** أَهْلَ الْبَيْتِ علیھ السلام **

   اے (پیغمبر کے)  أَهْلَ الْبَيْتِ خدا تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمکو (ہر طرح کی ) برائی سے دور رکھے اور جو پاک و پاکیزہ دکھنے کا حق ہے یَِثآ پاک و پاکیزہ رکھے  

 سورة الأحزاب ٣٣:٣٣    

إنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا 

قران کے حوالے سے اہلبیت (ع)  پر زیادہ معلومات اور علم حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

میں تمھارے بیچ دو قیمتی اور گراں قدر چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان چیزوں میں پہلی الله کی کتاب (قران) ہے جو زمین کو جنّت سے جوڑتی ہے اور دوسرے میرے اہلبیت (ع) ہیں ، اگر تم ان دونوں کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھوگے تو کبھی سہی راستے سے نہیں بھتکوہے - حدیث ثقلین

اہلبیت  (ع) کے بارے میں پیغمبراکرم  کی اور حدیثوں کی معلومات کے لئے یہاں کلک کریں  

PDF خلاصے  اہلبیت  (ع) پر کتاب اور مضامین  اہلبیت  (ع) سے حدیثیں   اہلبیت (ع) پر صلوات بھیجنا  مختصر تاریخ

نیچے   لکھے الفاظ پر کلک کریں :-<< "نام" مختصر تفصیلات کے لئے         |"لقب" ان شخصیات پر کتابوں کی لئے       |   "کننیت " ان شخصیات پر حدیثوں کی لئے         |   "صحیفہ " انکے ذریعہ دی ہوئی /سکھایی ہوئی دعا کی لئے        | "زیارت" ان پر سلام بھیجنے کی لئے 

 

حدیثیں  / کہانیاں روضۂ / مدفون قاتل -  شخص/بادشاہ تاریخ  شہادت عمر -  سال میں رہنمائی- کل وقت  . مقام   ولادت تاریخ  ولادت صحیفہ والدہ والد   کننیت لقب نام زیارت
  مدینہ   ٢٨ صفر 63 23 مکّہ ربیع اول 17 عامل فیل    آمنہ بنت وہب عبدللہ ابل قاسم المصطفیٰ محمّد  1
  مدینہ   13 جمادى الأولى - 11 AH   18 مکّہ  20 جمادی الثانی -  بعثت کے 6 سال بعد فاطمیہ  خدیجہ محمّد ام ابیھا الزہرہ فاطمہ 2
بارہ جانشینوں کی حقیقت شیٹ کی لئے کلک کریں 
  نجف - عراق ابن ملجم رمضان  21 - مسجد کوفہ - 40AH 63 30 مکّہ - کعبہ میں رجب ١٣ - بعثت کی ١٠ سال پہلے  علویہ فاطمہ بنت اسد  ابو طالب ابل حسن المرتضیٰ علی 3
600 وولوم

 

بقئ - مدینہ زوھداہ / معاویہ  28 صفر -  50AH 47 10 مدینہ رمضان 15 -

 3 AH

  فاطمہ علی  ابو محمّد  المجطبع حسن 4

 

انسائیکلوپیڈیا

 

کربلا - عراق 

شمر / یزید

10 محرّم -

61 AH

 

57 11

 

مدینہ

شعبان 3  

4 AH

  فاطمہ علی ابو عبدللہ  سیّد الشہدا حسین 5

 

  بقئ - مدینہ

ولید بن عبدل مالک

25 محرّم

95 AH / 712

 

57

 

35

 

مدینہ

5 شعبان

38 AH

 

سجادیہ شہربانو حسین ابل حسن

 

زین العابدین   علی 6

 

  بقئ - مدینہ

ہشام بن عبدل مالک 

 7 ذو الحجّة

114 AH /732

 

57 19

مدینہ

 3 صفر

57 AH / 675

 

   فاطمہ

 

علی ابل جعفر حسن الباقر

 

محمّد

 

7

 

  بقئ - مدینہ منصور دوانکی  25- شوّال 

148 AH/765

55 34

مدینہ

17 ربيع الأوّل

83 AH / 702

 

   اممے فروا 

 

محمّد   ابو عبدللہ   الصادق جعفر 8

 

  کاظمین - عراق

 

ہارون رشید 25 رجب

183 AH /799

55 35 ابواہ  7 صفر

128 AH / 744

 

 دعا

حمیدہ

جعفر ابل حسن الکاظم موسیٰ 9
  مشہد - ایران

 

ماموں رشید

 

صفر 20

3 AH /817

 

55 30

مدینہ

11 ذو القعدة 148 AH / 765 رضویہ تقتوم موسا ابل حسن الرضاء علی

 

10

 

  کاظمین - عراق موتسم باللہ  آخر ذو القعدة 220 AH /835 25 17 مدینہ 10 رجب

195 AH / 809

دس دعا سبیکا علی

 

ابو جعفر 

 

الجواد (تقی)    محمّد 11
  سامرہ - عراق موتجج باللہ  3 رجب

254 AH /868

42 33 مدینہ 5 رجب

212 AH  / 827

 

   نقویہ  

 

سمانا

 

محمّد ابل حسن  الحادی (نقی)    علی 12
  سامرہ - عراق موتمد 8 ربيع الأوّل 260 AH /872 28 6 مدینہ 8 ربيع الأوّل

232 AH / 845

عسکریہ حدیثہ علی ابو محمّد

 

العسکری حسن 13
ابھی غیبت میں ہے اور خدا کے حکم سے ظہور کرینگے  260AH / 872,

آج تک

سامرہ 15 شعبان

255 AH / 868

 

مہدویہ نرجس  حسن

 

ابل قاسم المہدی القائم محمّد

 

14

 

نوٹ : کچھ دوری روایتوں کی حساب سے اپر لکھی ہوئی کچھ تاریخیں (معصومین کی شہادت اور ولادت) کی سلسلے میں الگ بھی مانی جاتی ہیں، یہاں ہم جو سبسے زیادہ مانی جانے والی تاریخیں ہیں صرف انکا حوالہ دے رہے ہیں 

اہل سنّت کے مطابق سال/وقت لیا گیا جیسے :- نومان ابو حنیفہ (80-150 ہجری - 767) مالک ابن انس (93 ہجری 713 -179/795) محمّد ابن ادریس ال شافعی (150 ہجری 767-204 ہجری  / 819 ) احمد ابن حمبل 164/241 (855 ہجری) .  

اہلبیت (علیھ السلام) پر صلوات بھیجنا، سلام بھیجنا اور انکی شفاعت حاصل کرنے کا طریقہ 

مختلف دعا اور زیارتوں میں اہلبیت (ع) کا حوالہ 

 

حدیث شریف کساء

دعائے توسل

صلوات - ابل حسن ذراب اصفہانی  امام پر صلوات اور اللہاُمّ باللغ 
زیارت امیر المومنین عام زیارت صغیرہ   /   کبیرہ
زیارت آل یاسین  ہر اہلبیت (ع) پر صلوات بھیجنا
روزانہ شعبان مہینے میں پیغبر اکرم پر صلوات - امام زین العابدین (ع) کی سکھایی ہوئی  اہلبیت (ع) کی نماز
افتتاح - رمضان کے مہینہ کی دعا روزانہ رمضان کی صلوات

English ****    اہلبیت (ع) کی مخصوص حدیثیں****

  Khisal     |    Bundle of flowers  |    Lantern of path   |   Mishkat Ul Anwar   |Darolhadith site | other

Nahjul fasahah  | Nahjul Balagha   |  Treatise on rights  | Uyun Akhbar Al redha  vol2 | Al Kafivol1

اھل بيت کے فضائل اور قرآن

اھل بيت کي عظمت کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ قرآن مجيد کى بے شمار آيات ہيں جو اھل بيت اطہارعليہم السلام کے فضائل و مناقب کے گرد گھوم رہى ہيں اور انہيں حضرات معصمومين عليہم السلام کے کردار کے مختلف پہلووں کى طرف اشارہ کر رہى ہيں بلکہ بعض روايات کى بنا پر تو کل قرآن کا تعلق ان کے مناقب، ان کے مخالفين کے نقائص ومثالب، ان کے اعمال و کردار اور ان کى سيرت و حيات کے آئين و دستور سے ہے ليکن ذيل ميں صرف ان آيات کى طرف اشارہ کيا جا رہا ہے جن کى شان نزول کے بارے ميں عام مسلمان مفسرين بھى اقرار کيا ہے کہ ان کا نزول اھل بيت اطہارعليہم السلام کے مناقب اى ان کے مخالفين کے نقائص کے سلسلہ ميں ہوا ہے-

حضرت امام زين العابدين عليہ السلام کا ارشاد ہے کہ "نحن الذين عندناعلم الکتاب و بيان مافيہ"ہم اھل بيت ہي ہيں جن کے پاس علم کتاب اور اسميں جو کچھ بيان کيا گيا ہے اس کا علم ہے -

رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي حديث ہے کہ "علي يعلم الناس من بعدي تاويل القرآن و مالايعلمون "علي ميرے بعد لوگوں کو تاويل قرآن اور جوکچھ نہيں جانتے اس کي تعليم دينگے-

حضرت اميرالمومنين علي عليہ السلام تاکيد کے ساتھ فرمايا کرتے تھے کہ "سلوني عن کتاب اللہ فانہ ليس ميں آيۃ الا وقد عرفت بليل نزلت ام بنھار في سھل ام جبل "مجھ سے کتاب خدا کےبارےميں سوال کرو ،ميں ہرآيت کے بارےميں جانتاہوں خواہ وہ رات ميں نازل ہوئي ہويا دن ميں، دشت ميں نازل ہوئي ہو يا پہاڑي پر -

عبداللہ ابن مسعود نے روايت کي ہےکہ "ان القرآن نزل علي سبعۃ احرف مامنھا حر‌ف الا لہ ظہرو بطن و ان علي ابن ابي طالب عندہ علم الظاہرو الباطن-

قرآن سات حرفوں پرنازل ہوا ہے اور انميں ايسا کوئي حرف نہيں جسکا ظاہر اور باطن نہ ہواور علي ابن ابي طالب کے پاس ظاہر اور باطن کا علم ہے -

حضرت علي عليہ السلام فرماتے ہيں کہ قرآن سے پوچھو،سوال کرو ،آپ کا ارشاد ہے "ذالک القرآن فاستنطقوہ ،ولن ينطق ،ولکن اخبرکم ،الا ان فيہ علم ما ياتي - يہ قرآن ہے اس سے سوال کرو تاکہ وہ تم سے کلام کرے وہ ہرگز کلام نہيں کرے گاليکن ميں ميں تمہيں بتاتاہوں، جان لوکہ قرآن ميں آيندہ کا علم ہے - ( جاری ہے )

 

قرآني آيات اور اھل بيت (ع)

 

قرآن  ايک مکمل کتاب  ہے اور انسان کي رہنمائي کے ليۓ اس کتاب ميں قيامت تک کے ليۓ ہر طرح کي رہنمائي موجود ہے - انسان کو بہتر زندگي گزارنے کے ليۓ قرآن کي سمجھ بوجھ ہوني چاہيۓ اور اس علم کي آگاہي کے ليۓ انسان کو کوشش کرنا چاہيۓ - اھل بيت عليھم السلام کويہ امتياز حاصل ہےکہ ان کے پاس علم قرآن ہے اور اگر کسي کو علم قرآن حاصل کرنا ہوتواسے در اھل بيت عليھم السلام پرآنا ہو گا- قرآن مجيد کى بے شمار آيات ہيں جو اھل بيت اطہارعليہم السلام کے فضائل و مناقب کے گرد گھوم رہى ہيں اور انہيں حضرات معصمومين عليہم السلام کے کردار کے مختلف پہلووں کى طرف اشارہ کر رہى ہيں بلکہ بعض روايات کى بنا پر تو کل قرآن کا تعلق ان کے مناقب، ان کے مخالفين کے نقائص ومثالب، ان کے اعمال و کردار اور ان کى سيرت و حيات کے آئين و دستور سے ہے -

علماء حق نے اس سلسلہ ميں پورى پورى کتابيں تاليف کى ہيں اور مکمل تفصيل کے ساتھ آيات اور ان کى تفسير کا تذکرہ کيا ہے ليکن اس کام پر صرف ايک اقتباس درج کيا جا رہا ہے تاکہ اردو داں طبقہ کے ذھن ميں بھى يہ آيات اور ان کے حوالے رہيں اور زير نظر کتاب کى عظمت و برکت ميں اضافہ ہو جائے-

1- ”‌اھدنا الصراط المستقيم“ (خدايا ہميں صراط مستقيم کى ہدايت فرما)- يہ محمد و آل محمد کا راستہ ہے-(شواہد التنزيل ج/1ص/51)

2- ”‌ ھديً للمتقين الذين يومنون بالغيب“ (قرآن ان متقين کے لئے ہدايت ہے جو غيب پر ايمان رکھتے ہيں) (بقرہ/2-3)

يہ ان مومنين کا ذکر ہے جو محبت قائم آل محمد پر قائم رہيں- رسول اکرم(ص)(ينابيع المودّة ص/443)

3- ”‌وبشر الذين آمنو و عملوا الصالحات ان لہم جنّات تجرى من تحتہا الانہار“-(بقرہ-25)

پيغمبر آپ صاحبان ايمان و عمل کو بشارت دے ديں کہ ان کہ لئے وہ جنّتيں ہيں جن کے نيچے نہريں جارى ہوگي- (شواہد التنزيل)

4- ”‌فتلقيٰ ادم من ربّہ کلمات فتاب عليہ“- (بقرہ-37)

آدم عليہم السلام نے پروردگار سے کلمات حاصل کرکے ان کے ذريعہ توبہ کي- (غاية المرام ص/393)

5- ”‌واذ قلنا ادخلواھذہ القرية فکلو منہا حيث شئتم رغداً و ادخلوا الباب سجّداً و قولوا حطة نغفر لکم خطٰيا کم“-(بقرہ- 58)

اھل بيت عليہم السلام کى مثال سفينہ نوح اورباب حطّہ کى ہے-پيغمبراکرم(ص)-(درمنثور،ج1) ( جاري ہے )

اھل بيت (ع) کے سلسلہ ميں نازل ھونے والي آيات

قرآن کريم ميں اھل بيت(ع) کي شان ميں متعدد آيات نازل ھوئي ھيں جن ميں ان کے سيد و آقا امير المو منين(ع) بھي شامل ھيں اُن ميں سے بعض آيات يہ ھيں:

1-خداوند عالم کا ارشاد ھے:"ذَلِکَ الَّذِي يُبَشِّرُاللهُ عِبَادَہُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُلْ لاَاَسْاَلُکُمْ عَلَيْہِ اَجْرًاإِلاَّالْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَہُ فِيہَاحُسْنًاإِنَّ اللهَ غَفُورٌشَکُورٌ"-[1]

”‌يھي وہ فضل عظيم ھے جس کي بشارت پروردگار اپنے بندوں کو ديتا ھے جنھوں نے ايمان اختيار کيا ھے اور نيک اعمال کئے ھيں ،تو آپ کہہ ديجئے کہ ميں تم سے اس تبليغ رسالت کا کو ئي اجر نھيں چا ہتا علاوہ اس کے کہ ميرے اقرباء سے محبت کرو اور جو شخص بھي کو ئي نيکي حاصل کرے گا ھم اس کي نيکي ميں اضافہ کر ديں گے کہ بيشک اللہ بہت زيادہ بخشنے والا اور قدر داں ھے “-

تمام مفسرين اور راويوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر جن اھل بيت(ع) کي محبت واجب کي ھے ان سے مراد علي(ع) ،فاطمہ ،حسن اور حسين عليھم السلام ھيں ،اور آيت ميں اقتراف الحسنہ سے مراد اِن ھي کي محبت اور ولايت ھے اور اس سلسلہ ميں يھاں پردوسري روايات بھي بيان کريں گے جنھوں نے اس محبت و مودت کي وجہ بيان کي ھے:

ابن عباس سے مروي ھے :جب يہ آيت نازل ھو ئي تو سوال کيا گيا :يارسول (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم)اللہ آپ کے وہ قرابتدارکو ن ھيں جن کي آپ نے محبت ھم پر واجب قرار دي ھے؟

آنحضرت (ص) نے فرمايا :”‌علي(ع) ،فاطمہ(س)اور ان کے دونوں بيٹے “-[2]

جابر بن عبد اللہ سے روايت ھے :ايک اعرابي نے نبي کي خدمت ميں آکر عرض کيا :مجھے مسلمان بنا ديجئے تو آپ نے فرمايا:”‌ تَشْھَدُ اَنْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِيْکَ لَہُ،وَاَنَّ مُحَمَّداًعَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ“”‌تم خدا کي وحدانيت اور محمد کي رسالت کي گو اھي دو ميں قرابتداروں کي محبت کے علاوہ اور کچھ نھيں چا ہتا “-

اعرابي نے عرض کيا :مجھ سے اس کي اجرت طلب کر ليجئے ؟رسول اللہ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے فرمايا: ”‌إِلا َّالْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي“-

اعرابي نے کھا :ميرے قرابتدار يا آپ کے قرابتدار ؟فرمايا :”‌ ميرے قرابتدار “-اعرابي نے کھا:

ميں آپ کے دست مبارک پر بيعت کرتا ھوں پس جو آپ اور آپ کے قرابتداروں سے محبت نہ کرے اس پر اللہ کي لعنت ھے ---نبي نے فوراً فرمايا :”‌آمين “-[3]

 

2-خداوند عالم کا فرمان ھے:" فَمَنْ حَاجَّکَ فِيہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْانَدْعُ اَبْنَائَنَاوَاَبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَاوَنِسَائَکُمْ وَاَنْفُسَنَاوَاَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اللهِ عَلَي الْکَاذِبِينَ"-[4]

”‌پيغمبر علم آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتي کريں ان سے کہہ ديجئے کہ آۆ ھم لوگ اپنے اپنے فرزند،اپني اپني عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائيں اور پھر خدا کي بارگاہ ميں دعا کريں اور جھوٹوں پر خدا کي لعنت قرار ديں “-

مفسرين قرآن اور راويان حديث کا اس بات پر اجماع ھے کہ يہ آيہ  کريمہ اھل بيت ِ نبي کي شان ميں نازل ھو ئي ھے ،آيت ميں ابناء( بيٹوں) سے مراد امام حسن اور امام حسين عليهما السلام ھيں جوسبط رحمت اور امام ھدايت ھيں ،نساء ”‌عورتوں “ سے مراد فاطمہ زھرا دختر رسول سيدئہ نساء العالمين ھيں اور انفسنا سے مراد سيد عترت امام امير المو منين(ع) ھيں -[5]

3-خداوند عالم کا ارشاد ھے:"ھَلْ اَتيٰ عَلَي الاِنْسَانِ - - -" کامل سورہ -

مفسرين اور راويوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ يہ سورہ اھل بيت ِنبوت کي شان ميں نازل ھوا ھے-[6]

4-خداوند عالم کا فرمان ھے:" إِنَّمَايُرِيدُ اللهُ لِيُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيرًا"-[7]

”‌بس اللہ کا ارادہ يہ ھے اے اھل بيت کہ تم سے ھر برائي کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکيزہ رکھے جو پاک و پاکيزہ رکھنے کا حق ھے “-

مفسرين اور راويوں کا اس بات پر اجماع ھے کہ يہ آيت پانچوں اصحاب کساء کي شان ميں نازل ھو ئي ھے [8]ان ميں سرکار دو عالم رسول خدا(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) ،ان کے جا نشين امام امير المو منين(ع) ،جگر گوشہ رسول سيدئہ نسا ء العالمين جن کے راضي ھونے سے خدا راضي ھوتا ھے اور جن کے غضب کرنے سے خدا غضب کرتا ھے ، ان کے دونوں پھول حسن و حسين  +جوانان جنت کے سردار ھيں ،اور اس فضيلت ميں نہ نبي اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم)   کے خاندان ميں سے اور نہ ھي بڑے بڑے اصحاب کے خاندان ميں سے ان کا کو ئي شريک ھے- اس بات کي صحاح کي کچھ روايات بھي تا ئيد کر تي ھيںجن ميں سے کچھ روايات مندرجہ ذيل ھيں:

1-ام المو منين ام سلمہ کہتي ھيں :يہ آيت ميرے گھر ميں نازل ھو ئي جبکہ اس ميں فاطمہ ،حسن، حسين اور علي عليھم السلام مو جود تھے ،آنحضرت(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اُن پر کساء يما ني اڑھاکر فرمايا :اللَّھُمَّ اَھْلُ بَيْتِيْ فَاذْھِبْ عنْھمْ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْہِيرًا“”‌خدايا !يہ ميرے اھل بيت ھيں ان سے رجس کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جو پاکيزہ رکھنے کا حق ھے “آپ نے اس جملہ کي اپني زبان مبارک سے کئي مرتبہ تکرار فر ما ئي ام سلمہ سنتي اور ديکھتي رھيں،ام سلمہ نے عرض کيا :يارسول اللہ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کيا ميں بھي آپ کے ساتھ چادر ميں آسکتي ھوں ؟اور آپ نے چادر ميں داخل ھونے کےلئے چا در اٹھائي تو رسول نے چادر کھينچ لي اور فر مايا : ”‌اِنَّکِ عَليٰ خَيْر“”‌تم خير پر ھو “-[9]

2-ابن عباس سے مروي ھے کہ ميں نے رسول اللہ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کو سات مھينے تک ھر نماز کے وقت پانچ مرتبہ حضرت علي بن ابي طالب(ع) کے دروازے پر آکر يہ فرماتے سناھے:”‌السَّلامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَيہ" بات شايان ذکر ھے کہ ابن جرير نے اپني تفسير ميں15،روايات ميں مختلف اسناد کے ساتھ نقل کيا ھے کہ يہ آيت اھل بيت عليھم السلام کي شان ميں نازل ھو ئي ھے -

 بَرَکَاتُہُ اَھْلَ الْبَيْتِ:" إِنَّمَايُرِيدُ اللهُ لِيُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيرًا>،الصَّلَاةُ يَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ“-

”‌ اے اھل بيت(ع)تم پر سلام اور اللہ کي رحمت وبرکت ھو !”‌بس اللہ کا ارادہ يہ ھے اے اھل بيت(ع) کہ تم سے ھر برائي کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکيزہ رکھے جو پاک و پاکيزہ رکھنے کا حق ھے“،نماز کا وقت ھے اللہ تم پر رحم کرے“آپ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) ھر روز پانچ مرتبہ يھي فرماتے-[10]

اھل بیت علیھم السلام  سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے

 قُلْ إِنْ کَانَ آبَاؤُکُمْ وَاٴَبْنَاؤُکُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَاٴَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیرَتُکُمْ وَاٴَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوہَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَہَا اٴَحَبُّ إِلَیْکُمْ مِنْ اللهِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاٴْتِیَ اللهُ بِاٴَمْرِہِ وَاللهُ لاَیَہْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِینَ  

 (سورہ توبہ (۹)،آیت ۲۴)

”اے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمھارے باپ، دادا، اولاد، برادران، ازواج، عشیرہ و قبیلہ اور وہ اموال جنھیں تم نے جمع کیا ھے اور وہ تجارت جس کے خسارے کی طرف سے فکر مند رہتے هو اور وہ مکانات جنھیں پسند کرتے هو تمھاری نگاہ میں الله، اس کے رسول اور راہ خدا میں جھاد سے زیادہ محبوب ھیں تو وقت کا انتظار کرو یھاں تک کہ امر الٰھی آ جائے اور الله فاسق قوم کی ہدایت نھیں کرتا ھے“۔

 

< فَالَّذِینَ آمَنُوا بِہِ وَعَزَّرُوہُ وَنَصَرُوہُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی اٴُنزِلَ مَعَہُ اٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُونَ․> (سورہ اعراف (۷)، آیت۱۵۷)

” پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا، اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل هوا ھے وھی در حقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ھیں“۔

 

<قُلْ لاَاٴَسْاٴَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْرًا إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی وَمَنْ یَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَہُ فِیہَا حُسْنًا إِنَّ اللهَ غَفُورٌ شَکُورٌ> (سورہٴ شوری(۴۲) آیت ۲۳)

 ”آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں چاہتا علاوہ اس کے میرے اقرباء سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ھم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بے شک الله بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ھے“۔

 

”لا یوٴمن عبدٌ حتی اٴکون اٴحب الیہ من نفسہ و تکون عترتی احبّ الیہ من عترتہ و یکون اھلی اٴحب الیہ من اٴھلہ“

 (کوئی بھی بندہ اس وقت تک مومن نھیں هوسکتا جب تک مجھے اپنے سے زیادہ دوست نہ رکھے اور میری اولاد کو اپنی اولاد سے اور میرے خاندان کو اپنے خاندان سے زیادہ دوست نہ رکھتا هو)

 (بحا رالانوار، ج۱۷، ص ۱۳)

 

پیغمبر اکرم  (ص) کے اھل بیت علیھم السلام کی عشق و محبت محبوبان الٰھی کے ساتھ محبت ھے جو اسلام کے اصول میں سے ھے اور اس پر قرآن و سنت میں تاکید هوئی ھے:

مومنین کی نظر میں خداوندعالم، پیغمبر اکرم  (ص) اور راہ خدا میں جھاد اپنے ماں باپ، اولاد، بھائی اور زوجہ و رشتہ داروں سے زیادہ محبوب هونے چاہئے۔

یا ایک دوسری آیت میں ارشاد هوتا ھے :

جس طرح پیغمبر اکرم  (ص) پر ایمان لانا آپ کی حیات سے مخصوص نھیں ھے مسلم طور پر پیغمبر اکرم  (ص) کی تعظیم اور آپ کا احترام بھی آنحضرت  (ص) کی حیات سے مخصوص نھیں ھے۔

 

قرآن مجید نے خاندان رسالت کی محبت کو اجر رسالت قرار دیتے هوئے فرمایا:

پیغمبر اکرم  (ص) نے فرمایا:

مذکورہ مطالب اور اسی طرح دیگر مطالب کے پیش نظر جو اھل بیت علیھم السلام کی محبت کی فصل میں بیان هوئے ھیں، اھل بیت علیھم السلام کی مجالس عزا یا ائمہ اطھار علیھم السلام کی محفلوں میں خوش هونے کا فلسفہ ظاھر هوجاتا ھے کیونکہ مجالس عزا کا منعقد کرنا ایک طرح سے ان حضرات کی ذوات مقدسہ سے عشق و محبت ھے۔

 ARTICLES   &      BOOKS     ON      AHLULBAYT(AS) :

****ARTICLES:****

 Ahl-al-Bayt (a): Its meaning and Origin by Ayatullah Murtaza Mutahhari 
A short article from the quarterly journal Message of Thaqalayn, on the history of the term Ahl al-Bayt, and traditions which make use of this title.
 

 The Scholarly Jihad of the Imams by Sayyid Sa'eed Akhtar Rizvi
The period of the 5th and 6th Imams (a), the rise of the Abbasids, the prominence of the school of the Imam Ja'far as- Sadiq in the religious sciences, and its contributions to other branches of knowledge.
 

 A Glance at Historiography in Shi'ite Culture by Rasul Ja'fariyan 
Shi'i historians throughout history and their works on the prophets, kalami, hadithi, and maqtal literature, cities and regions, and the 12 Imams.
 

 'Al-Ghadir' and its relevance to Islamic Unity by Ayatullah Murtaza Mutahhari
The concept of Islamic Unity, and the contribution of the book "Al-Ghadir" by Allamah Amini towards such a unity.
 

 Ghadir Khumm and the Orientalists by Sayyid Muhammad Rizvi
Brief account of the event, study of Shi'ism by the Orientalists, recognition of Ghadir Khumm, the work of the historian M.A Shaban, and the meaning of 'mawla'.
 

 Glimpses of Shi'ism in the Musnad of Ibn Hanbal by Dr. Sayyid Kàzim Tabàtabà’í

 Kitab Al-Irshad by Al-Mufid by Dr. I.K.A. Howard
A biography of the Shi'i scholar Shaykh al-Mufid, and a description of his book 'Kitab al-Irshad' which contains biographies of each of the 14 infallibles.
 

 Imams - Clear and Coherent Policy by S.J Hussain
Coherent methods and goals of all the Imams, despite the apparent differences in the methods in which they carried out their policies.

→ Ahlulbayt & Quran

→ Virtues of Ahlulbayt in Sihah-e-Sittah

 
Did the Prophet (s) Appoint a Successor?

 Ahlulbayt & Holy Prophet (saw)

 Why Follow the Family of the Prophet (s)?

 Twelve Successors

 Wisdom of the Ahl al-Bayt (A.S.):The Main Pivot of Islamic Unity

 Ahl al-Bayt's (A.S.) Way of Worship

 Humbleness and Forgiveness of the Ahl al-Bayt(A.S.)

 Ahl al-Bayt's (A.S.) Altruism

 Ahl al-Bayt's (A.S.) Status on the Day of Resurrection

 The Value of Knowing the Ahl al-Bayt (A.S)

 Unity of the Muslims and the School of Ahl al-Bayt (A.S.)

 Knowledge of the Ahlul Bayt (A.S.)

 The Concept of Ahlul Bayt: Tribal or Islamic?

 The Relationship between the Holy Qur'an and the Progeny of the Holy Prophet (S.A.W.)

 Ask Ahl al-Dhikr If You Do Not Know

 The Reward of Loving Ahlul-Bayt(A.S.)

 The Holy Qur'an and Ahlul Bayt(A.S.)

 Scholarly Authority of the Ahl al-Bayt (A.S.) for Islamic Scholars

 Who are Prophet Muhammad's (S.A.W.) Ahlul Bayt?

 Who are Ulu'l-Amr(Those Vested With Authority)?

 Role of the Shia Imams in the Reconstruction of Islamic Society

 Ahlul-Bait (A.S.) in the Holy Qur'an and the Holy Prophet's Traditions (Sunnah)

 History of the Twelve Imams (‘a) from the 5th to 10th Centuries

 Enmity Toward the Ahl-al-Bayt (A.S.)

 The Event of Mubahila

 The Event of Cloak (Hadith al-Kisa)

 Oppression to the Ahl al-Bayt (A.S.)

 The Origins of the Knowledge of Ahl al-Bayt (A.S.)

 Purity of Ahlul Bayt (A.S.)

 Love of Ahlul Bait leads to Paradise

 Characteristics of Those who are Like the Members of Ahl al-Bayt (A.S.)

 The Rewards of Mourning for Ahlul Bait (A.S)

 Intercession (Shafa'ah) of the Holy Ahlul Bayt (A.S.)

 Warning against Extremism towards Ahl al-Bayt (A.S.)

 The Two Weighty Things Left by the Messenger of Allah (S.A.W.

 The General Life-Style of the Holy Ahlul Bayt (A.S.)

 

 

******   B O O K  S  ABOUT AHLULBAYT *****

 

→ The Twelve Successors by Sayyid Murtadha al-'Askari
Narrations of the Prophet on the number of Imams, the twelve Imams according to the school of caliphate, brief account of the Imams.
 

→ Khair-ul-Bareeyah compiled by Sayyid Farhat Hussain

Fazael & Importance of Ahlulbayt in Sihah-e-Sittah (Saheeh Bukhari, Saheeh Muslim Jam'a Tirmizee, Sunan Ibne-e-Majah & Sunan Abi Dawood ) and other Sunni authentic books.
→ Origins and Early Development of Shi'a Islam by S.H.M. Jafri
Excerpts from the preface: In these pages...an attempt is made to trace out and reconstruct those earliest tendencies and ideas which gave Shi'a Islam its distinctive charcter...My aim has been to reconstruct and present the development of an Islamic ideal--that of a particular vision of religious leadership that first appeared after the Prophet's death--based on the testimony of the historical sources.
 
AHL AL-BAYT THE CELESTIAL BEINGS ON THE EARTH -Author: Allama Hussein Ansariyan   Translator: Dr. Ali Akbar Aghili Ashtiani
 
→ Shiism: Imamate and Wilayat by Sayyid Muhammad Rizvi
Origin of Shi'ism, self-censorship in Muslim history, Ghadir Khumm and the Orientalists, appointment of Imam 'Ali (a) explicit or implicit?, concept of Ahlul Bayt, Wilayat, and the knowledge of the Ahlul Bayt (a).
→ Pearls of Wisdom
Short stories about the lives of the Ahlul Bayt (a) and their noble companions.
→ Imamate and Leadership by Sayyid Mujtaba Musavi Lari
Translated by Dr. Hamid Algar, includes leadership in Islam, leadership of the Prophet and appointment of Imam Ali, responsibility of the companions, necessity of Imamate, and interesting accounts of Imam's communication with the unseen including the story of Maitham al-tammar.

محرم

صفر

ربیع الاول

رجب

شعبان

رمضان

ذی القعد

ذی الحج

        

          

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے