ۔ تجھ سے عذر خواہ ہوں ۔بارالہا!میں ان تمام باتوں سے اوران جیسی دوسری معذرت کرتا ہوں جو میرے لیے ان جیسی پیش آیند چیزوں کے لیے پندو نصیحت کرنے والی ہو ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان لغزشوں سے جن سے میں دو چار ہوا ہوں میری پشیمانی کو اورپیش آنے والی برائیوں سے دست بردار ہونے کے ارادہ کو ایسی توبہ قرار دے جو میرے لیے تیری محبت کا باعث ہو ۔ اے توبہ کرنے والوں کو دوست رکھنے والے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاکْسِرْ شَہْوَتِیْ عَنْ کُلِّ مَحْرَمٍ وَازْوِحِرْصِیْ عَنْ کُلِّ مَاثَمٍ وَ امْنَعْنِیْ عَنْ اَذٰی کُلِّ مُوٴْمِنٍ وَ مُوٴْمِنَةٍ وَ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَةٍ اَللّٰہُمَّ وَ اَیُّمَا عَبْدٍ نَالَ مِنِّیْ مَا حَظَرْتَ عَلَیْہِ وَانْتَہَکَ مِنِّیْ مَا حَظَرْتَ عَلَیْہَ وَانْتَہَکَ مِنِّیْ مَا حَجَرْتَ عَلَیْہِ فَمَضٰی بِظُلاَمَتِیْ مَیِّتًا اَوْ حَصَلَتْ لِیْ قِبَلَہ حَیًّا فَاغْفِرْ لَہ مَا اَلَّمَ بِہ مِنِّیْ وَاعْفُ لَہ عَمَّا اَدْبَرَ بِہ عَنِّیْ وَ لاَ تَقِفْہُ عَلٰی مَا ارْتَکَبَ فِیَّ وَ لاَ تَکْشِفْہُ عَمَّا اکْتَسَبَ بِیْ وَاجْعَلْ مَا سَمَحْتُ بِہ مِنَ الْعَفْوِ عَنْہُمْ وَ تَبَرَّعْتُ بِہ مِنَ الصَّدَقَةِ عَلَیْہِمْ اَزْکٰی صَدَقَاتِ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ اَعْلٰی صِلاَتِ الْمُتَقَرِّبِیْنَ وَعَوِّضْنِیْ مِنْ عَفْوِیْ عَنْہُمْ عَفْوَکَ وَ مِنْ دُعَآئِیْ لَہُمْ رَحْمَتَکَ حَتّٰی یَسْعَدَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بِفَضْلِکَ وَ یَنْجُوَ کُلٌّ وَاحِدٍ مِنَّا بِمَنِّکَ اَللّٰہُمَّ وَ اَیُّمَا عَبْدٍ مِنْ عَبِیْدِکَ اَدْرَکَہ مِنِّیْ دَرَکٌ اَوْ مَسَّہ مِنْ نَاحِیَتِیْ اَذًی اَوْ لَحِقَہ بِیْ اَوْ بِسَبَبِیْ ظُلْمٌ فَفُتُّہ بِحَقِّہ اَوْ سَبَقْتُہ بِظُلْمَتِہ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ اَرْضِہ عَنِّیْ مِنْ وُجْدِکَ وَ اَوْفِہ حَقَّہ مِنْ عِنْدِکَ ثُمَّ قِنِیْ مَا یُوْجِبُ لَہ حُکْمُکَ وَ خَلِّصْنِیْ مِمَّا یَحْکُمُ بِہ عَدْلُکَ فَاِنَّ قُوَّتِیْ لاَ تَسْتَقِلُّ بِنِقْمَتِکَ وَ اِنَّ طَاقَتِیْ لاَ تَنْہَضُ بِسُخْطِکَ فَاِنَّکَ اِنْ تُکَافِنِیْ بِالْحَقِّ تُہْلِکْنِیْ وَ اِلاَّ تَغَمَّدْنِیْ بِرَحْمَتِکَ تُوْبِقْنِیْ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَسْتَوْہِبُکَ یَآ اِلٰہِیْ مَا لاَ یَنْقُصُکَ بَذْلُہ وَ اَسْتَحْمِلُکَ مَا لاَ یَبْہَضُکَ حَمْلُہ اَسْتَوْہِبُکَ یَآ اِلٰہِیْ نَفْسِیَ الَّتِیْ لَمْ تَخْلُقْہَا لِتَمْتَنِعَ بِہَا مِنْ سُوْءٍ اَوْ لِتَطَرَّقَ بِہَا اِلٰی نَفْعٍ وَ لٰکِنْ اَنْشَاتَہَا اِثْبَاتًا لِقُدْرَتِکَ عَلٰی مِثْلِہَا وَاحْتِجَاجًا بِہَا عَلٰی شَکْلِہَا وَ اَسْتَحْمِلُکَ مِنْ ذُنُوْبِیْ مَا قَدْ بَہَظَنِیْ حَمْلُہ وَ اَسْتَعِیْنُ بِکَ عَلٰی مَا قَدْ فَدَحَنِیْ ثِقْلُہ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِنَفْسِیْ عَلٰی ظُلْمِہَا نَفْسِیْ وَ وَکِّلْ رَحْمَتَکَ بِاحْتِمَالِ اِصْرِیْ فَکَمْ قَدْ لَحِقَتْ رَحْمَتُکَ بِالْمُسِیْئِیْنَ وَ کَمْ قَدْ شَمِلَ عَفْوُکَ الظَّالِمِیْنَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَاجْعَلْنِیْ اُسْوَةَ مَنْ قَدْ اَنْہَضْتَہ بِتَجَاوُزِکَ عَنْ مَصَارِعِ الْخَاطِئِیْنَ وَ خَلَّصْتَہ بِتَوْفِیْقِکَ مِنْ وَّرْطَاتِ الْمُجْرِمِیْنَ فَاَصْبَحَ طَلِیْقَ عَفْوَکَ مِنْ اِسَارِ سُخْطِکَ وَ عَتِیْقَ صُنْعِکَ مِنْ وَ ثَاقِ عَدْلِکَ اِنَّکَ اِنْ تَفْعَلْ ذٰلِکَ یَآ اِلٰہِیْ تَفْعَلْہُ بِمَنْ لاَ یَحْجَدُ اسْتِحْقَاقَ عُقُوْبَتِکَ وَ لاَ یُبَرِّئُ نَفْسَہ مِنَ اسْتِیْجَابِ نَقِمَتِکَ تَفْعَلْ ذٰلِکَ یَا اِلٰہِیْ بِمَنْ خَوْفُہ مِنْکَ اَکْثَرُ مِنْ طَمَعِہ فِیْکَ وَ بِمَنْ یَاْسُہ مِنَ النَّجَاةِ اَوْکَدُ مِنْ رَجَآئِہ لِلْخَلاَصِ لاَ اَنْ یَکُوْنَ یَاْسُہ قُنُوْطًا اَوْ اَنْ یَکُوْنَ طَمَعُہ اغْتِرَارًا بَلْ لِقِلَّةِ حَسَنَاتِہ بَیْنَ سَیِّئٰاتِہ وَ ضَعْفِ حُجَجِہ فِیْ جَمِیْعِ تَبِعَاتِہ فَاَمَّا اَنْتَ یَآ اِلٰہِیْ فَاَہْلٌ اَنْ لاَ یَغْتَرَّ بِکَ الصِّدِّیْقُوْنَ وَ لاَ یَیْاَسَ مِنْکَ الْمُجْرِمُوْنَ لِاَنَّکَ الرَّبُّ الْعَظِیْمُ الَّذِیْ لاَ یَمْنَعُ اَحَدًا فَضْلَہ وَ لاَ یَسْتَقْصِیْ مِنْ اَحَدٍ حَقَّہ تَعَالٰی ذِکْرُکَ عَنِ الْمَذْکُوْرِیْنَ وَ تَقَدَّسَتْ اَسْمَآوٴُکَ عَنِ الْمَنْسُوْبِیْنَ وَ فَشَتْ نِعْمَتُکَ فِیْ جَمِیْعِ الْمَخْلُوْقِیْنَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی ذٰلِکَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔

طلب عفو ورحمت کے لیے یہ دعا پڑھتے
بارا الہا! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہر امر حرام سے میری خواہش (کازور) تو ڑ دے اور ہر گناہ سے میری حرص کا رخ موڑ دیااور ہر مومن او رمومنہ مسلم اور مسلمہ کی ایذا رسانی سے مجھے باز رکھ۔اے میرے معبود ! جو بندہ بھی میرے بارے میں ایسے امر کا مرتکب ہو جسے تو نے اس حرام کیا تھا اور میری عزت پر حملہ آوار ہواجس سے تو نے اسے منع کیا تھا میرا مظلمہ لے کر دنیا سے اٹھ گیا ہو یا حالت حیات میں اس ذمہ باقی ہو تو اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اسے بخش دے اور میرا جو حق لے کر چلا گیا ہے۔اسے معاف کر دے اور میری نسبت جس کا امر کا مرتکب ہوا ہے اس پر اسے سرزنش نہ کر اور مجھے آزردہ کرنے کے باعث اسے رسوا نہ فرما او رجس عفو ودرگزر کی میں نے ان کے لیے کش کی ہے اور جس کرم وبخشش کو میں نے ان کے لیے روارکھا ہے اسے صدقہ کرنے والوں کے صدقہ سے پاکیزہ تر او رتقرب چاہنے والوں کے عطیوں سے بلند تر قرار دے اور اس عفو ودرگزر کے عوض تو مجھ سے درگزر کر اور ان کے لیے دعا کرنے کے صلہ میں مجھے اپنی رحمت سے سرفراز فرما تاکہ ہم میں سے ہر ایک تیرے فضل وکرم کی بدولت خوش نصیب ہو سکے اور تیرے لطف واحسان کی وجہ سے نجات پا جائے ۔ اے اللہ ! تیرے بندوں میں سے جس کسی کو مجھ سے کوئی ضرر پہنچا ہو یا میری جانب سے کوئی اذیت پہنچتی ہو یا مجھ سے یا میر ی وجہ سے اس ظلم ہوا ہو اس طرح میں نے اس کے کسی حق کو ضائع کیا ہو یا اس کے کسی مظلمہ کی داد خواہی نہ کی ہو ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اپنی غنا ؤ تو نگری کے ذریعہ اسے مجھے سے راضی کر دے اور اپنے پاس سے اس کا حق بے کم وکاست ادا کر دے پھر یہ کہ اس چیز سے جس کا تیرے حکم کے تخت سزوار ہوں ، بچا لے اور جو تیرے عدل کا تقاضا ہے اس سے نجات دے ۔ اس لیے کہ مجھے تیرے عذاب کے برداشت کرنے کی تاب نہیں اورتیری ناراضگی کے جھیل لے جانے کی ہمت نہیں ۔ لہذا اگر تو مجھے حق وانصاف کی رو سے بدلہ دیگا۔تو مجھے ہلاک کر دے گا اور اگر دامن رحمت میں نہیں ڈھانپے گا تو مجھے تباہ کردے گا۔اے اللہ ! اے میرے معبود! میں تجھ سے اس چیز کا طالب ہوں جس کے عطا کرنے سے تیرے ہاں کچھ کمی نہیں ہو تی اور وہ بارتجھ سے اس جان کی بھیک مانگتا ہوں جسے تو نے اس لیے پیدا نہیں کیاکہ اس کے ذریعہ ضرروزیاں سے تحفظ کرے یا منفعت کی راہ نکالے بلکہ اس لیے پیدا کیا تاکہ اس امر کا ثبوت بہم پہنچائے اور اس بات پر دلیل لائے کہ تو اس جیسی اور اس طرح کی مخلوق پیدا کرنے پر قادر وتوانا ہے اورتجھ سے اس امر کا خواستگار ہوں کہ مجھے ان گناہوں سے سبکبار کر دے جن کا با ر مجھے ہلکان کیے ہوئے ہے اور تجھ سے مددمانگتا ہوں اس چیز کی نسبت جس کی گرانباری نے نمجھے عاجز کر دیا یے تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے نفس کو باوجودیکہ اس نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے بخش دے اورا پنی رحمت جو میرے گناہوں کا بار گراں اٹھانے پر مامور کر اس لیے کہ کتنی ہی مرتبہ تیری رحمت گنہگاروں کے ہمکنار اورتیرا عفو ووکرم ظالموں کے شامل حال رہا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان لوگوں کے لیے نمونہ بنا جنہیں تو نے اپنے عفو کے ذریعہ خطاکاروں کے گرنے کے مقامات سے اوپر اٹھا لیا اور جنہیں تو نے اپنی توفیق سے گنہگاروں کے مہلکوں سے بچا لیا تو وہ تیرے عفو وبخش کے وسیلہ سے تیری باراضگی سے بندھنوں سے چھوٹ گئے اور تیرے احسان کی بدولت عدل کی بندشوں سے آزاد ہو گئے اے میرے اللہ ! اگر تو مجھے معاف کر دے تو تیرا یہ سلوک اس کے ساتھ ہو گا جو سزاوار عقوبت ہونے سے انکاری نہیں ہے اور نہ مستحق سزا ہونے سے اپنے کو بری سمجھتا ہے یہ تیرا برتاؤ اس کے ساتھ ہوگا اے میرے معبود ! جس کا خوف امید عفو سے بڑھا ہوا ہے اورجس کی نجات سے ناامیدی ، رہائی کی توقع سے قوی تر ہے ۔ یہ اس لیے نہیں کہ اس کی نا امیدی رحمت سے مایوسی ہو یا یہ کہ اس کی امید فریب خوردگی کا نتیجہ ہو بلکہ اس لیے کہ اس کی برائیاں نیکیوں کی مقابلہ میں کم اور گناہوں کے تمام موارد میں عذر خواہی کے وجوہ کمزور ہیں ۔ لیکن اے میرے معبودتو اس کا سزا وار ہے کہ راستباز لوگ بھی تیری رحمت پر مغرور ہو کر فریب نہ کھائیں او رگنہگار بھی تجھ سے نا امید نہ ہوں اس لیے کہ تو وہ رب عظیم ہے کہ کسی پر فضل واحسان سے دریغ نہیں کرتااور کسی سے اپنے حق پورا پورا وصول کرنے کے درپے نہیں ہوتا ۔ تیرا ذکر تمام نام آور وں (کے ذکر ) سے بلند تر ہے اور تیرے اسماء اس سے کہ دوسرے حسب ونسب والے ان سے موسوم ہوں منزہ ہیں ۔ تیری نعمتیں تمام کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں لہذا اس سلسلہ میں تیرے ہی لیے حمد وستائش ہے اے تمام جہان کے پروردگار
   
     
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اکْفِنَا طَوْلَ الْاَمَلِ وَ قَصِّرْہُ عَنَّا بِصِدْقِ الْعَمَلِ حَتّٰی لاَ نُوٴَمِّلُ اسْتِتْمَامَ سَاعَةٍ بَعْدَ سَاعَةٍ وَ لاَ اسْتِتْمَاءَ یَوْمٌ بَعْدَ یَوْمٍ وَ لاَ التِّصَالَ نَفْسٍ بِنَفَسِ وَ لاَ لُحُوْقَ قَدَمٍ بِقَدَمٍ وَ صَلِّمْنَا مِنْ غُرُوْرِہ وَاٰمِنَّا مِنْ شُرُوْرِہ وَانْصِبِ الْمَوْتَ بَیْنَ اَیْدِیَنَا نَصْبَا وَلاَ تَجْعَلْ ذِکْرَنَا لَہ غِبًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ صَالِحِ الْاَعْمَالِ عَمَلاً نَسْتَبْطِئُ مَعَہُ الْمَصِیْرَ اِلَیْکَ وَ نَحْرِصُ لَہ عَلٰی وَشْکِ اللِّحَاقِ بِکَ حَتّٰی یَکُوْنَ الْمَوْتُ مَا نَسَنَا الَّذِیْ نَأْنَسُ بِہ وَمَا لَغَنَا الَّذِیْ نَشْتَاقُ اِلَیْہِ وَ حَامَّتَنَا الَّتِیْ نُحِبُّ الدُّنُوَّ مِنْہَا فَاِذَا اَوْرَدْتَہ عَلَیْنَا وَ اَنْزَلْتَہ بِنَا فَاَسْعِدْنَا بِہ زَآئِرًا وَ اٰنِسْنَا بِہ قَادِمًا وَ لاَ تُشْقِنَا بِضِیَافَتِہ وَ لاَ تُخْزِنَا بِزِیَارَتِہ وَاجْعَلْہُ بَابًا مِنْ اَبْوَابِ مَغْفِرِتِکَ وَ مِفْتَاحًا مِنْ مَفَاتِیْحِ رَحْمَتِکَ اَمِتْنَا مُہْتَدِیْنَ غَیْرَ ضَآلِّیْنَ طَآئِعِیْنَ غَیْرَ مُسْتَکْرِہِیْنَ تَآئِبِیْنَ غَیْرَ عَاصِیْنَ وَ لاَ مُصِرِّیْنَ یَا ضَامِنَ جَزَآءِ الْمُحْسِنِیْنَ وَ مُسْتَصْلِحَ عَمَلِ الْمُغْسِدِیْنَ۔

جب کسی کی خبر مرگ سنتے یا موت کو یا د کرتے تو یہ دعا ء پڑھتے
اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں طول طویل امیدوں سے بچا ئے رکھ اورپر خلوص اعمال کے بجا لانے سے دامن امید کو کوتاہ کر دے تا کہ ہم ایک گھڑی کے بعد دوسری سانس کے آنے اورایک قدم کے بعد دوسرے قدم کے اٹھنے کی آس نہ رکھیں ہمیں فریب آرزو اور فتنہ امید سے محفوظ ومامون رکھ اورموت کو ہمارا نصب العین قرا ردے او رکسی دن بھی ہمین اس کی یاد سے خالی نہ رہنے دے اور نیک اعمال میں سے ہمیں ایسے عمل خیر کی توفیق دے جس کے ہوتے ہوئے ہم تیری جانب باز گشت میں دیری محسوس کریں اور جلد سے جلد تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کے آرزو مند ہوں ۔ اس حد تک موت ہمارے انس کی منزل ہوجائے جس سے ہم مشتاق ہوں اور ایسی عزیز ہو جس کے قرب کو ہم پسند کریں ۔ جب تو اس کی ملاقات کے وارد کرے اور ہم پر لا اتارے تو اس کی ملاقات کے ذریعہ ہمیں سعادت مند بنایا اور جب وہ آئے تو ہمیں اس سے مانوس کرنا اوراس کی مہمانی سے ہمیں بد بخت نہ قرار دینا اور نہ اس کی ملاقات سے ہم کو رسوا کرنا۔اوراسے اپنی مغفرت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اوررحمت کی کنجیوں میں سے ایک کلید قرار دے اورہمیں اس حالت میں موت آئے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہ ہوں فرمانبردار ہوں او ر (موت سے )نفرت کرنے والے نہ ہوں ۔ توبہ گزار ہوں خطا کار اور گناہ پر اصرار کرنے والے نہ ہوں اے نیکو کاروں کے اجر وثواب کا ذمہ لینے والے اور بدکرداروں کے عمل وکردار کی اصلاح کرنے والے۔ بارالہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میرے لیے اعزازواکرام کی مسند بچھا دے۔
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنَّ اَحَدًا لاَ یَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غَایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْہِ مِنْ اِحْسَانِکَ مَا یُلْزِمُہ شُکْرًا وَ لاَ یَبْلُغُ مَبْلَغًا مِنْ طَاعَتِکَ وَ اِنِ اجْتَہَدَ اِلاَّ کَانَ مُقَصِّرًا دُوْنَ اسْتِحْقَاقِکَ بِفَضْلِکَ فَاَشْکَرُ عِبَادِکَ عَاجِزٌ عَنْ شُکْرِکَ وَ اَعْبَدُہُمْ مُقَصِّرٌ عَنْ طَاعَتِکَ لاَ یَجِبُ لِاَحَدٍ اَنْ تَغْفِرَ لَہ بِاسْتِحْقَاقِہ وَ لاَ اَنْ تَرْضٰی عَنْہُ بِاسْتِیْجَابِہ فَمَنْ غَفَرْتَ لَہ فَبِطَوْلِکَ وَ مَنْ رَضِیْتَ عَنْہُ فَبِفَضْلِکَ تَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا شَکَرْتَہ وَ تُثِیْبُ عَلٰی قَلِیْلِ مَا تَطَاعُ فِیْہِ حَتّٰی کَاَنَّ شُکْرَ عِبَادِکَ الَّذِیْٓ اَوْجَبْتَ عَلَیْہِ ثَوَابَہُمْ وَ اَعْظَمْتَ عَنْہُ جَزَآئَہُمْ اَمْرٌ مَلَکُوْا اسْتِطَاعَةَ الْاِمْتِنَاعِ مِنْہُ دُوْنَکَ فَکَافَیْتَہُمْ اَوَ لَمْ یَکُنْ سَبَبُہ بِیَدِکَ فَجَازَیْتَہُمْ بَلْ مَلَکْتَ یَآ اِلٰہِیْ اَمْرَہُمْ قَبْلَ اَنْ یَمْلِکُوْا عِبَادَتَکَ وَ اَعْدَدْتَ ثَوَابَہُمْ قَبْلَ اَنْ یُفِیْضُوْا فِیْ طَاعَتِکَ وَ ذٰلِکَ اَنَّ سُنَّتَکَ الْاِفْضَالُ وَ عَادَتَکَ الْاِحْسَانُ وَ سَبِیْلَکَ الْعَفْوُ فَکُلُّ الْبَرِیَّةِ مُعْتَرِفَةٌ بِاَنَّکَ غَیْرُ ظَالِمٍ لِمَنْ عَاقَبْتَ وَ شَاہِدَةٌ بِاَنَّکَ مُتَفَضِّلٌ عَلٰی مَنْ عَافَیْتَ وَ کُلٌّ مُقِرٌّ عَلٰی نَفْسِہ بِالتَّقْصِیْرِ عَمَّا اسْتَوْجَبْتَ فَلَوْلاَ اَنَّ الشَّیْطَانَ یَخْتَدِعُہُمْ عَنْ طَاعَتِکَ مَا عَصَاکَ عَاصٍ وَ لَوْلاَ اَنَّہ صَوَّرَ لَہُمُ الْبَاطِلَ فِیْ مِثَالِ الْحَقِّ مَا ضَلَّ عَنْ طَرِیْقِکَ ضَالٌّ فَسُبْحَانَکَ مَا اَبْیَنَ کَرَمَکَ فِیْ مُعَامَلَةِ مَنْ اَطَاعَکَ اَوْعَصَالَ تَشْکُرُ لِلْمُطِیْعِ مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَہ وَ تُمْلِیْ لِلْعَاصِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ مُعَاجَلَتَہ فِیْہِ اَعْطَیْتَ کُلًّ مِنْہُمَا مَا لَمْ یَجِبْ لَہ وَ تَفَضَّلْتَ عَلٰی کُلٍّ مِنْہُمَا بِمَا یَقْصُرُ عَمَلُہ عَنْہُ وَ لَوْ کَافَاتَ الْمُطِیْعَ عَلٰی مَآ اَنْتَ تَوَلَّیْتَہ لَاَوْشَکَ اَنْ یَفْقِدَ ثَوَابَکَ وَ اَنْ تَزُوْلَ عَنْہُ نِعْمَتُکَ وَ لٰکِنَّکَ بِکَرَمِکَ جَازَیْتَہ عَلَی الْمُدَّةِ الْقَصِیْرَةِ الْفَانِیَةِ بِالْمُدَّةِ الطَّوِیْلَةِ الْخَالِدَةِ وَ عَلَی الْغَایَةِ الْقَرِیْبَةِ الزَّائِلَةِ بِالْغَایَةِ الْمَدِیْدَةِ الْبَاقِیَةِ ثُمَّ لَمْ تَسُمْہُ الْقِصَاصَ فِیْمَا اَکَلَ مِنْ رِزْقِکَ الَّذِیْ یَقْوٰی بِہ عَلٰی طَاعَتِکَ وَ لَمْ تَحْمِلْہ عَلَی الْمُنَاقَشَاتِ فِی الْٰاٰلاَتِ الَّتِیْ تَسَبَّتَ بِاسْتِعْمَالِہَا اِلٰی مَغْفِرَتِکَ وَ لَوْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ بِہ لَذَہَبَ بِجَمِیْعِ مَا کَدَحَ لَہ وَ جُمْلَةِ مَا سَعٰی فِیْہِ جَزَآءً لِلصُّغْرٰی مِنْ اَیَادِیْکَ وَ مِنَنِکَ وَ لَبَقِیَ رَہِیْنًا بَیْنَ یَدَیْکَ بِسَائِرِ نِعَمِکَ فَمَتٰی کَانَ یَسْتَحِقُّ شَیْئًا مِنْ ثَوَابِکَ لاَ مَتٰی ہٰذَا یَا اِلٰہِیْ حَالُ مَنْ اَطَاعَکَ وَ سَبِیْلُ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فَاَمَّا الْعَاصِیْ اَمْرَکَ وَ الْمُوَاقِعُ نَہْیَکَ فَلَمْ تُعَاجِلْہُ بِنَقِمَتِکَ لِکَیْ یَسْتَبْدِلَ بِحَالِہ فِیْ مَعْصِیَتِکَ حَالَ الْاِنَابَةِ اِلٰی طَاعَتِکَ وَ لَقَدْ کَانَ یَسْتَحِقُّ فِیْ اَوَّلِ مَا ہَمَّ بِعِصْیَانِکَ کُلَّ مَا اَعْدَدْتَ لِجَمِیْعِ خَلْقِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ فَجَمِیْعُ مَا اَخَّرْتَ عَنْہُ مِنَ الْعَذَابِ وَ اَبْطَأْتَ بِہ عَلَیْہِ مِنْ سَطَوَاتِ النَّقِمَةِ وَ الْعِقَابِ تَرْکٌ مِنْ حَقِّکَ وَ رِضًی بِدُوْنِ وَاجِبِکَ فَمَنْ اَکْرَمُ مِنْکَ یَا اِلٰہِیْ وَ مَنْ اَشْقٰی مِمَّنْ ہَلَکَ عَلَیْکَ لاَ مَنْ فَتَبَارَکْتَ اَنْ تُوْصَفَ اِلاَّ بِالْاِحْسَانِ وَ کَرُمْتَ اَنْ یُخَافَ مِنْکَ اِلاَّ الْعَدْلُ لاَ یُخْشٰی جَوْرِکَ عَلٰی مَنْ عَصَاکَ وَلاَ یُخَافُ اِغْفَالُکَ ثَوَابَ مَنْ اَرْضَاکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہ وَ ہَبْ لِیْ اَمَلِیْ وَ زِذْنِیْ مِنْ ہُدَاکَ مَآ اَصِلُ بِہ اِلَی التَّوْفِیْقِ فِیْ عَمَلِیْ اِنَّکَ مَنَّانٌ کَرِیْمٌ۔
پردہ پوشی اورحفظ ونگہداشت کے لیے یہ دعاء پڑھتے ۔
بارالہا!کوئی شخص تیرے شکر کی کسی منزل تک نہیں پہنچتا ۔ مگر یہ کہ تیرے اتنے احسانات مجتمع ہوجاتے ہیں کہ وہ اس پر مزید شکریہ لازم وواجب کر دیتے ہیں اور کوئی شخص تیری اطاعت کے کسی درجہ پر چاہے وہ کتنی ہی سر گرمی دکھائے نہیں پہنچ سکتا ۔ اور تیرے اس استحقاق کے مقابلہ میں جو بر بنائے فضل و احسانا ہے قاصر ہی رہتا ہے جب یہ صورت ہے تو تیرے سب سے زیادہ شکر گزار بندے بھی ادائے شکر سے عاجز او رسب سے زیادہ عبادت گزار بھی درماندہ ثابت ہوں گے کوئی استحقا ق کی بنا پر بخشش دے یا اس کے حق کی وجہ سے اس سے خوش ہو جسے تو نے بخش دیا تو یہ تیرا انعام ہے او رجس عمل قلیل کو تو قبول فرماتا ہے اس کی جز افراواں دیتا ہے اورمختصر عبادت پر بھی ثواب مرحمت فرماتا ہے یہاں تک کہ گویا بندوں کا وہ شکر بجا لانا جس کے مقابلہ میں تو نے ان کو اجر عظیم عطا کیا، ا یک ایسی بات تھی کہ اس شکر سے دست بردار ہونا ان کے اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجر دیا (کہ انہوں نے با اختیار میں تھا تو اس لحاظ سے تو نے اجردیا ( کہ انہوں با ختیار خود شکر ادا کیا)یا یہ کہ ادائے شکر کے اسباب تیرے قبضہ قدرت میں نہ تھے (ا ور انہوں نے خود اسباب شکر مہیا کئے )جس پر تو نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا مہیا کئے )جس پر نے انہیں جزا مرحمت فرمائی ۔( ایسا تو نہیں ہے )بلکہ اے میرے معبود ! تو ان کے جملہ امور کا مالک تھا۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر وتوانا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا ۔ قبل اس کے کہ وہ تیری عبادت پر قادر تونا ہوں اور تو نے ان کے لیے اجر وثواب کو مہیا کر دیا تھا قبل اس کے کہ وہ تیری اطاعت میں داخل ہوں اور یہ اس لیے کہ تیراطریقہ انعام واکرام تیری عادت تفضل واحسان اور تیری روش عفوودرگذر ہے ۔چنانچہ تمام کائنات اس کی معترف ہے کہ تو نے جس پر عذاب کرے اس پر کوئی ظلم نہیں کر تا اور گواہ ہے اس بات کی کہ جس کو تو نے معاف کر دے ، اس پرتفضل واحسان کرتا ہے اورہر شخص اقرار کرے گا اپنے نفس کی کوتاہی کا ہی اس (اطاعت )کے بجالانے میں جس تو مستحق ہے ۔ اگر شیطان انہیں تیری عبادت سے نہ بہکاتا تو پھر کوئی شخص تیری نافرمانی نہ کرتا ۔اوراگر باطل کو حق کے لباس میں ان کے سامنے پیش نہ کرتا تو تیرے راستہ سے کوئی گمراہ نہ ہوتا ۔پاک ہے تیری ذات ، تیرا لطف وکرم ۔ فرمانبردار ہو یا گنہگار ہر ایک کے معاملہ میں کس قدر آشکارا ہے یوں کہ اطاعت گزار کو اس عمل خیر پر جس کے اسباب تو نے خود فراہم کئے ہیں جزادیتا ہے اور گنہگار کو فوری سزادینے کا اختیار رکھتے ہوئے پھر مہلت دیتا ہے تو نے فرما نبردار ونافرمان دونوں کو وہ چیزیں دی ہیں جن کا انہیں استحقاق نہ تھا۔اور ان میں سے ہر ایک پر تو نے وہ فضل واحسان کیا ہے جس کے مقابلہ میں ان کا عمل بہت کم تھا او راگر تو اطاعت گزار کو صرف ان اعمال پر جن کا سروسامان تو نے مہیا کیا ہے جزا دیتا ہے تو قریب تھا کہ وہ ثواب کو اپنے ہاتھ سے کھودیتا اور تیری نعمتیں اس سے زائل ہو جاتیں ۔ لیکن تونے اپنے جودوکرم سے فانی وکوتاہ مدت کے اعمال کے عوض طولانی وجاودانی مدت کا اجر وثواب بخشا اور قلیل وزوال پذیر اعمال کے مقابلہ میں دائمی وسرمدی جزا مرحمت فرمائی ۔ پھر یہ کہ تیرے خوان نعمت سے جو رزق کھا کر اس نے تیری اطاعت پر قوت حاصل کی اس کا کوئی عوض تو نے نہیں چاہا اور جن اعضاء وجوارح سے کام لے کر تیری مغفرت تک راہ پید ا کی اس کا سختی سے کوئی محاسبہ نہیں کیا۔ اور اگر تو ایسا کرتا تو اس کی تمام محنتوں کا حاصل اور سب کوششوں کا نتیجہ تیری نعمتوں اور احسانوں میں سے ایک ادنی ومعمولی قسم کی نعمت کے مقابلہ میں ختم ہو جاتا اور بقیہ نعمتوں کے لیے تیری بارگاہ میں گروی ہو کر رہ جاتا ۔(یعنی اس کے پاس کچھ نہ ہوتا کہ اپنے کو چھڑاتا)توایسی صورت میں وہ کہاں تیرے کسی ثواب کا مستحق ہو سکتا تھا؟نہیں ! وہ کب مستحق ہو سکتا تھا اے میرے معبود !یہ تو تیری اطاعت کرنے والے کا حال اور تیری عبادت کرنے والے کی سرگزشت ہے او روہ جس نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تیرے منہیات کا مرتکب ہوا اسے بھی سزا دینے میں تو نے جلدی نہیں کی تا کہ وہ معصیت ونافرمانی کی حالت میں چھوڑ کر تیری اطاعت کی طرف رجوع ہو سکے ۔سچ تو یہ ہے کہ جب پہلے پہل ا س نے تیری نافرمانی کا قصد کیا تھا جب ہی وہ ہر اس سزا کا جسے تو نے تمام خلق کے لیے مہیا کیا ہے مستحْْق ہو چکا تھا۔ تو ہر وہ عذاب جسے تو نے اس سے روک لیا اور سزا وعقوبت کا ہر وہ جملہ جو اس سے تا خیر میں ڈالدیا : یہ تیرا اپنے حق سے چشم پوشی کرنا اور استحقا ق سے کم پر راضی ہونا ہے اے میرے معبود! ایسی حالت میں تجھ سے بڑھ کر کون کریم ہو سکتا ہے اور اس بڑھ کے جو تیری مرضی کے خلاف تباہ وبرباد ہو کون بد بخت ہو تو مبارک ہے کہ تیری توصیف لطف واحسان ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے اور تو بلند تر ہے اس کے تجھ سے عدل وانصاف کے خلاف کا اندیشہ ہو ۔ جو شخص تیری نافرمانی کرے تجھ سے یہ اندیچہ ہو ہی نہیں سکتا کہ تو اس پر ظلم وجور کرے گا اور نہ اس شخص کے بارے میں جو تیری رضا وخوشنودی کو ملحوظ رکھے تجھ سے حق تلفی کا خوف ہو سکتا ہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری آرزؤوں کو بر لااور میرے لیے ہدایت اوررہنمائی میں اتنا اضافہ فرما کہ میں اپنے کاموں میں توفیق سے ہمکنار ہوں ا سلیے کہ تو نعمتوں کا بخشنے والا اور لطف وکرم کرنے وا لا ہے ۔
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَفْرِشْنِیْ مِہَا دَکَرَامَتِکَ وَ اَوْرِدْ نِیْ مَشَارِعَ رَحْمَتِکَ وَ اَحْلِلْنِیْ جُحْبُوْحَةَ جَنَّتِکَ وَ لاَ تَسُمْنِیْ بِالرَّدِّعَنْکَ وَ لاَ تَحْرِمْنِیْ بِالْخَیْبَةِ مِنْکَ وَ لاَ تُقَآصَّنِیْ بِمَا اجْتَرَحْتُ وَ لاَ تُنَا قِشْنِیْ بِمَا اکْتَسَبْتُ وَ لاَ تُبْرِزْ مَکْتُوْمِیْ وَ لاَ تَکْشِفْ مَسْتُوْرِی وَلاَ تَحْمِلْ عَلٰی مِیْزَانِ الْاِنْصَافِ عَمَلِیْ وَلاَ تُعْلِنْ عَلٰی عُیُوْنِ الئمَلاَءِ خَبَرِیْ اَخْفِ عَنْہُمْ مَا یَکُوْنُ نَشْرُہ عَلَیَّ عَارًا وَاطْوِ عَنْہُمْ مَا یُلْحِقُنِیْ عِنْدَکَ شَنَارًا شَرِّفْ دَرَجَتِیْ بِرِضْوَانِکَ وَ اَکْمِلْ کَرَامَتِیْ بِغَفْرَانِکَ وَ اَنْظِمْنِیْ فِیْٓ اَصْحَابِ الْیَمِیْنَ وَ وَجِّہْنِیْ فِیْ مَصَالِکِ الْاٰمِنِیْنَ وَ اجْعَلْنِیْ فِیْ فَوْجِ الْفَآئِزِیْنَ وَاعْمُرْبِیْ مَجَالِسِ الصَّالِحِیْنَ اٰمِیْنَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
بارالہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میرے لیے اعزازواکرام کی مسند بچھا دے۔ مجھے رحمت کے سرچشموں پر اتار دے ۔ وسط بہشت میں جگہ دے اور اپنے ہاں سے ناکام پلٹا کر رنجیدہ نہ کر اور اپنی رحمت سے نا امید کر کے حرماں نصیب نہ بنا دے ۔ میرے گناہوں کا قصاص نہ لے اور میرے کاموں کا سختی سے محاسبہ نہ کر۔میرے چھپے ہوئے رازوں کو ظاہر نہ فرما اور میرے مخفی حالات پر سے پردہ نہ اٹھا اور میرے اعمال کو عدل وانصاف کے ترازو پر نہ تول اور اشراف کی نظروں کے سامنے میرے باطنی حالت کو آشکار ا نہ کر جس کا ظاہر ہونا میرے باعث ننگ وعاروہ ان سے چھپائے رکھ اور تیرے حضور جر چیز ذلت ورسوائی کا باعث ہو وہ ان سے پوشیدہ رہنے دے۔اپنی رضا مندی کے ذریعہ میرے درجہ کو بلند اوراپنی بخشش کے وسیلہ سے میری بزرگی وکرامت کی تکمیل فرما اور ان لوگوں کے گروہ میں مجھے داخل کر جو دائیں ہاتھ سے نامہ اعمال لینے والے ہیں اوران لوگوں کی راہ پر لے چل جو (دنیا وآخرت میں ) امن وعافیت سے ہمکنار ہیں اور مجھے کامیاب لوگوں کے زمرہ میں قرار دے اور نیکو کاروں کی محفلوں کو میری وجہ سے آباد وپر رونق بنا۔میری دعا کو قبول فرما اے تما م جہانوں کے پروردگار
   
     
اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ اَعَنْتَنِیْ عَلٰی خَتْمِ کِتَابِکَ الَّذِیْٓ اَنْزَلْتَہ نُوْرًا وَ جَعَلْتَہ مُہَیْمِنًا عَلٰی کُلِّ کِتَابٍ اَنْزَلْتَہ وَ فَضَّلْتَہ عَلٰی کُلِّ حَدِیْثٍ قَصَصْتَہ وَ فُرْقضانًا فَرَقْتَ بِہ بَیْنَ حَلاَلِکَ وَ حَرَامِکَ وَ قُوْاٰنًا اَعْرَبْتَ بِہ عَنْ شَرَآئِعِ اَحْکَامِکَ وَ کِتَابًا فَصَّلْتَہ لِعِبَادِکَ تَفْصِیْلاً وَ وَحْیًا اَنْزَلْتَہ عَلٰی نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَوٰتُکَ عَلَیْہِ وَ اٰلِہ تَنْزِیْلاً وَ جَعَلْتَہ نُوْرًا نَہْتَدِیْ مِنْ ظُلَمِ الضَّلاَلَةِ وَ الْجَہَالَةِ بِاتِّبَاعِہ وَ شِفَآءً لِمَنْ اَنَصْتَ بِفَہَمِ التَّصْدِیْقِ اِلَی اسْتِمَاعِہ وَ مِیْزَانَ قِسْطٍ لاَ یَحِیْفُ عَنِ الْحَقِّ لِسَانُہ وَ نُوْرَہُدًای لاَ یَطْفَاُ عَنِ الشَّاہِدِیْنَ بُرْہَانُہ وَ عَلَمَ نَجَاةٍ لاَ یَضِلُّ مَنْ اَمَّ قَصْدَ سُنَّتِہ وَ لاَ تَنَالُ اَیْدِیْ الْہَلَکَاتِ مَنْ تَعَلَّقَ بِعُرْوَةِ عِصْمَتِہ اَللّٰہُمَّ فَاِذْ اَفَدْتَنَا الْمَعُوْنَةَ عَلٰی تِلاَوَتِہ وَ سَہَّلْتَ جَوَاسِیَ اَلْسِنَتِنَا بِحُسْنِ عِبَارَتِہ فَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَرْعَاہُ حَقَّ رِعَایَتِہ وَ یَدِیْنُ لَکَ بِاعْتِقَادِ التَّسْلِیْمِ لِمُحْکَمِ اٰیَاتِہ وَ یَفْزَعُ اِلَی الْاِقْرَارِ بِمُتَشَابِہِہ وَ مَوْضِحَاتِ بَیِّنَاتِہ اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ اَنْزَلْتَہ عَلٰی نَبِیِذکَ مُحَمَّدٍ صَلّٰی اللهُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہ مُحْمَدً وَ اَلْہَمْتَہ عِلْمَ عَجَآئِبِہ مُکَمَّلاً وَ وَرَّثْتَنَا عِلْمَہ مُفَسَّرًا وَ فَضَّلْتَنَا عَلٰی مَنْ جَہِلَ عِلْمَہ وَ قَوَّیْتَنَا عَلَیْہِ لِتَرْفَعَنَا فَوْقَ مَنْ لَمْ یُطِقْ حَمْلَہ اَللّٰہُمَّ فَکَمَا جَعَلْتَ قُلُوْ بَنَالَہ حَمْلَةً وَ عَرَّفْتَنَا بِرَحْمَتِکَ شَرَفَہ وَ فَضْلَہ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ نِ الْخَطِیْتِ بِہ وَ عَلٰی اٰلِہ الْخُزُّانِ لَہ وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَعْتَرِفُ بِاَنَّہ مِنْ عِنْدِکَ حَتّٰی لاَ یُعَارِ ضَنَا الشَّکُّ فِیْ تَصْدِیْہِہ وَ لاَ یَخْتَلِحَنَا الزَّیْغُ عَنْ قَصْدِ طَرِیْقِہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یَعْتَصِمُ بِحَبْلِہ وَ یَاْوِیْ مِنَ الْمُتَشَابِہَاتِ اِلٰی حِرْزِ مَعْقِلِہ وَ یَسْکُنُ فِیْ ظِلِّ جَنَاحِہ وَ یَہْتَدِیْ بِضَوْءِ صَبَاحِہ وَ یَقْتَدِیْ بِتَبَلُّجِ اِسْفَارِہ وَ یَسْتَصْبِحُ بِمِصْبَاحِہ وَ لاَ یَلْتَمِسُ الْہُدٰی فِیْ غَیْرِہ اَللّٰہُمَّ وَ کَمَا نَصَبْتَ بِہ مُحَمَّدًا عَلَمًا لِلدَّلاَلَةِ عَلَیْکَ وَ اَنْہَجْتَ بِاٰلِہ سُبُلَ الرِّضَا اِلَیْکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْعَلِ الْقُرْاٰنَ وَ سِیْلَةً لَنَا اِلٰی اَشْرَفِ مَنَازِلِ الْکَرَامَةِ وَ سُلَّمًا نَعْرُجُ فِیْہِ اِلٰی مَحَلِّ السَّلاَمَةِ وَ سَبَبَا نُجْزٰی بِہِ النَّجَاةَ فِیْ عَرْصَةٍ الْقِیٰمَةِ وَ ذَرِیْعَةً نَقْدَمُ بِہَا عَلٰی تَعِیْمِ دَارِ الْمُقَامَةِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاحْطُطْ بِالْقُرْاٰنِ عَنَّاثِقْلَ الْاَوْزَارِ وَ ہَبْ لَنَاحُسْنَ شَمَآئِلِ الْاَبْرَارِ وَ اقْفُ بِنَا اٰثَارَ الَّذِیِیْنَ قَامُوْا لَکَ بِہ اٰنَآءَ اللّٰیْلِ وَ اَطْرَافَ النَّہَارِ حَتّٰی تُطَہِّرْنَا مِنْ کُلِّ دَنَسِ بِتَطْہِیْرِہ وَ تَقْفُوَ بِنَا اٰثَارَ الَّذِیْنَ اسْتَضَاوٴُا بِنُوْرِہ وَ لَمْ یَلْہِہِمِ الْاَمَلُ عَنِ الْعَمَلِ فَیَقْطَعَہُمْ بِخُدَعِ غُرُوْرِہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اجْعَلِ الْقُرْاٰنَ لَنَا فِیْ ظُلَمِ اللَّیَالِیْ مَوْنِسَا وَ مِنْ نَرَّغَاتِ الشَّیْطَانِ وَ خَطَرَاتِ الْوَسَاوِسِ حَارِسًا وَ لِاَقْدَامِنَا عَنْ نَقْلِہَا اِلَی الْمَعَاصِیْ حَابِسًا وَ لِاَلْسِنَتِنَا عَنِ الْخَوْضِ فِیْ الْبَاطِلِ مِنْ غَیْرِ مَا اٰفَةٍ مُخْرِسًا وَ لِجَوَارِحِنَا عَنِ اقْتِرَافِ الْاٰثَامِ زَاجِرًا وَ لِمَا طَوَتِ الْغَفْلَةُ عَنَّا مِنْ تَصَفُّحِ الْاِعْتِبَارِ نَاشِرًا حَتّٰی تُوْصِلَ اِلٰی قُلُوْبِنَا فَہْمَ عَجَآئِبِہ وَ زَوَاجِرَ اَمْثَالِہِ الَّتِیْ ضَعُفَتِ الْجِبَالُ الرَّوَاسِیْ عَلٰی صَلاَ بِتِہَا عَنِ احْتِمَالِہ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَدِمْ بِالْقُرْاٰنِ صَلاَحَ ظَاہِرِنَا وَاحْجُبْ بِہ خَطَرَاتِ الْوَسَاوِسِ عَنْ صِحَّةِ شَمَآئِرِنَا وَاغْسِلْبِہ دَرَنَ قُلُوْبِنَا وَ عَلَآئِقَ اَوْزَارِنَا وَاجْمَعْ بِہ مُنْتَشَرَ اُمُوْرِنَا وَ اَرْوِبِہ فِیْ مَوْقِفِ الْعَرْضِ عَلَیْکَ ظَمَاءَ ہَوَاجِرِنَا وَ اکْسُنَابِہ حُلَلَ الئاَمَانِ یَوْمخَ الْفَزَعِ الْاَکْبَرِ فِیْ نُشُوْرِنَا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاجْبُرْ بِالْقُرْاٰنِ خَلَّتَنَا مِنْ عَدَمِ الْاِمْلاَقِ وَ سُقْ اِلَیْنَا بِہ رَغَدَ الْعَیْشِ وَ خِصْبَ سَعَةِ الْاَرْزَاقِ وَ جَنِّبْنَا بِہِ

دعائے ختم القرآن
بارالہا! تو نے اپنی کتاب کے ختم کرنے پر میری مدد فرمائی وہ کتاب جسے تو نے نور بنا کر اتارا اور تمام کتب سماویہ پر اسے گواہ بنایا اورہر اس کلام پر جسے تو نے بیان فرمایا اسے فوقیت بخشی اور (حق وباطل میں ) حد فاصل قرار دیا جس کے ذریعہ حلال وحرام الگ الگ کر دیا۔ وہ قرآن جس کے ذریعہ شریعت کے احکام واضح کئے وہ کتاب جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے شرح وتفصیل سے بیان کیا اوروہ وحی (آسمانی ) جسے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمایا جسے وہ نور بنایا جس کی پیروی سے ہم گمراہی وجہالت کی تاریکیوں میں ہدایت حاصل کرتے ہیں اور اس شخص کے لیے اسے شفا قرار دیا جو اس پر اعتقاد رکھتے ہوئے اسے سمجھنا چاہے اورخاموشی کے ساتھ اس سنے اوروہ عدل وانصاف کا ترازو بنایا جس کا کانٹا حق سے ادھر ادھر نہیں ہوتا اور وہ نور ہدایت قرار دیا جس کی دلیل وبرہان کی روشنی ( توحید ونبوت کی) گواہی دینے والوں کے لیے بجھتی نہیں اور وہ نجات کا نشان بنایا کہ جو اس کے سیدھے طریقہ پر چلنے کا ارادہ کرے وہ گمراہ نہیں ہوتا اورجو ا کی ریسمان کے بندھن سے وابستہ ہو وہ (خوف فقر وعذاب کی ) ہلاکتوں سے دسترس سے باہر ہوجاتا ہے بارالہا!جب کہ تو نے اس کی تلاوت کے سلسلہ میں ہمیں مدد پہنچائی اور اس کی حسن ادائیگی کے لیے ہماری زبان کی گرہیں کھول دیں تو پھر ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو اس کی پوری طرح حفاظت ونگہداشت کرتے ہوں اوراس کی محکم آیتوں کے اعتراف وتسلیم کی پختگی کے ساتھ تیری اطاعت کرتے ہوں اور متشابہ آیتوں او رروشن وواضح دلیلوں کے اقرار کے سایہ میں پناہ لیتے ہوں ۔ اے اللہ ! تو نے اسے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جمال کے طور پت اتارا اوراس کے عجائب واسرار کا پوراپورا علم انہیں القا کیا اوراس کے علم تفصیلی کا ہمیں وارث قرار دیا۔ اورجو اس کا علم نہیں رکھتے ان پر ہمیں فضیلت دی اور اس کے مقضیات پر عمل کرنے کی قوت بخشی تا کہ جو فوقیت وبرتری ثابت کر دے ۔ اے اللہ ! جس طرح تو نے ہمارے دلوں کو قرآن کا حامل بنایا اوراپنی رحمت سے اس کے فضل وشرف سے آگاہ کیا یوں ہی محمد پر جو قرآن کے خطبہ خواں ، اوران کی آل پر جو قرآن کے خزینہ دار ہیں رحمت نازل فرما اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو یہ اقرار کرتے ہیں کہ یہ تیری جانب سے ہے تا کہ اس کی تصدیق میں ہمیں شک وشبہ لاحق نہ ہو اور اس کے سیدھے راستہ سے رو گرادنی کا خیال بھی آنے پائے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو اس کی ریسماں سے وابستہ اورمشتبہ امور میں اس کی محکم پناہ گاہ کا سہارا لیتے اوراس کے پروں کے زیر سایہ منزل کرتے اس کی صبح درخشاں کی روشنی سے ہدایت پاتے اور اس کے نور کی درخشندگی کی پیروی کرتے اوراس کے چراغ سے چراغ جلاتے ہیں اوراس کے علاوہ کسی سے ہدایت کے طالب نہیں ہوتے ۔ بارالہا!جس طرح تو نے اس قرآن کے ذریعہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پانی رہنمائی کا نشان بنایا ہے اوران کی آل کے ذریعہ اپنی رضا وخوشنودی کی راہیں آشکارا کی ہیں یونہی محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے لیے قرآن کو عزت وبزرگی کی بلند پایہ منزلوں تک پہنچنے کا وسیلہ اورسلامتی کے مقام تک بلند ہونے کا زینہ اورمیان حشر میں نجات کو جزامیں پانے کا سبب اورمحل قیام (جنت) کی نعمتوں تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دے اے اللہ ! محمد اوران کی آل پررحمت نازل فرما اورقرآن کے ذریعہ گناہوں کا بھاری بوجھ ہمارے سر سے اتار دے اورنیکو کاروں کے اچھے خصائل وعادت ہمیں مرحمت فرما اور ان لوگوں کے نقش قدم پر چلا جو تیرے لیے رات کے لمحوں اور صبح وشام (کی ساعتوں ) میں اسے اپنا دستور العمل بناتے ہیں تا کہ اس کی تطہیر کے وسیلہ سے تو ہمیں ہر آلودگی سے پاک کر دے اور ان لوگوں کے نقش قدم پر چلائے جنہوں نے اس کے نور سے روشنی حاصل کی ہے اور امیدوں نے انہیں عمل سے غافل نہیں ہونے دیاکہ انہیں اپنے فریب کی نیرنگیوں سے تباہ کردیں۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کو رات کی تاریکیوں میں ہمارا مونس اورشیطان کے مفسدوں اوردل میں گزرنے والے وسوسوں سے نگہبانی کرنے اورہمارے قدموں کو نا فرمانیوں کی طرف بڑھنے سے روک دینے والا اورہماری زبانوں کو باطل پیمائیوں سے بغیر کسی مرض کے گنگ کر دینے والا اورہمارے اعضاء کو ارتکاب گناہ سے باز رکھنے والا اورہماری غفلت ومدہوشی نے جس دفتر عبرت وپند اندوزی کو تہہ کر رکھا ہے اسے پھیلانے والا قراردے تا کہ اس کے عجائب ورموز کی حقیقتوں اور اس کی متنبہ کرنے والی مثالوں کو کہ جنہیں اٹھانے سے پہاڑ اپنے استحکام کے باوجود عاجز آچکے ہیں ہمارے دلوں میں اتار دے ۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کے ذریعہ ہمارے ظاہر کو ہمیشہ صلاح ورشدسے آراستہ رکھ اور ہمارے ضمیر کی فطری سلامتی سے غلط تصورات کی دخل دراندازی کو رو ک دے اور ہمارے دلوں کی کثافتوں اورگناہوں کی آلودگیوں کو دھو دے اور اس کے ذریعہ ہمارا پراگندہ امور کی شیرازہ بندی کر اور میدان حشر میں ہماری جھلسی ہوئی دوپہروں کی تپش وتشنگی بجھا د ت اور سخت خوف وہراس کے دن جب قبروں اٹھیں تو ہمیں امن وعافیت کے جامے پہنا دے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور قرآن کے ذریعہ واحتیاج کی وجہ سے ہماری خستگی وبدحالی کا تدارک فرما اور زندگی کی کشائش اور فراخ روزی کی آسودگی اور فراخ روزی کی آسودگی کا رخ ہماری جانب پھیر دے برے عادات اور پست اخلاق سے ہمیں دور کر دیاورکفر کے گڑھے ( میں گرنے ) اور نفاق انگیز چیزوں سے بچا لے تا کہ وہ ہمیں قیامت میں تیری خوشنددی و جنت کی طرف بڑھانے والا اوردنیا میں تیری ناراضگی اور حدود شکنی سے روکنے والا ہو او راس امر پر گواہ ہو کہ جو چیز تیرے نزدیک حلال تھی اسے حلال جانا اور جو حرام سمجھا ۔ اے اللہ ! محمدا ور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اس قرآن کے وسیلہ سے موت کے ہنگام نزع کی اذیتوں ، کراہنے کی سختیوں اور جان کنی کی لگاتار ہچکیوں کو ہم پر آسان فرما جب کہ جان گلے تک پہنچ جائے اورکہا جائے کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ( جو کچھ تدارک کرے) اور ملک الموت غیب کے پردے چیر کر قبض توح کے لیے سامنے آئے اور موت کی گمان میں فراق کی دہشت کے تیر جوڑ کر اپنے نشانہ کی زد پر رکھ لے او رموت کے زہریلے جام میں زہر ہلاہل گھول دے اورآخرت کی طرف ہمارا چل چلاؤ اورکوچ قریب ہو او رہمارے اعمال ہماری گردن کا طوق بن جائیں اور قبریں روز حشر کی ساعت تک آرام گاہ قرار پائیں ۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مہنگی وبوسیدگی کے گھر میں اترنے او رمٹی کی تہوں میں مدت تک پڑے رہنے کو ہمارے لیے مبارک کرنا اور دنیا سے منہ مورنے کے بعد قبروں کو ہمارا اچھا گھر بنانا اوراپنی رحمت سے ہمارے لیے گور کی تنگی کو کشادہ کر دینا اورحشر کے عام اجتماع کے سامنے ہمارے مہلک گناہوں کی وجہ سے ہمیں رسوا نہ کرنا ۔ اور اعمال کے پیش ہونے کے مقام پر ہماری ذلت وخواری کی وضع پر رحم فرمانا ۔ اور جس دن جہنم کے پل پر سے گززنا ہو گاتو اس کے لڑکھڑانے کے وقت کے دن ہمیں اس کے ذریعہ ہر اندوہ اورروز حشر کی سخت ہو لناکیوں سے نجات دینا۔ او رجبکہ حسرت وندامت کے دن ظالموں کے چہرے سیاہ ہوں گے ہمارے چہروں کو نورانی کرنا ومومنین کے دلوں میں ہماری محبت پیدا کردے او رزندگی کو ہمارے لیے دشوار گزار نہ بنااے اللہ ! محمد و جو تیرے خاص بندے اور رسول ہیں ان پر رحمت نازل فرما جس طرح انہوں نے تیرا پیغام پہنچایا ۔ تیری شریعت کو واضع طور سے کیا او رتیرے بندو ں کو پند ونصیحت کی ۔اے اللہ !محمد جو تیرے خاص بندے اور رسول ہیں ان پر رحمت ان پر رحمت نازل فرما جس طرح انہوں نے تیرا پیغام پہنچایا ۔ تیری شریعت کو واضح طور سے پیش کیا اور تیرے بندوں کو پندونصیحت کی ۔ اے اللہ ! ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے دن تمام نبیوں سے منزلت کے لحاظ سے مقرب تر ،شفاعت کے لحاظ سے بر تر قدر ومنزلت کے اعتبار سے بزرگ تر اور جاہ ومرتبت کے اعتبار سے ممتاز تر قرار دے ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورا ن کے ایوان (عزوشرف ) کو بلند ان کی دلیل وبرہان کو عظیم اوران کے میزان (عمل کے پلہ)کو بھاری کر دے ۔ ان کی شفاعت کو قبول فرما اور ان کی منزلت کو اپنے سے قریب کر ان کے چہرے کو روشن ، ان کے نور کو کامل اور ان کے درجہ کوبلند فرما ، اور ہمیں انہی کے آئین پرزندہ رکھ اور انہی کے دین پر موت دے اور انہی کی شاہراہ پر گامزن کر اور نہی کے راستہ پر چلا اور ہمیں ان کے فرما نبرداروں میں سے قراردے اور ان کی جماعت میں محشور کر اور ان کے حوض پر اتار اور ان کے ساغر سے سیراب فرما ۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جس کے ذریعہ انہیں بہترین نیکی ، فضل اورعزت تک پہنچا دے جس کے وہ امید وار ہیں اس لیے کہ تو وسیع رحمت اورعظیم فضل واحسان کا مالک ہے ا ے اللہ ! انہو ں نے تیرے پیغامات کی تبلیغ کی ۔ تیری آیتوں کو پہنچایا ۔ تیرے بندوں کو پند ونصیحت کی اور تیری راہ میں جہاد کیا،ان سب کی انہیں جزا دے جو اس جزا سے بہتر ہو جو تو نے مقرب فرشتوں اور بزگزیدہ مرسل نبیوں کو عطا کی ہو ان پر اور ان کی پاک وپاکیزہ آپ پر سلام ہو او راللہ تعالی ٰ کی رحمتیں اور برکتیں ان کے شامل حال ہو ں ۔
   
     
اَیُّہَا الْخَلْقُ الْمَطِیْعُ الدَّائِبُ السَّرِیْعُ الْمُتَرَدِّدُ فِیْ مَنَازِلِ التَّقْدِیْرِ الْمُتَصَرِّفُ فِیْ فَلَکِ التَّدْبِیْرِ اٰمَنْتُ بِمَنْ نَوَّ رَبِّکَ الظُّلَمَ وَ اَوْضَحَبِکَ الْبُہَمَ وَ جَعَلَکَ اٰیَةً مِّنْ اٰیَاتِ مُلْکِہ وَ عَلاَمَةً مِنْ عَلاَمَاتِ سُلْطَانِہ وَامْتَہَنَکَ بِالزِّیَادَةِ وَالنُّقْصَانِ وَ الطُّلُوْعِ وَ الْاُفُوْلِ وَ الْاِنَارَةِ وَ الْکُسُوْفِ فِیْ کُلِّ ذٰلِکَ اَنْتَ لَہ مُطِیْعٌ وَ اِلٰی اِرَادَتِہ سَرِیْعٌ سُیْحَانَہ مَآ اَعْجَبَ مَا دَبَّرَ فِیْ اَمْرِکَ وَ اَلْطَفَ مَا صَنَعَ فِیْ شَانِکَ جَعَلَکَ مِفْتَاحَ شَہْرٍ حَادِثٍ لِاَمْرٍ حَادِثٍ فَاَسْئَلُ اللهَ رَبِّیْ وَ رَبَّکَ وَ خَالِقِیْ وَ خَالِقَکَ وَ مُقَدِّرِیْ وَ مُقَدِّرَکَ وَ مُصَوِّرِیْ وَ مُصَوِّرَکَ اَنْ یُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اَنْ یَّجْعَلَکَ ہِلاَلَ بَرَکَةٍ لاَ تَمْحَقُہَا الْاَیَّامُ وَ طَہَارَةٍ لاَ تُدَلِّسُہَا الْاٰثَامِ ہِلاَلَ اَمْنٍ مِنَ الْاٰفَاتِ وَ سَلاَمَةٍ مِّنَ السَّیِّئٰافِ ہِلاَلَ سَعْدٍ لاَ نَحْسٍ فِیْہِ وَ یُمْنٍ لاَ نَکَدَ مَعَہ وَ یُسْرٍ لاَ یُمَازِجُہ عُسْرٍ وَ خَیْرِ لاَ یَشُوْبُہ شَرٌّہِلاَلَ اَمْنٍ وَ اِیْمَانٍ وَ نِعْمَةٍ وَ اِحْسَانٍ وَ سَلاَمَةٍ وَ اِسْلاَمٍ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَ اجئعَلْنَا مِنْ اَرْضٰی مَنْ طَلَعَ عَلَیْہِ وَ اضزْکٰی مَنْ نَظَرَ اِلَیْہِ وَ اَسْعَدَ مَنْ تَعَبَّدَ لضکَ فِیْہِ وَ وَفِّقْنَا فِیْہِ لِلتَّوْبَةِ وَاعْصِمْنَا فِیْہِ مِنَ الْحَوْبَةِ وَاحْفَظْنَا مِنْ مُبَاشَرَةِ مَعْصِیَتِکَ وَ اَوْزِعْنَا فِیْہِ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَ اَلْبِسئنَا فِیْہِ جُنَنَ الْعَافِیَةِ وَ اَتْمِمْ عَلَیْنَا بِاسْتِکْمَالِ طَاعَتِکَ فِیْہِ الْمِنَّةِ اِنَّکَ الْمَنَّانُ الْحَمِیْدُ۔ وَ صَلَّی اللهُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاہِرِیْنَ۔

دعائے رویت ہلال
اے فرما نبردار، سرگرم عمل اورتیرز ومخلوق اور مقررہ منزلوں میں یکے بعد دیگرے واردہونے اورفلک نظم وتدبیر میں تصرف کرنے والے میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے تیرے ذریعہ تاریکیوں کو روشن اور ڈھلی چھپی چیزوں کو آشکارا کیا اور تجھے اپنے شاہی وفرمانروائی کی نشانیوں میں ایک نشانی اوراپنے غلبہ واقتدار کی علامتوں میں سے ایک علامت قرار دیا اور تجھے بڑھنے گھٹنے نکلنے چھپنے او رچمکنے گہنانے سے تسخیر کیا۔ ان تمام حالات میں تو اس کے زیر فرمان اوراس کے ارادہ کی جانب رواں دواں ہے تیرے بارے میں اس کی تدبیر وکارسازی کتنی عجیب اورتیری نسبت اس کی صناعی کتنی لطیف ہے تجھے پیش آیندہ حالات کے لیے نئے مہینہ کی کلید قراردیا، تو اب میں اللہ تعالی سے جو میرا پروردگار اور تیرا پروردگار میر اخالق اور تیرا خالق ۔ میرا نفش آرا اورتیرا نقس آرا ، اور میرا صورت گر اورتیرا صورت گر ہے سوال کرتا ہوں کہ وہ رحمت نازل کرے محمد اوعر ان کی آل پر اورتجھے ایسی برکت والا چاند قرار دے ، جسے دنوں کی گردشیں زائل نہ کر سکیں اور ایسی پاکیزگی والا جسے گناہ کی کثافتیں آلودہ نہ کر سکیں ۔ ایسا چاند جو آفتوں سے بری او ربرائیوں سے محفوظ ہو سر سر یمن وسعادت کا چاند جسے تنگی وعسرت سے کوئی لگاؤ ہو اور ایسی آسانی وکشائش کا جس میں دشواری کی آمیزش نہ ہو اورایسی بھلائی کا جس میں برائی کا شائبہ نہ ہو،غرض سرتاپا امن ایمان ، نعمت ، حسن عمل ، سلامتی اوراطاعت وفرمانبرداری کا چاند ہو۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورجن جن پر اپنا پر تو ڈالے ان سے بڑھ کر ہمیں خوشنود ، اور جو جو اسے دیکھے ان سب سے زیادہ درست کا ر اور جو جو اس مہینہ میں تیری عبادت کرے ان سب سے زیادہ خوش نصیب قرار دے او ر ہمیں اس میں توبہ کی توفیق دے اور گناہوں سے دور اورمعصیت کے ارتکاب سے محفوظ رکھ ۔اور ہمارے دل میں اپنی نعمتوں پر ادائے شکر کا ولولہ پیدا کر اور ہمیں امن وعافیت کی سپر میں ڈھانپ لے او راس طرح ہم پر اپنی نعمت کو تمام کر کہ تیرے فرائض اطاعت کو پورے طور سے انجام دیں ۔ بیشک تو نعمتوں کا بخشنے والا اور قابل ستائش ہے رحمت فراواں نازل کرے اللہ محمد او ران کی پاک وپاکیزہ آل پر ۔
   
     
    ۴۴ دعائے استقبال ماہ رمضان
تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنی حمد وسپاس کی طرف ہماری رہنمائی کی اور ہمیں حمد گزاروں میں سے قراردیا تا کہ ہم اس کے احسانات پر شکر کرنے والوں میں محسوب ہوں اور ہمیں اس شکر کے بدلہ میں نیکو کاروں کا اجر دے ۔ اس اللہ کے لیے حمد ستائش ہے جس نے ہمیں اپنا دین عطا کیا اور اپنی ملت میں سے قرار دے کر امتیاز بخشا او راپنے لطف واحسان کی راہوں پر چلایا ۔ تا کہ ہم اس کے فضل وکرم سے ان راستوں پر چل کر اس کی خوشنودی تک پہنچیں ۔ ایسی حمد جسے وہ قبول فرمائے او رجس کی وجہ سے ہم سے وہ راضی ہو جائے ۔ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے لطف واحسان کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینہ کو قرار دیا یعنی رمضان کا مہینہ ، صیام کا مہینہ ، اسلام کا مہینہ ، پاکیزگی کا مہینہ ،تصیفہ کا مہینہ ، عبادت وقیام کا مہینہ ۔ وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا ۔ جو لوگوں کے لیے رہنما ہے ۔ ہدایت اور حق وباطل کے امتیاز کی روشن صداقیتں رکھتا ہے چنانچہ تما م مہینوں پر اس کی فضلیت وبرتری کو آشکار کیا۔ ان فراواں عزتوں اور نمایاں کی وجہ سے جو اس کے لیے جو چیزیں دوسرے مہینوں میں جائز کی تھیں ا س میں حرام کر دیں ۔ اور اس کے احترام کے پیش نظر کھانے پینے کی چیزوں سے منع کر دیا اور ایک واضع زمانہ اس کے لیے معین کر دیا خدائے بزرگ وبرتر یہ اجازت نہیں دیتا کہ اسے اس کے معینہ وقت سے آگے بڑھا دیا جائے اور نہ یہ قبول کر تا ہے کہ اس سے موخر کر دیا جائے پھر یہ کہ اس کی راتوں میں سے ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں پر فضلیت دی اور اس کا نام شب قدر رکھا۔ اس رات میں فرشتے اور روح القدس ہر اس امر کے ساتھ جو اس کا قطعی فیصلہ ہوتا ہے اس کے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے نازل ہوتے ہیں وہ رات سراسر سلامتی کی رات ہے جس کی برکت طلوع فجر تک دائم وبرقرار ہے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ہدایت فرما کہ ہم اس مہینہ کے فضل وشرف کوپہچانیں ۔ اس کی عزت وحرمت کو بلند جانیں او راس میں ان چیزون سے جن سے تو نے منع کیاہے اجتناب کریں ۔ اس کے روزے رکھنے میں ہمارے اعضاء کو نافرمانیوں سے روکنے اور ان کاموں میں مصروف رکھنے سے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں ہماری اعانت فرما، ت اکہ ہم نہ بیہودہ باتوں کی طرف کان لگائیں ، نہ فضول چیزوں کی طرف بے محا با نگائیں اٹھائیں ، نہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھائیں نہ امر ممنوع کی طرف پیش قدمی کریں نہ تیری حلال کی ہوئی چیزوں کے علاوہ کسی چیزکو ہمارے شکم قبول کریں اور نہ تیری بیان کی ہوئی باتوں کے سوا ہماری زبانیں گویا ہوں صرف ان چیزوں کے بجا لانے کا بار اٹھائیں جو تیرے ثواب سے قریب کریں اور صرف ان کاموں کو انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچالے جائیں پھر ان تمام اعمال کو ریا کاروں کی ریا کاری اور شہرت پسندوں کی شہرت پسندی سے پاک کر دے اس طرح کے تیرے علاوہ کسی کو ان میں شریک نہ کریں اور تیرے سوا کسی سے کوئی مطلب نہ رکھیں اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس میں نماز ہائے پنچگانہ کے اوقات سے ان حدود کے ساتھ جو تو نے معین کیے ہیں ا ن واجبات کے ساتھ جو تو نے عائد کیے ہیں اور ان آداب کے ساتھ جو تو نے قرار دیئے ہیں اور ان لمحات کے ساتھ جو تو نے مقرر کئے ہیں آگاہ فرما اور ہمیں ان نمازوں میں ان لوگوں کے مرتبہ پر فائز کر جو ان نمازوں کے درجات عالیہ حاصل کرنے والے ان کے واجبات کی نگہداشت کرنے والے اور انہیں ان کے اوقات میں اسی طریقہ پر جو تیرے عبد خاص اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع وسجود اور ان کے تمام فضلیت وبرتری کے پہلوؤں میں جاری کیا تھا ، کامل اور پوری پاکیزگی اور نمایاں ومکمل خشوع وفروتنی کے ساتھ ادا کرنے والے ہیں اور ہمیں اس مہینہ میں توفیق دے کہ نیکی واحسان کے ذریعہ عزیزوں کے ساتھ صلہ رحمی اور انعام وبخشش سے ہمسایوں کی خبر گیری کریں اور اپنے اموال کو مظلوموں سے پاک وصاف کریں او رزکوة دے کر انہیں پاکیزہ وطیب بنا لیں ۔ اور یہ کہ جو ہم سے علیحدگی اختیار کرے اس کی طرف دست مصالحت بڑھا ئیں جو ہم پر ظلم کرے اس سے انصاف برتیں ۔ جو ہم سے دشمنی کرے اس سے صلح وصفائی کریں ، سوائے اس کے جس سے تیرے لیے اور تیری خاطر دشمنی کی گئی ہو ۔ کیونکہ وہ ایسا دشمن ہے جسے ہم دوست نہیں رکھ سکتے اور ایسے گروہ کا (فرد) ہے جس سے ہم صاف نہیں ہو سکتے اور ہمیں اس مہینہ میں ایسے پاک وپاکیزہ اعمال کے وسیلہ سے تقرب حاصل کرنے کی توفیق دے جن کے ذریعہ تو ہمیں گناہوں سے پاک کر دے اور از سر نو برائیوں کے ارتکاب سے بچا لے جائے یہاں تک کہ فرشتے تیری بارگاہ میں جو اعمال نامے پیش کریں وہ ہماری ہر قسم کی اطاعتوں اور ہر نوع کی عبادت کے مقابلہ میں سبک ہوں اے اللہ ! میں تجھ سے اس مہینہ کے حق وحرمت اور نیز ان لوگوں کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جنہوں اس مہینہ میں شروع سے لے کر اس کے ختم ہونے تک تیری عبادت کی ہو وہ مقرب بارگاہ فرشتہ ہو یا نبی مرسل یا کوئی مرد صالح وبرگزیدہ کہ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائے اور جس عزت وکرامت کا تو نے اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ہے اس کا ہمیں اہل بنا اورجو انتہائی اطاعت کرنے والوں کے لیے تو نے اجر مقرر کیا ہے وہ ہمارے لیے بھی مقرر فرما اور ہمیں اپنی رحمت سے ان لوگوں میں شامل کر جنہوں نے بلند ترین مرتبہ کا استحقاق پیدا کیا ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس چیز سے بچائے رکھ کہ ہم توحید میں کج اندیشی ، تیری تمجید وبزرگی میں کوتاہی ، تیرے دین میں شک ، تیرے راستہ میں بے راہروی اور تیری حرمت سے لا پرواہی کریں اور تیرے دشمن شیطان مردود سے فریب خوردگی کا شکار ہوں اے اللہ ! محمدا ورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب کہ اس مہینے کی راتوں میں ہر رات میں تیرے کچھ ایسے بندے ہوتے ہیں جنہیں تیرا عفووکرم آزاد کرتا ہے یا تیری بخشش ودرگزر انہیں بخش دیتی ہے تو ہمیں بھی انہی بندوں میں داخل کر او ر اس مہینہ کے بہترین اہل واصحاب میں قرار دے ۔اے اللہ ! محمد اور ا ن کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے چاند کے گھٹنے کے ساتھ ہمارے گناہوں کو بھی مھو کر دے اورجب اس کے دن ختم ہو نے پر آئیں تو ہامرے گناہوں کا وبال ہم سے دور کر دے تا کہ یہ مہینہ اس طرح تمام ہو کہ تو ہمیں خطاؤں سے پاک اور گناہوں سے بری کر چکا ہو۔اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمااور اس مہینہ میں اگر ہم حق سے منہ موڑیں تو ہمیں سیدھے راستہ پر لگا دے اور کجروی اختیار کریں تو ہماری اصلاح ودرستگی فرما اور اگر تیرا دشمن شیطان ہمارے گرد احاطہ کرے تو اس کے پنجے سے چھڑالے ۔ بارالہا! اس مہینہ کا دامن ہماری عبادتوں سے جو تیرے لئے بجا لائی گئی ہو ں بھر دے اوراس کے لمحات کو ہماری اطاعتوں سے سجا دے اور اس کے دنوں میں روزے رکھنے اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنے ، تیرے حضور گڑگڑانے ، تیرے سامنے وعجز والحاح کرنے اور تیرے رو برو ذلت وخواری کا مظاہرہ کرنے ان سب میں ہماری مدد فرما۔ تاکہ اس کے دن ہمارے خلاف غفلت کی اور اس کی راتیں کوتاہی وتقصیر کی گواہی نہ دیں ۔ اے اللہ ! تمام مہینوں اور دنوں میں جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ایسا ہی قرار دے اور ہمیں ان بندوں میں شامل فرما جو فردوس بریں کی زندگی کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وارث ہوں گے ۔اوروہ کہ جو کچھ وہ خدا کی راہ میں دے سکتے ہیں دیتے ہیں پھر بھی ان کے دلوں کو یہ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ انہیں اپنے پروردگار کی طرف پلٹ کر جانا ہے اوران لوگوں میں سے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور وہی تو لوگ ہیں جو بھلائیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں ۔ اے اللہ !محمد اور ان کی آل پر ہر وقت اور ہر گھڑی او رہر حال مین اس قدر حمت نازل فرما جتنی تو نے کسی پر نازل کی ہو او ران سب رحمتوں سے دوگنی چوگنی کہ جسے تیر ے علاوہ کوئی شمار نہ کر سکے ۔ بیشک تو جو چاہتا ہے وہی کرنے والا ہے
     
    ۴۵ :دعائے وداع ماہ رمضان
اے اللہ ! اے وہ جو ( اپنے احسانات کا ) بدلہ نہیں چاہتااے وہ جو عطا وبخشش پریشیمان نہیں ہوتا۔ اے وہ جو اپنے بندوں کو ( ان کے عمل کے مقابلہ میں ) نپا تلا اجر نہیں دیتا۔تیری نعمتیں بغیر کسی سابقہ استحقاق کے ہیں اور تیرا عفو ودرگزر تفضل واحسان ہے تیرا سزاد ینا عین عدل اور تیرا فیصلہ خیر وبہبودی کا حامل ہے تو اگر دیتا ہے تو اپنی عطا کو منت گزاری سے آلودہ نہیں کرتا اور اگر منع کر دیتا ہے تو یہ ظلم وزیادتی کی بنا پر نہیں ہوتا۔ جو تیرا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے شکر گزاری کا القاء کیا ہے اور جو تیری حمد کرتا ہے اسے بدلہ دیتا ہے حالانکہ تو اسے حمد کی تعلیم دی ہے اورایسے شخص کی پردہ پوشی کرتاہے کہ اگرچاہتا تو اسے رسوا کر دیتا ہے ۔ کہ اگر چاہتا تو اسے نہ دیتا ۔ اورایسے شخص کو دیتا ہے کہ اگر چاہتا تو اسے نہ دیتا ۔ حالانکہ وہ دونوں تیری بارگاہ عدالت میں رسوا ومحروم کیے جانے ہی کے قابل تھے مگر تو نے اپنے افعال کی بنیادتفضل واحسان پر رکھی ہے اور اپنے اقتدار کو عفو ودرگزر کی راہ پر لگایا ہے اور جس کسی نے تیری نافرمانی کی تو نے اس سے بردباری کا رویہ اختیار کیا ۔ا ورجس کسی نے اپنے نفس پر ظلم کا ارادہ کیا تو نے اسے مہلت دی تو ان کے رجوع ہونے تک اپنے حلم کی بنا پر مہلت دیتا ہے اور تو بہ کرنے تک انہیں سزادینے میں جلدی نہیں کرتا تا کہ تیری منشاء کے خلاف تباہ ہونے والا تباہ نہ ہو اور تیری نعمت کی وجہ سے بدبخت ہونے والا بد بخت نہ ہو مگر اس وقت کہ جب اس پر پوری عذر داری اور اتمام حجت ہوجائے اے کریم ! یہ ( اتمام حجت) تیرے عفو ودرگزر کا کرم اور اے بردبار تیری شفقت ومہربانی کا فیض ہے تو ہی ہے وہ جس نے اپنے بندوں کے لیے عفووبخشش کا دروازہ کھولا ہے اور اس کا نام توبہ رکھا ہے اور تونے اس دروازہ کی نشان دہی کے لیے اپنی وحی کو رہبر قراردیا ہے تاکہ وہ اس دروازہ سے بھٹک نہ جائیں چنانچہ اے مبارک نام والے تو نے فرمایا ہے کہ خدا کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرو۔امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے گناہوں کو محو کر دے اور تمہیں اس بہشت میں داخل کرے جس کے (محلات وباغات) کے نیچے نہریں بہتی ہیں اس دن جب خدا اپنے رسول اور ان لوگوں کو جو اس پر ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کرے گا بلکہ ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب چلتا ہو گا او ر وہ لوگ یہ کہتے ہوں گے کہ اے ہمارے پروردگار!ہمار ے لیے ہمارے نو کو کامل فرما اور ہمیں بخش دے ۔ اس لیے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے تو اب جو اس گھر میں داخل ہونے سے غفلت کرے جب کہ دروازہ کھولا اور رہبر مقرر کیا جا چکا ہے تواس کا عذروبہانہ کیا ہو سکتا ہے ؟ تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے لین دین میں اونچے نرخوں کا ذمہ لے لیا ہے اور یہ چاہا ہے کہ وہ جو سوداتجھ سے کریں اس میں انہیں نفع ہو اور تیری طرف بڑھنے اور زیادہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں چنانچہ تو نے کہ جو مبار ک نام والا او ربلند مقام والا ہے فرمایا ہے جو میرے پاس نیکی لے کر آئے گا اسے اس دس گنااجر ملے گا اور جو برائی کا مرتکب ہو گا تو اس کو برائی کا بدلہ بس اتنا ہی ملے گا جتنی برائی ہے ۔۔۔۔ اور تیرا ارشاد ہے کہ ۔۔ جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس بیج کی سی ہے جس سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس کے لیے چاہتا ہے دگنا کردیتا ہے ۔۔۔ اورتیرا ارشاد ہے کہ ۔۔۔۔کو ن ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے تا کہ خدا اس کے مال کو کئی گناہ زیادہ کر کے ادا کرے اور ایسی ہی افزائش حسنات کے وعدہ پر مشتمل دوسری آیتیں کہ جو تو نے قرآن مجید میں نازل کی ہیں اور تو ہی وہ ہے جس نے وحی وغیب کے کلام اور ایسی ترغیب کے ذریعہ کہ جو ان کے فائدہ پر مشتمل ہے ایسے امور کی طرف ان کے فائدہ پر مشتمل ہے ایسے امور کی طرف ان کی رہنمائی کی کہ اگر ان سے پوشیدہ رکھتا تو نہ ان کی آنکھیں دیکھ سکتیں ، نہ ان کے کان سن سکتے اور نہ ان کے تصورات وہاں تک پہنچ سکتے چنانچہ تیرا ارشاد ہے کہ تم مجھے یاد رکھو میں تمہاری طرف سے غافل نہیں ہوں گا ۔ اورمیرا شکر ادا کرتے رہو اور ناشکری نہ کرو۔۔۔ اورتیرا ارشاد ہے کہ اگر میرا شکر کرو گے تو میں یقینا تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر نا شکری کی تو یاد رکھو کہ میرا عذاب سخت عذاب ہے ۔۔۔ اور تیرا ارشاد ہے کہ مجھ سے دعا مانگو تو میں قبول کروں گا وہ لوگ جو غرور کی بناپر میری عبادت سے منہ موڑ لیتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہو ں گے۔ چنانچہ تو نے دعا کا نام عبادت رکھا اور اس کے تر ک کو غرور سے تعبیر کیا او ر اس کے تر ک پر جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہونے سے ڈرایا !اس لئے انہوں نے تیری نعمتوں کی وھہ ستے تجھے یاد کیا۔ تیرے فضل وکرم کی بنا پر تیرا شکریہ اد اکیا اورتیرے حکم سے تجھے پکارا اور(نعمتوں میں ) طلب افزائش کے لیے تیری راہ میں صدقہ دیا اور تیری یہ رہنمائی ہی ان کے لیے تیرے غضب سے بچاؤ اور تیری خوشنودی تک رسائی کی صورت تھی او رجن باتوں کی تو نے اپنی جانب سے اپنے بندوں کی رہنمائی کی ہے اگر کوئی مخلوق اپنی طرف سے دوسرے مخلوق کی ایسی ہی چیزوں کی طرف راہنمائی کرتا تو وہ قابل تحسین ہوتا توپھر تیرے ہی لئے حمد ستائش ہے جب تک تیری حمد کے لیے راہ پیدا ہوتی رہے اور جب تک حمد کے وہ الفا ظ جن سے تیری تحمید کی جا سکے اور حمد کے وہ معنی جو تیری حمد کی طرف پلٹ سکیں باقی رہیں اے وہ معنی جو تیری حمد کی طرف پلٹ سکیں باقی رہیں اے وہ جو اپنے فضل واحسان سے بندوں کی حمد کا سزا وار ہو ا ہے اور انہیں اپنی نعمت وبخشش دے ڈھانپ لیا ہے ہم پر تیری نعمتیں کتنی آشکار ہیں اور تیرا نعام کتنا فراواں ہے اور کس قدر ہم تیرے انعام واحسان سے مخصوص ہیں تو نے اس دین کی جسے منتخب فرمایا اور اس طریقہ کی جسے پسند فرمایا اور اس راستہ کی جسے آسان کر دیا ہمیں ہدایت کی اور اپنے ہاں قرب حاصل کرنے اور عزت وبزرگی تک پہنچنے کے لئے بصیرت دی ۔بارالہا!تو ان منتخب فرائض اور مخصوص واجبات میں سے ماہ رمضان کو قرار دیا ہے جسے تو نے تمام مہینوں میں امتیاز بخشا اور تمام وقتوں اور زمانوں میں سے اسے منتخب فرمایا ہے اور اس میں قرآن اور نور کو نازل فرماکر اور ایمان کو فروغ وترقی بخش کر اسے سال کے تمام اوقات پر فضیلت دی اور اس میں روزے واجب کئے اور نمازوں کی ترغیب دی اوعر اس میں شب قدر کو بزرگی بخشی جو خود ہزار مہینوں سے بہتر ہے پھر اس مہینہ کی وجہ سے تو نے ہمیں تمام امتوں پر ترجیح دی اور دوسر ی امتوں کے بجائے ہمیں اس کی فضلیت کے باعث منتخب کیا ۔ چنانچہ ہم نے تیرے حکم سے اس کے دنوں میں روزے رکھے اور تیری مدد سے اس کی راتیں عبادت میں بسر کیں ۔ ا س حالت میں کہ ہم اس روزہ نماز کے ذریعہ تیری اس رحمت کے خواستگار تھے جس کا دامن تو نے ہمارے لئے پھیلا یا ہے او راسے تیرے اجر وثواب کا وسیلہ قراردیا ۔ او ر تو ہر اس چیز کے عطا کرنے پر قادر ہے جس کی تجھ سے خواہش کی جائے اور ہر اس چیز کا بخشنے والا ہے جس کا تیرے فضل سے سوال کیا جائے تو ہر اس شخص سے قریب ہے جو تجھ سے قرب حاصل کرنا چاہے اس مہینہ نے ہمارے درمیان قابل ستائش دن گزارے اور اچھی طرح حق رفاقت ادا کیا اور دنیا جہان کے بہترین فائدوں سے ہمیں مالا مال کیا ۔ پھر جب اس کا زمانہ ختم ہو گیا مدت بیت گئی اور گنتی تمام ہو گئی تو وہ ہم سے جدا ہوگیا۔ اب ہم اسے رخصت کرتے ہیں ا س شخص کے رخصت کرنے کی طرح جس کی جدائی ہم پر شاق ہو اور جس کا جانا ہمارے لئے غم افزا اور وحشت انگیز ہو اور جس کے عہد وپیمان کی نگہداشت عزت وحرمت کا پاس اور اس کے واجب الادا حق سے سبکدوشی از بس ضروری ہو اس لیے ہم کہتے ہیں اے اللہ کے بزرگ ترین مہینے تجھ پر سلام ، اے دوستان خدا کی عید تجھ پر سلام اے اوقات میں بہترین رفیق اور دنوں اور ساعتوں میں بہترین مہینے تجھ پر سلام ہو اے وہ مہینے جس میں امیدیں بر آتی ہیں اور اعمال کی فراوانی ہوتی ہے تجھ پر سلام اے وہ ہم نشین کہ جو موجود ہوت واس کی بڑی قدرومنزلت ہوتی ہے اور نہ ہونے پر بڑا دکھ ہوتا ہے اور اے وہ سر چشمہ امید ورجا جس کی جدئی الم انگیز ہے تجھ پر سلام اے وہ ہمدم جو انس ودل بستگی کا سامان لیے ہوئے آیا تو شادمانی کا سبب ہوا اور واپس گیا تو وحشت بڑھا کر غمگین بنا گیا تجھ پر سلام اے وہ ہمسائے جس کی ہمسائیگی میں دل نرم اور گناہ کم ہو گئے تجھ پر سلام ، اے وہ مدد گار جس نے شیطان کے مقابلہ میں مددواعانت کی اے وہ ساتھی جس نے حسن عمل کی راہیں ہموار کیں تجھ پر سلام ، ( اے ماہ رمضان ) تجھ پر اللہ کے آزاد کیے ہوئے بندے کس قدر زیادہ ہیں اور جنہوں نے تیری حرمت وعزت کا پاس ولحاظ رکھا وہ کتنے خوش نسیب ہیں تجھ پر سلام تو کس قدر گناہوں کو محو کرنے والا اور قسم قسم کے عیبوں کو چھپانے والا ہے تجھ پر سلام ۔ تو گنہگاروں کے لیے کتنا طویل اور مومنوں کے دلوں میں کتنا پر ہبیت ہے تجھ پر سلام اے وہ مہینے جس سے دوسرے ایام ہمسری کا دعوی نہیں کر سکتے تجھ پر سلام اے وہ مہینے جو ہر امر سے سلامتی کا باعث ہے تجھ پر سلام اے وہ جس کی ہم نشینی بار خاطر اور معاشرت ناگوار نہیں ۔ تجھ پر سلام جب کہ تو برکتوں کے ساتھ ہمارے پاس آیا اور گناہوں کی آلودگیوں کو دھویا تجھ پر سلام اے وہ جسے دل تنگی کی وجہ سے رخصت نہیں کیا گیا۔اور نہ خستگی کی وجہ سے اس کے روزے چھوڑے گئے تجھ پر سلام ۔ اے وہ کہ جس کے آنے کی پہلے سے خواہش تھی اور جس کے ختم ہونے سے قبل ہی دل رنجیدہ ہیں تجھ پر سلام تیری وجہ سے کتنی برائیاں ہم سے دور ہو گئیں اور کتنی بھلائیوں کے سر چشمے ہمارے لیے جاری ہو گئے تجھ پر سلام اے ماہ رمضان تجھ پر اور اس شب قدر پر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے سلام ہو ابھی کل ہم کتنے تجھ پر وار رفتہ تھے اور آنے والے کل میں ہمارے شوق کی کتنی فراوانی ہو گئی تجھ پر سلام اے ماہ مبارک تجھ پر اور تیری ان فضیلتوں پر جن سے ہم محروم ہو گئے اور تیری گزشتہ برکتوں پر جو ہمارے ہاتھ سے جاتی رہیں سلام ہو ۔اے اللہ ہم اس مہینے سے مخصوص ہیں تو نے ہمیں شرف بخشا اور اپنے لطف واحسان سے اس کی حق شناسی کی توفیق دی جبکہ بد نسیب لوگ اس کے وقت ( کی قدر وقیمت)سے بے خبر تھے اوراپنی بد بختی کی وجہ سے اس کے فضل سے محروم رہ گئے اور تو ہی ولی وصاحب اختیار ہے کہ ہمیں اس کی حق شناسی کے لیے منتخب کیااوراس کے احکام کی ہدایت فرمائی ۔ بے شک تیری توفیق سے ہم نے احکام کی ہدایت فرمائی بے شک تیری توفیق سے ہم نے اس مہینے میں روزے رکھے عبادت کے لیے قیام کیا ۔ مگر کمی وکوتاہی کے ساتھ اور مشتے از خروار سے زیادہ نہ بجا لاسکے اے اللہ ! ہم اپنی بد اعمالی کا اقرار اورسہل انگاری کا اعتراف کرتے ہوئے تیری حمد کرتے ہیں او راب تیرے لیے کچھ ہے تو وہ ہمارے دلوں کی واقعی شرمساری اور ہماری زبانوں کی سچی معذرت ہے لہذا اس کمی و کوتاہی کے باوجود جو ہم سے ہوئی ہے ہمیں ایسا اجر عطا کر کہ ہم اس کے ذریعہ دلخواہ فضیلت وسعادت کو پا سکیں اور طرح طرح کے اجر وثواب کے ذخیرے جن کے ہم آرزو مند تھے اس کے عوض حاصل کر سکیں اور ہم نے تیرے حق میں جو کمی کوتاہی کی ہے اس میں ہمارے عذر کو قبول فرما اور ہماری عمر آئندہ رشتہ آنے والے ماہ رمضان سے جوڑ دے اور جب اس تک پہنچا دے تو جو عبادت تیرے شایان شان ہو اس کے بجا لانے پر ہماری اعانت فرمانا اوراس اطاعت پر جس کا وہ مہینہ سزاوار ہے عمل پیرا ہونے کی توفیق دینا اور ہمارے لئے ایسے نیک اعمال کا سلسلہ جاری رکھنا کہ جو زمانہ زیست کے مہینوں میں ایک کے بعد دوسرے ماہ ماہ رمضان میں تیری حق ادائیگی کا باعث ہوں ۔ ا ے اللہ ! ہم نے اس مہینہ میں جو صغیرہ یا کبیرہ معصیت کی ہو ، یا کسی گناہ سے آلودہ او رکسی خطا کے مرتکب ہوئے ہوں جان بوجھ کر یا بھولے چوکے، خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہو یا دوسرے کا دامن حرمت چاک کیا ہو ۔ تو محمد اور ان کیا آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے پردہ میں ڈھانپ لے اور اپنے عفو درگزر سے کام لیتے ہوئے معاف کر دے ، اور ایسا نہ ہو کہ اس گناہ کی وجہ سے طنز کرنے والوں کی آنکھیں ہمیں گھوریں اور طعنہ زنی کرنے والوں کی زبانیں ہم پر کھلیں اور اپنی شفقت بے پایاں سے اور مرحمت روز افزوں سے ہمیں ان اعمال پر کار بند کر کہ جو ان چیزوں کو بر طرف کریں اور ان کی تلافی کریں جنہیں تو اس ماہ میں ہمارے لئے نا پسند کرتا ہے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اوراس مہینہ کے رخصت ہونے سے جو قلق ہمیں ہوا ہے اس کا چارہ کر اور عید اور روزہ چھوڑنے کے دن کو ہمارے لیے مبارک قرار دے اور اسے ہمارے گزرے ہوئے دنوں میں بہترین دن قرار دے جو عفو ودرگزر کو سمیٹنے والا اور گناہوں کو محو کرنے والا ہو اور تو ہمارے ظاہر وپوشیدہ گناہوں کو بخش دے بارالہا اس مہینہ سے الگ ہونے کے ساتھ تو ہمیں گناہوں سے الگ کر دے اور اس کے نکلنے کے ساتھ تو ہمیں برائیوں سے نکال لے اوراس مہینہ کی بدولت اس کو آباد کرنے والوں میں ہمیں سب سے بڑھ کر خوش بخت با نصیب اور بہرہ مندقرار دے ۔ اے اللہ ! جس کسی نے جیسا چاہیے اس مہینے کا پاس ولحاظ کیا ہو اور کما حقہ اس کا احترام ملحوظ رکھا ہو اوراس کے احکام پر پوری طرح عمل پیرا رہا ہو ۔ گناہوں سے جس طرح بچنا چاہیے اس طرح بچا ہو بہ نیت تقرب ایسا عمل خیر بجا لایا ہو جس نے تیری خوشنودی اس کے لیے ضروری قرار دی ہو اور تیری رحمت کو اس کی طرف متوجہ کردیا ہو ۔ تو جو اسے بخشے ویسا ہی ہمیں بھی اپنی دولت بے پایاں میں سے بخش اور اپنے فضل وکرم سے اس سے بھی کئی گنا زائد عطا کر ۔ اس لیے کہ تیرے خزانے کم ہونے میں نہیں آتے بلکہ بڑھتے ہی جاتے ہیں اور نہ تیرے احسانات کی کانیں فناہوتی ہیں اور تیری بخشش وعطا تو ہر لحاظ سے خوشگوار بخشش وعطا ہے ا للہ !محمدا ور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جو لوگ روز قیامت تک اس ماہ کے روزے رکھیں یا تیری عبادت کریں ان کے اجر وثواب کے مانند ہمارے لیے اجر وثواب ثبت فرما۔ اے اللہ ! ہم اس روز فطر میں جسے تو نے اہل ایمان کے لیے عید ومسرت کا روز اور اہل اسلام کے لیے اجتماع وتعاون کا دن قرار دیا ہے ہر اس گناہ سے جس کے ہم مرتکب ہوئے ہوں اوراس برائی سے جسے پہلے کر چکے ہو ں او رہر بری نیت سے جسے دل میں لیے ہوئے ہوں اس شخص کی طرح توبہ کرتے ہیں جو گناہوں کی طرف دوبارہ پلٹنے کا ارادہ نہ رکھتا ہواور نہ توبہ کے بعد خطا کا مرتکب ہوتا ہو ایسی سچی توبہ تو ہر شک وشبہ سے پاک ہو تو اب ہماری توبہ کو قبول فرما ہم سے راضی وخوشنود ہو جا او رہمیں اس پر ثابت قدم رکھ اے اللہ ! گناہوں کی سزا کا خوف اور جس ثواب کا تو نے وعدہ کیا ہے اس کا شوق ہمیں نصیب فرما تا کہ جس ثواب کے تجھ سے خواہش مند ہیں اس کی لذت اورجس عذاب سے پناہ مانگ رہے ہیں اس کی تکلیف واذیت پوری طرح جان سکیں ۔ او رہمیں اپنے نزدیک ان توبہ گزاروں میں قرار دے جن کے لیے تو نے اپنی محبت کو لازم کر دیا ہے او رجن سے فرمانبرداری واطاعت کی طرف رجوع ہونے کو تو نے قبول فرمایا ہے اے عدل کرنے والوں میں سب سے زیادہ عدل کرنے والے ۔ اے اللہ ! ہمارے ماں باپ او رہمارے تمام اہل مذہب وملت خواہ وہ گزر چکے ہوں یا قیامت کے دن تک آیندہ آنے والے ہوں سب سے درگزر فرما ۔اے اللہ ! ہمارے نبی محمداور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی رحمت تو نے اپنے مقرب فرشتوں پر کی ہے اور ان پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی تو نے اپنے فرستادہ نبیوں پر نازل فرمائی ہے اور ان پر او ر ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جیسی تو نے اپنے نیکو کار بندوں پر نازل کی ہے ( بلکہ ) اس سے بہتر وبرتر ، اے تمام جہان کے پروردگار ایسی رحمت جس کی برکت ہم تک پہنچے جس کی منفعت ہمیں حاصل ہو اور جس کی وجہ سے ہماری دعائیں قبول ہوں اس لیے کہ تو ان لوگوں سے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے زیادہ کریم اور ان لوگوں سے جن پر بھروسا کیا جاتا ہے زیادہ بے نیاز کرنے والا ہے اور ان لوگوں سے جن کے فضل کی بنا پر سوال کیا جاتا ہے زیادہ عطا کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر وتوانا ہے
     
یَا مَنْ یَرْحَمُ مضنْ لاَ یَرْحَمُہُ الْعِیَادُ وَ یَا مَنْ یَقْبَلُ مَنْ لاَ تُقْبَلُہُ الْبِلاَدْ وَ یَا مَنْ لاَ یَحْتَقِرُ اَہْلَ الْحَاجَةِ اَلَیْہِ وَ یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ الْمُلِحِّیْنَ عَلَیْہِ وَ یَا مَنْ لاَ یَجْبَہُ بِالرَّدِّ اَہْلَ الدَّالَّةِ عَلَیْہِ وَ یَا مَنْ یَجْتَبِیْ صَغِیْرَ مَا یُتْحَفُ بِہ وَ یَشْکُرُ یَسِیْرَ مَا یُعْمَلُ لَہ وَ یَا مَنْ یَشْکُرُ عَلَی الْقَلِیْلِ وَ یُجَازِیْ بِالْجَلِیْلِ وَ یَا مَنْ یَدْنُوْا اِلٰی مَنْ دَنَامِنْہُ وَ یَا مَنْ یَدْعُوْ اِلٰی نَفْسِہ مَنْ اَدْبَرَ عَنْہُ وَ یَا مَنْ لاَ یُغَیِّرُ النِّعْمَةَ وَلاَ یُبَادِرْ بِالنَّقِمَةِ وَ یَا مَنْ یُثْمِرْ الْحَسَنَةَ حَتّٰی یُنْمِیَہَا وَ یَتَجَاوَزُ عَنِ السَّیِّئَةِ حَتّٰی یُعَفِّیَہَا انْصَرَفَتِ الْاٰمَالُ دُوْنَ مَدٰی کَرَمِکَ بِالْحَاجَاتِ وَامُتَلَأَتْ بِفَیْضِ جُوْدِکَ اَوْعِیَةُ الطَّلِبَاتِ وَ تَفَسَّخَتْ دُوْنَ بُلُوْغِ نَعْتِکَ الصِّفَاتُ فَلَکَ الْعُلُوُّ الْاَعْلٰی فَوْقَ کُلِّ عَالٍ وَ الْجَلاَلُ الْاَمْجَدُ فَوْقَ کُلِّ جَلاَلٍ کُلُّ جَلِیْلٍ عِنْدَکَ صَغِیْرٌ وَ کُلُّ شَرِیْفٍ فِیْ جَنْبٍ شَرَفِکَ حَقِیْرٌ خَابَ الئوَافشدُوْنَ عَلٰی غَیْرِکَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ اِلاَّ لَکَ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّوْنَ اِلاَّ بِکَ وَ اَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُوْنَ اِلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوْحٌ لِلرَّاغِبِیْنَ وَ جُوْدُکَ مُبَاحٌ لِلسَّآئِلِیْنَ وَ اِغَاثَتُکَ قَرِیْبَةٌ مِنَ الْمُسْتضغِیْثِیْنَ لاَ یَخِیْبُ مِنْکَ الئاٰمِلُوْنَ وَلاَ یَیْئَسَ مِنْ عَطَآئِکَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَلاَ یَشْقٰی بِنَقِمَتِکَ الْمُسْتَغْفِرُوْنَ رِزْقُکَ مَبْسُوْطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسَانُ اِلَیْ الْمُسِیْئِیْنَ وَ سُنَّتُکَ الْاِبْقَاءُ عَلَیْ الْمُعْتَدِیْنَ حَتّٰی لَقَدْ غَرَّتْہُمْ اَنَاتُکَ عَنِ الرُّجُوْعِ وَ صَدَّہُمْ اِمْہَالُکَ عَنِ النُّزُوْعِ وَ اِنَّمَا تَاَنَّیْتَ بِہِمْ لِیَفِیْئُوْا اِلٰٓی اَمْرِکَ وَ اَمْہَلْتَہُمْ ثِقَةً بِدَوَامِ مَلْکِکَ فَمَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ السَّعَادَةِ خَتَمْتَ لَہ بِہَا وَ مَنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الشَّقَاوَةِ خَذَلْتَہ لَہَا کُلُّہُمْ صَآٰئِرُوْنَ اِلٰی حُکْمِکَ وَ اُمُوْرُہُمْ اٰئِلُةٌ اِلٰی اَمْرِکَ لَمْ یَہِیْ عَلٰی طُوْلِ مُدَّتِہِمْ سُلْکَانُکَ وَ لَمْ یَدْحَضْ لِتَرْکَ مُعَاجِلَتِہِمْ بُرْہَانُکَ حُجَّتُکَ قَآئِمَةٌ وَ سُلْطَانُکَ ثَابِتٌ لاَ یَزُوْلُ فَالْوَیْلُ الدَّآئِمُ لشمَنْ جَنَحَ عَنْکَ وَ الْخَیْبَةُ الْخَاذِلَةُ لِمَنْ خَابَ مِنْکَ وَ الشَّقَآءُ الْاَشْقٰی لِمَنِ اغْتَرَّبِکَ مَا اَکْثَرَ تَصَرُّفَہ فِیْ عَذَابِکَ وَمَا اَطْوَلَ تَرَدُّدَہ فِیْ عِقَابشکَ وَ مَا اَبْعَدَ غَایَتَہ مِنَ الْفَرَجِ وَمَآ اَقْنَطَہ مِنْ سُہُوْلَةِ الْمَخْرَجِ عَدْلاً مِنْ قَضَآئِکَ لاَ تَجُوْرُ فِیْہِ وَ اِنْصَافًا مِنْ حُکْمِکَ لاَ تَحِیْفُ عَلَیْہِ فَقَدْ ظَاہَرْتَ الْحُجَجَ وَ اَبْلَیْتَ الْاَعْذَارَ وَ قَدْ تَقَدَّمْتَ بِالْوَعِیْدِ وَ تَلَطَّفْتَ فِیْ التَّرْغِیْبِ وَ ضَرَبْتَ الْاَمْثَالَ وَ اَطَلْتَ الْاِمْہَالَ وَ اَخَّرْتَ وَ اَنْتَ مُسْتَطِیْعٌ لِلْمُعَاجَلَةِ وَ تَاَنَّیْتَ وَ اَنْتَ مَلِئٌ بِالْمُبَادَرَةِ لَمْ تَکُنْ اَنَاتُکَ عَجْزًا وَلاَ اِمْہَالُکَ وَہْنًا وَلاَ اشمْسَاکُکَ غَفْلَةً وَلاَ انْتِظَارُکَ مُدَارَاةً بَلْ لِتَکُوْنَ حُجَّتُکَ اَبْلَغَ وَ کَرَمُکَ اَکْمَلَ وَ اِحْسَانُکَ اَوْفٰی وَ نِعْمَتُکَ اَتَمَّ کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ وَ لَمْ تَزَلْ وَ ہُوَ کَائِنٌ وَلاَ تَزَالُ حُجَّتُکَ اَجَلُّ مِنْ اَنْ تُوْصَفَ بِکُلِّہَا وَ مَجْدُکَ اَرْفَعُ مِنْ اَنْ تُحَدَّ بِکُنْہِہ وَ نِعْمَتُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُحْصٰی بِاَسْرِہَا وَ اِحْسَانُکَ اَکْثَرُ مِنْ اَنْ تُشْکَرَ عَلٰی اَقَلِّہ قَدْ قَصَّرَ بِی السُّکُوْتُ عَنْ تَحْمِیْدِکَ وَ فَہَّہَنِیْ الْاِمْسَاکُ عَنْ تَمْجِیْدِکَ وَ قُصَارَایَ الْاِقْرَارُ بِالْحُسُوْرِ لاَ رَغْبَةً یَآ اِلٰہِیْ بَلْ عَجْزًا فَہَا اَنَا ذَااَوُمُّکَ بِالْوِفَادَةِ وَ اَسْئَلُکَ حُسْنَ الرِّفَادَةِ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہ وَاسْمَعْ نَجْوَایَ وَاسْتَجِبْ دُعَآئِیْ وَلاَ تَخْتِمْ یَوْمِیْ بِخَیْبَتِیْ وَلاَ تَجْبَہْنِیْ بِالرَّدِّ فِیْ مَسْئَلَتِیْ وَ اَکْرِمْ مِنْ عِنْدِکَ مُنْصَرَ فِیْ وَ اِلَیْکَ مُنْقَلَبِیْ اِنَّکَ غَیْرُ ضَآئِقٍ بِمَا تُرِیْدُ وَ لاَ عَاجِزٍ عَمَّا تُسْئَلُ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَلاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ

جب نماز عید الفطر سے فارغ ہو کر پلٹتے تو یہ دعاء پڑھتے اور جمعہ کے دن بھی یہ دعا پڑھتے
اے وہ جو ایسے شخص پر رحم کرتا ہے جس پر بندے رحم نہیں کرتے ۔ اے وہ جو ایسے (گنہگار ) کو قبول کرتا ہے جسے کوئی قطعہ زمین ( اس کے گناہوں کے باعث) قبول نہیں کرتا۔ اے وہ جو اپنے حاجتمند کو حقیر نہیں سمجھتا۔ اے وہ جو گڑگڑانے والوں کو ناکام نہیں پھیرتا ۔ اے وہ جو نازش بے جا کرنے والوں کو ٹھکراتا نہیں ۔ اے وہ جو چھوٹے سے چھوٹے تحفہ کو بھی پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتا ہے او رجو معمولی سے معمولی عمل اس کے لیے بجا لایا گیا ہو اس کی جزا دیتا ہے اے وہ جو اس سے قریب ہو وہ اس سے قریب ہوتا ہے اے وہ کہ جو اس سے رو گردانی کرے اسے اپنی طرف بلاتا ہے اور وہ جونعمت کو بدلتا نہیں اور نہ سزا دینے میں جلدی کرتا ہے اے وہ جو نیکی کے نہال کو بار آور کرتا ہے تا کہ اسے بڑھا دے اور گناہوں سے درگزر کرتا ہے تا کہ انہیں نا پید کر دے ۔ امیدیں تیری سرحدکرم چھونے سے پہلے کامران ہو کر پلٹ آئیں اور طلب وآرزو کے ساغر تیرے فیضان جود سے چھلک اٹھے او رصفتیں تیرے کمال ذات کی منزل تک پہنچنے سے درماندہ ہو کر منتشر ہو گئیں اس لیے کہ بلند ترین رفعت جو ہر کنگرہ بلند سے بالا تر ہے اور بزرگ ترین عظمت جو ہر عظمت سے بلند تر ہے تیرے لیے مخصوص ہے۔بزرگ تیری شرف کے مقابلہ میں حقیر ہے جنہوں نے تیرے غیر کا رخ کیا وہ ناکام ہوئے جنہوں نے تیرے سوا دوسروں سے طلب کیا وہ نقصان میں رہے۔ جنہوں نے نے تیرے سوا دوسروں کے ہاں منزل کی وہ تباہ ہوئے ، جو تیرے فضل کے بجائے دوسروں سے رزق ونعمت کے طلب گار ہوئے وہ قحط ومصیبت سے دو چار ہوئے تیرا دروازہ طلبگاروں کے لیے وا ہے اور تیرا جو دو کرم سائلوں کے لیے عام ہے ۔ تیری فریاد رسی داد خواہوں سے نزدیک ہے امیدوار تجھ سے محروم نہیں رہتے اورطلب گار تیری عطاؤ بخشش سے مایوس نہیں ہوتے اور مغفرت چاہنے والے پر تیرے عذاب کی بد بختی نہیں آتی ۔ تیرا خوان نعمت ان کے لیے بھی بچھا ہوا ہے جو تیری نافرمانی کرتے ہیں او رتیری بردباری ان کے بھی آڑے آتی ہے جو تجھ سے دشمنی رکھتے ہیں بروں سے نیکی کرنا تیری روش اورسرکشوں پر مہربانی کرناتیرا طریقہ ہے یہاں تک کہ نرمی وحلم نے انہیں (حق رجوع ہونے سے غافل کر دیا اور تیری دی ہوئی مہلت نے انہیں اجتناب معاصی سے روک دیا ۔ حالانکہ تو نے ان سے نرمی اس لیے کی تھی کہ وہ تیرے فرمان کی طرف پلٹ آئیں اور مہلت اس لیے دی تھی کہ تجھے اپنے تسلط واقتدار کے دوام پر اعتماد تھا کہ ( جب چاہے انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے ) اب جو خوش نصیب تھا اس کا خاتمہ بھی خوش نصیبی پر کیا ۔ اور جو بد نصیب تھا اسے ناکام رکھا ۔( وہ خوش نصیب ہوں یا بد نصیب ) سب کے سب تیر ے حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مآل تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کا مال تیرے امر سے وابستہ ہے ان کی طویل مدت مہلت سے تیری دلیل وحجت میں کمزوری رونما نہیں ہوتی ۔ (جیسے اس شخص کی دلیل کمزور ہ وجاتی ہے جو اپنے حق کے حاصل کرنے میں تاخیر کرے ) اور فوری گرفت کو نظر انداز کرنے سے تیری جحت وبرہان باطل نہیں قرار پائی( کہ یہ کہا جائے کہ اگر اس کے پاس ان کے خلاف دلیل وبرہان ہوتی تو وہ مہلت کیوں دیتا )تیری حجت برقرار ہے جو باطل نہیں ہو سکتی اور تیری دلیل محکم ہے جو زائل نہیں ہو سکتی لہذا دائمی حسرت واندو اسی شخص کے لیے ہے جو تجھ سے روگردان ہوا اور رسوا کن نامرادی اسی کے لیے ہے جس نے تیری (چشم پوشی سے )فریب کھایا ۔ ایسا شخص کس قدر تیرے عذاب میں الٹے پلٹے کھاتا اور کتنا طویل زمانہ تیرے عقاب میں گردش کرتا رہے گا ۔ اوراس کی رہائی کا مرحلہ کتنی دور اوربآسانی نجات حاصل کرنے سے کتنا مایوس ہوگا۔ یہ تیرا فیصلہ ازروئے عدل ہے جس میں ذرا بھی ظلم نہیں کرتا ۔ اور تیرا یہ حکم مبنی بر انصاف ہے جس میں اس پر زیادتی نہیں کرتا ۔ اس لیے کہ تو نے پے در پے دلیلیں قائم اور قابل قبول حجتیں آشکاراکر دیں ہیں اور پہلے سے ڈرانے والی چیزوں کے ذریعہ آگاہ کر دیا ہے اور لطف ومہربانی سے (آخرت کی ) ترغیب دلائی ہے اورطرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں مہلت کی مدت بڑھا دی ہے اور (عذاب میں ) تاخیر سے کام لیا ہے حالانکہ توفوری گرفت پر اختیار رکھتا تھا۔ اورنرمی ومدارات سے کام لیا ہے باوجودیکہ تو تعجیل کرنے پر قادر تھا ۔ یہ نرم روی ، عاجزی کی بنا پر اور مہلت دہی کمزوری کی وجہ سے نہ تھی اور نہ عذاب میں توقف کرنا غفلت وبے خبری کی باعث اور نہ تاخیر کرنا نرمی وملاطفت کی بنا پر تھا ۔ بلکہ یہ اس لیے تھا کہ تیری حجت ہر طرح سے پوری ہو ۔ تیرا کرم کامل تر ، تیرا احسان فراواں ، اور تیری نعمت تمام تر ہو یہ تمام چیزیں تھیں او ررہیں گی ، درآنحالیکہ تو ہمیشہ سے ہے او رہمیشہ رہے گا تیری حجت اس سے بالا تر ہے کہ اس کے تمام گوشوں کو پوری طرح بیان کیا جا سکے او رتیری عزت وبزرگی اس سے بلند تر ہے کہ اس کی کنہ وحقیقت کی حدیں قائم کی جائیں اورتیری نعمتیں اس سے فزوں تر ہیں کہ ان سب کا شمار ہو سکے اورتیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں ۔کہ ان سب کا شمار ہو سکے اور تیرے احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں کہ ان میں کے ادنے احسان پر بھی تیرا شکریہ ادا کیا جا سکے ۔ (میں تیری حمد وسپاس سے عاجز او ردرماندہ ہوں ۔ گویا) خاموشی نے تیری پے در پے حمد سپاس سے مجھے گنگ کر دیا ہے اوراس سلسلہ میری توانائی کی حدیہ ہے کہ اپنی درماندگی کا اعتراف کروں ۔یہ بے رغبتی کی وجہ سے نہیں ہے اے میرے معبود! بلکہ عجز وناتوانائی کی بنا پر ہے اچھا تو میں اب تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا قصد کرتا ہوں اور تجھ سے حسن اعانت کا خواستگار ہوں ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری راز ونیاز کی باتوں کو سن اور میری دعاء کو شرف قبولیت بخش اور میرے دن کو ناکامی کے ساتھ ختم نہ کر اور میرے سوال میں مجھے ٹھکرانہ دے ۔ اور اپنی بارگاہ سے پلٹے اور پھر پلٹ کر آنے کو عزت واحترام سے ہمکنار فرما۔اس لیے کہ تجھے تیرے ارادہ میں کوئی دشواری حائل نہیں ہوتی اور جو چیز تجھ سے طلب کی جائے ا س کے دینے سے عاجز نہیں ہوتا ۔ اور تو ہرچیز پر قادر ہے اور قوت وطاقت نہیں سوا اللہ کے سہارے کے جو بلند مرتبہ وعظیم ہے ۔
   
     
    ۴۷:دعائے روز عرفہ
سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔بار الہا! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ۔ اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! ا ے بزرگی واعزاز والے! اے پالنے والوں کے پالنے والے ! اے ہر پرستار کے معبود! اے ہر مخلوق کے خالق اور ہرچیز کے مالک ووارث ۔ اس کے مثل کوئی چیز نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ ہے ۔ وہ ہر چیز پر حاوی ہے اور ہرشے پر نگرا ن ہے تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبودنہیں جو ایک اکیلا یکتا ویگانہ ہے اورتو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بخشنے والا او رانتہائی بخشنے والا ، عظمت والا اور انتہائی عظمت والا ، او ربڑا انتہائی بڑا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو بلند وبرتر او ربڑی قوت وتدبیروالا ہے او رتو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، جو فیض رساں ، مہربان اور علم وحکمت والا ہے او ر تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو سننے والا ، دیکھنے والا ، قدیم وازلی اور ہر چیز سے آگاہ ہے اور تو ہی سب سے بڑھ کر کریم اور دائم وجاوید ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ جو ہر شے سے پہلے اور ہر شمار میں آنے والی شے کے بعد ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو ( کائنات کے دسترس سے ) بالا ہونے کے باوجود نزدیک اور نزدیک ہونے کے باوجود (فہم وادراک سے ) بلند ہے ۔اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں جو جمال وبزرگی اور عظمت وستائش والا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ، جس نے بغیر مواد کے تمام چیزوں کو پیدا کیا او ربغیر کسی کی پیروی کئے موجودات کو خلعت وجود بخشا ۔ توہی وہ ہے جس نے ہر چیز کا اندازہ ٹھہرایا ہے اورہر چیز کو اس کے وظائف کی انجام دہی پر آمادہ کیا ہے اور کائنات عالم میں سے ہر چیز کی تدبیر کا رسازی کی ہے تو وہ ہے کہ آفرینش عالم میں کسی شریک کار نے تیرا ہاتھ نہیں بٹایا او رنہ کسی معاون نے تیرے کام میں تجھے مدد دی ہے او رنہ کوئی تیرا دیکھنے والا اور نہ کوئی تیرا مثل ونظیر تھا اور تونے جو ارادہ کیا وہ حتمی ولازمی اور فیصلہ کیا وہ عدل کے تقاضوں سے عین مطابق او ر جو حکم دیا وہ انصاف پر مبنی تھا تو وہ ہے جسے کوئی جگہ گھیرے ہوئے نہیں ہے اور نہ تیرے اقتدار کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ تو دلیل وبرہان او رکسی چیز کو واضح طور پر پیش کرنے سے عاجز ہے تو وہ ہے جس نے ایک ایک چیز کو شمار کر رکھا ہے او رہر چیز کی ایک مدت مقرر کر د ی ہے او رہر شے کا ایک اندازہ ٹھہرادیا ہے تو وہ ہے کہ جس نے تیری کنہ ذات کو سمجھنے سے واہمے قاصر اور تیری کیفیت کو جاننے سے عقلیں عاجز ہیں اور تیری کوئی جگہ نہیں ہے کہ آنکھیں اس کا کھوج لگا سکتیں ۔ تو وہ ہے کہ تیری کوئی حدو نہایت نہیں ہے۔کہ تو محدود قرار پائے اور نہ تیرا تصور کیا جا سکتا ہے کہ تو تصور کی ہوئی صورت کے ساتھ ذہن میں موجود ہو سکے اور نہ تیرے کوئی اولاد ہے کہ تیرے متعلق کسی کی اولاد ہونے کا احتمال ہو ، تو وہ ہے کہ تیرا کوئی مثل ومد مقابل نہیں ہے کہ تجھ سے ٹکرائے اور نہ تیرا کوئی ہمسرہے کہ تجھ پر غالب آئیکہ تجھ پر غالب آئے او رنہ تیرا کوئی مثل نظیر ہے کہ تجھ سے برابر ی کرے تو وہ ہے جس نے خلق کائنات کی ابتداء کی عالم کو ایجاد کیا اور اس کی بنیاد قائم کی ۔ اور بغیر کسی مادہ واصل کے اسے وجود میں لایا اور جو بنایا اسے اپنی حسن صنعت کا نمونہ بنایا ۔تو ہر غیب سے منزہ ہے تیری شان کس قدر بزرگ اورتمام جگہوں میں تیرا پایہ کتنا بلند او رتیری حق و باطل میں امتیاز کرنے والی کتا ب کس قدر حق کو آشکار ا کرنے والی ہے تو منزہ ہے اے صاحب لطف واحسان ت وکس قدر لطف فرمانے والا ہے ۔اے مہربان تو کس قدر مہربانی کرنے والا ہے اے حکمت والے تو کتنا جاننے والا ہے پاک ہے تیری ذات اے صاحب اقتدار تو کس قدر قوی وتوانا ہے اے کریم ! تیرا دامن کرم کتنا وسیع ہے اے بلند مرتبہ ، تیرا مرتبہ کتنا بلند ہے توحسن وخوبی شرف وبزرگی ، عظمت وکبریائی اور حمد وستائش کا مالک ہے پاک ہے تیری ذات تو نے بھلائیوں کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے تجھ ہی سے ہدایت کا عرفان حاصل ہو ا ہے لہذا جو تجھے دین یا دنیا کے لیے طلب کرے تجھے پا لے گا۔ تو منزہ وپاک ہے جو بھی تیرے علم میں ہے وہ تیرے سامنے سرنگوں اور جو کچھ عرش کے نیچے ہے وہ تیری عظمت کے آگے سر نجم اورجملہ مخلوقات تیری اطاعتکا جو ااپنی گردن میں ڈالے ہوئے ہے پاک ہے تیری ذات کہ نہ حواس سے تجھے جانا جا سکتا ہے ، نہ تجھے ٹٹولا او چھوا جا سکتا ہے نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے نہ تجھ سے نزاع ہو سکتی ہے نہ مقابلہ بہ تجھ سے جھگڑا کیا جا سکتا ہے اور نہ تجھے دھوکا او رفریب دیا جا سکتا ہے پاک ہے تیری ذات تیرا راستہ سیدھااور ہموار ، تیرا فرمان سراسر حق وصواب اورفریب دیا جا سکتا ہے پاک ہے تیری ذات ، تیرا راستہ سیدھا او رہموار ، تیرا فرمان سراسر حق وصواب اور تو زندہ وبے نیاز ہے ۔ پاک ہے تو تیری گفتار حکمت آمیز ، تیرا فیصلہ قطعی اور تیرا ارادہ حتمی ہے پاک ہے تو نہ کوئی تیری مشیت کو رد کر دسکتا ہے اور نہ کوئی تیری باتو ں کو بدل سکتا ہے پاک ہے تو اے درخشندہ نشانیوں والے ۔اے آسمانوں کے خلق فرمانے والے اور ذی روح چیزوں کے پیدا کرنے والے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ایسی تعریفیں جب کی ہمیشگی سے وابستہ ہے اور تیرے ہی لیے ستائش ہے ایسی ستائش جر تیری نعمتوں کے ساتھ ہمیشہ باقی رہے ۔ اورتیرے ہی لیے حمد وثناء ہے ایسی جو تیرے کرم واحسان کے برابر ہو اور تیرے ہی لیے حمد ہے ا یسی جو تیری رضا مندی سے بڑھ جائے ۔ اور تیرے ہی لیے حمد وسپاس ہے ایسی جوہر حمد گزار کی حمد پر مشتمل ہو اور جس کے مقابلہ میں ہر شکر گزار کا شکر پیچھے رہ جائے ۔ایسی حمد جو تیرے علاوہ کسی کے لیے سزاوار نہ ہو اور نہ تیرے سواکسی کے تقرب کا وسیلہ بنے۔ایسی حمد جو پہلی حمد کے دوام کا سبب قرار پائے او راس کے ذریعہ آخری حمد کے دوام کیاالتجاء کی جائے ایسی حمد جو زمانہ کی گردشوں کے ساتھ بڑھتی جائے اور پے در پے اضافوں سے زیادہ ہوتی رہے ایسی حمد کہ نگہبانی کرنے والے فرشت اس کے شمار سے عاجز آجائیں ۔ ایسی حمد کہ جو کاتبان اعمال نے تیری کتاب میں لکھ دیا ہے اس سے بڑھ جائے ایسی حمد جو تیرے عرش بزرگ کے ہموزن اور تیری بلند پائی کرسی کے برابر ہو ایسی حمد جس کا اجر وثواب تیری طرف سے کامل اور جس کا ظاہر ، باطن سے ہمنوا اور باطن صدق نیت سے ہم آہنگ ہو ۔ ایسی حمد کہ کسی مخلوق نے ویسی تیری حمد نہ کی ہو اور تیرے سواکوئی اس کی فضلیت وبرتری سے آشنانہ ہو ۔ ایسی حمد کہ جو اسے بکثرت بجالانے کے لیے کوشاں ہو ۔ اسے ( تیری طرف سے ) مدد حاصل ہو اور جو اسے انجام تک پہنچانے کے لیے سعی بلیغ کرے اسے توفیق وتائید نصیب ہو ، ایسی حمد جو تمام اقسام حمد کی جامع ہو جنہیں تو موجود کر چکا ہے اور ان اقسام کو بھی شامل ہو جنہیں تو بعد میں موجود کرے گا۔ایسی حمد کہ اس سے بڑھ کر کوئی حمد تیری مراد ہے قریب تر نہ ہو اور جو شخص اس طرح کی حمد کرے ا س سے بڑھ کر کوئی حمد گزار نہ ہو ۔ ایسی حمد جو تیرے فضل وکرم سے اپنی فراوانی کے باعث افزائش نعمت کا سبب ہو او رتو اپنے لطف واحسان سے اس کے ساتھ پیہم اضافہ کا سلسلہ قائم رکھے ۔ ایسی حمد جو تیری بزرگی ذات کے شایاں تیرے شرف جلال کے ہمدوش ہو پرودگارا!محمد اور ان کی آل پر سب رحمتوں سے افضل وبرتر رحمت نازل فرما ! وہ محمد جو برگزیدہ معزز وگرامی مقرب ہیں او ران پر اپنی کامل ترین برکتوں کا اضافہ فرما اور اپنی نفع رساں رحمتوں کے ساتھ ان پر رحم وکرم فرما۔ پروردگارا ! محمد ا ران کی آل پر رحمت فراواں نازل کر جس سے فراوانی میں کوئی رحمت نہ بڑھ سکے ۔ اور ان پر ایسی بڑھنے والی نہ ہو او ران پر ایسی پسندیدہ رحمت نازل فرما جس سے بالا تر کوئی رحمت نہ ہو ۔ پروردگارا! محمد اورا ن کی آل پر رحمت نازل فرما جو انہیں خوش وخوشنود کرے اور ان کی خوشنودی سے بڑھ جائے ۔ اور ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تو ان کے لیے اس کے سوا کسی رحمت کا سزاوار سمجھے۔ پروردگارا! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما۔ کہ تیری جانب سے جس رضا مندی کے وہ مستحق ہیں اس سے بڑھ جائے اور اس کا پیوند تیرے بقاء ودوام سے جڑا رہے اور اس کا سلسلہ کہیں ختم نہ ہو جس طرح تیرے کلمے ختم نہ ہوں گے ۔ پروردگارا! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما ۔ جو تیرے فرشتوں ، نبیوں ،رسولوں اور اطاعت کرنے والوں کے درود ورحمت کو شامل ہو اور تیرے بندوں میں سے جنوں ،انسانوں اور تیری دعوت کو قبول کرنے والوں کے درود وسلام پر مشتمل ہو او رتیری ہر قسم کی مخلوقات کہ جنہیں تو نے خلق کیا اور عالم وجود میں لایا سب کی رحمتوں پر حاوی ہو پروردگارا! آنحضرت پر ان کی آل پرایسی رحمت نازل فرماجو تیرے نزدیک اورتیرے علاوہ دوسروں کے نزدیک پسندیدہ ہو۔ اور ان رحمتوں کے ساتھ ایسی رحمتیں بھیجتا رہے کہ ان کے بھیجنے کے وقت تو پہلی رحمتوں کو دگنا کر دے ۔اور انہیں زمانہ کے ساتھ ساتھ دو چند کر کے اتنا بڑھاتا جائے کہ جنہیں تیرے علاوہ کوئی شمار نہ کر سکے ۔پروردگار ا ان کے اہل بیت اطہارپر رحمت نازل فرما جنہیں تو نے امر دین وشریعت کے لیے منتخب فرمایا اے علم کا خزینہ دار اور اپنے دین کا محافظ اور زمین میں اپنا خلیفہ وجانشین اور بندوں پر اپنی حجت بنایا اور جنہیں اپنے ارادہ (ازلی ) سے ہر قسم کی نجاست وآلودگی سے پاک وصاف رکھا اور جنہیں اپنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور جنت تک آنے کا راستہ قرار دیا پروردگار! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جس کے ذریعہ تو ان کے لیے اپنی بخشش وکرامت کو فراواں اور ان کے لیے عطایا وانعامات کامل کرے او راپنے تحائف ومنافع میں سے انہیں وافر حصہ بخشے پروردگارا! ان پر اور ان کے اہل بیت پر ایسی رحمت نازل فرما کہ نہ اس کی ابتدا کی کوئی مدت ، نہ اس مدت کی کوئی انتہا او رنہ اس کا کوئی آخری کنارا ہو ۔ پروردگارا!ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیرے عرش او رجو کچھ زیر عرش ہے سب کے ہموزن ہو اور اس مقدار میں ہو کہ آسمانوں اور جو کچھ آسمانوں کے اوپرہے سب کو بھر دے او رزمینوں اور جو کچھ زمینوں کے نیچے اور ان کے اندر ہے ان کے شمار کے برابر ہو ایسی رحمت جو انہیں تیرے تقرب کی منزل اعلے پر پہنچا دے اور تیرے لیے اور ان کے لیے سرمایہ خوشنودی ہو اور اپنے ایسی دوسری رحمتوں سے ہمیشہ متصل رہے ۔ بارالہا! تو نے ہر زمانہ میں ایک ایسے امام کے زریعہ اپنے دین کی تائید فرمائی ہے جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان راہ قرار دیا اورشہروں میں منار ہدایت بنا کر قائم کیا جبکہ تو نے اپنے پیمان اطاعت سے وابستہ کر دیا جس اپنی رضا وخوشنودی کا ذریعہ قرار دیا جس کی اطاعت فرض کر دی جس کی نافرمانی سے ڈریا جس کے احکام کی بجا آوری او رجس کے منع کر نے پر باز رہنے کا حکم دیا ۔ اور یہ کہ کوئی آگے بڑھنے والا اس سے آگے نہ بڑھے او رکوئی پیچھے رہ جانے والا اس سے پیچھے نہ رہے ۔ وہ پنا ہ طلب کرنے والوں کے لیے سروسامان حفاظت ،اہل ایمان کے لیے جائے پناہ وابستگان دامن کے لیے مضبوط سہارا او رتمام جہان کی رونق وزیبائش ہے بارالہا! اپنے ولی وپیشوا کے دل میں اس انعام پر جو اسے بخشا ہے ادائے شکر کا الہام فرما اور اس کے وجود کے باعث ویسا ہی ادائے شکر کا جذبہ ہمارے دل میں پیدا کر اور اسے اپنی طرف سے ایسا تسلط عطا فرما جس سے ہر طرح کی مدد پہنچنے او راس کے لیے کامیابی وکامرانی کی راہ بآسانی کھول دے اور اپنے مضبوط سہارے سے اس کی مدد فرما ۔ اس کی پشت کو مضبوط او ر باز کو قوی کر اپنی نظر توجہ سے اس کی حفاظت او راپنی نگہداشت سے اس کی حمایت فرما اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد اور اپنے غالب آنے والے سپاہ ولشکر سے اس کی کمل فرما اور اس کے ذریعہ اپنی کتاب اور حدود واحکام اور اپنے رسول ( ان پر اے اللہ تیری طرف سے درود رحمت ہو ) کی روشوں کو قائم کر اور ان کے ذریعہ ظالموں نے دین کے جن نشانات کو مٹا ڈالا ہے از سر نو زند ہ کر دے اور ظلم وجور کے زنگ کو اپنی شریعت سے دور اور اپنی راہ کی دشواریوں کو برطرف کر دے ۔اور جو لوگ تیرے راہ صواب سے رو گردانی کرنے والے ہیں انہیں ختم اور جو تیرے راہ راست میں کجی پیدا کرتے ہیں انہیں نیست ونا بود کر دے ۔ اوراسے اپنے دوستوں کے لیے اس کے ہاتھوں کو کھول دے اور ہمیں اس کی طرف سے رافت ورحمت اور شفقت ومہربانی عطا فرما اور اس کی بات پر کان دھرنے والا اور اطاعت کرنے والا اور اس کی خوشنودی کے لیے کو شاں رہنے والا اور اس کی نصرت وتائید اور دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے والا اور اس کی نصرت وتائید او ر دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے اور اس وسیلہ سے تجھ سے اور تیرے رسول ( اے خداان پر تیرا درود سلام ہو ) سے تقرب چاہنے والا قرار دے ۔ا ے اللہ ان کے دوستوں پر بھی رحمت نازل فرما جو ان کے مرتبہ ومقام کے معترف ، ان کے طریق ومسلک کے تابع ، ان کے نقش قدم پر گامزن ۔ ان کے سر رشتہ دین سے وابستہ ان کی دوستی وولایت سے متمسک ، ان کی امامت کے پیرو، ان کے احکام کے فرما نبردار ، ان کی اطاعت میں سرگرم عمل ، ان کے زمانہ اقتدار کے منتظر اور ان کے لیے چشم براہ ہیں ۔ ایسی رحمت جو با برکت ، پاکیزہ او ربڑھنے والی او رہر صبح وشام نازل ہونے والی ہو اور ان پر او ران کے ارواح ( طیبہ ) پر سلامتی نازل فرما اور ان کے کاموں کو صلاح وتقوی کی بنیادوں پر قائم کر اور ان کے حالات کی اصلاح فرما اور ان کی توبہ قبول فرما بیشک تو تو بہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ، او ر سب سے بہتر بخشنے والا ہے اور ہمیں اپنی رحمت کے وسیلہ سے ان کے ساتھ دارالسلام ( جنت ) میں جگہ دے اے سب رحیموں سے زیادہ رحیم ، پروردگارا! یہ روز عرفہ وہ دن ہے جسے تو نے شرف ، عزت اورعظمت بخشی ہے جس میں اپنی رحمتیں پھیلا دیں اور اپنے عفو ودرگزر سے احسان فرمایا۔اپنے عطیوں کو فراواں کیاو راس کے وسیلہ سے اپنے بندوں پر تفضل فرمایا ہے ۔ اے اللہ میں تیرا وہ بندہ ہوں جس پر تو نے اس کی خلقت سے پہلے اور خلقت کے بعد انعام واحسان فرمایا ہے اس طرح کہ اسے ان لوگوں میں سے قرار دیا جنہیں تو نے اپنے دین کی ہدایت کی ، اپنے ادائے حق کی توفیق بخشی جن کی اپنی ریسماں کے ذریعہ حفاظت کی جنہیں اپنی جماعت میں داخل کیا اوراپن دوستو ں کی دوستی اوردشمنوں کی دشمنی کی ہدایت فرمائی ہے با ایں ہمہ تو نے اسے حکم دیا تو اس نے حکم نہ مانا ، اور منع کیا تو وہ باز نہ آیا او ر اپنی معصیت سے روکا تو وہ تیرے حکم کے خلاف امر ممنوع کا مرتکب ہوا، یہ تجھ سے عناد او رتیرے مقانلہ میں تکبر کی رو سے نہ تھا بلکہ خواہش نفس نے اسے ایسے کاموں کی دعوت دی جب سے تو نے روکا اور ڈرایا تھا ۔ اور تیرے دشمن اور اس کے دشمن ( شیطان ملعون ) نے ان کاموں میں اس کی مدد کی ۔ چنانچہ اس نے تیری دھمکی سے آگاہ ہونے کے باوجود تیرے عفو کی امید کرتے ہوئے اور تیرے درگزر پر بھروسا رکھتے ہوئے گناہ کی طرف اقدام کیا ۔ حالانکہ ان احسانات کی وجہ سے جو تو نے اس پر کئے تھے تمام بندوں میں وہ اس کا سزا وار تھا کہ ایسا نہ کرتا ، اچھا پھر میں تیرے سامنے کھڑا ہوں بالکل خواروذلیل ، سراپا عجز ونیاز اور لرزاں وترساں۔ ان عظیم گناہوں کا جن کا بوجھ اپنے سر اٹھایا ہے او ران بڑی خطاؤں کا جن کا ارتکاب کیا ہے اعتراف کرتا ہوا تیرے دامن عفو میں پناہ چاہتا ہوں اور تیری رحمت کا سہارا ڈھونڈتا ہو ا اور یہ یقین رکھتا ہوا کہ کوئی پناہ دینے والا( تیرے عذاب سے مجھے پناہ نہیں دے سکتا)اور کوئی بچانے والا تیرے غضب سے ) مجھے بچا نہیں سکتا۔ لہذا( اس اعتراف گناہ واظہار ندامت کے بعد ) تو میری پردہ پوشی فرما جس طرح گناہگاروں کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور مجھے معافی عطا کر جس طرح ان لوگوں کو معافی عطا کرتا ہے جنہوں نے اپنے آپ کر تیرے حوالے کر دیا ہو ۔اور مجھ پر اس بخشش وآمرزش کے ساتھ احسان فرما کہ جس بخشش وآمرزش سے تو اپنے امید وار پر احسان کرتا ہے تو تجھے بڑی بڑی معلوم ہوتی ۔ او رمیرے لیے آج کے دن ایسا حظ ونصیب قرار دے کہ جس کے ذریعہ تیری رضا مندی کا کچھ حصہ پا سکوں اور تیرے عبادت گزار بندے جو ( اجر وثواب کے ) تحائف لے کر پلٹے ہیں مجھے ان سے خالی ہاتھ نہ پھر ۔ اگر چہ وہ نیک اعمال جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں میں نے آگے نہیں بھیجے لیکن میں نے تیری وحدت ویکتائی کا عقیدہ اور تیرا کوئی حریف شریک کار او رمثل ونظیر نہیں پیش کیا ہے اور انہی دروازوں سے جن دروازوں سے تو نے آنے کا حکم دیا ہے آیا ہوں اور ایسی چیز کے ذریعہ جس کے بغیر کوئی تجھ سے تقرب حاصل نہیں کر سکتا ، تقرب چاہا ہے پھر تیری طرف رجوع وبا زگشت ، تیری بارگاہ میں تذلل وعاجزی اور تجھ سے نیک گمان اور تیری رحمت پر اعتماد کو طلب تقرب کے ہمراہ رکھاہے اوراس کے ساتھ ایسی امید کا ضمیمہ بھی لگا دیا ہے جس کے ہوتے ہوئے تجھ سے امید رکھنے والا محروم نہیں رہتا اور تجھ سے اسی طرح سوال کیا ہے جس طرح کوئی بے قدر ، ذلیل م شکستہ حال ، تہی دست خوف زدہ اور طلبگار پناہ سوال کرتا ہوں اوراس حالت کے باوجود میرا یہ سوال خوف ،عجز ونیاز مندی ،پانہ طلبی اور امان خواہی کی رو سے ہے نہ متکبروں کے تکبر کے ساتھ برتری جتلانے ، نہ اطاعت گزاروں کے ( اپنی عابدت پر ) فخر واعتماد کی بنا پر اتراتے اور نہ سفارش کرنے والوں کی سفارش پ رسر بلندی دکھاتے ہوئے اور میں اس اعتراف کے ساتھ تمام کمتروں سے کمترم خواروذلیل لوگوں سے ذلیل تر اوعر ایک چیونٹی کے مانند بلکہ اس اسے بھی پست تر ہوں ۔ اے وہ جو گنہگاروں پر عذاب کرنے میں جلدی نہیں کرتا اور سرکشوں کو ( اپنی نعمتوں سے ) روکتا ہے اے وہ جو لغزش کونے والوں سے درگزر فرما کر احسان کرتا ہے اور گنہگاروں کو مہلت دے کر تفصل فرماتا ہے میں وہ ہوں جو گنہگار گناہ کا معترف ،خطا کار اور لغزش کرنے والا ہوں میں وہ ہوں جس نے تیرے مقابلہ میں جرات سے کام لیتے ہوئے پیش قدمی کی ۔ میں وہ ہوں جس نے دیدہ دانستہ گناہ کیے میں وہ ہوں جس نے اپنے گناہوں کو تیرے بندوں سے چھپایا اور تیرے سامنے کھلم کھلا مخالفت کی ۔ میں وہ ہوں جو تیرے بندوں سے ڈرتا رہا، اور تجھ سے بیخوف رہا میں وہ ہوں جو تیری ہیبت سے ہراساں اور تیرے عذاب سے خوف زدہ نہ ہوا۔ میں خود ہی اپنے حق میں مجرم اور بلاو مصیبت کے ہاتھوں میں گروی ہوں میں ہی شرم وحیا سے عاری اور طویل رنج وتکلیف میں مبتلا ہوں میں تجھے اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے مخلوقات میں سے منتخب کیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے اپنے لیے پسند فرمایا
اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے کائنات میں سے برگزیدہ کیا اور جسے اپنے احکام ( کی تبلیغ ) کے لیے چن لیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی اطاعت کو اپنی اطاعت سے ملا دیا اور جس کی نا فرمانی کو اپنی نافرمانی کے مانند قرار دیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی محبت کو اپنی محبت سے مقرون اور جس کی دشمنی کو اپنی دشمنی سے وابستہ کیا ہے مجھے آج کے دن اس دامن رحمت میں ڈھانپ لے جس سے ایسے شخص کو ڈھانپتا ہے جو گناہوں سے دست بردار ہو کر تجھ سے نالہ وفریاد کرئے اور تائب ہو کر تیرے دامن مغفرت میں پناہ چاہے اور جس طرح اپنے اطاعت گزاروں او رقرب ومنزلت والوں کی سر پرستی فرماتا ہے اسی طرح میری سر پرستی فرما اور جس طرح ان لوگوں پر جنہوں نے تیر ے عہد کو پورا کیا تیری خاطر اپنے کو تعب ومشقت میں ڈالا اور تیری رضا مندیوں ک یلیے سختیوں کو جھیلا ۔خود تن تنہا احسان کرتا ہے اس طرح مجھ ہت بھی تن تنہا احسان فرما اور تیرے حق میں کوتاہی کرنے تیرے حدود سے متجاوز ہونے اور تیرے احکام کے پس پشت ڈالنے پر میرا مواخذہ نہ کر اور مجھے اس شخص کے مہلت دینے کی طرح مہلت دے کر رفتہ رفتہ اپنے عذاب کا مستحق نہ بنا ، جس نے اپنی بھلائی کو مجھ سے روک لیا اور سمجھتا یہ ہے کہ بس وہی نعمت کا دینے والا ہے یہاں تک کہ تجھے بھی ان نعمتوں کے دینے میں شریک نہ سمجھا ہو ۔ مجھے غفلت شعاروں کی نیند ، بے راہرؤوں کے خواب حرماں نصیبوں کی غفلے سے ہو شیار کر دے اوعر میرے دل کو اس راہ عمل پر لگا جس پر تو نے اطاعت گزاروں کو لگایا ہے اوراس عبادت کی طرف مائل فرما جو عبادتکی طرف مائل فرما جو عبادت گزاروں سے تو نے چاہی ہے اوران چیزوں کی ہدایت کر جن کے وسیلہ سے سہل انگاروں کو رہائی بخشی ہے او رجو باتیں تیری بارگاہ سے دور کردیں اور میرے اور تیرے ہاں کے حظ ونصیب کے درمیان حائل اور رتیرے ہاں کے مقصد ومراد سے مانع ہو جائیں ان سے محفوظ رکھ اور نیکیوں کی راہ پیمائی اوعر ان کی طرف سبقت جس طرح تو نے حکم دیا ہے او ران کی بڑھ چڑھ کر خواہش جیسا کہ تو نے چاہا ہے میرے لیے سہل وآسان کر اور اپنے عذاب ووعید کو سبک سمجھنے والوں کے ساتھ کہ جنہیں تو تباہ کرے گا مجھے تباہ نہ کرنا اور جنہیں دشمنی پر آمادہ ہونے کی وھہ سے ہلاک کرے گا ان کے ساتھ مجھے ہلاک نہ کرنا اور سیدھی راہوں سے انحراف کرنے والوں کے زمرہ میں کہ جنہیں تو برباد کرے گا مجھے برباد نہ کرنا اور فتنہ وفساد کے بھنور سے مجھے نجات دے او ر بلاکے منہ سے چھڑالے اور زمانہ مہلت ( کی بد اعمالیوں ) پر گرفت سے پناہ دے اوراس دشمن کے درمیان جو مجھے بہکائے اور اس خواہش نفس کے درمیان جو مجھے تباہ وبرباد کرے اور اس نقص وعیب کے درمیان جو مجھے گھیر لے حائل ہو جا او رجیسے اس شخص سے ک جس پر غضب ناک ہونے کے بعد تو راضی نہ ہو رخ پھیر لیتا ہے اسی طرح مجھ سے رخ نہ پھیر اور جو امیدیں تیرے دامن سے وابستہ کئے ہوئے ہوں ان میں مجھے بے آس نہ کر کہ تیری رحمت سے یاس ونامیدی مجھ پر غالب آجائے ۔ اور مجھے اتنی نعمتیں بھی نہ بخش کہ جن کے اٹھانے کی میں طاقت نہیں رکھتا کہ تو فروانی محبت سے مجھ پر وہ بار لاد دے جو مجھے گرانبار کر دے ۔ اورمجھے اس طرح اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑ دے جس طرح اسے چھوڑ دیتا ہے جس میں کوئی بھلائی نہ ہو اور نہ تجھے اس سے کوئی مطلب ہو او رنہ اس کے لیے توبہ وبازگشت ہو ، اور مجھے اس طرح نہ پھینک دے جس طرح اسے پھینک دیتا ہے جو تیری نظر توجہ سے گر چکا ہو، اور تیری طرف سے ذلے ورسوائی اس پر چھائی ہوئی ہو بلکہ گرنے والوں کے گرنے سے اور کج روؤں کے خوف وہراس سے اور فریب خوردہ لوگوں کے لغزش کھانے سے اور ہلاک ہونے والوں کے ورطہ ہلکات میں گرنے سے میرا ہاتھ تھام لے اور پنے بندوں ارکنیزوں کے مختلف طبقوں کو جن چیزوں میں مبتلا کیاہے ان سے مجھے عافیتوسلامتی بخش ۔ اور جنہیں تو نے مور د عنایت قرار دیا ، جنہیں نعمتیں عطا کیں ، جن سے راضی وخوشنود ہوا، جنہیں قابل ستائش زندگی بخشی او رسعادت وکامرانی کے ساتھ موت دی ان کے مراتب ودرجات پر مجھے فائز کر ۔ اور وہ چیزیں جو نیکیوں کو محو برکتوں کو زائل کر دیں ان سے کنارہ کشی اس طرح میرے لیے لازم کر دے جس طرح گردن میں پڑا ہوا طوق۔اوربرے گناہوں اور رسوا کرنے والی معصیتوں سے علیحدگی ونفرت کو میرے دل کے لیے اس طرح ضروری قرار دے جس طرح بدن سے چمٹا ہوا لباس اور مجھے دنیا میں مصروف کر کے کہ جسے تیری مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا ان اعمال سے کہ جن کے علاوہ تجھے کوئی اورچیز مجھ سے خوش نہیں کر سکتی ، روک نہ دے اوراس پست دنیا کی محبت کہ جو تیرے ہاں کی سعاد ابدی کی طرف متوجہ ہونے سے مانع اور تیری طرف وسیلہ طلب کرنے سے سدراہ اورتیرا تقرب حاصل کرنے سے سد راہ اور تیرا تقرب حاصل کرنے سے غافل کرنے والی ہے میرے دل سے نکال دے اور مجھے ملکہ عصمت عطا فرما جو مجھے تیرے خوف سے قریب ، ارتکاب محرمات سے الگ اور کبیرہ گناہوں کے بندھنوں سے رہا کر دے اور مجھے گناہوں کی آلودگی سے پاکیزگی عطا فرما اور معصیت کی کثافتوں کو مجھ سے دور کر دے اور مجھ سے دود کر دے اور عافیت کا جامہ مجھے پہنا دے اور اپنی سلامتی کی چادڑھاوے اور اپنی وسیع نعمتوں سے مجھے ڈھانپ لے اور میرے لیے اپنے عطایا وانعامات کا سللسہ پیہم جاری رکھ اور پانی تو فیق وراہ حق کی رہنمائی سے مجھے تقویت دے اورپاکیزہ نیت ، پسندیدہ گفتار اور شائستہ کردار کے سلسلہ میں میری مدد فرما۔ اور اپنی قوت وطاقت کے بجائے مجھے میری قوت وطاقت کے حوالے نہ کر ۔ اور جس دن مجھے اپنی ملاقات کے لیے اٹھائے مجھے ذلیل وخوار اوراپنے دوستوں کے سامنے رسوا نہ کرنا، اوراپنی یاد میرے دل سے فراموش نہ ہونے دے اور اپنا شکر وسپاس مجھ سے فراموش نہ ہونے د ے اوراپنا شکر وسپاس مجھ سے زائل نہ کر ۔ بلکہ جب تیری نعمتوں سے بے خبر ، سہوو غفلت کے عالم میں ہوں ، میرے لیے ادائے شکر لازم قرار دے ، اور میرے دل میں یہ بات ڈال دے کہ جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر حمد وتوصیف اور جو احسانات مجھ پت کئے ہیں ان کا اعتراف کروں ، اور اپنی طرف میری توجہ کرنے والوں سے بالاتر اور میری حمد سرائی کو تمام حمد کرنے والوں سے بلند تر قرار دے اور جب مجھے تیری احتیاج ہو تو مجھے اپنی نصرت سے محروم نہ کرنا اور جن اعمال کو تیری بارگاہ میں پیش کیا ہے ان کو میرے لیے وجہ ہلاکت نہ قرار دینا، اور جس عمل وکردار کے پیش نظر تو نے اپنے نا فرمانوں کو دھتکارا ہے یوں مجھے اپنی بارگاہ سے دھتکار نہ دینا، اس لیے کہ میں تیرا مطیع وفرمانبردار ہوں اور یہ جانتا وہں کہ حجت وبرہان تیرے ہی لئے ہے اور تو فضل وبخشش کا زیادہ سزاوار اور لطف واحسان کے ساتھ فائدہ رساں اور اس لائق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور اس کا اہل ہے کہ مغفرت سے کام لے اور اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ سزا دینے کے بجائے پردہ پوشی تیری روش سے قریب تر ہے ۔ تو پھر مجھے ایسی پاکیزہ زندگی دے جو میرے حسب دل خواہ امور پر مشتمل اور میری دلپسند چیزوں پر منتہی ہو اس طرح کہ جس کان کو تو نا پسند کرے اسے بجا نہ لاوں او رجس سے منع کرے اس کا ارتکاب بہ کروں ۔ اور مجھے اس شخص کی سی موت دے جس کا نور اس کے آگے اور اس کے دا ہنی طرف چلتا ہو اورمجھے اپنی بارگاہ میں عاجز ونگوں سار اور لوگوں کے نزدیک با وقار بنا دے ۔ اور جب تجھ سے تخلیہ میں رازونیاز کروں تو مجھے پست وسرافگندہ اوراپنے بندوں میں بلند مرتبہ قرار دے اورجومجھ سے بے نیاز ہو اس سے مجھے بے نیاز کر دے اوردشمنوں کے خندہ زیر لب ، بلاؤں کے ورود اور ذلت وسختی سے پناہ دے اورمیرے ان گناہوں کے بارے میں کہ جن پر تو مطیع ہے اس شخص کے مانند میری پردہ پوشی فرما کہ اگر اس کا حلم مانع نہ ہوتاتو وہ سخت گرفت پر قادر ہوتا اوراگر اس کی روش میں نرمی نہ ہوتی وہ گناہوں پر مواخذہ کرتا۔ اور جب کسی جماعت کو تو مصیبت میں گرفتار یا بلاؤ نکبت سے دوچار کرنا چاہے، تو درصورتیکہ میں تجھ سے پنا ہ طلب ہوں اس مصیبت سے نجات دے اور جب کہ تو نے مجھے دنیا میں رسوائی کے موقف میں کھڑا نہیں کیا تو اس طرح آخرت میں بھی رسوائی کے مقام پر کھڑا نہ کرنا۔اورمیرے لیے دنیوی نعمتوں کو اخروی نعمتوں سے اوور قدیم فائدوں کو جدید فائدوں سے ملا دے اور مجھے اتنی مہلت نہ دے کہ اس کے نتیجہ میں میرا دل سخت ہو جائے ۔ اور ایسی مصیبت میں مبتلا نہ کر جس سے میری عزت وآبرو جاتی رہے اورایسی ذلت سے دو چار نہ کر جس سے میری قدرومنزلت کم ہو جائے اورایسے عیب میں گرفتار نہ کر جس سے میرا مرتبہ ومقام جانا نہ جا سکے ۔ اور مجھے خوف زدہ نہ کر کہ میں مایوس ہو جاؤں اور ایسا نہ دلا کہ ہراساں ہو جاؤں ۔
میرے خوف کو اپنی وعید وسرزنش میں اور میرے اندیشہ کوتیرے عذر تمام کرنے اور ڈرانے میں منحصر کر دے اور میرے خوف وہراس کو آیات ( قرآنی ) کی تلاوت کے وقت قرار دے اور مجھے اپنی عبادت کے لیے بیدار رکھنے ، خلوت وتنہائی میں دعا ومناجات کے لیے جاگنے ، سب سے الگ رہ کر تجھ سے لو لگانے تیر ے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرنے ، دوزخ سے گلو خلاصی کے لیے بار بار التجاء کرنے ، اورتیرے اس عذاب سے جس میں اہل دوزخ گرفتار ہیں پناہ مانگنے کے وسیلہ سے میری راتوں کو آباد کر اور مجھے سر کشی میں سرگردان چھوڑ نہ دے اور نہ غفلت میں ایک خاص وقت تک غافل وبے خبر پڑا رہنے دے اور مجھے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے عبرت اوردیکھنے والوں کے لیے فتنہ وگمراہی کا سبب نہ قرار دے اورمجھے ان لوگوں میں جن سے تو ( ان کے مکر کی پاداش میں ) مکر میرے عوض دوسرے کو انتخاب نہ کر۔ میرے نام میں تغیر اور جسم میں تبدیلی نہ فرما اور مجھے مخلوقات کے لیے مضحکہ اور اپنی بارگاہ میں لائق استہزا نہ قرار دے ۔ مجھے صرف ان چیزوں کا پابند بنا جن سے تیری رضا مندی وابستہ ہے او رصرف اس زحمت سے دو چار کر جو (تیرے دشمنوں سے ) انتقام لینے کے سلسلہ میں ہو اور اپنے عفو ودرگزر کی لذت اوررحمت ، راحت وآسائش گل وریحان اور جنت نعیم کی شیرینی سے آشنا کر اور اپنی وسعت وتونگری کی بدولت ایسی فراغت سے روشناس کر جس میں تیرے پسندیدہ کاموں کو بجالا سکوں اور ایسی سعی وکوشش کی توفیق دے جوتیری بارگاہ میں تقرب کا باعث ہو اور اپنے تحفوں میں سے نت نیا تحفہ دے۔اورمیری اخروی تجارت کو نفع بخش اور میری بازگشت کوبے ضرر قرار دے اور مجھے اپنے مقام وموقف سے ڈرااو ر اپنی ملاقات کا مشتاق بنا ۔ اور ایسی سچی تو بہ کی توفیق عطا فرما کہ جس کے ساتھ میرے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو باقی نہ رکھے او رکھلی اور ڈھکی معصیتوں کو محو کر دے اور اہل ایمان کی طرف سے میرے دل سے کینہ وبغض کو نکال دے اور انکسار وفروتنی کرنے والوں پر میرے دل کو مہربان بنا دے اور میرے لیے تو ایسا ہو جا جیسا نیکو کاروں کے لیے ہے او رپرہیز گاروں کے زیور سے مجھے آراستہ کر دے اور آئندہ آنے والی نسلوں میں میرا ذکر روز افزوں برقرار رکھ اور سابقون الاولون کے محل ومقام میں مجھے پہنچا دے او رفراخی نعمت کو مجھ پر تمام کر ، اور اس کی منفعتوں کا سلسلہ پیہم جاری رکھ ، اپنی نعمتوں سے میرے ہاتھوں کو بھر دے اور اپنی گراں قدر بخششوں کو میری طرف بڑھا دے اور جنت میں جسے تو نے اپنے برگزیدہ بندوں کے لیے سجایا ہے مجھے اپنے پاکیزہ دوستوں کا ہمسایہ قرار دے اوران جگہوں میں جنہیں اپنے دوستداروں کے لیے مہیا کیا ہے مجھے عمدہ ونفیس عطیوں کے خلعت اوڈھا دے اور میرے لیے وہ آرامگاہ کہ جہاں میں اطمینان سے بے کھٹکے رہوں اور وہ منزل کہ جہاں میں ٹھہروں او راپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کروں اپنے نزدیک قراردے ، او رمجھے میرے عظیم گناہوں کے لحاظ سے سزا نہ دینا اور جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے مجھے ہلاک نہ کرنا، ہر شک وشبہ کو مجھ سے دور کر دے اور میرے لیے ہر سمت سے حق یک پہنچنے کی راہ پید ا کر دے اوراپنی عطاوبخشش کے حصے میرے لیے زیادہ کر دے اور اپنے فضل سے نیکی واحسان سے حظ فراواں عطا کر۔ اوراپنے ہاں کی چیزوں پر میر ادل مطمئن اور اپنے کاموں کے لیے میری فکر کو یک سو کر دے اور مجھ سے وہی کام لے جو اپنے مخصوص بندوں سے لیتا ہے اور جب عقلیں غفلت میں پڑ جائیں اس وقت میرے دل میں اطاعت کا ولولہ سمو دے اور میرے لیے تونگری ، پاکدامنی ، آسائش سلامتی ، تندرستی ، فراخی اطمینان او ر عافیت کو جمع کر دے ۔ اور میری نیکیوں کو گناہوں کی آمیزش کی وجہ سے اور میری تنہائیوں کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان پیش آتے ہیں تباہ نہ کر ۔ اور اہل عالم میں سے کسی ایک کے آگے ہاتھ پھیلانے سے میری عزت وآبرو کو بچائے رکھ اور ان چیزوں کی طلب وخواہش سے جو بدکرداروں کے پاس ہیں مجھے روک دے اور مجھے ظالموں کا پشت پناہ نہ بنا اور نہ (احکام ) کتاب کے محو کرنے پر ان کا ناصر ومددگار قرار دے اورمیری اس طرح نگہداشت کر کہ مجھے خبر بھی نہ ہو نے پائے ۔ ایسی نگہداشت کہ جس کے ذریعہ تو مجھے ( ہلاکت وتباہی ) سے بچا لے جائے اور میری لئے تو بہ ورحمت ، لطف ورافت او رکشادہ روزی کے دروازے کھول دے ۔ اس لیے کہ میں تیری جانب رغبت و خواہش کرنے والوں میں سے ہوں۔اس میرے لیے اپنی نعمتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو انعام وبخشش کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے اور میری بقیہ عمر کو حج وعمرہ اور اپنی رضا جوئی کے لیے قرار دے اے تمام جہانوں کے پالنے والے ! رحمت نازل کرے اللہ تعالی ٰ محمد اورا ن کی پاک وپاکیزہ آل پر اور ان پر اور ان کی اولاد پر ہمیشہ ہمیشہ درود وسلام ہو ۔
     
    عید اضحی اور روز جمعہ کی دعاء
بارالہا! یہ مبارک ومسعود دن ہے جس میں مسلمان معمور ہ زمین کے ہر گوشہ میں مجمتع ہیں ۔ ان میں سائل بھی ہیں اور طلب گار بھی ۔ تلخی بھی ہیں اور خوف زدہ بھی ۔ وہ سب ہی تیری بارگاہ میں حاضر ہیں اور تو ہی ان کی حاجتوں پر نگاہ رکھنے والا ہے لہذا میں تیرے جودو کرم کو دیکھتے ہوئے اوراس خیال سے کہ میری حاجت براری تیرے لیے آسان ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو رحمت نازل فرما اور محمد ار ان کی آل پر ۔ اے اللہ ! اے ہم سب کے پروردگار ! جبکہ تیرے ہی لیے بادشاہی اور تیرے ہی لیے حمد وستائش ہے اور کوئی معبود نہیں تیرے علاوہ جو بر دبار ، کریم ، مہربانی کرنے والا نعمت بخشنے والا بزرگی وعظمت والا اورزمین آسمان کا پیدا کرنے والا ہے تو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جب بھی تو اپنے ایمان والے بندوں میں نیکی یا عافیت یا خیر وبرکت یا اپنی اطاعت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق تقسیم فرمائے یا ایسی بھلائی جس سے تو ان پر احسان کرے اور انہیں اپنی طرف رہنمائی فرمائے یا اپنے ہاں ان کا درجہ بلند کرے یا دنیا وآخرت کی بھلائی میں سے کوئی بھلائی انہیں عطا کرے تو اس میں میرا حصہ ونصیب فراواں کر ۔ ا ے اللہ ! تیرے ہی لیے جہاں داری اور تیرے ہی لئے حمد وستائش ہے اور کوئی معبود نہیں تیرے سوا۔ لہذا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو رحمت نازل فرما اپنے عبد رسول ، حبیب ، منتخب اور برگزیدہ خلائق محمد پر اور ان کے اہل بیت پر جو نیکو کار پاک وپاکیزہ اور بہترین خلق ہیں ایسی رحمت جس کے شمار پر تیرے علاوہ کوئی قادر نہ ہو ۔ اورآج کے دن تیرے ایمان لانے والے بندوں میں سے جوبھی تجھ سے کوئی نیک دعا مانگے تو ہمیں اس میں شریک کر دے اے تمام جہانوں کے پرودگار اور ہمیں اور ان سب کو بخش دے اس لیے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ ! میں اپنی حاجتیں تیری طرف لایا ہوں او راپنے فقر وفاقہ واحتیاج کا بارگراں تیرے در پر لا اتارا ہے اور میں اپنے عمل سے کہیں زیادہ تیری آمرزش ورحمت پر مطمئن ہوں او ربے شک تیری مغفرت ورحمت کا دام میرے گناہوں سے کہیں زیادہ وسیع ہے لہذا تو محمد اور ان کی آل اورمیری حاجت تو ہی بر لا۔ اپنی اس قدرت کی بدولت جو تجھے اس پر حاصل ہے اور یہ تیرے لئے سہل وآسان ہے اور اس لیے کہ میں تیرا محتاج اور تو مجھ سے بے نیاز ہے اوراس لیے کہ میں کسی بھلائی کو حاصل نہیں کر سکا مگر تیری جانب سے اور تیرے سوا کوئی مجھ سے دکھ درد دور نہیں کر سکا ۔ اور میں دنیا وآخرت کے کاموں میں تیرے علاوہ کسی سے امید نہیں رکھتا اے اللہ ! جو صلہ وعطا کی امید اوربخشش وانعام کی خواہش لے کر کسی مخلوق کے پاس جانے کے لئے کمر بستہ وآمادہ اور تیار ومستعد ہو تو اے میرے مولا وآقا! آج کے دن میری آمادگی وتیاری اورسروسامان کی فراہمی ومستعدی تیرے عفو وعطا کی امید اور بخشش وانعام کی طلب کے لیے ہے لہذا اے میر ے معبود ! تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور آج کے دن میری امیدوں میں مجھے ناکام نہ کر ، اے وہ نہ بخشش وعطا سے کس کے ہاں کمی ہوتی ہے میں اپنے کسی عمل خیر پر جسے آگے بھیجا ہو او رسوائے محمد اور ان کے اہل بیت صلوات اللہ علیہ علیہم کی شفاعت کے کسی مخلوق کی سفارش پر جس کی امید رکھی ہو اطمینان کرتے ہوئے تیری بارگاہ میں حاضر نہیں ہوا تو میں اپنے گناہوں اور اپنے حق میں برائی کا اقرار کرتے ہوئے تیرے پاس حاضر ہو ا ہوں درآنحالیکہ میں تیرے ا س عفو عظیم کا امیدوار ہوں جس کے ذریعہ تو نے خطا کاروں کو بخشدیا ۔ پھر یہ کہ ان کا بڑے بڑے گناہوں پر عرصہ تک جمے رہنا تجھے ان پر مغفرت ورحمت کی احسان فرمائی سے مانع نہ ہوا۔ اے وہ جس کی رحمت وسیع اور عفو وبخشش عظیم ہے اے بزرگ ! اے عظیم !! اے بخشندہ ! اے کریم !!محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور اپنی رحمت سے مجھ پر احسان او راپنے فضل وکرم کے ذریعہ مجھ پر مہربانی فرما اور میرے حق میں اپنے دامن مغفرت کو وسیع کر ۔ با رالہا! یہ مقام( خطبہ وامامت نماز جمعہ )تیرے جانشینوں او ربرگزیدہ بندوں کے لیے تھا اورتیرے امانتداروں کا محل تھا درآنحالیکہ تو نے اس بلندمنصب کے ساتھ انہیں مخصوص کیا تھا ( غضب کرنے والوں نے چھین لیا۔اورتو ہی روز ازل سے اس چیز کا مقدر کرنے والا ہے نہ تیرا امر وفرمان مغلوب ہو سکتا ہے اور نہ تیری قطعی تدبیر (قضا وقدر) سے جس طرح تو نے چاہاہو اور جس وقت چاہا ہو تجاوز ممکن ہے اس مصلحت کی وجہ سے جسے تو ہی بہتر جانتا ہے بہر حال تیری تقدیر اور تیرے ارادہ ومشیت کی نسبت تجھ پر الزام عائد نہیں ہو سکتا ۔ یہاں تک کہ ( اس غصب کے نتیجہ میں ) تیرے برگزیدہ او رجا نشین مغلوب ومقہور ہو گئے اور ان کا حق ان کے ہات سے جاتا رہا وہ دیکھ رہے ہیں کہ تیرے احکام بدل دیئے گئے تیری کتاب پس پشت ڈال دی گئی تیرے فرائض وواجبات تیرے واضح مقاصد سے ہٹا دیئے گئے او ر تیرے نبی کے طور ہو گئے ۔ بارالہا! تو ان برگزیدہ بندوں کے اگلے اور پچھلے دشمنوں پر اور ان پر جو ان دشمنوں کے عمل وکردار پر راضی وخوشنود ہوں اور جوان کے تابع اور پیروکار ہوں لعنت فرما ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما بے شک تو قابل حمد وثناء بزرگی والا ہے جیسی رحمتیں برکتیں اورسلام تو نے اپنے منتخب وبرگزیدہ ابراہیم اور آل ابراہیم پر نازل کئے ہیں اور ان کے لیے کشائش ،راحت ، نصرت غلبہ اور تائید میں تعجیل فرما ۔ بارالہا! مجھے توحید کا عقیدہ رکھنے والوں ، تجھ پر ایمان لانے والوں اور تیرے رسول او ران آئمہ کی تصدیق کرنے والوں میں سے قرار دے جب کی اطاعت کو تو نے واجب کیا ہے ان لوگوں میں سے جن کی اطاعت کو تو نے واجب کیا ہے ان لوگوں میں سے جب کے وسیلہ اور جن کے ہاتھوں سے توحید ، ایمان اور تصدیق )یہ سب چیزیں جاری کرے میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہانوں کے پروردگار !۔۔۔ بارالہا! تیرے حلم کے سوال کوئی چیز تیرے غضب جو ٹا ل نہیں سکتی اور تیرے عفوودرگزر کے سوا کوئی چیز ناراضگی کو پلٹا نہیں سکتی او رتیری رحمت کے سوا کوئی ناراضگی کو پلٹا نہیں سکتی اور تیری رحمت کے سوا کوئی چیز تیرے عذاب سے پناہ نہیں دے سکتی اور تیری بارگاہ میں گڑگراہٹ کے علاوہ کوئی چیز تجھ سے رہائی نہیں د ے سکتی ۔ لہذا تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی اس قدرت سے جس سے تو مردوں کو زندہ اوربنجر زمینوں کو شاداب کرتا ہے مجھے اپنی جانب سے غم واندوہ سے چھٹکارا دے ۔ بارالہا! جب تک تو میری دعاقبول نہ فرمائے اور اس کی قبولیت سے آگاہ نہ کردے مجھے غم واندوہ سے ہلاک نہ کرنا ، اور زندگی کے آخری لمحوں تک مجھے صحت وعافیت کی لذت سے شاد کام رکھنا ۔ اور دشمنوں کو ( میری حالت پر) خوش ہونے اور میری گردن پر سوار او رمجھ پر مسلط ہونے کا موقعہ نہ دینا۔بارالہا!اگر تو مجھے بلندکرے تو کون پست کر سکتا ہے اور تو پست کرے تو کون بلند کر سکتا ہے اورتو عزت بخشے تو کون ذلیل کر سکتا ہے اور تو ذلیل کرے تو کون مجھ پر تر س کھا سکتا ہے اوراگر تو ہلاک کر دے تون کون تیرے بندے کے بارے میں تجھ پر معترض ہو سکتا ہے یا اس کے متعلق تجھ سے کچھ پوچھ سکتا ہے او رمجھے خوب علم ہے کہ تیرے فیصلہ میں ظلم کا شائبہ ہوتا ہے اور نہ سزا دینے میں جلدی ہوتی ہے جلدی تو وہ کرتا ہے اور نہ سزا دینے میں جلدی ہوتی ہے جلدی تو وہ کرتا ہے جسے موقع کے ہاتھ سے نکل جانے کا اندیشہ ہو او رظلم کی اسے حاجت ہوتی ہے جو کمزور وناتواں ہو او رتو اے میرے معبود!ان چیزوں سے بہت بلند وبرتر ہے اے اللہ ! تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بلاؤں کا نشانہ اور اپنی عقوبتوں کا ہدف نہ قرار دے ۔ مجھے مہلت دے اورمیرے غم کو دور کر۔میری لغزشوں کو معاف کردے اور مجھے ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا نہ کر ۔ کیونکہ تو میری ناتوانی بے چارگی اور اپنے حضور میری گڑگڑاہٹ کو دیکھ رہا ہے بارالہا! میں آج کے دن تیرے غضب سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے پناہ دے او رمیں آج کے دن تیری ناراضگی سے امان چاہتا ہوں ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے امان دے اور تیرے عذاب سے امن کا طلب گار ہوں ۔ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے (عذاب سے ) مطمئن کردے۔ او رتجھ سے ہدایت کا خواستگار ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر او رمجھے ہدایت فرما۔ اور تجھ سے مدد چاہتا ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر او رمیری مدد فرما۔ اور تجھ سے رحم کی درخواست کرتا ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھ پر رحم کر ۔ اور تجھ سے روزی کا سوال کر تا ہوں تورحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے روزی دے اور تجھ سے کمک کا طالب ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اورمیری کمک فرما۔ اور گذشتہ گناہوں کی آمرزش کا خواستگار ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور انکی آل پر اور مجھے بخش دے ۔ اور تجھ سے (گناہوں کے بارے میں ) بچاؤ کا خواہاں ہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پت اور مجھے گناہوں سے بچائے رکھ اس لیے کہ اگر تیری مشیت شامل حال رہی تو کسی ایسے کام کا جسے مجھ سے نا پسند کرتا ہو مرتکب نہ ہوں گا اے میرے پروردگار! اے میرے پروردگار! اے مہربان ، اے نعمتوں کے بخشنے والے جلالت وبزرگی کے مالک تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جوکچھ میں نے مانگا اور جو کچھ طلب کیا ہے اور جن چیزوں کے حصول کے لیے تیری بارگاہ کا رخ کیا ہے ان سے اپنا ارادہ ،حکم اور فیصلہ متعلق کر اور انہیں جاری کر دے اور جو بھی فیصلہ کرے اس میں میرے لیے بھلائی قرار دے اور مجھے برکت عطا کر اور اس کے ذریعہ مجھ پر احسان فرما ۔ اور جو عطا فرمائے اس کے وسیلہ سے مجھے خوش بخت بنا دے اورمیرے لیے اپنے فضل وکشائش کو جو تیرے پاس ہے زیادہ کر دے اس لیے کہ تو تونگر وکریم ہے اوراس کا سلسلہ آخرت کی خیر ونیکی اور وہاں کی نعمت فراواں سے ملا دے ۔ اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔
     
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِیْ دِفَاعِ کَیْدِ الْاَعْدَآءِ وَ رَدِّبَاْسِہِمْ۔ اِلٰہِیْ ہَدَیْتَنِیْ فَلَہَوْتُ وَ وَعَظْتَ فَقَسَوْتُ وَ اَبْلَیْتُ الْجَمِیْلَ فَعَصَیْتُ ثُمَّ عَرَفْتُ مَا اَصْدَرْتَ اِذْ عَرَّفْتَنِیْہِ فَاسْتَغْفَرْتُ فَاَقَلْتَ فَعُدْتُ فَسَتَرْتَ فَلَکَ اِلٰہِیْ الْحَمْدُ تَقَحَّمْتُ اَوْدِیَةَ الْہَلاَکِ وَ حَلَلْتُ شِعَابَ تَلَفٍ تَعَرَّضْتُ فِیْہَا لِسَطَوَاتِکَ وَ بِحُلُوْلِہَا عُقُوْبضاتِکَ وَ وَسِیْلَتِیْ اِلَیْکَ التَّوْحِیْدُ وَ ذَرِیْعَتِیْ اَنِّیْ لَمْ اُشْرِکُ بِکَ شَیْئًا وَ لَمْ اَتَّخِذْ مَعَکَ اِلٰہًا وَ قَدْ فَرَرْتُ اِلَیْکَ بِنَفْسِیْ وَ الَیْکَ مَفَرُّ الْمُسِیْءِ وَ مَفْزَعُ الْمُضَیِّعِ لِحَظِّ نَفْسِہِ لْمُلْتَجِیْءِ فَکَمْ مِنْ عَدُوِّ انْتَضٰی عَلَیَّ سَیْفَ عَدَاوَتِہ وَ شَحَذَلِیْ ظُبَةَ مُدْیَتِہ وَ اَرْہَفَ لِیْ شَبَاحَدِّہ وَدَافَ sلِیْ قَوَاتِلَ سُمُوْمِہ وَ سَدَّدَ نَحْوِیْ صَوَآئِبَ سِہَامِہ وَ لَمْ تَنَمْ َنِّیْ عَیْنُ حِرَا سَتِہ وَ اَضْمَرَ اَنْ یَسُوْمَنِی الْمَکْرُوْہَ وَ یُجَرِّعَنِیْ زُعَاقَ مَرَارَتِہ فَنَظَرْتُ یَا اِلٰہِیْ اِلٰی ضَعْفِیْ عَنِ احْتِمَالِ الْفَوَادِحِ وَ عَجْزِیْ عَنِ احْتِمَالِ الْفَوَادِحِ وَ عَجْزِیْ عَنِ الْاِنْتِصَارِ مِمَّنْ قَصَدَنِیْ بِمُحَارَبَتِہ وَ وَحْدَتِیْ فِیْ کَثِیْرِ عَدَدِ مَنْ نَاوَانِیْ وَ اَرْصَدَلِیْ بِالْبَلاَءِ فِیْمَا لَمْ اُعْمِلْ فِیْہِ فِکْرِیْ فَابْتَدَاْتَنِیْ بِنَصْرِکَ وَ شَدَدْتَ اَزْرِیْ بِقُوَّتِکَ ثُمَّ فَلَلْتَ لِیْ حَدَّہ وَ صَیَّرْتَہ مِنْ بَعْدِ جَمْعٍ عَدِیْدٍ وَحْدَہ وَ اَعْلَیئتَ کَعْبِیْ عَلَیْہِ وَ جَعَلْتَ مَا سَدَّدَہ مَرْدُوْدًا عَلَیْہِ فَرَدَدْتَہ لَمْ یَشْفِ غَیْظَہ وَ لَمْ یَسْکُنْ غَلِیْلُہ قَدْ عَضَّ عَلٰی شَوَاہ وَ اَدْبَرَمُوَ لِّیًا قَدْ اَخْلَفْتُ سَرَایَاہُ وَ کَمْمِنْ بَاغٍ بَغَائِیْ بِمَکَائِدِہ وَ نَصَبَ لِیْ شَرَکَ مَصَائِدِہ وَ وَ کَّلَ بِیْ تَفَقُّدَ رِعَایَتِہ وَ اَضْبَاَ اِلَیَّ اِضْبَاءَ السَّبُعِ لِطَرِیْدَتِہ اِنْتِظَارًا لِانْتِہَازِ الْفُرْصَةِ لِفَرِیْسَتِہ وَ ہُوَ یُظْہِرُ لِیْ بَشَاشَةِ الْمَلَقِ وَ یَنْظُرُنِیْ عَلٰی شِدَّةِ الْحَنَقِ فَلَمَّا رَاَیْتَ یَا اِلٰہِیْ تَبَارَکْتَ وَ تَعَالَیْتَ دَغَلَ سَرِیْرَتِہ وَ قُبْحَ مَا انْطَوٰی عَلَیْہِ اَرْکَسْتَہ لِاُمِّ رَاْسِہ فِیْ زُبْیَتِہ وَ رَدَدْتَہ فِیْ مَہْوٰی حُفْرَتِہ فَانْقَمَعَ بَعْدَ اسْتِطَالَتِہ ذَلِیْلاً فِیْ رِبَقِ حِبَالَتِہِ الَّتِیْ کَانَ یُقَدِّرُ اَنْ یَرَانِیْ فِیْہَا وَ قَدْ کَادَ اَنْ یَّحُلَّ بِیْ اَوْ لاَ رَحْمَتُکَ مَا حَلَّ بِسَاحَتِہ وَ کَمْ مِنْ حَاسِدٍ قَدْشَرِقَ بِیْ بِغُصَّتِہ وَ شَجِیَ مِنِّیْ بِغَیْظِہ وَ سَلَقَنِیْ بِحَدِّ لِسَانِہ وَ وَحَرَنِیْ بِقَرْفِ عُیُوْبِہ وَ جَعَلَ عِرْضِیْ غَرَضًا لِمَرَامِیْہِ وَ قَلَّدَنِیْ خِلاَلاً لَمْ تَزَلْ فِیْہِ وَ وَجَرَنِیْ بِمَکِیْدَتِہ فَنَادُتُکَ یَا اِلٰہِیْ مُسْتَغِیْثًا بِکَ وَاثِقًا بِسُرْعَةِ اِجَابَتِکَ عَالِمًا اَنَّہ لاَ یُضْطَہَدُ مَنْ اَوٰی اِلٰی ظِلِّ کَنَفِکَ وَ لاَ یَفْزَعُ مَنْ لَجَاً اِلٰی مَعْقِلِ انْتِصَارِکَ فَحَصَّنْتَنِیْ مِنْ بَاْسِہ بِقُدْرَتِکَ وَ کَمْ مِّنْ سَحَآئِبِ مَکْرُوْہٍ جَلَّیْتَہَا عَنِّیْ وَ صَحَآئِبِ نِعَمٍ اَمْطَرْتَہَا عَلَیَّ وَ جَدَاوِلِ رَحْمَةٍ نَشَرْتَہَا وَ عَافِیَةٍ اَلْبَسْتَہَا وَ اَعْیُنِ اَحْدَاثٍ طَمَسْتَہَا وَ غَوَاشِیْ کُرُبَاتٍ کَشَفْتَہَا وَکَمْ مِّنْ ظَنٍّ حَسَنٍ حَقَّقْتَ وَعَدَمٍ جَبَرْتَ وَ صَرْعَةٍ اَنْعَشْتَ وَ مَسْکَنَةٍ حَوَّلْتَ کُلُّ ذٰلِکَ اِنْعَامًا وَ تَطَوُّلاً مِنْکَ وَ فِیْ جَمِیْعِہِ انْہِمَاکًا مِنِّیْ عَلٰی مَعَاصِیْکَ لَمْ تَمْنَعْکَ اِسَائَتِیْ عَنْ اِتْمَامِ اِحْسَانِکَ وَ لاَ حَجَرَنِیْ ذٰلِکَ عَنِ ارْتِکَابِ مَسَاخِطِکَ لاَ تُسْئَلُ عَمَّا تَفْعَلُ وَ لَقَدْ سُئِلْتَ فَاَعْطَیْتَ وَ لَمْ تُسْئَلُ فَابْتَدَاْتَ وَاسْتُمِیْحَ فَضْلُکَ فَمَا اَکْدَیْتَ اَبَیْتَ یَا مَوْلاَیْ اِلاَّ اِحْسَانًا وَامْتِنَانًا وَ تَطَوُّ لاَ وَ اِنْعَامًا وَ اَبَیْتُ اِلاَّ تَقَحُّمًا لِحُرُمَاتِکَ وَ تَعَدِّیًا لِحُدُوْدِکَ وَ غَفْلَةً عَنْ وَ عِیْدِکَ فَلَکَ الْحَمْدُ اِلٰہِیْ مِنْ مُقْتَدِرٍ لاَ یُغْلَبُ وَ ذِیْ اَنَأةٍ لاَ تَعْجَلُ ہٰذَا مَقَامُ مَنِ اعْتَرَفَ بِسُبُوْغِ النِّعَمِ وَ قَابَلَہَا بِا لتَّقْصِیْرِ وَ شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہ بِالتَّضْیِیْعِ اَللّٰہُمَّ فَاِنِّیْ اَتَقَرَّبُ اِلَیْکَ بِالْمُحَمَّدِ یَّةِ الرَّفِیْعَةِ وَ الْعَلَوِیَّةِ الْبَیْضَآءِ وَ اَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِہِمَا اَنْ تُعِیْذَنِیْ مِنْ شَرِّ کَذَا وَ کَذَا فَاِنَّ ذٰلِکَ لاَ یَضِیْقُ عَلَیْکَ فِیْ وُجْدِکَ وَ لاَ یَتَکَاَّدُکَ فِیْ قُدْرَتِکَ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ فَہَبْ لِیْ یَآ اِلٰہِیْ مِنْ رَحْمَتِکَ وَ دَوَامِ تَوْفِیْقِکَ مَا اَتَّخِدُہ سُلَّمًا اَعْرُجُ بِہ اِلٰی رِضْوَانِکَ وَ اٰمَنُ بِہ مِنْ عِقَابِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّحِمِیْنَ۔

دشمنوں کے مکر وفریب کے دفعیہ اور ان کی شدت وسختی کو دور کرنے کے لیے حضرت کی دعاء
اے میرے معبود!تو نے میری رہنمائی کی مگر میں غافل رہا تو نے پند ونصیحت کی مگر میں سخت دلی کے باعث متاثر نہ ہوا۔ تو نے مجھے عمدہ نعمتیں بخشیں ، مگر میں نے نافرمانی کی ۔ پھر یہ کہ جن گناہوں سے تو نے میرا رخ موڑا جب کہ تو مجھے اس کی معرفت عطا کی تو می نے (گناہوں کی برائی کو) پہچان کر تو بہ واستغفارکی جس پر تو نے مجھے معاف کر دیا۔ اور پھر گناہوں کا مرتکب ہوا تو تو نے پردہ پوشی سے کام لیا اے میرے معبود!تیرے ہی لیے حمد وثناء ہے میں ہلاکت کی وادیوں میں پھاند ا اور تباہی وبربادی کی گھاٹیوں میں اترا ۔ ان ہلاک خیز گھاٹیوں میں تیری قہرمانی سخت گیریوں او ران میں در آنے سے تیری عقوبتوں کا سامنا کیا ۔ تیری بارگاہ میں میرا وسیلہ تیری وحدت ویکتائی کا اقرار ہے اور میرا ذریعہ صرف یہ ہے کہ میں نے کسی چیز کو تیرا شریک نہیں جانا اور تیرے ساتھ کسی کو معبود نہیں ٹھہرایا ۔ اور میں اپنی جان کو لئے تیری رحمت ومغفرت کی جانب گریزاں ہوں اور ایک گنہگار تیری ہی طرف بھاگ کر آتا ہے اور ایک التجاء کرنے والا جو اپنے حظ ونصیب کو ضائع کر چکا ہو تیرے ہی دامن میں پناہ لیتا ہے کتنے ہی ایسے دشمن تھے جنہوں نے شمشیر عداوت کو مجھ پر بے نیام کیا اور میرے لیے اپنی چھری کی دھار کو باریک اور اپنی تندی وسختی کی باڑ کو تیز کیا اور پانی میں میرے لئے مہلک زہروں کی آمیزش کی اور کمانوں میں تیروں کو جوڑ کر مجھے نشانہ کی زد پر رکھ لیا ۔اور ان کی تعاقب کرنے والی نگاہیں مجھ سے ذرا غافل نہ ہوئیں اور دل میں میر ی ایذا رسانی کے منصوبے باندھتے اور تلخ جرعوں کی تلخی سے مجھے پیہم تلخ کام بناتے رہے ۔ تو اے میرے معبود! ان رنج وآلام کی برداشت سے میری کمزوری اور مجھ پر آمادہ پیکار ہونے والوں کے مقابلہ میں انتقام سے میری عاجزی اور کثیر التعداد دشمنوں اور ایذا رسانی کے لیے گھات لگانے والوں کے مقابلہ میں میری تنہائی تیری نظر میں تھی جس کی طر ف سے میں غافل اور بے فکر تھا کہ تو میری مدد میں پہل اور اپنی قوت اورطاقت سے میری کمر مضبوط کی ۔ پھر یہ کہ اس کی تیزی کو توڑدیا او راس کے کثیر ساتھیوں ( کو منتشر کرنے ) کے بعد اسے یکہ وتنہا کر دیا اور مجھے اس پر غلبہ وسر بلندی عطا کی اور جو تیرا اس نے اپنی کمان میں جوڑے تھے وہ اسی کی طرف پلٹا دیئے ۔ چنانچہ اس حالت میں تو نے اسے پلٹا دیاکہ نہ تو وہ اپنا غصہ ٹھنڈا کر سکا ، اور نہ اس کے دل کی تپش فرو ہو سکی ، اس نے اپنی بوٹیاں کاٹیں اور پیٹھ پھرا کر چلا گیااوراس کے لشکر والوں نے بھی اسے دغا دی اور کتنے ہی ایسے ستمگر تھے جنہوں نے اپنے شکار کے جال میرے لیے بچھائے اوراپنی نگاہ جستجو کا مجھ پر پہرا لگادیا۔اوراس طرح گھاٹ لگا کر بیٹھ گئے جس طرح درندہ اپنے شکار کے انتظار میں موقع کی تاک میں گھاٹ لگا کر بیٹھتا ہے درآنحالیکہ وہ میرے سامنے خوشامدانہ طور پر خندہ پیشانی سے پیش آتے اور(درپرد ہ ) انتہائی کینہ توز نظروں سے مجھے دیکھتے تو جب اے خدائے بزرگ وبرتر ان کی بد باطنی وبد سرشتی کو دیکھا تو انہیں سے کے بل انہی کے گڑھے میں الٹ دیااور انہیں انہی کے غار کے گہراؤ میں پھینک دیا اور جس جال میں مجھے گرفتار دیکھنا چاہتے تھے خود ہی غرور وسر بلندی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ذلیل ہو کر اس کے پھندوں میں جا پڑے ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ اگر تیری رحمت شریک حال نہ ہوتی تو کیا بعیدتھا کہ جو بلاو مصیبت ان پر ٹوٹ پڑی ہے وہ مجھ پر ٹوٹ پڑتی ۔ اور کتنے ہی ایسے حاسد تھے جنہیں میری وجہ سے غم وغصہ کے اچھو اور غیظ وغضب کے گلو گیر پھندے لگے اور اپنی تیز زبانی سے مجھے اذیت دیتے رہے اور اپنے عیوب کے ساتھ مجھے متہم کر کے طیش میں دلاتے رہے اور میری آبرو کو اپنے تیروں کا نشانہ بنایا اورجن بری عادتوں میں وہ خود ہمیشہ مبتلا رہے وہ میرے سر منڈھ دیں اور اپنی فریب کاریوں سے مجھے مشتعل کرتے اور اپنی دغا بازیوں کے ساتھ میری طرف پر تولتے رہے تو میں نے اے میرے اللہ تجھ سے فریاد رسی چاہتے ہوئے او رتیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے اور تیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے تجھے پکارا درآنحالیکہ یہ جانتا تھا کہ جو تیرے سایہ حمایت میں پناہ لے گا وہ شکست خوردہ نہیں ہو گا اور جو تیرے انتقام کی پناہ گاہ محکم میں پناہ گزیں ہوگا و ہ ہراساں نہیں ہو گا ۔ چنانچہ تو نے اپنی قدرت سے ان کی شدت وشرانگیزی سے مجھے محفوظ کر دیا۔اورکتنے ہی مصیبتوں کے ابر ( جو میرے افق زندگی پر چھائے ہوئے ) تھے تو نے چھانٹ دیئے اورکتنی ہی رحمت کی نہریں بہاد یں اور کتنے ہی غموں کے تاریک پردے ( میرے دل پر سے ) اٹھا دیئے اور کتنے ہی اچھے گمانوں کو تو نے سچ کر دیا اور کتنی ہی تہی دستیوں کا تو نے چارہ کیا اور کتنی ہی ٹھوکروں کو تو نے سنبھالا اور کتنی ہی ناداریون کو تو نے (ثروت سے ) بدل دیا ۔ (بارالہا! ) یہ سب تیری طرف سے انعام واحسان ہے اور میں ان تمام واقعات کے باوجود تیری معصیتوں میں ہمہ تن منہمک رہا۔ ( لیکن ) میری بداعمالیوں نے تجھے اپنے احسانات کی تکمیل سے روکا نہیں اور نہ تیرا فضل واحسان مجھے ان کاموں سے جو تیری ناراضگی کا باعث ہیں باز رکھ سکا اور جو سکا او رجو کچھ تو کرے اس کی بابت تجھ سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی ۔ تیری ذات کی قسم ! جب بھی تجھ سے مانگا گیا تو نے عطا کیا اور جب نہ مانگا گیا تو تونے از خود دیا ۔ اور جب تیرے فضل وکرم کے لیے جھولی پھیلائی گئی تو تو نے بخل سے کام نہیں لیا۔اے میرے مولا وآقا! تو نے کبھی احسان وبخشش اورتفضل وانعام سے دریغ نہیں کیا ۔ اور میں تیرے محرمات میں پھاند تا تیرے غدود واحکام سے متجاوز ہوتا اور تیری تہدید وسرزنش سے ہمیشہ غفلت کرتا رہا ۔ اے میرے معبود! تیرے ہی لئے حمد ستائش ہے جو ایسا صاحب اقتدار ہے جو مغلوب نہیں ہو سکتا ۔ اور ایسا بردبار ہے جو جلد نہیں کرتا ۔ یہ اس شخص کا موقف ہے جس نے تیری نعمتوں کی فراوانی کا اعتراف کیا ہے اور ان نعمتوں کے مقابلہ میں کوتا ہی کی ہے اور اپنے خلاف اپنی زیاں کاری کی گواہی دی ہے اے میرے معبود ! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت بلند پایہ اور علی علیہ السلام کے مرتبہ روشن ودرخشاں کے واسط سے تجھ سے تقرب کا خواستگار ہوں اور ان دونوں کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں تا کہ مجھے ان چیزوں کی برائی سے پناہ دے جن سے پناہ طلب کی جاتی ہے اس لیے کہ یہ تیری تونگری ودسعت کے مقابلہ میں دشوار او رتیری قدرت کے آگے کوئی مشکل کام نہیں ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے لہذا تو اپنی رحمت اور دائمی توفیق سے مجھے بہرہ مند فرما کہ جسے زینہ قرار دے کر تیری رضا مندی کی سطح پر بلند ہوسکوں اوراس کے ذریعہ تیرے عذاب سے محفوظ رہوں ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے!
   
عجز وزاری کے سلسلہ میں دعاء    
اِلٰہِیْ اَحْمَدُکَ وَ اَنْتَ لِلْحَمْدِ اَہْلٌ عَلٰی حُسْنِ صَنِیْعِکَ اِلَیَّ وَ سُبُوْغِ نَعْمَآئِکَ عَلَیَّ وَ جَزِیْلِ عَطَآئِکَ عِنْدِیْ وَ عَلٰی مَا فَضَّلْتَنِیْ مِنْ رَحْمَتِکَ وَ اَسْبَغْتَ عَلَیَّ مِنْ نِعْمَتِکَ فَقَدِ اصْطَنَعْتَ عِنْدِیْ مَا یَعْجِزُ عَنْہُ شُکْرِیْ وَ لَوْلاَ اِحْسَانُکَ اِلَیَّ وَ سُبُوْغُ تَعْمَآئِکَ عَلَیَّ مَا بَلَغْتُ اِحْرَازَ حَظِّیْ وَ لاَ اِصْلاَحَ نَفْسِیْ وَ لٰکِنَّکَ ابْتَدَأْ تَنِیْ بِالْاِحْسَانِ وَ رَزَقْتَنِیْ فِیْٓ اُمُوْرِیْ کُلِّہَا الْکِفَایَةَ وَ صَرَفْتَ عَنِّیْ جَہْدَ الْبَلَآءِ وَ مَنَعْتَ مِنِّیْ مَحْذُوْرَا الْقَضَآءِ اِلٰہِیْ فَکَمْ مِنْ بَلَآءِ جَاہِدٍ قَدْ صَرَفْتَ عَنِّیْ وَ کَمْ مِنْ نِعْمَةٍ سَابِغَةٍ اَقْرَرْتَ بِہَا عَیْنِیْ وَ کُمْ مِنْ صَنِیْعَةٍ کَرِیْمَةٍ لَکَ عِنْدِیْ اَنْتَ الَّذِیْ اَحْبَبْتَ عِنْدَ الْاِضْطِرَارِ دَعْوَتِیْ وَ اَقَلْتَ عِنْدَ الْعِثَارِ زَلَّتِیْ وَ اَخَذْتَ لِیْ مِنَ الْاَعْدَآءِ بِظُلاَمَتِیْ اِلٰہِیْ مَا وَ جَدْتُکَ بَخِیْلاً حِیْنَ سَئَلْتُکَ وَلاَ مُنْقَبِضًا حِیْنَ اَرَدْتُکَ بَلْ وَ جَدْتُکَ لِدُعَآئِیْ سَامِعًا وَ لِمَطَالِبِیْ مُعْطِیًّا وَ وَجَدْتُ نُعْمَاکَ عَلَیَّ سَابِغَةً فِیْ کُلِّ شَانٍ مِنْ شَانِیْ وَ کُلِّ زَمَانٍ مِنْ زَمَانِیْ فَاَنْتَ عِنْدِیْ مَحْمُوْدٌ وَ صَنِیْعُکَ لَدَیَّ مَبْرُوْرٌ تَحْمَدُکَ نَفْسِیْ وَ لِسَانِیْ وَ عَقْلِیْ حَمْدًا یَبْلُغُ الْوَفَآءَ وَ حَقِیْقَةَ الشُّکْرِحَمْدًا یَکُوْنُ مَبْلَغَ رِضَاکَ عَنِّیْ فَنَجِّنِیْ مِنْ سُخْطِکَ یَا کَہْفِیْ حِیْنَ تُعْیِیْنِی الْمَذَاہِبُ وَ یَا مُقِیْلِیْ عَثْرَتِیْ فَلَوْلاَ سَتْرُکَ عَوْرَتِیْ لَکُنْتُ مِنَ الْمَفْضُوْحِیْنَ وَ یَامُوٴَیِّدِیْ بِالنَّصْرِ فَلَوْلاَ نَصْرُکَ اِیَّایَ لَکُنْتُ مِنَ الْمَغْلُوْبِیْنَ وَ یَا مَنْ وَ ضَعَتْ لَہُ الْمَلُوْکُ نِیْرَ الْمَذَلَّةِ عَلٰٓی اَعْنَاقِہَا فَہُمْ مِنْ سَطَوَاتِہ خَآئِفُوْنَ وَ یَآاَہْلَ التَّقْوٰی وَ یَا مَنْ لَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی اَسْئَلُکَ اَنْ تَعْفُوَ عَنِّیْ وَ تَغْفِرَ لِیْ فَلَسْتُ بَرِیْئًا فَاَعْتَذِرَ وَ لاَ بِذِیْ قُوَّةٍ فَاَنْتَصِرَ وَ لاَ مَفَرَّ لِیْ فَاَفِرَّ وَ اَسْتَقِیْلُکَ عَثَرَاتِیْ وَ اَتَنَصَّلُ اِلَیْکَ مِنْ ذُنُوْبِی الَّتِیْ قَدْ اَوْ بَقَتْنِیْ وَ اَحَاطَتْ بِیْ فَاَہْلَکَتْنِیْ مِنْہَا فَرَرْتُ اِلَیْکَ رَبِّ تَآئِبًا فَتُبْ عَلَیَّ مُتَعَوِّذًا فَاَعِذْنِیْ مُسْتَجِیْرا فَلاَ تَخْذُلْنِیْ سَآئِلاً فَلاَ تَحْرِمْنِیْ مُعْتَصِمًا فَلاَ تُسْلِمْنِیْ دَاعِیًا فَلاَ تَرُدَّنِیْ خَآئِبًا دَعْوَتُکَ یَا رَبِّ مِسْکِیْنًا مُسْتَکِیْنًا مُشْفِقًا خَآئِفًا وَ جِلاً فَقِیْرًا مُضْطَرًّا اِلَیْکَ اَشْکُوْ اِلَیْکَ یَآ اِلٰہِیْ ضَعْفَ نَفْسِیْ عَنِ الْمُسَارَعَةِ فِیْمَا وَ عَدْتَہ اَوْلِیَآئَکَ وَ الْمُجَانَبَةِ عَمَّا حَذَّرْتَہ اَعْدَآئضکَ وَ کَثْرَةَ ہُمُوْمِیْ وَ وَسْوَسَةَ نَفْسِیْ اِلٰہِیْ لَمْ تَفْضَحْنِیْ بِسَرِیْرَتِیْ وَ لَمْ تُہْلِکْنِیْ بِجَرِیْرَتِیْ اَدْعُوْکَ فَتُجِیْبُنِیْ وَ اِنْ کُنْتُ بَطِیْٓئًا حِیْنَ تَدْعُوْنِیْ وَ اَسْئَلُکَ کُلَّمَا شِئْتُ مِنْ حَوَآئِجِیْ وَ حَیْثُ مَا کُنْتُ وَ ضَعْتُ عِنْدَکَ سِرِّیْ فَلاَ اَدْعُوْ سِوَاکَ وَلاَ اَرْجُوْ غَیْرَکَ لَبَّیْکَ تَسْمَعُ مَنْ شَکَا اِلَیْکَ وَ تَلْقٰی مَنْ تَوَ کَّلَ عَلَیْکَ وَ تُخَلِّصُ مَنِ اعْتَصَمَ بِکَ وَ تُفَرِّجُ عَمَّنْ لاَ ذَبِکَ اِلٰہِیْ فَلاَ تَحْرِمْنِیْ خَیْرَ الْاٰخِرَةِ وَ الْاُوْلٰی لِقِلَّةِ شُکْرِیْ وَاغْفِرْ لِیْ مَا تَعْلَمُ مِنْ ذُنُوْبِیْ اِنْ تُعَذِّبْ فَاَنَا الظَّالِمُ الْمُفَرِّطُ الْمُضَیِّعُ الْاٰثِمُ الْمُقَصِّرُ الْمُضَجِّعُ الْمُغْفِلُ حَظَّ نَفْسِیْ وَ اِنْ تَغْفِرْ فَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔   اے میرے معبود! میں تیری حمد وستائش کرتا ہوں اور توحمد وستائش کا سزاوار ہے اس بات پر کہ تو نے میرے ساتھ اچھا سلوک کیا مجھ پر اپنی نعمتوں کا کامل اور اپنے عطیوں کو فراواں کیا اور اس بات پر کہ تو نے اپنی رحمت کے ذریعہ مجھے زیادہ سے زیادہ دیا اور نعمتوں کو مجھ پر نہ ہوتے اور تیری نعمتیں مجھ پر فراواں نہ ہوتیں تو میں نہ اپنا حظہ ونصیب فراہم کر سکتا تھااور نہ نفس کی اصلاح ودرستی کی حد تک پہنچ سکتا تھا لیکن تو نے میرے حق میں اپنے احسانات کا آغاز فرمایا اور میرے تمام کاموں میں مجھے ( دوسروں سے) بے نیازی عطا کی ۔ رنج وبلا کی سختی مجھ سے ہٹا دی اور جس حکم قضا کا اندیشہ تھا اسے مجھ سے روک دیا اے میرے معبود! کتنی بلا خیز مصیبتیں تھیں جنہیں تو نے مجھ سے دور کر دیا اورکتنی ہی کامل نعمتیں تھیں جن سے تو نے میری آنکھوں کی خنکی وسرور کا سامان کیا ۔ اور کتنے ہی تو نے مجھ پر بڑے احسانات فرمائے ہیں تو وہ ہے جس نے حالت اضطرار میں میری دعا قبول کی اور (گناہوں میں ) گرنے کے موقع پر میری لغزش سے درگزر کیا اور دشمنوں سے میرے ظلم وستم سے چھنے ہوئے حق کو لے لیا۔با رالہا! میں نے جب بھی تجھ سے سوال کیا تجھے بخیل اور جب بھی تیری بارگاہ کا قصد کیا تجھے رنجیدہ نہیں پایا۔ بلکہ تجھے اپنی دعاکی نسبت اوراپنے مقاصد کا بر لانے والا پایا۔ اور میں نے اپنے احوال میں سے ہر حال میں اور اپنے زمانہ ( حیات) کے ہر لمحہ میں تیری نعمتوں کو اپنے لیے فراواں پایا۔ لہذا تو میرے نزدیک قابل تعریف اور تیرا احسان لائق شکریہ ہے میرا جسم (عملا) میری زبان (قولا) او رمیری عقل (اعتقاد ) تیری حمد وسپاس کرتی ہے ایسی حمد جو حد کمال اور انتہائے شکر پر فائز ہو ۔ ایسی حمدجو میرے لیے تیری خوشنودی کے برابر ہو لہذا مجھے اپنی راضگی سے بچا۔ اے میرے پناہ گاہ جبکہ (متفرق) راستے مجھے خستہ وپریشان کردیں ۔اے میری لغزشوں کے معاف کرنے والے اگر تو میری پردہ پوشی نہ کرتا تو میں یقینا رسوا ہونے والوں میں سے ہوتا۔ اے اپنی مدد سے مجھے تقویت دینے والے اگر تیری مددشریک حال نہ ہوتی تو میں مغلوب وشکست خوردہ لوگوں میں سے ہوتا ۔ اے وہ جس کی بارگاہ میں شاہوں نے ذلت وخواری کا جوا اپنی گردن میں ڈال لیا ہے اور وہ اس کے غلبہ واقتدار سے خوف زدہ ہیں اے وہ جو تقوی کا سزاوار ہے ا ے وہ کہ حسن خوبی والے نام بس اسی کے لیے ہیں میں تجھ سے خواستگار ہوں کہ مجھ سے درگزر فرما اور مجھے بخش دے کیونکہ میں بے گناہ نہیں ہوں کہ عذر خواہی کروں او رنہ طاقت ور ہوں کہ غلبہ پا سکوں اور نہ گریز کی کوئی جگہ ہے کہ بھاگ سکوں میں تجھ سے اپنی لغزشوں کی معافی چاہتا ہوں اوران گناہوں سے جنہوں نے مجھے ہلاک کر دیا ہے اور مجھے اس طرح گھیر لیا ہے کہ مجھے تباہ کر دیا ہے تو بہ ومعذرت کرتا ہوں میں اے میرے پروردگار ! ان گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے تیری طرف بھاگ کھڑا ہوں تو اب میری تو بہ قبول فرما ۔ تجھ سے پنا ہ چا ہتا ہوں مجھے پناہ دے ۔ تجھ سے پناہ چاہتا ہوں مجھے پناہ دے ۔تجھ سے امان مانگتا ہوں مجھے خوار نہ کر۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے محروم نہ کر ۔ تیرے دامن سے وابستہ ہوں مجھے میرے حال پر چھوڑ نہ دے ۔ اور تجھ سے دعا مانگتا ہوں لہذا مجھے ناکامنہ پھیر ۔ اے میرے پروردگار! میں نے ایسے حال میں کہ میں بالکل مسکین ، عاجز ، خوف زدہ ، ترساں ،ہراساں ، بے سروسامان ، اولا چار ہوں ۔ تجھے پکارا ہے اے میرے معبود! میں اس اجر و ثواب کی جانب جس کا تو نے اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ہے جلدی کرنے اوراس عذاب سے جس سے تو نے اپنے دشمنوں کو ڈرایا ہے ۔ دوری اختیار کرنے سے اپنی کمزوری اور ناتوانی کا گلہ کرتا ہوں ۔ نیز افکار کی زیادتی او رنفس کی پریشان خیالی کا شکوہ کرتا ہوں اے میرے معبود ! تو میری باطنی حالت کی وجہ سے مجھے رسوا نہ کرنا اور میرے گناہوں کے باعث مجھے تباہ وبرباد نہ ہونے دینا میں تجھے پکارتا ہوں تو تو مجھے جواب دیتا ہے اور جب تو مجھے بلاتا ہے تو میں سستی کرتا ہوں اورمیں جو حاجت رکھتا ہوں تجھ سے طلب کرتا ہوں اور جہاں کہیں ہوتا ہوں اپنے راز دلی تیرے سامنے آشکاراکرتا ہوں اورتیرے سوا کسی کو نہیں پکارتا اور نہ تیرے علاوہ کسی سے آس رکھتا ہوں حاضر ہوں !میں حاضر ہوں !! جو تجھ سے شکوہ کرے تو اس کا شکوہ سنتا ہے اور جو تجھ پر بھروسا کرے اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جو تیرا دامن تھام لے اسے( گم وفکر سے ) رہائی دیتا ہے۔اور جوتجھ سے پناہ چاہے اس سے غم واندوہ کو دور کر دیتا ہے ۔ اے میرے معبود ! میرے ناشکر ے پن کی وجہ سے مجھے دنیا وآخرت کی بھلائی سے محروم نہ کر اور میرے وہ گناہ جو تیرے علم میں ہیں بخش دے ۔ اوراگر تو سزا دے اور اس لئے کہ میں ہی حد سے تجاوز کرنے والا، سست قدم ۔ زیاں کار، عاصی ، تقصیرپیشہ ، غفلت شعار اور اپنے حظ ونصیب میں لا پروائی کرنے والا ہوں ۔ اور اگر تو بخش دے تو اس لیے کہ تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

 

غم واندوہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے حضرت کی دعاء
وَ کَانَ مِنْ دُعَآئِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی اسْتِکْشَافِ الْہُمُوْمِ۔ یَا فَارِجَ الْہَمْ وَ کَاشِفَ الْغَمِّ یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَ الْاٰہِرَةِ وَ رَحِیْمَہُمَا صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَافْرُحْ ہَمِّیْ وَاکْشِفْ غَمِّیْ یَا وَاحِدُ یَا اَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْ لَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوٌا اَحَدٌ نِ اعْصِمْنِیْ وَ طَہِّرْ نِیْ وَاذْہَبْ بِبَلِیَّتِیْ (وَ اقْرَأْ اٰیَةَ الْکُرْسِیِّ وَ الْمُعَوِّذَتَیْنِ وَ قُلْ ہُوَ اللهُ اَحَدٌ وَ قُلْ) اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ سُوٴَالَ مَنِ اشَّتَدَّتْ فَاقَتُہ وَ ضُعُفَتْ قُوَّتُہ وَ کَثُرَتْ ذُنُوْبُہ سُوٴَالَ مَنْ لاَیَجِدُ لِفَاقَتِہ مُغِیْثًا وَ لاَ لِضَعْفِہ مُقَوِّیًا وَ لاَ لِذَنْبِہ غَافِرًا غَیْرَکَ یَا ذَاالْجَلاَلِ وَ الْاِکْرَامِ اَسْاَلُکَ عَمَلاً تُحِبُّ بِہ مَنْ عَمِلَ بِہ وَ یَقِیْنًا تَنْفَعُ بِہ مَنِ اسْتَیْقَنَ بِہ حَقَّ الْیَقِیْنِ فِیْ نَفَاذِ اَمْرِکَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَاقْبِضْ عَلَی الصِّدْقِ نَفْسِیْ وَاقْطَعْ مِنَ الدُّنْیَا حَاجَتِیْ وَاجْعَلْ فِیْمَا عِنْدَکَ رَغْبَتِیْ شَوْقًا اِلٰی لِقَآئِکَ وَ ہَبْ لِیْ صِدْقَ التَّوَکُّلِ عَلَیْکَ اَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ کِتَابٍ قَدْخَلاَ و اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کِتَابٍ قَدْخَلاَ اِسْئَلَکَ خَوْفَ الْعَابِدِیْنَ لَکَ وَ عِبَادَةَ الْخَاشِعِیْنَ لَکَ وَ یَقِیْنَ الْمُتَوَکَّلِیْنَ عَلَیْکَ وَ تَوَکَّلَ الْمُوٴْمِنِیْنَ عَلَیْکَ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ رَغْبَتِیْ فِیْ مَسْأَلَتِیْ مِثْلَ رَغْبَةِ اَوْلِیَآئِکَ فِیْ مَسَآئِلِہِمْ وَ رَہْبَتِیْ مِثْلَ رَہْبَةِ اَوْلِیَآئِکَ وَاسْتَعْمِلْنِیْ فِیْ مَرْضَاتِکَ عَمَلاً لاَ اَتْرُکُ مَعَہ شَیْئًا مِنْ دِیْنِکَ مَخَافَةَ اَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ اَللّٰہُمَّ ہٰذِہ حَاجَتِیْ فَاعْظِمْ فِیْہَا رَغْبَتِیْ وَ اَظْہِرْ فِیْہَا عُذْرِیْ وَ لَقِّنِیْ فِیْہَا حُجَّتِیْ وَ عَافِ فِیْہَا جَسَدِیْ اَللّٰہُمَّ مَنْ اَصْبَحَ لَہ ثِقَةٌ اَوْ رَجَآءُ غَیْرُکَ فَقَدْ اَصْبَحْتُ وَ اَنْتَ ثِقَتِیْ وَ رَجَآئِیْ فِیْ الْاُمُوْرِ کُلِّہَا فَاقْضِ لِیْ بِخَیْرِہَا عَاقِبَةً وَ نَجِّنِیْ مِنْ مُضِلاَّتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَ صَلَّی اللهُ عَلٰی سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللهِ الْمُصْطَفٰی وَ عَلٰی اٰلِہِ الطَّاہِرِیْنَ۔   اے رنج واندوہ کے برطرف کرنیوالے اورغم والم کے دور کرنے والے ۔ اے دنیا وآخرت میں رحم کرنے والے اور دونوں جہانوں میں مہربانی فرمانے والے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری بے چینی کو دور اور میرے غم کو برطرف کر دے اے اکیلے اے یکتا! اے بے نیاز ! اے وہ جس کی کوئی اولاد نہیں اورنہ وہ کسی کی اولاد ہے او رنہ اس کا کوئی ہمسر ہے میری حفاظت فرما اور مجھے(گناہوں سے ) پاک رکھ اور میرے رنج والم کو دور کر دے (اس مقام پر آیہ الکرسی ، قول اعوذ برب الناس ، قل اعوذ برب الفلق او رقل ھو اللہ احد ، پڑھو اور یہ کہو بارالہا! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس شخص کا سوال جس کی احتیاج شدید ، قوت وتوانائی ضعیف اور گناہوں فراواں ہوں اس شخص کا سا سوال جسے اپنی حاجت کے موقع پر کوئی فریاد درس جسے اپنی کمزوری کے عالم میں کوئی پشت پناہ اور جسے تیرے علاوہ ۔۔۔۔ اے جلالت وبزرگی والے! کوئی گناہوں کا بخشنے والا دستیاب نہ ہو ۔ بارالہا! میں تجھ سے اس عمل ( کی تو فیق ) کا سوال کرتا ہوں کہ جو اس پر عمل پیرا ہو تو اسے دوست رکھے اورایسے یقین کا کہ جو اس کے ذریعہ تیرے فرمان قضاء پر پوری طرح متقین ہو تو اس کے باعث تو اسے فائدہ ومنفعت پہنچائے اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے حق وصداقت پر موت دے اور دنیا سے میری حاجت وضرورت کا سلسلہ ختم کر دے اور اپنی ملاقات کے جذبہ اشتیاق کی بنا پر اپنے ہاں کی چیزوں کی طرف میری خواہش ورغبت قرار دے اور مجھے اپنی ذات پر صحیح اعتماد وتوکل کی توفیق عطا فرما ۔ میں تجھ سے سابقہ نوشتہ تقدیر کی بھلائی کا طالب ہوں او رسابقہ سرنوشت تقدیر کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں ۔ میں تیرے عبادت گزار بندوں کے خوف عجز وفروتنی کرنے والوں کی عبادت تو کل کرنے والوں کے یقین اورایمان داروں کے اعتماد توکل کا تجھ سے خوستگار ہوں با رالہا! طلب وسوال میں میری خواہش ورغبت کو ایسا ہی قرار دے جیسی طلب وسوال میں تیرے دوستوں کی تمنا وخواہش ہوتی ہے اور میرے خوف کو بھی اپنے دوستوں کے خوف کے مانند قرار دے او رمجھے اپنی رضا وخوشنودی میں اس طرح بر سر عمل رکھ کہ میں تیرے مخلوقات میں سے کسی ایک کے خوف سے تیرے دین کی کسی بات کو ترک نہ کروں اے اللہ ! یہ میری حاجت ہے اس میں میری توجہ ورغبت کو عظیم کر دے ،میرے عذر کو آشکار کر اوراس کے بارے میں مجھے دلیل وحجت کی تعلیم کر اوراس میں میرے جسم کو صحت وسلامتی بخش ۔ اے اللہ ! جسے بھی تیرے سوا دوسرے پر بھروسا امید ہو تو میں اس عالم میں صبح کرتا ہوں کہ تمام امور میں تو ہی اعتماد وامید کا مرکز ہوتا ہے لہذا جو امور بلحاظ انجام بہتر ہوں وہ میرے لیے نافذ فرما اور مجھے اپنی رحمت کے وسیلہ سے گمراہ کرنے والے فتنوں سے چھٹکارا دے۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اور اللہ رحمت نازل کرے ہمارے سید وسردار فرستادہ خدا محمد مصطفے پر اور ان کی پاک وپاکیزہ آ ل پر ۔